مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

الفاظ کی وضاحت

آ ا ب پ ت ٹ ج چ ح خ د ر ز س ش ص ط ع ف ق ک گ ل م ن و ہ ی

آ

  • آتشی قربانی (‏سوختنی قربانی)‏۔‏

    ایک ایسی قربانی جس میں پورا جانور (‏بیل، مینڈھا، بکرا، فاختہ یا کبوتر)‏ خدا کے حضور قربان‌گاہ پر جلایا جاتا تھا۔ قربانی دینے والا شخص جانور کا کوئی بھی حصہ اپنے لیے نہیں رکھتا تھا۔—‏خر 29:‏18؛‏ احبا 6:‏9؛‏ مر 12:‏33؛‏ عبر 10:‏6‏۔‏

  • آخری زمانہ۔‏

    کتابِ‌مُقدس کی پیش‌گوئیوں میں یہ اِصطلا‌ح اور اِس سے ملتی جلتی اِصطلا‌حیں جیسا کہ ”‏آخری دنوں“‏ اور ”‏آخری ایّام“‏ ایک ایسے وقت کے لیے اِستعمال ہوئی ہیں جس میں اہم واقعات اپنے اِختتام کو پہنچ جائیں۔ (‏حِز 38:‏16؛‏ دان 10:‏14؛‏ اعما 2:‏17‏)‏ یہ وقت چند سالوں یا بہت سالوں پر مشتمل ہو سکتا ہے۔ کتابِ‌مُقدس میں اِصطلا‌ح ”‏آخری زمانہ“‏ خاص طور پر اِس دُنیا کے ”‏آخری زمانے“‏ کے لیے اِستعمال ہوئی ہے جو یسوع کی موجودگی کا زمانہ بھی ہے۔—‏2-‏تیم 3:‏1؛‏ یعقو 5:‏3؛‏ 2-‏پطر 3:‏3‏۔‏

  • آخری زمانہ، دُنیا کا۔‏

    ایک ایسا زمانہ جس کے آخر میں شیطان کی دُنیا کو ختم کر دیا جائے گا۔ یہ زمانہ اور مسیح کی موجودگی کا زمانہ ایک ہی ہوگا۔ یسوع کے حکم پر فرشتے ”‏بُرے لوگوں کو نیک لوگوں سے الگ کریں گے“‏ اور اُنہیں ہلاک کر دیں گے۔ (‏متی 13:‏40-‏42،‏ 49‏)‏ یسوع کے شاگرد جاننا چاہتے تھے کہ یہ ”‏آخری زمانہ“‏ کب ہوگا۔ (‏متی 24:‏3‏)‏ آسمان پر جانے سے پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں سے وعدہ کِیا کہ وہ دُنیا کے آخری زمانے تک اُن کے ساتھ رہیں گے۔—‏متی 28:‏20‏۔‏

  • آزاد بندہ۔‏

    رومی حکومت کے دَور میں اُس شخص کو ”‏آزاد بندہ“‏ کہا جاتا تھا جسے غلامی سے آزاد کر دیا جاتا تھا۔ جس غلام کو باضابطہ طور پر آزاد کِیا جاتا تھا، وہ رومی شہری بن جاتا تھا لیکن وہ سیاسی عہدہ نہیں رکھ سکتا تھا جبکہ جس غلام کو صرف زبانی کلامی آزاد کِیا جاتا تھا، اُسے شہریت کے تمام حقوق حاصل نہیں ہوتے تھے۔—‏1-‏کُر 7:‏22‏۔‏

  • آسیہ۔‏

    کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں رومی سلطنت کے ایک صوبے کا نام جس میں وہ علاقہ شامل تھا جو آج مغربی تُرکی ہے۔ اِس میں کچھ جزیرے بھی شامل تھے، مثلاً ساموس اور پتمُس۔ اِس صوبے کا دارالحکومت اِفسس تھا۔—‏اعما 20:‏16؛‏ مکا 1:‏4‏۔‏

  • آگ کی جھیل۔‏

    ایک علامتی جگہ جو ”‏آگ اور گندھک سے جلتی ہے۔“‏ اِسے ”‏دوسری موت“‏ بھی کہا گیا ہے۔ اِس میں توبہ نہ کرنے والے گُناہ‌گاروں، اِبلیس یہاں تک کہ موت اور قبر (‏یا ہادس)‏ کو بھی ڈالا جائے گا۔ چونکہ آگ ایک روحانی مخلوق (‏یعنی اِبلیس)‏، موت اور ہادس کا کچھ نہیں بگا‌ڑ سکتی اِس لیے آگ کی جھیل کسی ایسی جگہ کی علامت نہیں ہو سکتی جہاں لوگوں کو ہمیشہ کے لیے اذیت دی جاتی ہے بلکہ یہ ہمیشہ کی ہلاکت کی علامت ہے۔—‏مکا 19:‏20؛‏ 20:‏14، 15؛‏ 21:‏8‏۔‏

  • آمین۔‏

    اِس کا لفظی مطلب ہے:‏ ”‏ایسا ہی ہو۔“‏ یہ لفظ جس عبرانی لفظ سے آیا ہے، اُس کا مطلب ہے:‏ ”‏وفادار؛ قابلِ‌بھروسا۔“‏ جب کوئی قسم کھائی جاتی تھی، دُعا کی جاتی تھی یا بات کہی جاتی تھی اور سننے والا اِس سے متفق ہوتا تھا تو وہ ”‏آمین“‏ کہتا تھا۔ مکاشفہ کی کتاب میں یہ لفظ یسوع کے ایک لقب کے طور پر اِستعمال ہوا ہے۔—‏اِست 27:‏26؛‏ 1-‏توا 16:‏36؛‏ روم 1:‏25؛‏ مکا 3:‏14‏۔‏

  • آنکڑا؛ آنکس (‏پینا)‏۔‏

    ایک لمبی نوک‌دار لاٹھی جسے مویشیوں کو ہانکنے کے لیے اِستعمال کِیا جاتا ہے۔ کتابِ‌مُقدس میں دانش‌مند شخص کی باتوں کو آنکڑے سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ اِن سے لوگوں کو صحیح کام کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ اِصطلا‌ح ”‏لاٹھی کو ٹھوکر مارنا“‏ ہٹ‌دھرم لوگوں کے لیے اِستعمال کی گئی ہے کیونکہ وہ ایک ایسے بیل کی طرح ہیں جو آنکڑے کو ٹھوکریں مار مار کر خود کو نقصان پہنچاتا ہے۔—‏اعما 26:‏14؛‏ قضا 3:‏31‏۔‏

ا

  • اِبلیس۔‏

    وہ لقب جو کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں شیطان کو دیا گیا ہے۔ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏اِبلیس“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ہے:‏ ”‏بدنام کرنے والا؛ جھوٹی باتیں پھیلانے والا۔“‏ شیطان کو یہ لقب اِس لیے دیا گیا کیونکہ وہ یہوواہ خدا، اُس کی باتوں اور اُس کے پاک نام کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلانے اور اُس پر جھوٹے اِلزام لگانے میں پیش پیش رہا ہے۔—‏متی 4:‏1؛‏ یوح 8:‏44؛‏ مکا 12:‏9‏۔‏

  • اِپِکوری فلسفی۔‏

    یونانی فلسفی اِپِکورس (‏341-‏270 قبل‌ازمسیح)‏ کے پیروکار۔ اُن کا فلسفہ یہ تھا کہ زندگی لطف اُٹھانے کے لیے ہوتی ہے۔—‏اعما 17:‏18‏۔‏

  • اتھاہ گڑھا۔‏

    ایک بہت ہی گہرا گڑھا یا ایک ایسا گڑھا جس کی گہرائی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں اِصطلا‌ح ”‏اتھاہ گڑھے“‏ سے مُراد قید کی حالت یا قید کی جگہ ہے۔ یہ اِصطلا‌ح قبر کی طرف بھی اِشارہ کر سکتی ہے۔—‏لُو 8:‏31؛‏ روم 10:‏7؛‏ مکا 20:‏3‏۔‏

  • اخیہ۔‏

    یہ جنوبی یونان میں واقع ایک رومی صوبہ تھا جس کا دارالحکومت کُرنتھس تھا۔ اِس صوبے کا ذکر کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں ہوا ہے۔ اِس میں موجودہ یونان کا وسطی اور جنوبی علاقہ شامل تھا۔—‏اعما 18:‏12‏۔‏

  • ارامی زبان۔‏

    یہ زبان بڑی حد تک عبرانی زبان سے ملتی جلتی ہے اور اِس کے حروفِ‌تہجی وہی ہیں جو عبرانی زبان کے ہیں۔ شروع میں یہ ارامی قوم کی زبان تھی لیکن بعد میں یہ زبان اسوری اور بابلی سلطنتوں میں دوسری قوموں کے ساتھ تجارت اور رابطے کے لیے اِستعمال ہونے لگی۔ فارسی سلطنت میں یہ زبان سرکاری خط‌وکتابت کے لیے اِستعمال ہوتی تھی۔ (‏عز 4:‏7‏)‏ عزرا، یرمیاہ اور دانی‌ایل کی کتابوں کے کچھ حصے اِس زبان میں لکھے گئے اور کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں بھی اِس زبان کے کچھ الفاظ پائے جاتے ہیں۔—‏عز 4:‏8–‏6:‏18؛‏ 7:‏12-‏26؛‏ یرم 10:‏11؛‏ دان 2:‏4–‏7:‏28؛‏ اعما 9:‏36‏۔‏

  • اریوپگس۔‏

    ایتھنز میں ایک اُونچی پہاڑی جو ایکروپولس کے شمال مغرب میں ہے۔ اریوپگس اُس مجلس یا عدالت کو بھی کہا جاتا تھا جو اُس پہاڑی پر لگتی تھی۔ اِپِکوری اور ستوئیکی فلسفی، پولُس رسول کو اریوپگس لائے تھے تاکہ وہ اپنے عقیدوں کی وضاحت کریں۔—‏اعما 17:‏19‏۔‏

  • اِسرائیل۔‏

    وہ نام جو خدا نے یعقوب کو دیا۔ یہ نام یعقوب کی ساری اولاد کے لیے بھی اِستعمال ہوا ہے۔ یعقوب کے 12 بیٹوں کی اولاد کو اکثر بنی‌اِسرائیل، اِسرائیل کا گھرانہ یا اِسرائیلی کہا گیا ہے۔ جب بنی‌اِسرائیل 2 سلطنتوں میں بٹ گئے تو 10 قبیلوں پر مشتمل شمالی سلطنت کو اِسرائیل کہا جانے لگا۔ کتابِ‌مُقدس میں مسح‌شُدہ مسیحیوں کو بھی اِسرائیل کہا گیا ہے۔—‏پید 32:‏28؛‏ اعما 4:‏10؛‏ روم 9:‏6؛‏ گل 6:‏16‏۔‏

  • اسیلگیا۔‏

    ‏—‏”‏ہٹ‌دھرم چال‌چلن‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • اعلیٰ کاہن۔‏

    کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں یہ لقب اثرورسوخ والے کاہنوں کے لیے اِستعمال ہوا ہے جن میں غالباً سابقہ کاہنِ‌اعظم اور کاہنوں کے 24 گروہوں کے سربراہ شامل تھے۔—‏2-‏توا 26:‏20؛‏ عز 7:‏5؛‏ متی 2:‏4؛‏ مر 8:‏31‏۔‏

  • اِلرِکم۔‏

    یونان کے شمال مغرب میں واقع ایک رومی صوبہ۔ پولُس رسول نے خوش‌خبری کی مُنادی کرنے کے لیے یہاں تک سفر کِیا لیکن کتابِ‌مُقدس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اُنہوں نے اِلرِکم میں مُنادی کی یا نہیں۔—‏روم 15:‏19‏۔‏

  • الفا اور اومیگا۔‏

    ‏”‏الفا“‏ یونانی حروفِ‌تہجی کا پہلا حرف ہے جبکہ ”‏اومیگا“‏ آخری حرف ہے۔ اِصطلا‌ح ”‏الفا اور اومیگا“‏ مکاشفہ کی کتاب میں تین آیتوں میں آتی ہے جہاں اِسے خدا کے ایک لقب کے طور پر اِستعمال کِیا گیا ہے۔ اِن آیتوں میں اِس اِصطلا‌ح کا مطلب ہے:‏ ”‏پہلا اور آخری“‏ اور ”‏آغاز اور اِختتام۔“‏—‏مکا 1:‏8؛‏ 21:‏6؛‏ 22:‏13‏۔‏

  • اِنسان کا بیٹا (‏آدم‌زاد)‏۔‏

    یہ اِصطلا‌ح اناجیل میں تقریباً 80 بار آئی ہے اور یسوع مسیح کے لیے اِستعمال ہوئی ہے۔ اِس اِصطلا‌ح سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب یسوع پیدا ہوئے تو وہ ایک روحانی مخلوق نہیں تھے جس نے اِنسان کا رُوپ دھارا ہوا تھا بلکہ وہ گوشت پوست کے اِنسان تھے۔ اِس اِصطلا‌ح سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع ہی دانی‌ایل 7:‏13، 14 میں درج پیش‌گوئی کو پورا کریں گے۔ کتابِ‌مُقدس کے عبرانی صحیفوں میں یہ اِصطلا‌ح حِزقی‌ایل اور دانی‌ایل کے لیے بھی اِستعمال ہوئی ہے تاکہ یہ واضح ہو جائے کہ وہ تو گوشت پوست کے اِنسان تھے مگر اُن کا پیغام خدا کی طرف تھا۔—‏حِز 3:‏17؛‏ دان 8:‏17؛‏ متی 19:‏28؛‏ 20:‏28‏۔‏

  • ایتھیوپیائی۔‏

    ایتھیوپیا کا باشندہ۔ قدیم زمانے میں ایتھیوپیا کا علاقہ مصر کے جنوب میں واقع تھا اور اِس میں وہ علاقہ شامل تھا جو آج مصر کا جنوبی حصہ اور سوڈان کا شمالی حصہ ہے۔—‏اعما 8:‏27‏۔‏

ب

  • بپتسمہ۔‏

    اِس لفظ کا مطلب ہے:‏ ”‏ڈبکی دینا۔“‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کے لیے بپتسمہ لینا لازمی قرار دیا۔ پاک صحیفوں میں یوحنا کے بپتسمے، پاک روح سے بپتسمے، آگ سے بپتسمے اور کئی دوسرے بپتسموں کا ذکر ہوا ہے۔—‏متی 3:‏11،‏ 16؛‏ 28:‏19؛‏ یوح 3:‏23؛‏ 1-‏پطر 3:‏21‏۔‏

  • بت۔‏

    مائع چیزوں کو ناپنے کے لیے ایک پیمانہ۔ ماہرِآثارِقدیمہ نے کچھ مٹکوں کے ٹکڑے دریافت کیے جن پر لفظ ”‏بُت“‏ لکھا تھا اور جن سے اندازہ ہوا کہ ایک بت تقریباً 22 لیٹر کے برابر تھا۔ کتابِ‌مُقدس میں درج مائع اور خشک چیزوں کے زیادہ‌تر پیمانوں اور اِکائیوں کا اندازہ بت کی پیمائش سے موازنہ کر کے لگایا گیا ہے۔—‏1-‏سلا 7:‏38؛‏ لُو 16:‏6‏، فٹ‌نوٹ۔‏

  • بخور۔‏

    خوشبودار گوندوں اور بلسانوں کا مُرکب۔ یہ مُرکب آہستہ آہستہ جلتا ہے اور اِس سے خوشبودار دھواں اُٹھتا ہے۔ خیمۂ‌اِجتماع اور ہیکل کے لیے ایک خاص بخور بنایا جاتا تھا جس میں چار اجزا ہوتے تھے۔ اِس بخور کو صبح اور شام مُقدس خانے میں بخور کی قربان‌گاہ پر جلایا جاتا تھا اور یومِ‌کفارہ پر مُقدس‌ترین خانے میں جلایا جاتا تھا۔ کتابِ‌مُقدس میں بخور خدا کے وفادار خادموں کی دُعاؤں کی تصویرکشی کرنے کے لیے بھی اِستعمال ہوا ہے۔ مسیحی، بخور اِستعمال کرنے کے پابند نہیں ہیں۔—‏خر 30:‏34، 35؛‏ احبا 16:‏13؛‏ مکا 5:‏8‏۔‏

  • بخوردان۔‏

    سونے، چاندی یا تانبے سے بنے ہوئے برتن جو خیمۂ‌اِجتماع اور بعد میں ہیکل میں بخور جلانے، قربان‌گاہ سے کوئلے ہٹانے اور سونے کے شمع‌دان کی جلی ہوئی بتیوں کو ہٹانے کے لیے اِستعمال ہوتے تھے۔—‏2-‏توا 26:‏19؛‏ عبر 9:‏4‏۔‏

  • برگشتگی۔‏

    یہ لفظ جس یونانی لفظ سے آیا ہے، اُس کا لفظی مطلب ہے:‏ ”‏دُور ہو جانا۔“‏ اِس لفظ میں ترک کرنے، ٹھکرانے یا بغاوت کرنے کا خیال پایا جاتا ہے۔ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں لفظ ”‏برگشتہ“‏ اُن لوگوں کے لیے اِستعمال ہوا ہے جو سچے مذہب سے پھر گئے ہیں۔—‏اعما 21:‏21؛‏ 2-‏تھس 2:‏3‏۔‏

  • بُرے فرشتے (‏شیاطین)‏۔‏

    بُری روحانی مخلوقات جو بہت ہی طاقت‌ور ہیں۔ پیدائش 6:‏2 میں اُنہیں ”‏خدا کے بیٹے“‏ کہا گیا ہے اور یہوداہ 6 میں اُنہیں ”‏فرشتے“‏ کہا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب خدا نے اُنہیں بنایا تو وہ بُرے نہیں تھے۔ لیکن جب اِن فرشتوں نے نوح کے زمانے میں یہوواہ کی نافرمانی کی اور شیطان کا ساتھ دیا تو وہ بُرے بن گئے۔—‏زبور 106:‏37؛‏ لُو 8:‏30؛‏ اعما 16:‏16؛‏ یعقو 2:‏19‏۔‏

  • بڑی مصیبت۔‏

    مصیبت کا مطلب ہے:‏ ”‏حالات کی وجہ سے بڑی مشکل میں پڑ جانا اور سخت تکلیف اُٹھانا۔“‏ یسوع نے ایک ایسی ”‏بڑی مصیبت“‏ کا ذکر کِیا جو یروشلیم پر آنی تھی اور ایک ایسی مصیبت کا بھی جو تمام اِنسانوں پر اُس وقت آئے گی جب وہ بڑی شان کے ساتھ آئیں گے۔ (‏متی 24:‏21،‏ 29-‏31‏)‏ پولُس رسول نے کہا کہ خدا یہ مصیبت اُن لوگوں پر لائے گا ”‏جو خدا کو نہیں جانتے“‏ اور اُن لوگوں پر بھی ”‏جو مالک یسوع کے بارے میں خوش‌خبری کو قبول نہیں کرتے۔“‏ مکاشفہ 19 باب میں لکھا ہے کہ یسوع وہ شخص ہیں جو آسمان کی فوجوں کے ساتھ وحشی درندے اور زمین کے بادشاہوں اور اُن کی فوجوں کے خلاف جنگ کریں گے۔ (‏2-‏تھس 1:‏6-‏8؛‏ مکا 19:‏11-‏21‏)‏ کتابِ‌مُقدس کے مطابق ”‏ایک بڑی بِھیڑ“‏ اِس بڑی مصیبت سے بچ نکلے گی۔ (‏مکا 7:‏9،‏ 14‏)‏‏—‏”‏ہرمجِدّون‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • بزرگ۔‏

    کتابِ‌مُقدس میں یہ لفظ عموماً اُن آدمیوں کے لیے اِستعمال ہوا ہے جو کسی قوم یا معاشرے میں اِختیار یا ذمے‌داری رکھتے ہیں۔ مکاشفہ کی کتاب میں یہ لفظ روحانی مخلوق کے لیے اِستعمال ہوا ہے۔ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں اکثر یہ لفظ اُن آدمیوں کے لیے اِستعمال ہوا ہے جو کلیسیا کی پیشوائی کرتے ہیں۔—‏خر 4:‏29؛‏ امثا 31:‏23؛‏ 1-‏تیم 5:‏17؛‏ مکا 4:‏4‏۔‏

  • بعل۔‏

    کنعانیوں کا ایک دیوتا جسے آسمان کا مالک اور بارش اور باروری کا دیوتا سمجھا جاتا تھا۔ کم درجے کے مقامی دیوتاؤں کو بھی بعل کہا جاتا تھا۔ عبرانی میں لفظ بعل کا مطلب ہے:‏ ”‏مالک؛ آقا۔“‏—‏1-‏سلا 18:‏21؛‏ روم 11:‏4‏۔‏

  • بعلزبُول۔‏

    یہ شیطان کا ایک لقب ہے جو بُرے فرشتوں کا حاکم اور سردار ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ لقب دیوتا بعل‌زبوب کے نام سے لیا گیا ہو جسے فلستی قوم عقرون میں پوجتی تھی۔—‏2-‏سلا 1:‏3؛‏ متی 12:‏24‏۔‏

  • بھوسا۔‏

    اناج کا وہ حصہ جو اناج کو گاہتے وقت اِس سے الگ کِیا جاتا ہے۔ کتابِ‌مُقدس میں لفظ ”‏بھوسا“‏ کسی فضول چیز کی تصویرکشی کرنے کے لیے بھی اِستعمال ہوا ہے۔ (‏زبور 1:‏4؛‏ متی 3:‏12‏)‏‏—‏”‏گاہنا‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • بے‌خمیری روٹی کی عید (‏عیدِفطیر)‏۔‏

    بنی‌اِسرائیل کی تین اہم سالانہ عیدوں میں سے پہلی عید۔ یہ عید، عیدِفسح کے اگلے دن یعنی نیسان کے مہینے کی 15 تاریخ کو شروع ہوتی تھی اور 7 دن تک جاری رہتی تھی۔ اِس عید کے دوران صرف بے‌خمیری روٹی کھائی جاتی تھی تاکہ اُس موقعے کو یاد کِیا جائے جب بنی‌اِسرائیل مصر سے نکلے تھے۔—‏خر 23:‏15؛‏ مر 14:‏1‏۔‏

پ

  • پاک روح۔‏

    خدا کی قوت جسے کام میں لا کر وہ اپنی مرضی پوری کرتا ہے۔ اِس قوت کو کوئی دیکھ نہیں سکتا۔ اِسے ”‏پاک“‏ اِس لیے کہا گیا ہے کیونکہ یہ یہوواہ خدا کی طرف سے ہے جو ہر لحاظ سے پاک اور نیک ہے اور وہ اِس کے ذریعے پاک کام انجام دیتا ہے۔—‏لُو 1:‏35؛‏ اعما 1:‏8‏۔‏

  • پردہ۔‏

    وہ خوب‌صورت کپڑا جس پر کروبی کڑھے ہوئے تھے اور جس کے ذریعے خیمۂ‌اِجتماع میں اور ہیکل میں مُقدس خانے اور مُقدس‌ترین خانے کو الگ کِیا گیا تھا۔—‏خر 26:‏31؛‏ 2-‏توا 3:‏14؛‏ متی 27:‏51؛‏ عبر 9:‏3‏۔‏

  • پورنیا۔‏

    ‏—‏”‏حرام‌کاری‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • پہرےدار۔‏

    ایک شخص جو لوگوں یا جگہوں کی حفاظت کرنے کے لیے پہرہ دیتا ہے اور خطرے کی صورت میں سب کو ہوشیار کرتا ہے۔ پہرہ عموماً رات کے وقت دیا جاتا ہے۔ پُرانے زمانے میں پہرےدار اکثر شہر کی دیواروں اور فصیلوں پر پہرہ دیتے تھے تاکہ وہ دُور سے آنے والے لوگوں کو دیکھ سکیں اور کسی خطرے کو فوراً بھانپ سکیں۔ پہرےداروں کو سپاہی بھی کہا جاتا تھا۔—‏متی 27:‏65؛‏ 28:‏4‏۔‏

  • پہلوٹھا۔‏

    ایک مرد کا سب سے پہلا بیٹا۔ جس زمانے میں کتابِ‌مُقدس لکھی گئی، اُس زمانے میں پہلوٹھے بیٹے کو گھر میں بڑی اہمیت حاصل ہوتی تھی اور باپ کے مرنے کے بعد وہ گھر کا سربراہ بن جاتا تھا۔ یسوع، یہوواہ خدا کے پہلوٹھے بیٹے ہیں، اُنہیں سب چیزوں سے پہلے بنایا گیا اور اُنہیں مُردوں میں سے پہلوٹھا بھی کہا گیا ہے۔—‏پید 25:‏33؛‏ خر 11:‏5؛‏ کُل 1:‏15؛‏ مکا 1:‏5‏۔‏

  • پہلے پھل۔‏

    کسی فصل کی کٹائی پر سب سے پہلا پھل؛ کسی چیز کی پہلی پیداوار یا پہلا نتیجہ۔ یہوواہ خدا نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا کہ وہ اپنے پہلے پھل یعنی اِنسانوں اور جانوروں کے پہلوٹھے اور فصل کے پہلے پھل اُس کے حضور پیش کریں۔ بنی‌اِسرائیل بے‌خمیری روٹی کی عید اور عیدِفسح کے موقعے پر اپنے پہلے پھل خدا کے حضور پیش کرتے تھے۔ کتابِ‌مُقدس میں اِصطلا‌ح ”‏پہلے پھل“‏ مجازی معنوں میں مسیح اور اُس کے مسح‌شُدہ ساتھیوں کے لیے اِستعمال ہوئی ہے۔—‏1-‏کُر 15:‏23؛‏ احبا 2:‏12؛‏ امثا 3:‏9؛‏ مکا 14:‏4‏۔‏

  • پیش‌گوئی۔‏

    ایک ایسے واقعے کا اِعلان جسے مستقبل میں ہونا ہے۔ کتابِ‌مُقدس میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏پیش‌گوئی کرنا“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ”‏نبوّت کرنا“‏ بھی ہے۔ نبوّت کرنے کا مطلب ہے:‏ ”‏ایک اِلہامی پیغام کو ظاہر کرنا؛ ایک اِلہامی پیغام لوگوں تک پہنچانا۔“‏ کتابِ‌مُقدس میں لفظ ”‏پیش‌گوئی“‏ خدا کی طرف سے کسی تعلیم یا حکم یا فیصلے کی طرف اِشارہ کر سکتا ہے۔—‏متی 13:‏14؛‏ 2-‏پطر 1:‏20، 21‏۔‏

ت

  • تارتارُس۔‏

    پُرانے زمانے میں بُت‌پرست لوگوں کا خیال تھا کہ ”‏تارتارُس“‏ کم‌تر دیوتاؤں کے لیے زمین کے نیچے ایک تاریک قیدخانہ ہے۔ لیکن جس ”‏تارتارُس“‏ کا ذکر 2-‏پطرس 2:‏4 میں کِیا گیا ہے، وہ اِس سے فرق ہے۔ یہ لفظ اُس قید جیسی حالت کے لیے اِستعمال ہوا ہے جس میں اُن فرشتوں کو ڈالا گیا جنہوں نے نوح کے زمانے میں خدا کی نافرمانی کی۔ خدا نے اِن فرشتوں کو اُس رُتبے اور ذمے‌داریوں سے فارغ کر دیا جو اُنہیں آسمان پر حاصل تھیں اور اُنہیں گہری روحانی تاریکی میں ڈال دیا تاکہ وہ خدا کے روشن اِرادوں کو سمجھ نہ پائیں۔ اُن کا مستقبل بھی تاریک ہے کیونکہ کتابِ‌مُقدس میں بتایا گیا ہے کہ اُنہیں اپنے حاکم شیطان کے ساتھ ہمیشہ کے لیے ہلاک کر دیا جائے گا۔ لہٰذا لفظ ”‏تارتارُس“‏ باغی فرشتوں کی اِنتہائی ذلت‌آمیز حالت کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ ”‏تارتارُس“‏ اُس اتھاہ گڑھے سے فرق ہے جس کا ذکر مکاشفہ 20:‏1-‏3 میں کِیا گیا ہے۔‏

  • تختِ‌عدالت۔‏

    ایک اُونچا چبوترا جس پر بیٹھ کر عہدےدار، لوگوں سے خطاب کرتے تھے اور فیصلے سناتے تھے۔ کتابِ‌مُقدس میں اِصطلا‌ح ”‏خدا کے تختِ‌عدالت“‏ اور ”‏مسیح کے تختِ‌عدالت“‏ سے مُراد وہ اِنتظام ہے جو یہوواہ خدا نے اِنسانوں کی عدالت کرنے کے لیے کِیا ہے۔—‏روم 14:‏10؛‏ 2-‏کُر 5:‏10؛‏ یوح 19:‏13‏۔‏

  • تلنتون۔‏

    وزن اور پیسوں کی ایک اِکائی۔ ایک یونانی تلنتون 4.‏20 کلوگرام کے برابر تھا۔—‏متی 18:‏24‏۔‏

  • توبہ۔‏

    کتابِ‌مُقدس میں اِس لفظ کا مطلب ہے:‏ ”‏ماضی کی خطاؤں، کوتاہیوں اور گُناہوں پر شدید ندامت کا احساس اور روِش بدلنے کا اِرادہ۔“‏ جو شخص دل سے توبہ کرتا ہے، وہ اپنے طورطریقوں کو بھی بدلتا ہے۔—‏متی 3:‏8؛‏ اعما 3:‏19؛‏ 2-‏پطر 3:‏9‏۔‏

  • تیاری کا دن۔‏

    سبت سے پہلے والا دن جس پر یہودی، سبت کے دن کے لیے تیاریاں کرتے تھے۔ یہودیوں کا دن ایک شام پر شروع ہوتا تھا اور اگلی شام پر ختم ہوتا تھا۔ تیاری کا دن اُس دن کی شام کو ختم ہوتا تھا جسے آج‌کل جمعہ کہا جاتا ہے۔ اِس کے بعد سبت کا دن شروع ہوتا تھا۔—‏مر 15:‏42؛‏ لُو 23:‏54‏۔‏

ٹ

  • ٹاٹ۔‏

    ایک کھردرا کپڑا جسے بوریاں یا تھیلے بنانے کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا، خاص طور پر ایسی بوریاں جن میں اناج ڈالا جاتا تھا۔ یہ کپڑا عموماً بکری کے کالے یا بھورے بالوں سے بنایا جاتا تھا اور اِسے ماتم کرنے کے لیے اوڑھا جاتا تھا۔—‏پید 37:‏34؛‏ لُو 10:‏13‏۔‏

  • ٹڈی۔‏

    ایک قسم کا پَردار کیڑا جو دَل کی شکل میں ہجرت کرتا ہے۔ موسیٰ کی شریعت کے مطابق ٹڈیاں پاک تھیں اور اِن کو کھانا جائز تھا۔ ٹڈیوں کو اُس وقت ایک وبا سمجھا جاتا تھا جب اِن کے بڑے بڑے دَل کسی علاقے پر چھا جاتے تھے اور وہاں کی فصلیں چٹ کر کے بڑی تباہی مچاتے تھے۔—‏خر 10:‏14؛‏ متی 3:‏4‏۔‏

ج

  • جادوٹونا۔‏

    عموماً کتابِ‌مُقدس میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏جادوٹونا“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا لفظی مطلب ”‏ادویات یا منشیات کا اِستعمال“‏ ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ یونانی لفظ جادوٹونے کے لیے اِستعمال ہونے لگا کیونکہ قدیم زمانے میں جب لوگ جادوٹونا کرنے کے لیے بُرے فرشتوں کی مدد حاصل کرنا چاہتے تھے تو وہ منشیات اِستعمال کرتے تھے۔ جادوٹونے میں وہ عمل بھی شامل ہے جس کے ذریعے غیب کا علم حاصل کرنے کے لیے مُردوں سے رابطہ کِیا جاتا ہے۔—‏گل 5:‏20؛‏ مکا 21:‏8‏۔‏

  • جان۔‏

    کتابِ‌مُقدس میں عموماً عبرانی لفظ ”‏نفش“‏ اور یونانی لفظ ”‏پسیخے“‏ کا ترجمہ۔ جس طرح یہ دونوں الفاظ کتابِ‌مُقدس میں اِستعمال ہوئے ہیں، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ (‏1)‏ لوگوں، (‏2)‏ جانوروں اور (‏3)‏ کسی شخص یا جانور کی زندگی کا مطلب رکھتے ہیں۔ (‏پید 1:‏20؛‏ 2:‏7؛‏ 1-‏پطر 3:‏20‏)‏ جب یہ الفاظ زمین کی کسی شے کے لیے اِستعمال ہوئے ہیں تو اِن کا اِشارہ ہمیشہ کسی ایسی چیز کی طرف ہوتا ہے جسے دیکھا جا سکتا ہے، جسے چُھوا جا سکتا ہے، جو گوشت پوست کی ہوتی ہے اور جو مر سکتی ہے۔ کتابِ‌مُقدس کے اِس ترجمے میں لفظ ”‏پسیخے“‏ کا ترجمہ سیاق‌وسباق کے مطابق کِیا گیا ہے۔ اِس لیے اِس کا ترجمہ کرنے کے لیے اکثر فرق فرق الفاظ اور اِصطلا‌حیں اِستعمال ہوئی ہیں، مثلاً زندگی، جان‌دار، اِنسان، شخص وغیرہ اور کبھی کبھار اِس کے لیے ضمیرِشخصی بھی اِستعمال ہوا ہے، مثلاً ”‏میری جان“‏ کا ترجمہ ”‏مَیں“‏ کِیا گیا ہے۔ جب کسی آیت میں لفظ ”‏پسیخے“‏ کا ترجمہ جان کے علاوہ کسی اَور لفظ سے کِیا گیا ہے تو اِس کے ساتھ اکثر فٹ‌نوٹ میں لفظ ”‏جان“‏ دیا گیا ہے۔ کتابِ‌مُقدس میں اِصطلا‌ح ”‏اپنی ساری جان سے“‏ کا مطلب ہے:‏ ”‏ایک کام کو پوری لگن اور جی جان سے کرنا۔“‏ (‏اِست 6:‏5؛‏ متی 22:‏37‏)‏ کچھ آیتوں میں عبرانی لفظ ”‏نفش“‏ کا ترجمہ ”‏لاش“‏ اور ”‏مُردہ“‏ بھی کِیا گیا ہے۔—‏گن 6:‏6؛‏ حج 2:‏13‏۔‏

  • جنگی لباس۔‏

    وہ حفاظتی لباس جو سپاہی پہنتے تھے۔ اِس میں ہیلمٹ، بکتر، پیٹی اور ڈھال وغیرہ شامل تھے۔—‏اِفس 6:‏13-‏17‏۔‏

  • جُوا۔‏

    وزنی چیزیں اُٹھانے یا کھینچنے کا آلہ۔ یہ ایک لکڑی ہوتی ہے جس کی دونوں طرف بوجھ باندھا جاتا ہے اور پھر اِسے کندھوں پر رکھا جاتا ہے یا پھر یہ ایک ایسی لکڑی ہوتی ہے جسے ہل چلانے یا گاڑی کھینچنے کے لیے مویشیوں کی گردن پر رکھا جاتا ہے۔ پُرانے زمانے میں غلاموں کو جُوئے کی مدد سے بھاری بوجھ اُٹھانا پڑتا تھا۔ اِس لیے یہ لفظ مجازی معنوں میں غلامی، ظلم اور تکلیف کے لیے اِستعمال ہونے لگا اور جُوئے کو توڑنے یا ہٹانے کا مطلب غلامی، ظلم اور اذیت سے چھٹکارا تھا۔—‏احبا 26:‏13؛‏ متی 11:‏29، 30‏۔‏

  • جھونپڑیوں کی عید۔‏

    اِسے عیدِخیام یا خیموں کی عید بھی کہا جاتا تھا۔ یہ عید ایتانیم کے مہینے کی 15 سے 21 تاریخ کو منائی جاتی تھی۔ بنی‌اِسرائیل اِس عید کو اپنے زرعی سال کے اِختتام پر مناتے تھے کیونکہ اُس وقت تک ساری فصلیں جمع ہو چکی ہوتی تھیں۔ اِس موقعے پر وہ بڑی خوشی مناتے تھے اور اپنی فصلوں کے لیے یہوواہ کا شکر ادا کرتے تھے۔ اِس عید کے دوران لوگ جھونپڑیوں میں رہتے تھے تاکہ اُن کو وہ وقت یاد رہے جب وہ مصر سے نکلے تھے۔ جھونپڑیوں کی عید اُن تین عیدوں میں سے ایک تھی جن پر لازمی تھا کہ مرد یروشلیم جا کر اِنہیں منائیں۔—‏احبا 23:‏34؛‏ عز 3:‏4؛‏ یوح 7:‏2‏۔‏

چ

  • چکی کا پاٹ۔‏

    پتھر کی ایک گول سِل جسے اُسی طرح کی گول سِل پر رکھا جاتا ہے۔ نیچے والی سِل کے درمیان میں ایک ڈنڈا لگا ہوتا ہے جس کے ذریعے دونوں سِلوں کو جوڑا جاتا ہے۔ چکی کے اُوپر والے پاٹ کو گھما کر اناج پیسا جاتا ہے۔ جس زمانے میں کتابِ‌مُقدس لکھی گئی، تقریباً ہر گھر میں ہاتھ والی چکی ہوتی تھی۔ جس گھر میں چکی نہیں ہوتی تھی، اُس گھر میں روٹی تیار نہیں کی جا سکتی تھی۔ اِس لیے شریعت میں چکی یا اِس کے اُوپر والے پاٹ کو گِروی رکھنا منع تھا۔ ہاتھ والی چکیوں کے علاوہ بڑی چکیاں بھی اِستعمال ہوتی تھیں جنہیں مویشیوں کے ذریعے چلایا جاتا تھا۔—‏اِست 24:‏6؛‏ مر 9:‏42‏۔‏

ح

  • حرام‌کاری۔‏

    یہ لفظ یونانی لفظ ”‏پورنیا“‏ کا ترجمہ ہے۔ لفظ ”‏پورنیا“‏ ہر طرح کے ناجائز جنسی تعلقات کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ اِس میں زِناکاری، جسم‌فروشی، ہم‌جنس‌پرستی، غیرشادی‌شُدہ لوگوں کے ایک دوسرے سے جنسی تعلقات اور جانوروں کے ساتھ جنسی تعلقات شامل ہیں۔ مکاشفہ میں لفظ ”‏حرام‌کاری“‏ تمام جھوٹے مذاہب یعنی ”‏بابلِ‌عظیم“‏ کے حوالے سے مجازی معنوں میں اِستعمال ہوا ہے۔ اِن مذاہب کو فاحشہ کہا گیا ہے کیونکہ اِنہوں نے دولت اور اِختیار حاصل کرنے کے لالچ میں زمین کے بادشاہوں کی حمایت کی ہے۔ (‏مکا 14:‏8؛‏ 17:‏2؛‏ 18:‏3؛‏ متی 5:‏32؛‏ اعما 15:‏29؛‏ گل 5:‏19‏)‏‏—‏”‏فاحشہ‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

خ

  • ختنہ۔‏

    وہ عمل جس میں مردانہ عضو کی زائد جِلد کاٹ دی جاتی ہے۔ ابراہام اور اُن کی نسل کو ختنہ کرانے کا حکم دیا گیا تھا لیکن مسیحیوں پر یہ حکم لاگو نہیں ہوتا۔ کتابِ‌مُقدس میں یہ لفظ مجازی معنوں میں بھی اِستعمال ہوا ہے۔—‏پید 17:‏10؛‏ 1-‏کُر 7:‏19؛‏ فل 3:‏3‏۔‏

  • خدا کی بادشاہت۔‏

    یہ اِصطلا‌ح خدا کے بیٹے یسوع مسیح کی حکومت کے لیے اِستعمال ہوئی ہے جو خدا کی حکمرانی کی نمائندگی کرتی ہے۔—‏متی 12:‏28؛‏ لُو 4:‏43؛‏ 1-‏کُر 15:‏50‏۔‏

  • خدا کی بندگی۔‏

    یہوواہ خدا کو کائنات کا حاکم مان کر اُس کی عزت، عبادت اور خدمت کرنا اور اُس کے وفادار رہنا۔—‏1-‏تیم 4:‏8؛‏ 2-‏تیم 3:‏12‏۔‏

  • خراج۔‏

    کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں یہ لفظ اُس ٹیکس کے لیے اِستعمال ہوا ہے جو ہر شخص کو اپنی ذات کے لیے ادا کرنا تھا۔—‏روم 13:‏7‏۔‏

  • خلیجِ‌سُورتِس۔‏

    شمالی افریقہ میں لیبیا کے ساحل پر واقع دو خلیجیں جو زیادہ گہری نہیں تھیں۔ ملاح اِس علاقے میں کشتی چلانے سے ڈرتے تھے کیونکہ پانی کی سطح کے نیچے ریت کے بڑے بڑے تودے تھے جن کی جگہ سمندر کے اُتار چڑھاؤ کی وجہ سے بدلتی رہتی تھی۔—‏اعما 27:‏17‏۔‏

  • خمیر۔‏

    ایک ایسی چیز جو آٹے کو پھلانے یا مائع چیزوں کو شراب میں تبدیل کرنے کے لیے اِستعمال ہوتی ہے۔ آٹے کو پھلانے کے لیے اکثر خمیرے آٹے کا چھوٹا سا پیڑا اِستعمال کِیا جاتا ہے۔ کتابِ‌مُقدس میں خمیر اکثر گُناہ اور بُرائی کی تصویرکشی کرتا ہے اور کبھی کبھار یہ لفظ پھیلنے اور بڑھنے کے ایک ایسے عمل کی طرف اِشارہ کرتا ہے جس کے نتیجے فوراً نظر نہیں آتے۔—‏خر 12:‏20؛‏ متی 13:‏33؛‏ گل 5:‏9‏۔‏

  • خواجہ‌سرا۔‏

    اِس کا لفظی مطلب ہے:‏ ”‏وہ آدمی جسے نامرد کر دیا گیا ہو۔“‏ ایسے آدمیوں کو اکثر شاہی درباروں میں ملکہ اور حرموں کی خدمت اور نگرانی کے لیے مقرر کِیا جاتا تھا۔ یہ لفظ ایک ایسے آدمی کے لیے بھی اِستعمال ہوتا تھا جو اصل میں نامرد نہیں ہوتا تھا بلکہ ایک ایسا عہدےدار ہوتا تھا جو بادشاہ کے محل اور دربار کے حوالے سے ذمے‌داریاں سنبھالتا تھا۔—‏آستر 2:‏15؛‏ اعما 8:‏27‏۔‏

  • خوش‌خبری۔‏

    کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں جس خوش‌خبری کا ذکر آتا ہے، اکثر اُس کا تعلق خدا کی بادشاہت سے ہے اور اِس بات سے بھی کہ یسوع مسیح پر ایمان لا کر نجات حاصل کرنا ممکن ہے۔—‏لُو 4:‏18،‏ 43؛‏ اعما 5:‏42؛‏ مکا 14:‏6‏۔‏

  • خیرات۔‏

    وہ چیز جو ضرورت‌مندوں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے دی جائے۔ کتابِ‌مُقدس کے عبرانی صحیفوں میں خیرات کا ذکر نہیں ہے لیکن شریعت میں بنی‌اِسرائیل کو غریبوں کی مدد کرنے کے سلسلے میں تفصیلی ہدایات دی گئی تھیں۔—‏متی 6:‏2‏۔‏

د

  • داؤد کا بیٹا۔‏

    یہ اِصطلا‌ح اکثر یسوع کے لیے اِستعمال ہوئی ہے تاکہ یہ ظاہر ہو کہ یسوع اُس عہد کے وارث ہیں جسے داؤد کی نسل سے آنے والے ایک شخص نے پورا کرنا تھا۔—‏متی 12:‏23؛‏ 21:‏9‏۔‏

  • درمیانی۔‏

    وہ شخص جو دو فریقوں کی صلح کراتا ہے۔ کتابِ‌مُقدس کے مطابق موسیٰ اُس عہد کے درمیانی ہیں جو یہوواہ خدا نے بنی‌اِسرائیل کے ساتھ باندھا تھا اور یسوع نئے عہد کے درمیانی ہیں۔—‏گل 3:‏19؛‏ 1-‏تیم 2:‏5؛‏ عبر 12:‏24‏۔‏

  • دِرہم۔‏

    کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں یہ لفظ ایک یونانی سِکے کے لیے اِستعمال ہوا ہے جو چاندی کا بنا ہوتا تھا اور جس کا وزن 4.‏3 گرام ہوتا تھا۔—‏لُو 15:‏8، 9‏۔‏

  • دریائے‌فرات۔‏

    جنوب مشرقی ایشیا کا سب سے لمبا اور اہم دریا اور مسوپتامیہ کے دو بڑے دریاؤں میں سے ایک۔ پیدائش 2:‏14 کے مطابق یہ اُن چار دریاؤں میں سے ایک تھا جو باغِ‌عدن سے نکلتے تھے۔ اِسے اکثر صرف ”‏دریا“‏ بھی کہا گیا ہے۔ (‏پید 31:‏21‏)‏ اِس دریا کو اِسرائیل کے علاقے کی شمالی حد کے طور پر مقرر کِیا گیا تھا۔—‏پید 15:‏18؛‏ مکا 9:‏14؛‏ 16:‏12‏۔‏

  • دسواں حصہ (‏دہ‌یکی)‏۔‏

    مال، پیداوار یا مویشیوں کا دسواں حصہ جو خدا کی راہ میں دیا جاتا تھا۔ موسیٰ کی شریعت میں یہ حکم تھا کہ ہر سال زمین کی پیداوار اور اُس سال پیدا ہونے والے مویشیوں کا دسواں حصہ لاویوں کو دیا جائے تاکہ اُن کی مدد ہو۔ لاوی اِس دسویں حصے میں سے کاہنوں کو دسواں حصہ دیتے تھے۔ اِس کے علاوہ شریعت میں بنی‌اِسرائیل کو سال میں ایک اَور دسواں حصہ مخصوص کرنے کو بھی کہا گیا تھا۔ مسیحی دسواں حصہ دینے کے پابند نہیں ہیں۔—‏ملا 3:‏10؛‏ اِست 26:‏12؛‏ متی 23:‏23؛‏ عبر 7:‏5‏۔‏

  • دِکاپُلِس۔‏

    دس یونانی شہروں کا نام اور اُس علاقے کا نام جس میں یہ شہر واقع تھے۔ یہ علاقہ گلیل کی جھیل اور دریائے‌اُردن کے مشرق میں واقع تھا اور اِس کے شہر یونانی ثقافت اور تجارت کے مراکز تھے۔ کتابِ‌مُقدس میں بتایا گیا ہے کہ یسوع اِس علاقے سے گزرے تھے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ اِس کے کسی شہر میں گئے تھے یا نہیں۔—‏متی 4:‏25؛‏ مر 5:‏20‏۔‏

  • دُنیا۔‏

    ‏—‏”‏زمانہ‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • دُنیا کا آخری زمانہ۔‏

    ‏—‏”‏آخری زمانہ، دُنیا کا‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • دینار۔‏

    ایک رومی سکہ جو چاندی کا بنا ہوتا تھا۔ اِس کا وزن 85.‏3 گرام تھا اور اِس کے ایک طرف قیصر کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ یہ سکہ ایک دن کی مزدوری کا اجر ہوتا تھا۔ رومی حکومت یہودیوں سے ٹیکس کے طور پر یہی سکہ وصول کرتی تھی۔—‏متی 22:‏17؛‏ لُو 20:‏24‏۔‏

ر

  • راہ۔‏

    کتابِ‌مُقدس میں یہ لفظ کبھی کبھار مجازی معنوں میں اِستعمال ہوتا ہے اور کسی کی اچھی یا بُری روِش کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ یسوع کے پیروکاروں کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ ”‏مالک کی راہ“‏ پر چل رہے ہیں کیونکہ وہ یسوع مسیح پر ایمان رکھتے تھے اور ہر معاملے میں اُن کی مثال پر عمل کرتے تھے۔—‏اعما 19:‏9‏۔‏

  • رتھ۔‏

    دو پہیوں والی گھوڑا گاڑی جسے جنگ اور سفر کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا۔—‏خر 14:‏23؛‏ قضا 4:‏13؛‏ اعما 8:‏28؛‏ مکا 9:‏9‏۔‏

  • رسول۔‏

    اِس لفظ کا مطلب ہے:‏ ”‏جس کو بھیجا گیا ہو۔“‏ یہ لفظ یسوع اور کچھ اَور لوگوں کے لیے اِستعمال ہوا ہے جنہیں دوسروں کی خدمت کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ لیکن اِسے زیادہ‌تر اُن 12 شاگردوں کے لیے اِستعمال کِیا گیا ہے جنہیں یسوع نے اپنے نمائندوں کے طور پر چُنا تھا۔—‏مر 3:‏14؛‏ اعما 14:‏14‏۔‏

  • روح۔‏

    عبرانی لفظ ”‏رُوأخ“‏ اور یونانی لفظ ”‏پنوئما“‏ کا ترجمہ۔ اِن زبانوں میں اِس لفظ کے بہت سے مطلب ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ سب مطلب ایک ایسی قوت کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جو کسی چیز میں حرکت پیدا کرتی ہے اور جسے اِنسان دیکھ نہیں سکتے۔ عبرانی اور یونانی کے یہ الفاظ اِن چیزوں کے لیے اِستعمال ہوئے ہیں:‏ (‏1)‏ ہوا۔ (‏2)‏ اِنسانوں اور حیوانوں میں موجود دم۔ (‏3)‏ وہ جذبہ جو اِنسان کو کوئی بات یا کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ (‏4)‏ روحانی پیغام جو کسی اَن‌دیکھی ہستی کی طرف سے ہوتے ہیں۔ (‏5)‏ اَن‌دیکھی روحانی ہستیاں۔ (‏6)‏ خدا کی باعمل قوت یا پاک روح۔ کتابِ‌مُقدس میں لفظ ”‏رُوأخ“‏ اور ”‏پنوئما“‏ کسی ایسی شے کے لیے اِستعمال نہیں ہوئے جو اِنسان کے اندر رہتی ہے اور اُس کی موت کے بعد زندہ رہتی ہے۔—‏خر 35:‏21؛‏ زبور 104:‏29؛‏ متی 12:‏43؛‏ لُو 11:‏13‏۔‏

  • روزہ۔‏

    کچھ وقت کے لیے کھانا کھانے سے مکمل پرہیز۔ بنی‌اِسرائیل یومِ‌کفارہ کے موقعے پر، مصیبت کے وقت اور خدا کی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے روزہ رکھتے تھے۔ یہودی اپنی تاریخ میں ہونے والے کچھ ہول‌ناک واقعات کی یاد میں ہر سال چار روزے رکھتے تھے۔ مسیحی، روزے کے پابند نہیں ہیں۔—‏عز 8:‏21؛‏ یسع 58:‏6؛‏ متی 4:‏2؛‏ 9:‏14؛‏ لُو 18:‏12؛‏ اعما 13:‏2، 3؛‏ 27:‏9‏۔‏

  • رُویا۔‏

    ایک ایسا منظر جو دن کو یا رات کو ایک شخص کے ذہن کے پردے پر اُبھرتا تھا۔ یہ منظر وہ اپنے تصور سے نہیں دیکھتا تھا بلکہ یہ اُسے معجزانہ طور پر دِکھایا جاتا تھا۔ اکثر یہ منظر سکتے یا خواب کی حالت میں دِکھایا جاتا تھا۔—‏اعما 10:‏3؛‏ 11:‏5؛‏ 16:‏9‏۔‏

ز

  • زبور۔‏

    ایسا گیت جس میں خدا کی حمدوتعریف کی جائے۔ اِن گیتوں کے بول کے لیے دُھن بھی ہوتی تھی اور خدا کی عبادت کرنے والے لوگ اِنہیں گاتے تھے۔ یروشلیم میں جب ہیکل میں یہوواہ خدا کی عبادت ہوتی تھی تو لوگ زبور بھی گاتے تھے۔—‏لُو 20:‏42؛‏ اعما 13:‏33؛‏ یعقو 5:‏13‏۔‏

  • زمانہ۔‏

    کتابِ‌مُقدس میں عموماً یونانی لفظ ”‏آئون“‏ کا ترجمہ۔ کبھی کبھار لفظ ”‏آئون“‏ کا ترجمہ دُنیا یا نظام بھی کِیا گیا ہے۔ عام طور پر یہ لفظ کسی زمانے کے حالات یا خصوصیات کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ کتابِ‌مُقدس میں یہ لفظ دُنیاوی طورطریقوں کے لیے بھی اِستعمال ہوا ہے۔ (‏2-‏تیم 4:‏10‏)‏ خدا نے شریعت کے ذریعے ایک نظام کو وجود دیا جسے اِسرائیلی یا یہودی زمانہ کہا جا سکتا ہے۔ پھر خدا نے یسوع مسیح کی قربانی کے ذریعے ایک نئے نظام کو وجود دیا جس کا تعلق ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا سے تھا اور جس کا عکس شریعت میں پایا جاتا تھا۔ جب لفظ ”‏آئون“‏ صیغۂ‌جمع میں اِستعمال ہوا ہے تو اِس کا اِشارہ گزرے ہوئے زمانوں یا آنے والے زمانوں کی طرف ہے۔—‏متی 24:‏3؛‏ مر 4:‏19؛‏ روم 12:‏2؛‏ 1-‏کُر 10:‏11‏۔‏

  • زِناکاری۔‏

    شادی‌شُدہ ہوتے ہوئے بھی اپنے جیون ساتھی کے علاوہ کسی اَور آدمی یا عورت سے جنسی تعلقات رکھنا۔—‏خر 20:‏14؛‏ متی 5:‏27؛‏ 19:‏9‏۔‏

  • زندگی کا درخت (‏حیات کا درخت)‏۔‏

    باغِ‌عدن میں ایک درخت۔ کتابِ‌مُقدس کے مطابق اِس درخت کا پھل زندگی‌بخش نہیں تھا بلکہ یہ درخت اِس بات کی نشانی تھا کہ اُن لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی ضرور ملے گی جنہیں خدا اِس کا پھل کھانے کی اِجازت دے گا۔ مکاشفہ کی کتاب میں یہ درخت اُس بندوبست کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو خدا نے ہمیشہ کی زندگی کے سلسلے میں کِیا ہے۔—‏پید 2:‏9؛‏ 3:‏22؛‏ مکا 2:‏7؛‏ 22:‏19‏۔‏

  • زوفا۔‏

    ایک پودا جس کی پتلی شاخیں اور پتیاں ہوتی ہیں۔ اِسے پاک کرنے کی رسموں میں خون یا پانی چھڑکنے کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا۔ خیال کِیا جاتا ہے کہ زوفا اصل میں وہ پودا تھا جسے آج ”‏مرزنگوش“‏ کہا جاتا ہے۔ یوحنا 19:‏29 کے مطابق جب یسوع سُولی پر لٹکے ہوئے تھے تو لوگوں نے ایک سپنج کو کھٹی مے میں ڈبو کر اِسے زوفے کی ایک ٹہنی پر لگایا اور اُن کے مُنہ کے آگے کِیا۔ ہو سکتا ہے کہ اُن لوگوں نے یہ ٹہنی باجرے کی ڈنڈی پر لگائی ہو کیونکہ باجرے کی ڈنڈیاں کافی لمبی ہوتی ہیں۔—‏عبر 9:‏19‏۔‏

  • زیوس۔‏

    یونانیوں کا سب سے بڑا دیوتا۔ جب برنباس لِسترہ میں تھے تو وہاں کے لوگ اُنہیں زیوس دیوتا سمجھنے لگے۔ لِسترہ کے اِردگِرد کے علاقے میں ایسی چیزیں دریافت ہوئی ہیں جن پر ”‏زیوس کے پجاری“‏ اور ”‏سورج دیوتا زیوس“‏ جیسی اِصطلا‌حیں لکھی ہیں۔ پولُس رسول جس جہاز پر مالٹا سے روانہ ہوئے، اُس پر زیوس کے جُڑواں بیٹوں یعنی کیسٹر اور پولکس کا نشان لگا تھا۔—‏اعما 14:‏12؛‏ 28:‏11‏۔‏

س

  • سامری۔‏

    یہ لقب اُن اِسرائیلیوں کے لیے اِستعمال ہوتا تھا جو 10 قبیلوں پر مشتمل شمالی سلطنت کے باشندے تھے۔ لیکن جب 740 قبل‌ازمسیح میں اسوریوں نے سامریہ پر قبضہ کِیا اور دوسرے علاقوں کے لوگوں کو یہاں آباد کِیا تو اِن لوگوں کو بھی سامری کہا جانے لگا۔ یسوع کے زمانے میں یہ لفظ کسی کی قومیت ظاہر کرنے کے لیے یا سیاسی لحاظ سے اِستعمال نہیں ہوتا تھا بلکہ اُس مذہبی فرقے کو سامری کہا جاتا تھا جو سِکم اور سامریہ کے علاقے میں آباد تھا۔ اِس فرقے کے لوگوں کے کچھ عقیدے یہودیوں کے عقیدوں سے بالکل فرق تھے۔—‏یوح 8:‏48‏۔‏

  • سامریہ۔‏

    ایک شہر جو 200 سال تک بنی‌اِسرائیل کی 10 قبیلوں پر مشتمل شمالی سلطنت کا دارالحکومت رہا؛ اُس سلطنت کا پورا علاقہ؛ اُس پہاڑ کا نام جس پر شہر سامریہ واقع تھا۔ یسوع کے زمانے میں سامریہ اُس رومی صوبے کا نام تھا جس کے شمال میں صوبہ گلیل اور جنوب میں صوبہ یہودیہ واقع تھا۔ یسوع کبھی اِس علاقے میں مُنادی کرنے کی غرض سے نہیں گئے لیکن سفر کرتے کرتے جب وہ اِس علاقے سے گزرتے تو وہ لوگوں کو خوش‌خبری سناتے۔ پطرس نے سامریوں کے سلسلے میں بادشاہت کی دوسری چابی اِستعمال کی اور یوں سامریوں پر بھی پاک روح نازل ہوئی۔—‏1-‏سلا 16:‏24؛‏ یوح 4:‏7؛‏ اعما 8:‏14‏۔‏

  • سبت۔‏

    یہ لفظ ایک عبرانی لفظ سے آیا ہے جس کا مطلب ہے:‏ ”‏آرام کرنا، رُکنا یا ختم کرنا۔“‏ یہودی کیلنڈر میں ہفتے کے ساتویں دن کو سبت کہا جاتا تھا۔ یہ دن جمعے کی شام کو شروع ہوتا تھا اور ہفتے کی شام کو ختم ہوتا تھا۔ کچھ اَور خاص دنوں اور ہر ساتویں اور پچاسویں سال کو بھی سبت کہا جاتا تھا۔ سبت کے دن کوئی کام نہیں کِیا جاتا تھا سوائے اُس کام کے جو کاہن خیمۂ‌اِجتماع اور ہیکل میں کرتے تھے۔ سبت کے سالوں میں عبرانیوں کو یہ اِجازت نہیں تھی کہ اپنی زمین کاشت کریں یا ایک دوسرے کو قرض لوٹانے پر مجبور کریں۔ موسیٰ کی شریعت میں سبت کے سلسلے میں جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں، وہ سخت نہیں تھیں۔ لیکن یہودیوں کے مذہبی رہنما اِن پابندیوں میں اِضافہ کرتے گئے اور اِس وجہ سے یسوع کے زمانے تک سبت منانا بہت ہی مشکل ہو گیا۔—‏خر 20:‏8؛‏ احبا 25:‏4؛‏ لُو 13:‏14-‏16؛‏ کُل 2:‏16‏۔‏

  • ستون۔‏

    کھمبے جیسی چیز جس سے کسی عمارت یا چھت کو سہارا دیا جاتا ہے۔ بادشاہ سلیمان نے جو ہیکل اور گھر بنوائے، اُن میں ستون تھے۔ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں لفظ ”‏ستون“‏ سہارا دینے (‏1-‏تیم 3:‏15‏)‏ اور عہدہ قائم رہنے (‏مکا 3:‏12‏)‏ کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔—‏قضا 16:‏29؛‏ 1-‏سلا 7:‏21‏۔‏

  • ستوئیکی فلسفی۔‏

    یونانی فلسفیوں کا ایک گروہ جس کا خیال تھا کہ خوشی کا مطلب حقیقت‌پسندی اور فطرت کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔ اِن فلسفیوں کے نزدیک اصل دانش‌مند وہ تھا جسے نہ تو تکلیف کی کوئی پرواہ تھی اور نہ ہی لطف کی۔—‏اعما 17:‏18‏۔‏

  • سرکنڈا۔‏

    ایک قسم کا لمبا پودا جو دِکھنے میں چھوٹے اور باریک بانس جیسا لگتا ہے اور عام طور پر پانی کے نزدیک اُگتا ہے۔ اِسے کانا بھی کہا جاتا ہے۔—‏متی 11:‏7؛‏ مکا 11:‏1‏، فٹ‌نوٹ۔‏

  • سلیمان کا برآمدہ۔‏

    یسوع کے زمانے میں ہیکل میں ایک برآمدہ۔ یہ برآمدہ باہر والے صحن کے مشرق میں واقع تھا اور اِس کے بارے میں مشہور تھا کہ یہ اُس قدیم ہیکل کا حصہ تھا جو سلیمان نے بنائی تھی۔ کتابِ‌مُقدس میں بتایا گیا ہے کہ یسوع سردیوں کے موسم میں اِس برآمدے میں ٹہل رہے تھے اور اِبتدائی مسیحی اِس برآمدے میں عبادت کرنے کے لیے جمع ہوتے تھے۔—‏یوح 10:‏22، 23؛‏ اعما 5:‏12‏۔‏

  • سنبل۔‏

    ہلکے لال رنگ کا خوشبودار تیل جو جٹاماسی نامی پودے سے حاصل کِیا جاتا تھا۔ یہ تیل بہت مہنگا ہوتا تھا اِس لیے اِس میں دوسرے تیل ملائے جاتے تھے۔ کبھی کبھار سنبل کا نقلی تیل بھی بیچا جاتا تھا۔ اِس لیے مرقس اور یوحنا دونوں نے اِس بات کا ذکر کِیا کہ یسوع پر ”‏خالص سنبل کا خوشبودار تیل“‏ ڈالا گیا۔—‏مر 14:‏3؛‏ یوح 12:‏3‏۔‏

  • سُوریہ۔‏

    کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں ایک رومی صوبے کا نام جس کا دارالحکومت انطاکیہ تھا۔ اِس صوبے میں تقریباً وہی علاقہ شامل تھا جو کتابِ‌مُقدس کے عبرانی صحیفوں کے مطابق ارام کا علاقہ تھا۔ سُوریہ کا حاکم فلسطین کے سارے علاقے پر اِختیار رکھتا تھا۔—‏لُو 2:‏2؛‏ اعما 18:‏18؛‏ گل 1:‏21‏۔‏

  • سُولی۔‏

    ایک سیدھی بَلّی یا کھمبا۔ کچھ قومیں کسی کو سزائے‌موت دینے کے لیے یا اُس کی لاش کو سرِعام لٹکانے کے لیے سُولی اِستعمال کِیا کرتی تھیں۔ اِس طرح وہ شخص سرِعام ذلیل ہوتا تھا اور دوسروں کے لیے عبرت کا نشان بن جاتا تھا۔ یہودیوں کی شریعت کے تحت ایسے لوگوں کو جو بُت‌پرستی یا کفر بکنے جیسے سنگین جرائم کرتے تھے، پہلے تو سنگسار کِیا جاتا تھا یا کسی اَور طریقے سے مار ڈالا جاتا تھا اور پھر اُن کی لاشوں کو ایک دن کے لیے کسی درخت یا سُولی پر لٹکا دیا جاتا تھا۔ (‏اِست 21:‏22، 23‏)‏ رومی کبھی کبھار ایک مُجرم کو سزائے‌موت دینے کے لیے اُسے کئی دنوں تک سُولی پر باندھے رکھتے تھے تاکہ وہ آہستہ آہستہ تکلیف، بھوک، پیاس اور دھوپ کی شدت سے مر جائے۔ لیکن کبھی کبھار وہ مُجرم کے ہاتھ اور پاؤں کیلوں سے سُولی پر ٹھونک دیتے تھے جیسے اُنہوں نے یسوع مسیح کے ساتھ کِیا تھا۔ (‏مر 15:‏24؛‏ یوح 19:‏14-‏16؛‏ 20:‏25؛‏ اعما 2:‏23،‏ 36‏)‏ اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ جن یونانی الفاظ کا ترجمہ ”‏سُولی“‏ کِیا گیا ہے، اُن کا مطلب ”‏صلیب (‏کراس)‏“‏ ہے۔ دراصل صلیب بُت‌پرست لوگوں کی ایک مذہبی نشانی تھی جسے مسیح کے آنے سے پہلے صدیوں سے اِستعمال کِیا جا رہا تھا۔ یسوع نے لفظ ”‏سُولی“‏ مجازی معنوں میں اُس تکلیف، اذیت اور ذلت کے لیے اِستعمال کِیا جو اُن کے پیروکاروں کو سہنی پڑے گی۔—‏متی 16:‏24؛‏ عبر 12:‏2‏۔‏

  • سینگ۔‏

    جانوروں کے سینگ اکثر سازوں اور پیالوں کے طور پر اِستعمال ہوتے تھے اور ایسے برتنوں کے طور پر بھی جن میں تیل، سیاہی اور میک‌اپ رکھا جاتا تھا۔ (‏1-‏سمو 16:‏1،‏ 13؛‏ 1-‏سلا 1:‏39‏)‏ کتابِ‌مُقدس میں لفظ ”‏سینگ“‏ سے طاقت اور فتح کی تصویرکشی بھی کی گئی ہے۔—‏اِست 33:‏17؛‏ میک 4:‏13؛‏ لُو 1:‏69‏۔‏

ش

  • شاہی دستہ۔‏

    رومی فوج کا ایک دستہ جو روم کے شہنشاہ کا محافظ تھا۔ یہ دستہ اِتنا اثرورسوخ والا تھا کہ یہ شہنشاہ کے تخت کو قائم رکھنے یا اِسے اُلٹنے میں اہم کردار ادا کرتا تھا۔—‏فل 1:‏13‏۔‏

  • شریعت۔‏

    یہ لفظ موسیٰ کی شریعت کے لیے اِستعمال ہوا ہے اور کتابِ‌مُقدس کی پہلی پانچ کتابوں (‏توریت)‏ کے لیے بھی۔ کبھی کبھار یہ لفظ موسیٰ کی شریعت کے کچھ احکام یا اصولوں کے لیے بھی اِستعمال ہوا ہے۔—‏گن 15:‏16؛‏ اِست 4:‏8؛‏ متی 7:‏12؛‏ گل 3:‏24‏۔‏

  • شریعت کا عالم (‏فقیہ)‏ ۔‏

    کتابِ‌مُقدس کے عبرانی صحیفوں کی نقل کرنے والا۔ یسوع کے زمانے میں یہ اِصطلا‌ح آدمیوں کے اُس گروہ کے لیے اِستعمال ہوتی تھی جو شریعت کا بڑا علم رکھتا تھا۔ اِن لوگوں نے یسوع کی مخالفت کی۔—‏عز 7:‏6؛‏ مر 12:‏38، 39؛‏ 14:‏1‏۔‏

  • شریعت،‏

    موسیٰ کی۔‏ وہ تمام حکم جو یہوواہ خدا نے 1513 قبل‌ازمسیح میں دشتِ‌سینا میں موسیٰ کے ذریعے بنی‌اِسرائیل کو دیے۔ کتابِ‌مُقدس کی پہلی پانچ کتابوں (‏توریت)‏ کو بھی اکثر شریعت کہا گیا ہے۔—‏متی 5:‏17؛‏ لُو 24:‏44‏۔‏

  • شیطان۔‏

    یہ ایک عبرانی لفظ ہے جس کا مطلب ”‏مخالف“‏ ہے۔ کتابِ‌مُقدس میں یہ لفظ اکثر خدا کے سب سے بڑے دُشمن یعنی اِبلیس کے لیے اِستعمال ہوا ہے۔—‏ایو 1:‏6؛‏ متی 4:‏10؛‏ مکا 12:‏9‏۔‏

ص

  • صبح کا ستارہ۔‏

    وہ ستارہ جو سورج نکلنے سے پہلے مشرقی اُفق پر دِکھائی دیتا ہے اور اِس بات کی نشانی ہوتا ہے کہ ایک نیا دن شروع ہونے والا ہے۔—‏مکا 22:‏16؛‏ 2-‏پطر 1:‏19‏۔‏

  • صحن۔‏

    ایک کُھلا احاطہ جس کے اِردگِرد دیواریں ہوتی ہیں۔ خیمۂ‌اِجتماع اور ہیکل کی مرکزی عمارت کے اِردگِرد صحن تھا۔ آتشی قربانیوں کی قربان‌گاہ خیمۂ‌اِجتماع کے صحن اور ہیکل کے اندرونی صحن میں تھی۔ کتابِ‌مُقدس میں خیمۂ‌اِجتماع اور ہیکل کے صحن کے علاوہ گھروں کے صحنوں کا بھی ذکر ہوا ہے۔—‏خر 8:‏13؛‏ 27:‏9؛‏ 1-‏سلا 7:‏12؛‏ متی 26:‏3؛‏ مر 15:‏16؛‏ مکا 11:‏2‏۔‏

  • صحیفے۔‏

    خدا کے اِلہام سے لکھی گئی تحریریں۔ یہ لفظ صرف کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں آتا ہے۔—‏لُو 24:‏27؛‏ 2-‏تیم 3:‏16‏۔‏

  • صدوقی۔‏

    یہودی مذہب کا ایک نامور فرقہ۔ یہ فرقہ دولت‌مندوں، بااثر لوگوں اور کاہنوں پر مشتمل تھا۔ صدوقی، ہیکل میں ہونے والی کارگزاریوں کے سلسلے میں بڑا اِختیار رکھتے تھے۔ وہ فریسی فرقے کی بہت سی روایتوں اور عقیدوں کو نہیں مانتے تھے۔ وہ اِس بات پر ایمان نہیں رکھتے تھے کہ مُردے زندہ ہوں گے اور وہ فرشتوں کے وجود کو بھی تسلیم نہیں کرتے تھے۔ اُنہوں نے یسوع کی مخالفت کی۔—‏متی 16:‏1؛‏ اعما 23:‏8‏۔‏

  • صیون؛ کوہِ‌صیون۔‏

    یبوسیوں کے شہر یبوس کا نام جو یروشلیم کے جنوب مشرقی ٹیلے پر واقع تھا۔ اِس ٹیلے کا نام کوہِ‌صیون تھا۔ جب داؤد نے اِس شہر پر قبضہ کِیا تو اُنہوں نے وہاں اپنا محل بنایا اور یہ شہر ”‏داؤد کا شہر“‏ کہلانے لگا۔ (‏2-‏سمو 5:‏7،‏ 9‏)‏ پھر جب داؤد نے عہد کا صندوق وہاں رکھوایا تو کوہِ‌صیون یہوواہ خدا کی نظر میں مُقدس بن گیا۔ بعد میں لفظ ”‏صیون“‏ ہیکل کے علاقے کے لیے بھی اِستعمال ہونے لگا جو کوہِ‌موریاہ پر واقع تھا۔ اِس کے علاوہ کبھی کبھار پورے شہر یروشلیم کو بھی صیون کہا جاتا تھا۔ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں لفظ ”‏صیون“‏ اکثر مجازی معنوں میں اِستعمال ہوا ہے۔—‏زبور 2:‏6؛‏ 1-‏پطر 2:‏6؛‏ مکا 14:‏1‏۔‏

ط

  • طومار۔‏

    ایک لمبا سا صفحہ جس پر ایک طرف لکھا ہوتا تھا اور جسے ایک ڈنڈی پر رول کی شکل میں لپیٹ کر رکھا جاتا تھا۔ یہ صفحے چمڑے یا سرکنڈوں سے بنے ہوتے تھے۔ چمڑے کے طومار زیادہ پائیدار ہوتے تھے۔ کتابِ‌مُقدس کو طوماروں پر لکھا گیا اور طوماروں ہی پر اِس کی نقلیں بنائی گئیں کیونکہ اُس زمانے میں کتابیں طومار کی شکل میں ہوتی تھیں۔ پولُس رسول نے تیمُتھیُس سے جن طوماروں کا ذکر کِیا، اُن پر غالباً کتابِ‌مُقدس کے عبرانی صحیفے درج تھے۔ جو طومار بحیرۂ‌مُردار کے قریب سے دریافت ہوئے، اُن میں سے کچھ چمڑے کے بنے ہوئے تھے۔—‏لُو 4:‏17-‏20؛‏ 2-‏تیم 4:‏13‏۔‏

ع

  • عامل۔‏

    ایک ایسا شخص جسے بُرے فرشتوں کی طرف سے غیرمعمولی طاقتیں اور صلاحیتیں حاصل ہوں۔—‏اعما 13:‏6‏۔‏

  • عبرانی۔‏

    ایک لقب جو سب سے پہلے ابرام (‏ابراہام)‏ کے لیے اِستعمال ہوا تاکہ اُن میں اور اُن کے اموری ہمسائیوں میں فرق کِیا جا سکے۔ بعد میں یہ لقب ابراہام کے پوتے یعقوب کی اولاد کے لیے بھی اِستعمال ہوا اور اُن کی زبان کو بھی عبرانی کہا گیا۔ یسوع کے زمانے تک عبرانی زبان میں بہت سے ارامی الفاظ شامل ہو چکے تھے اور یہ وہ زبان تھی جو مسیح اور اُس کے شاگرد بولتے تھے۔—‏پید 14:‏13؛‏ خر 5:‏3؛‏ اعما 26:‏14‏۔‏

  • عدالتِ‌عظمیٰ۔‏

    یروشلیم میں یہودیوں کی سب سے بڑی عدالت۔ یسوع کے زمانے میں اِس عدالت کے 71 رُکن تھے۔ اِن رُکنوں میں موجودہ کاہنِ‌اعظم، تمام سابقہ کاہنِ‌اعظم، کاہنِ‌اعظموں کے خاندان کے افراد، شریعت کے عالم، بزرگ اور قبائلی اور خاندانی سربراہ شامل تھے۔—‏مر 15:‏1؛‏ اعما 5:‏34؛‏ 23:‏1،‏ 6‏۔‏

  • عدالت کا دن۔‏

    ایک دن یا عرصہ جس میں خدا کسی گروہ، قوم یا پھر تمام اِنسانوں سے حساب لیتا ہے۔ عدالت کا دن وہ وقت ہو سکتا ہے جب بُرے لوگوں کو ہلاک کِیا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسے وقت کی طرف بھی اِشارہ کر سکتا ہے جب کچھ لوگوں کو سزا سے بچنے اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ یسوع مسیح اور رسولوں نے عدالت کے ایک دن کا ذکر کِیا جس میں نہ صرف زندوں کی عدالت کی جائے گی بلکہ مُردوں کی بھی۔—‏متی 12:‏36‏۔‏

  • عصا۔‏

    ایک لاٹھی یا چھڑی جو بادشاہ کے پاس ہوتی تھی اور اُس کے اِختیار کی نشانی ہوتی تھی۔—‏پید 49:‏10؛‏ عبر 1:‏8‏۔‏

  • عظیم پیشوا۔‏

    یہ لقب یسوع مسیح کو دیا گیا ہے کیونکہ وہ وفادار اِنسانوں کو گُناہ کے جان‌لیوا اثرات سے بچانے اور اُنہیں ہمیشہ کی زندگی دِلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔—‏اعما 3:‏15؛‏ 5:‏31؛‏ عبر 2:‏10؛‏ 12:‏2‏۔‏

  • عظیم رحمت۔‏

    یہ اِصطلا‌ح ایک ایسے یونانی لفظ کا ترجمہ ہے جس کا بنیادی مطلب ہے:‏ ”‏وہ بات یا چیز جو دل کو بھائے اور دلکش ہو۔“‏ اکثر یہ یونانی لفظ کسی تحفے یا نعمت کے سلسلے میں اِستعمال ہوا ہے یا اُس شفیق انداز کے سلسلے میں جس سے کوئی چیز دی جاتی ہے۔ جب اِصطلا‌ح ”‏عظیم رحمت“‏ خدا کے لیے اِستعمال ہوئی ہے تو اِس کا اِشارہ خدا کی کسی ایسی نعمت کی طرف ہے جسے وہ بڑی فیاضی سے دیتا ہے اور جس کے بدلے میں وہ کسی چیز کی توقع نہیں کرتا۔ لہٰذا اِس اِصطلا‌ح سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا اِنسانوں کے ساتھ کتنی فیاضی، محبت اور مہربانی سے پیش آتا ہے۔ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏عظیم رحمت“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا ترجمہ ”‏خوشنودی“‏ اور ”‏فیاضی“‏ بھی کِیا گیا ہے۔ اِنسان نہ تو عظیم رحمت کما سکتے ہیں اور نہ ہی اِس کے مستحق ہیں بلکہ یہ دینے والے کی فیاضی اور مہربانی کی وجہ سے ملتی ہے۔—‏2-‏کُر 6:‏1؛‏ اِفس 1:‏7‏۔‏

  • عہد۔‏

    خدا اور اِنسانوں کے درمیان یا پھر دو اِنسانی فریقوں کے درمیان ایک ایسا قانونی معاہدہ جس میں کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے پر اِتفاق کِیا جاتا تھا۔ کبھی کبھار صرف ایک فریق عہد کی شرائط کو پورا کرنے کا پابند ہوتا تھا (‏اِس طرح کے عہد کو وعدہ بھی کہا گیا ہے۔)‏ جبکہ کبھی کبھار دونوں فریق عہد کی شرائط کو پورا کرنے کے پابند ہوتے تھے۔ کتابِ‌مُقدس میں خدا اور اِنسانوں کے درمیان عہدوں کا بھی ذکر کِیا گیا ہے اور ایسے عہدوں کا بھی جو لوگوں، قبیلوں، قوموں یا گروہوں کے درمیان باندھے گئے۔ اِس میں جن خاص عہدوں کا ذکر ہوا ہے، اُن میں وہ عہد شامل ہیں جو خدا نے ابراہام، داؤد، بنی‌اِسرائیل اور روحانی اِسرائیل (‏نیا عہد)‏ کے ساتھ باندھے تھے۔—‏پید 9:‏11؛‏ 15:‏18؛‏ 21:‏27؛‏ خر 24:‏7؛‏ 2-‏توا 21:‏7؛‏ لُو 22:‏29؛‏ اعما 3:‏25؛‏ 2-‏کُر 3:‏6؛‏ عبر 8:‏6‏۔‏

  • عہد کا صندوق۔‏

    یہ صندوق ببول کی لکڑی سے بنا ہوا تھا اور اِس پر سونا چڑھا ہوا تھا۔ اِسے خیمۂ‌اِجتماع کے مُقدس‌ترین خانے اور بعد میں سلیمان کی بنائی ہوئی ہیکل کے مُقدس‌ترین خانے میں رکھا گیا۔ اِس کا ڈھکن خالص سونے کا تھا اور اِس پر دو کروبیوں کے مجسّمے آمنے سامنے لگے ہوئے تھے۔ اِس میں جو چیزیں رکھی گئی تھیں، اُن میں وہ دونوں تختیاں بھی شامل تھیں جن پر دس حکم لکھے تھے۔—‏اِست 31:‏26؛‏ 1-‏سلا 6:‏19؛‏ عبر 9:‏4‏۔‏

  • عیدِپنتِکُست۔‏

    یہ اُن تین عیدوں میں سے ایک تھی جن پر لازمی تھا کہ مرد یروشلیم جا کر اِنہیں منائیں۔ لفظ ”‏پنتِکُست“‏ کا مطلب ہے:‏ ”‏پچاسواں دن۔“‏ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں پنتِکُست اُس عید کو کہا گیا ہے جسے عبرانی صحیفوں میں ”‏فصل کاٹنے کی عید“‏ یا ”‏ہفتوں کی عید“‏ بھی کہا گیا ہے۔ اِسے نیسان کے مہینے کی 16 تاریخ کے بعد پچاسویں دن پر منایا جاتا تھا۔—‏خر 23:‏16؛‏ 34:‏22؛‏ اعما 2:‏1‏۔‏

  • عیدِتقدیس۔‏

    یہ عید اُس وقت کی یاد میں منائی جاتی تھی جب ہیکل کو دوبارہ پاک کِیا گیا تھا کیونکہ انطاکس اپی‌فینس نے اِسے ناپاک کر دیا تھا۔ یہ تہوار کِسلیو کے مہینے کی 25 تاریخ کو شروع ہوتا تھا اور 8 دن تک جاری رہتا تھا۔—‏یوح 10:‏22‏۔‏

  • عیدِفسح۔‏

    ایک عید جو ابیب (‏نیسان)‏ کے مہینے کی 14 تاریخ کو اُس وقت کی یاد میں منائی جاتی تھی جب بنی‌اِسرائیل مصر کی غلامی سے آزاد ہوئے تھے۔ اِس عید پر ایک میمنا (‏بھیڑ یا بکری کا بچہ)‏ قربان کِیا جاتا تھا اور اِسے بھون کر کڑوے ساگ‌پات اور بے‌خمیری روٹی کے ساتھ کھایا جاتا تھا۔—‏خر 12:‏27؛‏ یوح 6:‏4؛‏ 1-‏کُر 5:‏7‏۔‏

ف

  • فاحشہ۔‏

    کتابِ‌مُقدس میں اِس لفظ کا مطلب ہے:‏ ”‏جسم‌فروش عورت؛ ایک شخص جو عموماً پیسے کے لیے کسی ایسے شخص سے جنسی تعلقات قائم کرتا ہے جس سے اُس کی شادی نہیں ہوئی۔“‏ (‏جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏فاحشہ“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ”‏بیچنا یا فروخت کرنا“‏ ہے۔)‏ کتابِ‌مُقدس میں جسم‌فروش مردوں کا بھی ذکر ہوا ہے اور اُنہیں لُوطی کہا گیا ہے۔ موسیٰ کی شریعت میں جسم‌فروشی سے سختی سے منع کِیا گیا تھا اور فاحشہ کی کمائی کو یہوواہ خدا کی عبادت کے لیے عطیے کے طور پر نہیں دیا جا سکتا تھا جبکہ بُت‌پرست قوموں کے مندروں میں مندر کی آمدنی بڑھانے کے لیے فاحشائیں رکھی جاتی تھیں۔ (‏اِست 23:‏17، 18؛‏ 1-‏سلا 14:‏24‏)‏ کتابِ‌مُقدس میں لفظ ”‏فاحشہ“‏ مجازی معنوں میں اُن لوگوں، قوموں اور تنظیموں کے لیے اِستعمال ہوا ہے جو سچے خدا کی عبادت کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں لیکن اِس کے ساتھ ساتھ کسی نہ کسی طرح کی بُت‌پرستی میں ملوث ہیں۔ مثال کے طور پر مکاشفہ میں تمام جھوٹے مذاہب کو مشترکہ طور پر ”‏بابلِ‌عظیم“‏ کہا گیا ہے اور فاحشہ کا لقب دیا گیا ہے کیونکہ اُنہوں نے دولت اور اِختیار حاصل کرنے کے لالچ میں زمین کے بادشاہوں کی حمایت کی ہے۔—‏مکا 17:‏1-‏5؛‏ 18:‏3‏۔‏

  • فتح کی پریڈ۔‏

    ایک پریڈ جو دُشمنوں پر فتح حاصل کرنے کی خوشی میں منعقد کی جاتی تھی۔ رومی سلطنت کے زمانے میں ایک فاتح جرنیل کے لیے یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہوتا تھا کہ حکومت اُسے اپنی فتح کا جشن منانے کے لیے ایک بہت ہی مہنگی اور شان‌دار پریڈ کرنے کی اِجازت دے۔ قیدی بادشاہوں، شہزادوں اور جرنیلوں کو اُن کے بچوں اور خادموں سمیت زنجیروں میں جکڑا جاتا تھا اور عموماً ننگا کر کے پریڈ میں چلایا جاتا تھا تاکہ اُنہیں سرِعام ذلیل کِیا جائے۔ جب یہ پریڈ شہر کے بیچ سے گزرتی تھی تو لوگ فاتح جرنیل کے رتھ کے سامنے پھول پھینکتے تھے۔ شہر میں جگہ جگہ مندروں کی قربان‌گاہوں پر بخور بھی جلایا جاتا تھا جس سے پورا راستہ مہک اُٹھتا تھا۔ یہ میٹھی خوشبو فاتح سپاہیوں کے لیے عزت، ترقی، دولت اور خوش‌حال زندگی کا پیغام تھی جبکہ قیدیوں کے لیے موت کا پیغام تھی کیونکہ پریڈ کے بعد اُنہیں ہلاک کر دیا جاتا تھا۔—‏2-‏کُر 2:‏14-‏16؛‏ کُل 2:‏15‏۔‏

  • فدیہ۔‏

    وہ قیمت جو کسی شخص کو قید، سزا، اذیت، گُناہ یا کسی ذمے‌داری سے رِہائی دِلانے کے لیے ادا کی جاتی ہے۔ فدیہ پیسوں کے علاوہ دوسری چیزوں سے بھی ادا کِیا جا سکتا ہے۔ (‏یسع 43:‏3‏)‏ شریعت کے مطابق بعض صورتوں میں فدیہ ادا کرنا لازمی تھا۔ مثال کے طور پر بنی‌اِسرائیل کے تمام پہلوٹھے لڑکے اور نر جانور یہوواہ خدا کے تھے اور اُس کی خدمت کے لیے مخصوص تھے اور اُنہیں اِس ذمے‌داری سے بَری کرانے کے لیے فدیہ ادا کرنا لازمی تھا۔ (‏گن 3:‏45، 46؛‏ 18:‏15، 16‏)‏ اگر ایک خطرناک بیل کو کُھلا چھوڑا جاتا تھا اور وہ کسی کو مار ڈالتا تھا تو اُس کے مالک کو اپنی جان بچانے کے لیے فدیہ یا خون‌بہا دینا پڑتا تھا۔ (‏خر 21:‏29، 30‏)‏ لیکن اگر ایک شخص نے کسی کو جان بُوجھ کر قتل کِیا ہوتا تو وہ اپنی جان بچانے کے لیے کوئی دیت یا فدیہ نہیں دے سکتا تھا۔ (‏گن 35:‏31‏)‏ کتابِ‌مُقدس میں اُس فدیے کو بہت اہمیت دی گئی ہے جو مسیح نے اپنی جان قربان کر کے فرمانبردار لوگوں کے لیے ادا کِیا تاکہ اُن کو گُناہ اور موت سے رِہائی ملے۔—‏زبور 49:‏7، 8؛‏ متی 20:‏28؛‏ اِفس 1:‏7‏۔‏

  • فردوس۔‏

    ایک خوب‌صورت باغ۔ یہوواہ خدا نے آدم اور حوا کے لیے سب سے پہلا باغ، عدن میں لگایا۔ یسوع نے اپنے ساتھ والی سُولی پر لٹکے ہوئے مُجرم سے جو بات کہی، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ ایک دن زمین فردوس بن جائے گی۔ 2-‏کُرنتھیوں 12:‏4 میں لفظ ”‏فردوس“‏ ایک ایسے فردوس کے لیے اِستعمال ہوا ہے جو مستقبل میں آئے گا اور مکاشفہ 2:‏7 میں جس فردوس کا ذکر ہے، وہ آسمانی فردوس ہے۔—‏لُو 23:‏43‏۔‏

  • فرشتوں کا سردار (‏مقرب فرشتہ)‏۔‏

    کتابِ‌مُقدس میں یہ اِصطلا‌ح ہمیشہ صیغۂ‌واحد میں اِستعمال ہوئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرشتوں کا سردار صرف ایک ہی ہے۔ اِس میں فرشتوں کے سردار کا نام میکائیل بتایا گیا ہے۔—‏دان 12:‏1؛‏ یہوداہ 9؛‏ مکا 12:‏7‏۔‏

  • فرشتے۔‏

    اِس لفظ کے لیے جو عبرانی اور یونانی الفاظ اِستعمال ہوئے ہیں، اُن کا لفظی مطلب ”‏قاصد“‏ یا ”‏پیامبر“‏ ہے لیکن جب یہ الفاظ روحانی پیامبروں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں تو اِن کا ترجمہ ”‏فرشتہ“‏ کِیا گیا ہے۔ (‏پید 16:‏7؛‏ 32:‏3؛‏ یعقو 2:‏25‏، فٹ‌نوٹ؛ مکا 22:‏8‏)‏ فرشتے بہت طاقت‌ور روحانی مخلوق ہیں۔ خدا نے اُنہیں اِنسانوں کو بنانے سے بہت پہلے بنایا۔ کتابِ‌مُقدس میں اُنہیں ”‏لاکھوں قدسی،“‏ ”‏خدا کے بیٹے“‏ اور ”‏صبح کے ستارے“‏ بھی کہا گیا ہے۔ (‏اِست 33:‏2؛‏ ایو 1:‏6؛‏ 38:‏7‏)‏ فرشتوں کو بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ نہیں بنایا گیا بلکہ ہر فرشتے کو اِنفرادی طور پر بنایا گیا۔ اُن کی تعداد لاکھوں لاکھ ہے۔ (‏دان 7:‏10‏)‏ کتابِ‌مُقدس سے پتہ چلتا ہے کہ فرشتوں کے ذاتی نام اور فرق فرق شخصیتیں ہیں۔ اُنہوں نے بڑی خاکساری سے اِنسانوں کو اپنی عبادت کرنے سے منع کِیا۔ زیادہ‌تر فرشتوں نے تو اِنسانوں کو اپنا نام بھی نہیں بتایا۔ (‏پید 32:‏29؛‏ لُو 1:‏26؛‏ مکا 22:‏8، 9‏)‏ فرشتوں کے فرق فرق مرتبے اور ذمے‌داریاں ہیں۔ مثال کے طور پر وہ یہوواہ کے تخت کے سامنے خدمت کرتے ہیں، اُس کے پیغام لوگوں تک پہنچاتے ہیں، زمین پر یہوواہ کے خادموں کی مدد کرتے ہیں، خدا کی طرف سے سزا دیتے ہیں اور خوش‌خبری سنانے میں مدد کرتے ہیں۔ (‏2-‏سلا 19:‏35؛‏ زبور 34:‏7؛‏ متی 4:‏11؛‏ لُو 1:‏30، 31؛‏ مکا 5:‏11؛‏ 14:‏6‏)‏ مستقبل میں وہ ہرمجِدّون کی لڑائی میں یسوع کا ساتھ دیں گے۔ (‏مکا 19:‏14، 15‏)‏‏—‏”‏بُرے فرشتے‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • فرعون۔‏

    ایک لقب جو مصر کے بادشاہوں کے لیے اِستعمال ہوتا تھا۔ کتابِ‌مُقدس میں پانچ فرعونوں کے ناموں کا ذکر ہے (‏سیسق، سو، ترہاقہ، نکوہ اور حفرع)‏ جبکہ دوسرے فرعونوں کے ناموں کا ذکر نہیں ہوا اور اِن میں وہ فرعون بھی شامل ہیں جو ابراہام، موسیٰ اور یوسف کے زمانے میں حکومت کرتے تھے۔—‏خر 15:‏4؛‏ روم 9:‏17‏۔‏

  • فرقہ۔‏

    لوگوں کا ایک گروہ جو کسی بڑی جماعت سے الگ ہو کر کسی عقیدے یا رہنما کی پیروی کرنے لگے۔ کتابِ‌مُقدس میں یہ لفظ فریسیوں اور صدوقیوں کے لیے اِستعمال ہوا ہے جو یہودیوں کے دو نامور گروہ تھے۔ جو لوگ مسیحی نہیں تھے، وہ مسیحیوں کو بھی یہودی مذہب کا ایک فرقہ سمجھتے تھے اور اِسے ناصریوں کا فرقہ کہتے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسیحیوں میں بھی فرقے بن گئے۔ مثال کے طور پر مکاشفہ کی کتاب میں ”‏نیکلاؤس کے فرقے“‏ کا ذکر آتا ہے۔—‏اعما 5:‏17؛‏ 15:‏5؛‏ 24:‏5؛‏ 28:‏22؛‏ مکا 2:‏6؛‏ 2-‏پطر 2:‏1‏۔‏

  • فریسی۔‏

    پہلی صدی عیسوی میں یہودیوں کا ایک نامور فرقہ۔ فریسی کاہن نہیں تھے لیکن پھر بھی سختی سے شریعت کے ایک ایک حکم کی پابندی کرتے تھے اور اِنسانوں کی روایتوں کو شریعت جتنی اہمیت دیتے تھے۔ (‏متی 23:‏23‏)‏ وہ یونانی ثقافت کے خلاف تھے اور لوگوں پر بڑا اِختیار رکھتے تھے کیونکہ وہ شریعت اور روایتوں کے عالم تھے۔ (‏متی 23:‏2-‏6‏)‏ کچھ فریسی یہودیوں کی عدالتِ‌عظمیٰ کے رُکن تھے۔ فریسیوں نے روایتوں کی پابندی، سبت کے دن اور گُناہ‌گاروں اور ٹیکس وصول کرنے والوں کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں یسوع کی اکثر مخالفت کی۔ کچھ فریسی مسیحی بن گئے اور اِن میں شہر ترسُس کے ساؤل بھی شامل تھے۔—‏متی 9:‏11؛‏ 12:‏14؛‏ مر 7:‏5؛‏ لُو 6:‏2؛‏ اعما 26:‏5‏۔‏

ق

  • قبر۔‏

    اِس سے مُراد ایک عام قبر ہو سکتی ہے یا پھر وہ علامتی قبر جہاں زیادہ‌تر مُردے موت کی نیند سو رہے ہیں۔ علامتی قبر کو عبرانی میں ”‏شیول“‏ اور یونانی میں ”‏ہادس“‏ کہا گیا ہے۔ کتابِ‌مُقدس کے مطابق یہ ایک علامتی جگہ یا حالت ہے اور جو شخص اِس میں ہوتا ہے، اُس کے ہوش‌وحواس ختم ہو جاتے ہیں اور وہ کوئی کام نہیں کر سکتا۔ (‏پید 35:‏20؛‏ زبور 6:‏5؛‏ متی 27:‏61؛‏ اعما 2:‏31‏)‏ کتابِ‌مُقدس میں یونانی لفظ ”‏منے‌میون“‏ کا ترجمہ بھی ”‏قبر“‏ کِیا گیا ہے۔ یہ لفظ جس فعل سے آیا ہے، اُس کا مطلب ”‏یاد کرانا“‏ ہے۔ لہٰذا اِس یونانی لفظ سے یہ نتیجہ اخذ کِیا جا سکتا ہے کہ مُردوں کو یاد رکھا جاتا ہے۔—‏یوح 5:‏28، 29‏، فٹ‌نوٹ۔‏

  • قربان‌گاہ (‏مذبح)‏۔‏

    ایک چبوترا یا اُونچی جگہ جس پر قربانیاں یا بخور پیش کِیا جاتا تھا۔ قربان‌گاہ مٹی، پتھروں یا پھر ایسی لکڑی سے بنائی جاتی تھی جس پر کوئی دھات چڑھی ہوتی تھی۔ خیمۂ‌اِجتماع اور ہیکل کے پہلے کمرے میں ایک چھوٹی ”‏زرین قربان‌گاہ“‏ یعنی سونے کی قربان‌گاہ تھی جس پر بخور جلایا جاتا تھا۔ یہ قربان‌گاہ ایسی لکڑی سے بنائی گئی تھی جس پر سونا چڑھا ہوا تھا۔ باہر صحن میں ایک بڑی قربان‌گاہ یعنی ”‏پیتل منڈھا ہوا مذبح“‏ تھا جس پر آتشی قربانیاں چڑھائی جاتی تھیں۔ جھوٹے معبودوں کے لیے بھی قربان‌گاہیں بنائی جاتی تھیں۔—‏خر 39:‏38، 39؛‏ 1-‏سلا 6:‏20؛‏ متی 5:‏23، 24؛‏ لُو 1:‏11؛‏ اعما 17:‏23‏۔‏

  • قربان‌گاہ کے سینگ۔‏

    سینگ جیسی چیز جو کچھ قربان‌گاہوں کے اُوپر والے چاروں کونوں پر بنی ہوتی تھی۔—‏احبا 8:‏15؛‏ 1-‏سلا 2:‏28؛‏ مکا 9:‏13‏۔‏

  • قربانی۔‏

    ایک نذرانہ جو خدا کے حضور پیش کِیا جاتا تھا۔ قربانیاں شکرگزاری ظاہر کرنے کے لیے، گُناہ تسلیم کرنے کے لیے اور خدا کو راضی کرنے کے لیے دی جاتی تھیں۔ ہابل کے زمانے سے لے کر موسیٰ کے زمانے تک لوگ طرح طرح کی قربانیاں پیش کرتے تھے حالانکہ خدا کی طرف سے قربانیاں پیش کرنے کا کوئی باقاعدہ حکم نہیں تھا۔ لیکن جب موسیٰ کی شریعت آئی تو اِس میں قربانیاں پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ جب یسوع نے اپنی جان قربانی کے طور پر پیش کی تو جانوروں کی قربانیاں پیش کرنے کی ضرورت نہیں رہی مگر مسیحی خدا کے حضور روحانی قربانیاں ضرور پیش کرتے ہیں۔—‏پید 4:‏4؛‏ عبر 13:‏15، 16؛‏ 1-‏یوح 4:‏10‏۔‏

  • قُرعہ۔‏

    کنکر یا لکڑی کے ٹکڑے جنہیں فیصلے کرنے کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا۔ اِن کو جھولی یا برتن میں ڈال کر ہلایا جاتا تھا۔ پھر اُس قُرعے کے مطابق فیصلہ کِیا جاتا تھا جو جھولی یا برتن سے باہر گِر جاتا تھا یا جسے ہاتھ ڈال کر نکالا جاتا تھا۔ عموماً قُرعہ ڈالنے سے پہلے دُعا کی جاتی تھی۔—‏متی 27:‏35؛‏ اعما 1:‏26‏۔‏

  • قسم کھانا۔‏

    کسی بات کی تصدیق کرنے کے لیے حلف اُٹھانا؛ کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے کا وعدہ کرنا۔ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏قسم کھانا“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ”‏منت ماننا“‏ بھی ہے۔ جب یہوواہ خدا نے ابراہام کے ساتھ عہد باندھا تو اُس نے قسم کھا کر ضمانت دی کہ وہ اِسے ضرور پورا کرے گا۔—‏پید 14:‏22؛‏ عبر 6:‏16، 17‏۔‏

  • قیصر۔‏

    ایک رومی خاندانی نام جو رومی شہنشاہوں کا لقب بن گیا۔ کتابِ‌مُقدس میں یہ لقب شہنشاہ اوگوستُس، تِبریُس، کلودِیُس اور نیرو کے لیے اِستعمال ہوا ہے حالانکہ اِس میں نیرو کا نام نہیں آتا۔ کتابِ‌مُقدس میں لفظ ”‏قیصر“‏ سرکار یا حکومت کے سلسلے میں بھی اِستعمال ہوا ہے۔—‏مر 12:‏ 17؛‏ اعما 25:‏12‏۔‏

ک

  • کاٹھ۔‏

    ایک قسم کا شکنجہ جو مُجرموں کو سزا دینے کے لیے اِستعمال ہوتا تھا۔ کچھ کاٹھ ایسے ہوتے تھے جن میں صرف پاؤں جکڑے جاتے تھے جبکہ کچھ کاٹھ ایسے ہوتے تھے جن میں پاؤں، ہاتھ اور گردن کو جکڑا جاتا تھا۔—‏یرم 20:‏2؛‏ اعما 16:‏24‏۔‏

  • کاہن۔‏

    وہ آدمی جو لوگوں کے سامنے خدا کی نمائندگی کرتے تھے اور اُن کو خدا اور اُس کے حکموں کے بارے میں تعلیم دیتے تھے۔ کاہن خدا کے حضور لوگوں کی بھی نمائندگی کرتے تھے کیونکہ وہ اُن کے لیے قربانیاں چڑھاتے تھے اور مِنتیں کرتے تھے۔ موسیٰ کی شریعت رائج ہونے سے پہلے خاندان کا سربراہ اپنے خاندان میں کاہن کے فرائض انجام دیتا تھا۔ موسیٰ کی شریعت کے تحت لاوی قبیلے سے تعلق رکھنے والے ہارون اور اُن کے خاندان کے مردوں کو بنی‌اِسرائیل میں کاہن مقرر کِیا گیا تھا۔ لاوی قبیلے کے باقی مرد اُن کی مدد کِیا کرتے تھے۔ جب نیا عہد رائج ہوا تو روحانی اِسرائیل کاہنوں کی ایک قوم بن گیا اور یسوع مسیح اِس کے کاہنِ‌اعظم بن گئے۔—‏خر 28:‏41؛‏ عبر 9:‏24؛‏ مکا 5:‏10‏۔‏

  • کاہنِ‌اعظم (‏سردار کاہن)‏۔‏

    شریعت میں ایک لقب جو سب سے بڑے کاہن کو دیا گیا تھا۔ کاہنِ‌اعظم خدا کے سامنے لوگوں کی نمائندگی کرتا تھا اور دوسرے کاہنوں کی پیشوائی کرتا تھا۔ صرف کاہنِ‌اعظم کو مُقدس‌ترین خانے میں جانے کی اِجازت تھی۔ (‏یہ خانہ خیمۂ‌اِجتماع اور بعد میں ہیکل کا سب سے اندرونی خانہ تھا۔)‏ کاہنِ‌اعظم صرف یومِ‌کفارہ پر مُقدس‌ترین خانے میں جا سکتا تھا۔ کتابِ‌مُقدس میں یسوع مسیح کو بھی ”‏کاہنِ‌اعظم“‏ کہا گیا ہے۔—‏احبا 16:‏2،‏ 17؛‏ 21:‏10؛‏ متی 26:‏3؛‏ عبر 4:‏14‏۔‏

  • کروبی۔‏

    ایسے فرشتے جو بہت اُونچا مرتبہ رکھتے ہیں اور جنہیں خاص ذمے‌داریاں دی گئی ہیں۔ یہ فرشتے اُن فرشتوں سے فرق ہیں جنہیں سرافیم کہا جاتا ہے۔—‏پید 3:‏24؛‏ خر 25:‏20؛‏ یسع 37:‏16؛‏ عبر 9:‏5‏۔‏

  • کسدی۔‏

    ایک قوم جو دریائے‌فرات اور دریائے‌دجلہ کے دہانے پر رہتی تھی۔ قدیم زمانے میں کسدیوں کے ملک کا سب سے اہم شہر اُور تھا جو ابراہام کا آبائی شہر تھا۔—‏اعما 7:‏4‏۔‏

  • کفارے کا ڈھکن (‏کفارے کا سرپوش)‏۔‏

    عہد کے صندوق کا ڈھکن جس کے سامنے کاہنِ‌اعظم یومِ‌کفارہ پر گُناہ کی قربانیوں کا خون چھڑکتا تھا۔ یہ اِصطلا‌ح جس عبرانی فعل سے آئی ہے، اُس کا مطلب ہے:‏ ”‏کسی چیز (‏یعنی گُناہ)‏ کو ڈھانکنا یا مٹا دینا۔“‏ کفارے کا ڈھکن خالص سونے کا تھا اور اِس کے دو سروں پر کروبیوں کے مجسّمے لگے ہوئے تھے۔ کتابِ‌مُقدس میں کبھی کبھار اِسے صرف سرپوش یعنی ڈھکن بھی کہا گیا ہے۔—‏خر 25:‏17-‏22؛‏ عبر 9:‏5‏۔‏

  • کلیسیا (‏جماعت)‏۔‏

    لوگوں کا ایک گروہ جو ایک خاص کام یا مقصد کے لیے جمع ہوتا ہے۔ کتابِ‌مُقدس کے عبرانی صحیفوں میں لفظ ”‏جماعت“‏ عموماً بنی‌اِسرائیل کے لیے اِستعمال ہوا ہے۔ یونانی صحیفوں میں لفظ ”‏کلیسیا“‏ عموماً تمام مسیحیوں کی مشترکہ جماعت کی طرف اِشارہ کرتا ہے لیکن کبھی کبھار یہ لفظ مسیحیوں کی مقامی جماعت کے لیے بھی اِستعمال ہوتا ہے۔—‏1-‏سلا 8:‏22؛‏ اعما 9:‏31؛‏ روم 16:‏5‏۔‏

  • کلیسیا کا خادم۔‏

    ایسا شخص جو کلیسیا میں بزرگوں کی جماعت کی مدد کرتا ہے۔ اِس شرف کو حاصل کرنے کے لیے ایک شخص کو اُن شرائط پر پورا اُترنا پڑتا ہے جو کتابِ‌مُقدس میں درج ہیں۔—‏1-‏تیم 3:‏8-‏10،‏ 12‏۔‏

  • کمہار۔‏

    وہ شخص جو مٹی کی ہانڈیاں، تھالیاں اور برتن بناتا ہے۔ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏کمہار“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ”‏ڈھالنے والا“‏ ہے۔ کتابِ‌مُقدس میں یہوواہ خدا کی تصویرکشی کمہار سے کی گئی ہے کیونکہ جیسے کمہار مٹی پر اِختیار رکھتا ہے ویسے ہی یہوواہ خدا اِنسانوں اور قوموں پر اِختیار رکھتا ہے۔—‏یسع 64:‏8؛‏ روم 9:‏21‏۔‏

  • کور۔‏

    مائع اور خشک چیزوں کو ناپنے کے لیے ایک پیمانہ۔ ایک کور 220 لیٹر کے برابر تھا۔—‏1-‏سلا 5:‏11؛‏ لُو 16:‏7‏، فٹ‌نوٹ۔‏

  • کوڑھ؛ کوڑھی۔‏

    جِلد کی ایک سنگین بیماری۔ کتابِ‌مُقدس کے مطابق اِس بیماری سے نہ صرف اِنسان بلکہ کپڑے اور گھر بھی متاثر ہو سکتے تھے۔ لہٰذا کتابِ‌مُقدس میں جب لفظ ”‏کوڑھ“‏ آتا ہے تو اِس میں صرف وہ بیماری شامل نہیں ہے جسے آج کوڑھ کہا جاتا ہے۔ جو شخص کوڑھ کی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے، اُسے کوڑھی کہا جاتا ہے۔—‏احبا 14:‏54؛‏ لُو 5:‏12‏۔‏

  • کوڑے لگانا۔‏

    کسی کو چابک سے مارنا۔ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں جن کوڑوں کا ذکر ہوا ہے، وہ چمڑے کے ایسے فیتوں سے بنے ہوتے تھے جن میں گِرہیں لگی ہوتی تھیں یا تیز دھار چیزیں پروئی ہوتی تھیں۔—‏یوح 19:‏1‏۔‏

  • کونے کا پتھر۔‏

    وہ پتھر جو عمارت کی دو دیواروں کو جوڑنے کے لیے اِستعمال ہوتا تھا۔ کونے کے سب سے اہم پتھر کو کونے کا بنیادی پتھر کہا جاتا تھا۔ یہ ایک بہت مضبوط پتھر ہوتا تھا اور اِسے شہر کی دیواروں اور سرکاری عمارتوں کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا۔ کتابِ‌مُقدس میں یہ لفظ زمین کی بنیاد ڈالے جانے کے سلسلے میں اِستعمال ہوا ہے اور یسوع کو ایک روحانی گھر یعنی کلیسیا کے ”‏کونے کا بنیادی پتھر“‏ کہا گیا ہے۔—‏1-‏پطر 2:‏3-‏6؛‏ اِفس 2:‏20؛‏ ایو 38:‏6‏۔‏

  • کھلیان۔‏

    وہ جگہ جہاں اناج کو بھوسے سے الگ کِیا جاتا تھا۔ یہ عموماً اُونچائی پر واقع ایک ہموار جگہ ہوتی تھی جہاں ہوا چلتی تھی۔—‏رُوت 3:‏2؛‏ متی 3:‏12‏۔‏

گ

  • گاہنا۔‏

    یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں اناج کو بھوسے سے الگ کِیا جاتا ہے۔ اِس عمل کے لیے عام طور پر لاٹھی اِستعمال کی جاتی تھی۔ لیکن اگر اناج زیادہ ہوتا تھا تو مویشیوں کو ایک خاص قسم کے ہل میں جوتا جاتا تھا اور اناج پر پھرایا جاتا تھا۔—‏یسع 41:‏15؛‏ 1-‏کُر 9:‏9‏۔‏

  • گُناہ کی قربانی (‏خطا کی قربانی)‏۔‏

    یہ قربانی ایسے گُناہوں کے لیے دی جاتی تھی جو انجانے میں یا غلطی سے ہو جاتے تھے۔ گُناہ کی قربانی کے لیے طرح طرح کے جانور جیسے کہ بیل یا کبوتر پیش کیے جا سکتے تھے۔ شریعت میں بتایا گیا تھا کہ ایک شخص کو اپنے رُتبے یا صورتحال کے مطابق کس جانور کی قربانی دینی تھی۔—‏احبا 4:‏27،‏ 29؛‏ عبر 10:‏8‏۔‏

ل

  • لاوی۔‏

    یعقوب کا تیسرا بیٹا جو اُن کی بیوی لیاہ سے پیدا ہوا؛ بنی‌اِسرائیل کا ایک قبیلہ۔ لاوی کے تین بیٹوں سے تین گروہ نکلے جو بنی‌اِسرائیل میں کاہنوں کے طور پر خدمت کرتے تھے۔ کتابِ‌مُقدس میں جب لفظ ”‏لاوی“‏ آتا ہے تو عموماً اِس میں ہارون کا خاندان شامل نہیں ہوتا حالانکہ اُن کا خاندان بھی لاوی قبیلے کا حصہ تھا۔ لاوی قبیلے کو ملک کنعان میں کوئی زمین نہیں دی گئی تھی بلکہ اُنہیں دوسرے قبیلوں کے علاقے میں سے 48 شہر دیے گئے تھے۔—‏اِست 10:‏8؛‏ 1-‏توا 6:‏1؛‏ عبر 7:‏11‏۔‏

  • لپتون۔‏

    پہلی صدی میں یہودیوں کا سب سے چھوٹا سکہ۔ یہ سکہ تانبے یا پیتل سے بنا ہوتا تھا۔ کتابِ‌مُقدس کے کچھ ترجموں میں اِسے دمڑی کہا گیا ہے۔—‏مر 12:‏42‏، فٹ‌نوٹ؛ لُو 21:‏2‏، فٹ‌نوٹ۔‏

  • لعنت بھیجنا۔‏

    کسی شخص یا چیز کو بددُعا دینا۔ کتابِ‌مُقدس میں جب کسی پر لعنت بھیجی جاتی ہے تو دراصل اِس بات کا علانیہ اِظہار کِیا جاتا ہے کہ اُس پر مصیبت آئے گی اور جب خدا یا کوئی اِختیار والا شخص کسی پر لعنت بھیجتا ہے تو یہ ایک طرح کی پیش‌گوئی ہوتی ہے۔—‏پید 12:‏3؛‏ گن 22:‏12؛‏ مر 11:‏21؛‏ اعما 23:‏12؛‏ روم 12:‏14؛‏ گل 3:‏10‏۔‏

  • لوبان۔‏

    ایک خاص قسم کے درخت اور جھاڑیوں کا گوند جسے سُکھایا گیا ہو۔ جب اِسے جلایا جاتا ہے تو اِس سے میٹھی میٹھی خوشبو آتی ہے۔ یہ اُن چیزوں میں سے ایک تھا جن سے وہ بخور بنایا جاتا تھا جو خیمۂ‌اِجتماع اور ہیکل میں اِستعمال ہوتا تھا۔ اِس کے علاوہ اِسے اناج کے نذرانوں کے ساتھ بھی پیش کِیا جاتا تھا اور نذرانے کی اُن روٹیوں پر بھی رکھا جاتا تھا جو مُقدس خانے میں ہوتی تھیں۔—‏خر 30:‏34-‏36؛‏ احبا 2:‏1؛‏ 24:‏7؛‏ متی 2:‏11‏۔‏

م

  • ماتم۔‏

    کسی کی موت یا کسی آفت پر غم اور دُکھ کا اِظہار کرنا۔ جس زمانے میں کتابِ‌مُقدس لکھی گئی، اُس میں لوگ کچھ عرصے تک ماتم کِیا کرتے تھے۔ لوگ دھاڑیں مار مار کر روتے تھے، ٹاٹ اوڑھتے تھے، اپنے سر پر راکھ ڈالتے تھے، اپنے کپڑے پھاڑتے تھے اور اپنی چھاتی پیٹتے تھے۔ کبھی کبھار ایسے لوگوں کو جنازے پر بلا‌یا جاتا تھا جن کا پیشہ ماتم کرنا ہوتا تھا۔—‏آستر 4:‏3؛‏ متی 11:‏17؛‏ مر 5:‏38؛‏ یوح 11:‏33؛‏ مکا 21:‏4‏۔‏

  • مادی۔‏

    یافت کے بیٹے مادی کی اولاد۔ جب مادی قوم سطحِ‌مُرتفع ایران کے پہاڑی علاقے میں آباد ہوئی تو اِس علاقے کو مادی کہا جانے لگا۔ سن 33ء کی عیدِپنتِکُست پر کچھ مادی بھی یروشلیم آئے تھے۔—‏اعما 2:‏9‏۔‏

  • مُر۔‏

    ایک خوشبودار گوند جو کچھ کانٹے‌دار جھاڑیوں اور چھوٹے درختوں سے حاصل کی جاتی ہے۔ مُر اُن چیزوں میں سے ایک تھا جو مسح کرنے کا تیل بنانے کے لیے اِستعمال ہوتی تھیں۔ مُر سے کپڑے اور بستر معطر کیے جاتے تھے اور اِسے مالش کے تیل اور لوشن میں بھی ملایا جاتا تھا۔ اِسے مے میں ملا کر ایک ایسا مشروب تیار کِیا جاتا تھا جس سے درد کا احساس کم ہو جاتا تھا۔ مُر لاشوں کو تدفین کے لیے تیار کرنے میں بھی اِستعمال ہوتا تھا۔—‏خر 30:‏23؛‏ امثا 7:‏17؛‏ مر 15:‏23؛‏ یوح 19:‏39‏۔‏

  • مُردوں کا زندہ ہونا؛ جی اُٹھنا۔‏

    جس یونانی لفظ کا ترجمہ اِن اِصطلا‌حوں سے کِیا گیا ہے، اُس کا لفظی مطلب ”‏اُٹھانا؛ اُٹھنا“‏ ہے۔ کتابِ‌مُقدس میں نو لوگوں کا ذکر ہے جن کو زندہ کِیا گیا۔ اُن میں سے ایک یسوع مسیح تھے جنہیں یہوواہ خدا نے براہِ‌راست زندہ کِیا۔ باقی آٹھ لوگوں کو یہوواہ خدا نے اپنی طاقت سے ایلیاہ، اِلیشع، یسوع، پطرس اور پولُس کے ذریعے زندہ کِیا۔ خدا اپنی مرضی کو پورا کرنے کے لیے ”‏نیکوں اور بدوں“‏ کو زمین پر زندہ کرے گا۔ (‏اعما 24:‏15‏)‏ کتابِ‌مُقدس میں یہ بھی بتایا گیا کہ کچھ لوگوں کو آسمان پر زندہ کِیا جائے گا۔ یہ یسوع مسیح کے مسح‌شُدہ پیروکار ہیں اور اِنہیں ”‏سب سے پہلے زندہ کِیا جائے گا۔“‏—‏فل 3:‏11؛‏ مکا 20:‏5، 6؛‏ یوح 5:‏28، 29؛‏ 11:‏25‏۔‏

  • مسح کرنا۔‏

    جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏مسح کرنا“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ہے:‏ ”‏ملنا۔“‏ جب کسی شخص یا چیز کو کسی خاص خدمت کے لیے مخصوص کِیا جاتا تھا تو اُس پر تیل ملا جاتا تھا اور اِس عمل کو مسح کرنا کہا جاتا تھا۔ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں اِصطلا‌ح ”‏مسح کرنا“‏ اُس وقت بھی اِستعمال ہوئی جب اُن لوگوں پر پاک روح نازل ہوئی جنہیں خدا نے آسمان پر جانے کے لیے چُنا تھا۔—‏خر 28:‏41؛‏ 1-‏سمو 16:‏13؛‏ لُو 4:‏18؛‏ اعما 10:‏38؛‏ 2-‏کُر 1:‏21‏۔‏

  • مسیح۔‏

    یہ عبرانی لفظ ”‏مشیاخ“‏ اور یونانی لفظ ”‏خرِستُس“‏ کا ترجمہ ہے اور اِس کا مطلب ہے:‏ ”‏مسح‌شُدہ شخص (‏یعنی ممسوح)‏۔“‏ جب ایک شخص کو کسی خاص خدمت کے لیے چُنا جاتا تھا تو اُس پر تیل ملا جاتا تھا اور یوں وہ مسح ہو جاتا تھا۔ لفظ ”‏مسیح“‏ کو یسوع کے لقب کے طور پر بھی اِستعمال کِیا گیا ہے۔—‏متی 1:‏16؛‏ یوح 1:‏41؛‏ 2-‏سمو 22:‏51؛‏ 1-‏توا 16:‏22؛‏ دان 9:‏25؛‏ عبر 11:‏26‏۔‏

  • مسیح کا مخالف۔‏

    سیاق‌وسباق کے لحاظ سے اِس اِصطلا‌ح کے دو مطلب ہو سکتے ہیں:‏ (‏1)‏ ”‏مسیح کی مخالفت کرنے والا۔“‏ (‏2)‏ ”‏جھوٹا مسیح یا مسیح کی جگہ کھڑا ہونے والا۔“‏ اُن تمام لوگوں، تنظیموں اور گروہوں کو مسیح کا مخالف کہا جا سکتا ہے جو مسیح کی نمائندگی کرنے یا مسیح ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں یا مسیح اور اُس کے شاگردوں کی مخالفت کرتے ہیں۔—‏1-‏یوح 2:‏22‏۔‏

  • مسیحی۔‏

    وہ نام جو خدا نے یسوع مسیح کے پیروکاروں کو دیا۔—‏اعما 11:‏26؛‏ 26:‏28‏۔‏

  • مشک۔‏

    بھیڑ یا بکری کی سالم کھال سے بنا ہوا تھیلا جس میں مے ڈالی جاتی تھی۔ جب مے کو مشکوں میں ڈال کر رکھا جاتا تھا تو آہستہ آہستہ اِس میں الکحل کی مقدار بڑھ جاتی تھی اور اِس کے ساتھ ساتھ کاربن ڈائی‌آکسائیڈ کی مقدار میں بھی اِضافہ ہوتا تھا جس کے نتیجے میں مشک کے اندر دباؤ بڑھ جاتا تھا۔ ایسی صورت میں نئی مشکیں پھول جاتی تھیں جبکہ پُرانی مشکیں پھٹ جاتی تھیں۔ اِس لیے مے کو عموماً نئی مشکوں میں ڈالا جاتا تھا۔—‏ایو 32:‏19؛‏ متی 9:‏17‏۔‏

  • معجزہ۔‏

    ایسے کام یا واقعات جو اِنسانی سمجھ اور طاقت سے باہر ہوں اور جن کے پیچھے کسی اَن‌دیکھی روحانی ہستی کا ہاتھ ہو۔ کتابِ‌مُقدس میں اِس طرح کے کاموں اور واقعات کے لیے لفظ ”‏نشانیاں“‏ اور ”‏حیرت‌انگیز کام“‏ بھی اِستعمال ہوا ہے۔—‏متی 11:‏20؛‏ اعما 4:‏22؛‏ عبر 2:‏4‏۔‏

  • مُقدس؛ پاک۔‏

    یہوواہ کی ایک صفت؛ مکمل پاکیزگی یا ہر لحاظ سے پاکیزہ ہونا۔ (‏1-‏سمو 2:‏2؛‏ یوح 17:‏11؛‏ مکا 4:‏8‏)‏ جن عبرانی اور یونانی الفاظ کا ترجمہ ”‏پاک“‏ اور ”‏مُقدس“‏ کِیا گیا ہے، جب اُنہیں اِنسانوں (‏مر 6:‏20؛‏ اعما 3:‏21‏)‏، چیزوں (‏روم 7:‏12؛‏ 11:‏16؛‏ 2-‏تیم 3:‏15‏)‏، جگہوں (‏متی 4:‏5؛‏ اعما 7:‏33؛‏ عبر 9:‏1‏)‏ اور کاموں (‏روم 15:‏16‏)‏ کے سلسلے میں اِستعمال کِیا گیا تو اُن کا مطلب ہے:‏ ”‏مُقدس خدا کے لیے الگ یا مخصوص کِیا گیا؛ یہوواہ کی خدمت کے لیے وقف کِیا گیا۔“‏ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں لفظ ”‏پاک“‏ چال‌چلن کی پاکیزگی کی طرف بھی اِشارہ کرتا ہے۔—‏2-‏کُر 7:‏1؛‏ 1-‏پطر 1:‏15، 16‏۔‏

  • مُقدس‌ترین خانہ (‏پاک‌ترین مقام)‏۔‏

    خیمۂ‌اِجتماع اور ہیکل کا سب سے اندرونی خانہ جہاں عہد کا صندوق رکھا تھا۔ موسیٰ کے علاوہ صرف کاہنِ‌اعظم کو مُقدس‌ترین خانے میں جانے کی اِجازت تھی اور وہ بھی صرف یومِ‌کفارہ پر۔—‏خر 26:‏33؛‏ احبا 16:‏2،‏ 17؛‏ 1-‏سلا 6:‏16؛‏ عبر 9:‏3‏۔‏

  • مُقدس خانہ (‏پاک مقام)‏۔‏

    خیمۂ‌اِجتماع اور ہیکل کا پہلا اور سب سے بڑا خانہ جو سب سے اندرونی خانے یعنی مُقدس‌ترین خانے سے الگ تھا۔ خیمۂ‌اِجتماع کے مُقدس خانے میں سونے کا شمع‌دان، سونے کی وہ قربان‌گاہ جس پر بخور جلایا جاتا تھا، نذرانے کی روٹیوں والی میز اور سونے کے اوزار رکھے تھے جبکہ ہیکل کے مُقدس خانے میں سونے کی قربان‌گاہ، سونے کے دس شمع‌دان اور نذرانے کی روٹیوں والی دس میزیں رکھی تھیں۔—‏خر 26:‏33؛‏ عبر 9:‏2‏۔‏

  • مُقدس خدمت۔‏

    ایسی خدمت یا کام جس کا تعلق خدا کی عبادت سے ہو۔—‏روم 12:‏1‏۔‏

  • مُقدس راز۔‏

    کوئی بھی ایسا اِرادہ جو خدا اپنی مرضی پوری کرنے کے سلسلے میں رکھتا ہے اور جسے وہ اپنے مقررہ وقت پر ظاہر کرتا ہے اور جسے وہ صرف اُن لوگوں پر ظاہر کرتا ہے جن پر وہ ظاہر کرنا چاہتا ہے۔—‏مر 4:‏11؛‏ کُل 1:‏26‏۔‏

  • مُقدس مقام (‏مقدِس)‏۔‏

    عبادت کی جگہ یا ایک پاک جگہ۔ کتابِ‌مُقدس میں یہ اِصطلا‌ح عام طور پر خیمۂ‌اِجتماع اور یروشلیم میں واقع ہیکل کے لیے اِستعمال ہوئی ہے۔ یہ اِصطلا‌ح آسمان پر خدا کی رہائش‌گاہ کے لیے بھی اِستعمال ہوئی ہے۔—‏خر 25:‏8، 9؛‏ 1-‏توا 28:‏10؛‏ مکا 11:‏19‏۔‏

  • مقدونیہ۔‏

    ایک علاقہ جو یونان کے شمال میں واقع تھا۔ سکندرِاعظم کے زمانے میں اِس علاقے کی اہمیت بڑھ گئی اور یہ علاقہ اُس وقت تک آزاد رہا جب تک رومیوں نے اِس پر قبضہ نہیں کر لیا۔ جب پولُس رسول نے پہلی بار یورپ کا سفر کِیا تو مقدونیہ ایک رومی صوبہ تھا۔ پولُس رسول تین بار وہاں گئے تھے۔—‏اعما 16:‏9‏۔‏

  • من۔‏

    وہ کھانا جو بنی‌اِسرائیل 40 سال تک ویرانے میں کھاتے رہے۔ یہوواہ خدا معجزانہ طور پر اُن کے لیے یہ کھانا مہیا کرتا تھا۔ یہ کھانا سبت کے دن کے سوا ہر روز اوس کی تہہ کے نیچے پڑا ملتا تھا۔ جب بنی‌اِسرائیل نے پہلی بار من کو دیکھا تو اُنہوں نے ایک دوسرے سے عبرانی زبان میں پوچھا:‏ ”‏من ہُو؟“‏ جس کا مطلب ہے:‏ ”‏یہ کیا ہے؟“‏ (‏خر 16:‏13-‏15،‏ 35‏)‏ یسوع مسیح نے لفظ ”‏من“‏ مجازی معنوں میں بھی اِستعمال کِیا۔—‏یوح 6:‏49-‏51‏۔‏

  • منت۔‏

    خدا سے کِیا گیا وعدہ۔ منت ماننے والا شخص کوئی کام کرنے، کوئی قربانی یا نذر پیش کرنے، خود کو کسی خاص خدمت کے لیے وقف کرنے یا کسی جائز چیز سے پرہیز کرنے کا وعدہ کرتا تھا۔—‏متی 5:‏33‏۔‏

  • موجودگی۔‏

    کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں کبھی کبھار یہ لفظ اُس عرصے کے لیے اِستعمال ہوا ہے جب یسوع مسیح بادشاہ کے طور پر حکمرانی شروع کریں گے اور دُنیا کے آخری زمانے کے دوران اِسے جاری رکھیں گے۔ یسوع مسیح کی موجودگی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ آ کر فوراً چلے جائیں گے بلکہ وہ ایک عرصے کے لیے موجود رہیں گے۔—‏متی 24:‏3‏۔‏

  • مولک۔‏

    بنی‌عمون کا ایک دیوتا۔ غالباً یہ وہی دیوتا تھا جسے ملکام اور ملکوم بھی کہا گیا ہے۔—‏اعما 7:‏43‏۔‏

  • مُہر۔‏

    ایک آلہ جسے ٹھپہ یا نشان لگانے کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا؛ وہ نشان جو مٹی یا موم پر بنایا جاتا تھا۔ مُہر ملکیت ظاہر کرنے، کسی بات پر اِتفاق ظاہر کرنے اور یہ ظاہر کرنے کے لیے لگائی جاتی تھی کہ ایک چیز خالص یا اصلی ہے۔ کاغذات پر بھی مُہر لگائی جاتی تھی تاکہ اِن میں ردوبدل نہ کِیا جائے۔ قبروں اور دروازوں پر بھی مُہر لگائی جاتی تھی تاکہ اِن کو کھولا نہ جائے۔ قدیم زمانے میں مُہریں کسی سخت مواد جیسے کہ پتھر، ہاتھی دانت یا لکڑی سے بنائی جاتی تھیں اور اِن پر کچھ حروف یا کوئی ڈیزائن اُلٹا کھودا جاتا تھا۔ کتابِ‌مُقدس میں مُہر کو مجازی معنوں میں بھی اِستعمال کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اِسے ملکیت ظاہر کرنے اور یہ ظاہر کرنے کے لیے اِستعمال کِیا گیا ہے کہ ایک چیز اصلی ہے۔ اِس کے علاوہ اِسے ایسی چیزوں کے حوالے سے بھی اِستعمال کِیا گیا ہے جو چھپی یا پوشیدہ تھیں۔—‏یوح 6:‏27؛‏ اِفس 1:‏13؛‏ مکا 5:‏1؛‏ 9:‏4‏۔‏

  • مے کا نذرانہ۔‏

    وہ مے جو قربان‌گاہ پر اُنڈیلی جاتی تھی اور دوسرے نذرانوں کے ساتھ پیش کی جاتی تھی۔ پولُس رسول نے اپنے بارے میں یہ اِصطلا‌ح اِستعمال کی کیونکہ وہ دوسرے مسیحیوں کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار تھے۔—‏گن 15:‏5،‏ 7؛‏ فل 2:‏17‏۔‏

  • میل۔‏

    فاصلے کی ایک اِکائی۔ لفظ ”‏میل“‏ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں صرف متی 5:‏41 میں آتا ہے اور خیال کِیا جاتا ہے کہ اِس سے مُراد ایک رومی میل تھا جو 5.‏1479 میٹر (‏4854 فٹ)‏ کے برابر تھا۔ اِس ترجمے میں یہ لفظ لُوقا 24:‏13،‏ یوحنا 6:‏19 اور یوحنا 11:‏18 میں بھی اِستعمال ہوا ہے اور اِن آیتوں میں اِس کی لمبائی آج کے میل کے برابر ہے۔‏

  • مینا۔‏

    پیسوں اور وزن کی اِکائی۔ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں ایک مینا کا مطلب 100 دِرہم تھا۔ ایک مینا 340 گرام کا تھا۔—‏لُو 19:‏13‏، فٹ‌نوٹ۔‏

ن

  • ناپاک۔‏

    یہ لفظ صاف ستھرا نہ ہونے کی طرف اِشارہ کرتا ہے اور اِسے ایسے کاموں کے لیے بھی اِستعمال کِیا گیا ہے جو خدا کے معیاروں کے خلاف ہیں۔ کتابِ‌مُقدس میں یہ لفظ اکثر اُن کاموں اور چیزوں کے لیے اِستعمال ہوا ہے جو موسیٰ کی شریعت کے مطابق ناجائز یعنی ناپاک ہیں۔—‏احبا 5:‏2؛‏ 13:‏45؛‏ متی 10:‏1‏، فٹ‌نوٹ؛ اعما 10:‏14؛‏ اِفس 5:‏5‏۔‏

  • ناصری۔‏

    یہ لقب یسوع کے لیے اِستعمال ہوا ہے کیونکہ وہ شہر ناصرت سے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ اِس لفظ کا تعلق اُس عبرانی لفظ سے ہو جس کا ترجمہ یسعیاہ 11:‏1 میں ”‏شاخ“‏ کِیا گیا ہے۔ بعد میں یہ لقب یسوع کے پیروکاروں کے لیے بھی اِستعمال ہونے لگا۔—‏متی 2:‏23؛‏ اعما 24:‏5‏۔‏

  • ناظم۔‏

    ناظم اُن علاقوں میں حکومت چلاتے تھے جو روم کے قبضے میں تھے۔ اُن کی ذمے‌داریوں میں نظم‌وضبط برقرار رکھنا، مالی معاملات چلانا، مُجرموں کی عدالت کرنا اور اُن کے بارے میں فیصلہ سنانا شامل تھا۔—‏اعما 16:‏20‏۔‏

  • نبوّت کرنا۔—‏”‏پیش‌گوئی‏“‏

    کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • نجومی۔‏

    ایک ایسا شخص جو مستقبل کی پیش‌گوئی کرنے کے لیے سورج، چاند اور ستاروں کی گردش پر تحقیق کرتا ہے۔—‏متی 2:‏1‏۔‏

  • نذرانے کی روٹیاں۔‏

    وہ بارہ روٹیاں جنہیں چھ چھ کر کے دو ڈھیروں میں خیمۂ‌اِجتماع اور ہیکل میں مُقدس خانے کی میز پر رکھا جاتا تھا۔ سبت کے دن خدا کے حضور تازہ روٹیوں کا نذرانہ پیش کِیا جاتا تھا جبکہ پُرانی روٹیاں ہٹا لی جاتی تھیں۔ صرف کاہنوں کو اِن پُرانی روٹیوں کو کھانے کی اِجازت تھی۔—‏2-‏توا 2:‏4؛‏ خر 25:‏30؛‏ احبا 24:‏5-‏9؛‏ متی 12:‏4؛‏ عبر 9:‏2‏۔‏

  • نرسنگا۔‏

    دھات کا بنا ہوا ایک باجا جسے موسیقی بجانے یا لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا۔ کتابِ‌مُقدس میں جب یہوواہ خدا کے فیصلوں یا اُس کے کسی اہم کام کا اِعلان کِیا گیا ہے تو اکثر یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اِعلان کے ساتھ ساتھ نرسنگا بھی پھونکا گیا۔—‏1-‏کُر 15:‏52؛‏ مکا 8:‏7–‏11:‏15‏۔‏

  • نشانی۔‏

    ایک چیز، کام، صورتحال یا معجزہ جو حال یا مستقبل کے کسی واقعے یا چیز کی پہچان ہو۔—‏متی 24:‏3؛‏ مکا 1:‏1‏۔‏

  • نظام۔‏

    ‏—‏”‏زمانہ‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • نگہبان۔‏

    ایسا آدمی جسے کلیسیا کی گلّہ‌بانی اور دیکھ‌بھال کرنے کی ذمے‌داری دی گئی ہو۔ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏نگہبان“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا بنیادی مطلب ہے:‏ ”‏کسی کو محفوظ رکھنے کے لیے اُس کی نگرانی کرنا۔“‏ لفظ ”‏نگہبان“‏ اور لفظ ”‏بزرگ“‏ کلیسیا میں ایک ہی عہدے کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ جن آدمیوں کو یہ عہدہ دیا جاتا ہے، اُن کے لیے لفظ ”‏بزرگ“‏ اُن کی روحانی پختگی کی وجہ سے اِستعمال ہوتا ہے جبکہ لفظ ”‏نگہبان“‏ اُن ذمے‌داریوں کو ظاہر کرنے کے لیے اِستعمال ہوتا ہے جو اِس عہدے کے ساتھ آتی ہیں۔—‏اعما 20:‏28؛‏ 1-‏تیم 3:‏2-‏7؛‏ 1-‏پطر 5:‏2‏۔‏

  • نئے چاند کا دن۔‏

    یہودی کیلنڈر کے ہر مہینے کا پہلا دن۔ اِس دن پر لوگ جمع ہوتے تھے، کھاتے پیتے تھے اور خاص قربانیاں پیش کرتے تھے۔ بعد میں یہ دن ایک اہم قومی تہوار بن گیا جس پر لوگ کام نہیں کرتے تھے۔—‏گن 10:‏10؛‏ 2-‏توا 8:‏13؛‏ کُل 2:‏16‏۔‏

  • نیسان۔‏

    جب یہودی بابل سے اپنے وطن واپس لوٹے تو ابیب کے مہینے کو نیسان کہا جانے لگا۔ (‏یہ یہودی مذہبی کیلنڈر کا پہلا مہینہ تھا اور عام کیلنڈر کا ساتواں مہینہ تھا۔)‏ یہ مہینہ جدید کیلنڈر کے مطابق مارچ کے وسط سے اپریل کے وسط تک ہوتا تھا۔ (‏نحم 2:‏1‏)‏ یہودی 14 نیسان کو عیدِفسح مناتے تھے، اِسی دن پر یسوع کی موت کی یادگاری تقریب رائج ہوئی اور اِسی دن یسوع کو سُولی پر چڑھایا گیا۔—‏لُو 22:‏15،‏ 19، 20؛‏ 23:‏44-‏46‏۔‏

  • نیکی (‏راست‌بازی؛ صداقت)‏۔‏

    کتابِ‌مُقدس میں اِس لفظ کا مطلب ہے:‏ ”‏وہ کام جو خدا کے معیاروں کے مطابق اچھا، صحیح یا نیک ہے۔“‏—‏پید 15:‏6؛‏ اِست 6:‏25؛‏ صفن 2:‏3؛‏ متی 6:‏33‏۔‏

و

  • وبا۔‏

    ایک ایسی بیماری جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگتی ہے اور بڑی تیزی سے پھیلتی ہے۔ یہ بیماری جان‌لیوا ہو سکتی ہے۔—‏لُو 21:‏11‏۔‏

ہ

  • ہاتھ۔‏

    لمبائی کی ایک اِکائی جو کُہنی سے لے کر درمیانی اُنگلی کی لمبائی کے برابر ہوتی تھی۔ بنی‌اِسرائیل کے زمانے میں جس اِکائی کو ہاتھ کہا جاتا تھا، وہ تقریباً 5.‏44 سینٹی‌میٹر (‏5.‏17 اِنچ)‏ کے برابر تھی۔ لیکن کبھی کبھار ایک ایسی اِکائی اِستعمال کی جاتی تھی جو اِس سے چار اُنگل لمبی ہوتی تھی یعنی تقریباً 8.‏51 سینٹی‌میٹر (‏4.‏20 اِنچ)‏ اور اِسے لمبا ہاتھ کہا جاتا تھا۔—‏پید 6:‏15؛‏ متی 6:‏27؛‏ لُو 12:‏25؛‏ مکا 21:‏17‏۔‏

  • ہاتھ رکھنا۔‏

    جب کسی شخص کو ایک خاص کام کے لیے مقرر کِیا جاتا تھا، اُسے برکت دی جاتی تھی یا اُسے شفا بخشنے کی صلاحیت یا پاک روح کی کوئی اَور نعمت دی جاتی تھی تو اُس پر ہاتھ رکھے جاتے تھے۔—‏گن 27:‏18؛‏ اعما 19:‏6؛‏ 1-‏تیم 5:‏22‏، فٹ‌نوٹ۔‏

  • ہادس۔‏

    ‏—‏”‏قبر‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • ہٹ‌دھرم چال‌چلن۔‏

    یہ اِصطلا‌ح یونانی لفظ ”‏اسیلگیا“‏ کا ترجمہ ہے۔ جو شخص ہٹ‌دھرم چال‌چلن کا مالک ہوتا ہے، وہ ہٹ‌دھرمی اور بے‌شرمی سے خدا کے حکموں کی سنگین خلاف‌ورزی کرتا ہے اور اِختیار، قوانین اور معیاروں کو نظرانداز کرتا ہے یہاں تک کہ اُنہیں حقیر جانتا ہے۔ یہ اِصطلا‌ح معمولی نوعیت کے غلط کاموں کی طرف اِشارہ نہیں کرتی۔—‏گل 5:‏19؛‏ 2-‏پطر 2:‏7‏۔‏

  • ہرمجِدّون۔‏

    اِس عبرانی لفظ کا مطلب ہے:‏ ”‏مجِدّو کا پہاڑ۔“‏ یہ لفظ ”‏لامحدود قدرت والے خدا کے عظیم دن کی جنگ“‏ کے سلسلے میں اِستعمال ہوا ہے۔ اُس وقت ”‏پوری زمین کے بادشاہ“‏ یہوواہ خدا سے جنگ کرنے کے لیے جمع ہوں گے۔ (‏مکا 16:‏14،‏ 16؛‏ 19:‏11-‏21‏)‏‏—‏”‏بڑی مصیبت‏“‏ کی وضاحت کو دیکھیں۔‏

  • ہرمیس۔‏

    یونانیوں کا ایک دیوتا جسے زیوس دیوتا کا بیٹا سمجھا جاتا تھا۔ لِسترہ میں لوگوں نے پولُس کو ہرمیس دیوتا کہا کیونکہ اِس دیوتا کے بارے میں خیال کِیا جاتا تھا کہ وہ دیوتاؤں کا پیامبر ہے اور لوگوں کو بات کرنے کی صلاحیت بخشتا ہے۔—‏اعما 14:‏12‏۔‏

  • ہنوم کی وادی۔‏

    یونانی لفظ ”‏گیہینّا“‏ اور عبرانی لفظ ”‏گے‌ہنوم“‏ (‏جس سے لفظ ”‏جہنم“‏ آیا ہے)‏ کا ترجمہ۔ یہ یروشلیم کے جنوب مغرب میں واقع ایک وادی تھی جہاں کچرا جلایا جاتا تھا۔ پیش‌گوئیوں میں اِسے وہ جگہ کہا گیا ہے جہاں لاشیں پڑی ہوں گی۔ (‏یرم 7:‏31، 32؛‏ 19:‏6،‏ 11‏)‏ اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اِس وادی میں جانوروں اور اِنسانوں کو زندہ جلایا گیا۔ لہٰذا یہ کسی ایسی جگہ کی طرف اِشارہ نہیں کرتی جہاں پر اِنسانوں کی روحوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آگ سے اذیت دی جائے۔ یسوع اور اُن کے شاگردوں نے ہنوم کی وادی کو ”‏دوسری موت“‏ یعنی ابدی ہلاکت سے تشبیہ دی۔—‏مکا 20:‏14؛‏ متی 5:‏22؛‏ 10:‏28‏۔‏

  • ہیرودیس۔‏

    ایک گھرانے کا خاندانی نام جسے رومی حکومت نے یہودیوں پر حکومت کرنے کے لیے مقرر کِیا تھا۔ اِس گھرانے کا سب سے پہلا حکمران ہیرودیسِ‌اعظم تھا جس نے یروشلیم میں دوبارہ سے ہیکل بنوائی۔ اِسی ہیرودیس نے یسوع کو مروانے کے لیے بچوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ (‏متی 2:‏16؛‏ لُو 1:‏5‏)‏ ہیرودیسِ‌اعظم کے بعد اُس کے بیٹوں یعنی ہیرودیس انتپاس اور ہیرودیس ارخلاؤس کو اُس کی ریاست کے مختلف علاقوں پر مقرر کِیا گیا۔ (‏متی 2:‏22‏)‏ ہیرودیس انتپاس گلیل کا حاکم یا بادشاہ تھا۔ اُسی کے دَورِحکومت میں یسوع نے ساڑھے تین سال تک مُنادی کا کام کِیا اور اعمال 12 باب تک کے واقعات بھی اُسی کے دَورِحکومت میں ہوئے۔ (‏مر 6:‏14-‏17؛‏ لُو 3:‏1،‏ 19، 20؛‏ 13:‏31، 32؛‏ 23:‏6-‏15؛‏ اعما 4:‏27؛‏ 13:‏1‏)‏ اِس کے بعد ہیرودیسِ‌اعظم کے پوتے ہیرودیس اگرِپا اوّل نے کچھ عرصے تک حکمرانی کی۔ پھر خدا کے فرشتے نے اُسے مار ڈالا۔ (‏اعما 12:‏1-‏6،‏ 18-‏23‏)‏ اِس کے بعد اُس کا بیٹا اگرِپا دوم بادشاہ بنا اور اُس کا دَورِحکومت تب ختم ہوا جب یہودیوں نے روم کے خلاف بغاوت کی۔—‏اعما 23:‏35؛‏ 25:‏13،‏ 22-‏27؛‏ 26:‏1، 2،‏ 19-‏32‏۔‏

  • ہیرودیس کے حامی۔‏

    اِنہیں ہیرودی بھی کہا جاتا تھا۔ یہ لقب ایک قوم‌پرست سیاسی پارٹی کو دیا گیا تھا جس نے ہیرودیس نامی حکمرانوں کی حمایت کی جنہیں رومی حکومت نے مقرر کِیا تھا۔ خیال کِیا جاتا ہے کہ کچھ صدوقی بھی اِس پارٹی کے رُکن تھے۔ ہیرودیس کے حامیوں نے فریسیوں کے ساتھ مل کر یسوع کی مخالفت کی۔—‏مر 3:‏6‏۔‏

  • ہیکل۔‏

    یروشلیم میں اِسرائیلیوں کی مرکزی عبادت‌گاہ جس نے خیمۂ‌اِجتماع کی جگہ لے لی۔ پہلی ہیکل سلیمان نے بنائی تھی جسے بعد میں بابلیوں نے تباہ کر دیا تھا۔ دوسری ہیکل زرُبابل نے اُس وقت بنائی تھی جب یہودی بابل سے رِہا ہو کر اپنے ملک واپس آئے تھے۔ اِس ہیکل کو بعد میں ہیرودیسِ‌اعظم نے دوبارہ سے تعمیر کرایا۔ کبھی کبھار ہیکل کو ”‏گھر“‏ بھی کہا گیا ہے۔—‏متی 21:‏13؛‏ 2-‏توا 2:‏4؛‏ متی 24:‏1‏۔‏

ی

  • یعقوب۔‏

    اِضحاق اور رِبقہ کے بیٹے۔ خدا نے بعد میں اُن کا نام اِسرائیل رکھا۔ وہ بنی‌اِسرائیل (‏جن کو بعد میں یہودی بھی کہا جانے لگا)‏ کے سربراہ تھے۔ اُن کے 12 بیٹے ہوئے اور بنی‌اِسرائیل کے 12 قبیلے اِنہی بیٹوں اور اِن کی اولاد پر مشتمل تھے۔ ساری اِسرائیلی قوم کو بھی یعقوب کہا جاتا تھا۔—‏پید 32:‏28؛‏ متی 22:‏32‏۔‏

  • یومِ‌کفارہ۔‏

    بنی‌اِسرائیل کا سب سے اہم مذہبی تہوار جسے ایتانیم کے مہینے کی 10 تاریخ کو منایا جاتا تھا۔ کتابِ‌مُقدس کے عبرانی صحیفوں میں اِسے کفارے کا دن کہا گیا ہے۔ اِس دن پر مُقدس اِجتماع ہوتا تھا اور روزہ رکھا جاتا تھا۔ اِسے سبت کے دن کی طرح سمجھا جاتا تھا یعنی اِس پر روزمرہ کے کام نہیں کیے جاتے تھے۔ صرف یومِ‌کفارہ پر ہی کاہنِ‌اعظم خیمۂ‌اِجتماع کے مُقدس‌ترین خانے میں داخل ہوتا تھا تاکہ اپنے اور باقی لاویوں اور قوم کے گُناہوں کے لیے اُن قربانیوں کا خون پیش کرے جو اُس دن چڑھائی گئی تھیں۔ یہ قربانیاں یسوع کی قربانی کی طرف اِشارہ کرتی تھیں جس کے ذریعے تمام اِنسانوں کے گُناہوں کے لیے ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے کفارہ دے دیا گیا۔ اِس قربانی کی بِنا پر لوگوں کو یہوواہ خدا سے صلح کرنے کا موقع ملا۔—‏احبا 23:‏27، 28؛‏ اعما 27:‏9؛‏ کُل 1:‏20؛‏ عبر 9:‏12‏۔‏

  • یونانی۔‏

    یونان کے باشندوں کی زبان؛ یونان کا باشندہ یا ایک ایسا شخص جس کا خاندان یونان سے ہو۔ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں یہ لفظ اُن تمام لوگوں کے لیے بھی اِستعمال ہوا ہے جو یہودی نہیں تھے یا جو یونانی زبان اور ثقافت کے زیرِاثر تھے۔—‏یوایل 3:‏6؛‏ یوح 12:‏20‏۔‏

  • یہوداہ۔‏

    یعقوب کا چوتھا بیٹا جو اُن کی بیوی لیاہ سے پیدا ہوا۔ مرتے وقت یعقوب نے پیش‌گوئی کی کہ یہوداہ کی نسل سے ایک عظیم حاکم آئے گا جس کی حکمرانی کبھی ختم نہیں ہوگی۔ یسوع، یہوداہ کی نسل سے تھے۔ کتابِ‌مُقدس میں لفظ ”‏یہوداہ“‏ اِسرائیل کے ایک قبیلے اور بعد میں دو قبیلوں پر مشتمل سلطنت کے لیے بھی اِستعمال ہوا ہے۔—‏پید 29:‏35؛‏ 49:‏10؛‏ عبر 7:‏14‏۔‏

  • یہودی۔‏

    وہ لقب جو دس قبیلوں پر مشتمل اِسرائیل کی سلطنت کے خاتمے کے بعد یہوداہ قبیلے کے لوگوں کے لیے اِستعمال ہوا۔ (‏2-‏سلا 16:‏6‏)‏ جب بنی‌اِسرائیل بابل سے اپنے وطن واپس لوٹے تو یہ لقب تمام اِسرائیلیوں کے لیے اِستعمال ہونے لگا، چاہے وہ کسی بھی قبیلے سے تھے۔ (‏عز 4:‏12‏)‏ بعد میں یہ لقب اِسرائیلیوں اور دوسری قوموں کے لوگوں میں فرق کرنے کے لیے بھی اِستعمال ہوا۔ (‏آستر 3:‏6‏)‏ پولُس رسول نے لفظ ”‏یہودی“‏ مجازی معنوں میں بھی اِستعمال کِیا۔ (‏روم 2:‏28، 29‏)‏ اُنہوں نے یہ لفظ اِس بات کی وضاحت کرنے کے لیے بھی اِستعمال کِیا کہ کلیسیا میں اِس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ ایک شخص کس قوم سے تعلق رکھتا ہے۔—‏گل 3:‏28‏۔‏

  • یہوواہ۔‏

    کتابِ‌مُقدس کے ترجمہ نئی دُنیا ‏(‏متی سے مکاشفہ)‏ میں خدا کا نام ”‏یہوواہ“‏ 237 بار اِستعمال ہوا ہے۔ یونانی صحیفوں کے اِس ترجمے میں خدا کا نام ڈالنے کا فیصلہ اِن وجوہات کی بِنا پر کِیا گیا:‏

    1.‏ یسوع مسیح اور اُن کے رسولوں کے زمانے میں کتابِ‌مُقدس کے عبرانی صحیفوں کے جو نسخے اِستعمال ہوتے تھے، اُن میں خدا کا نام یہوواہ اِن چار عبرانی حروف יהוה میں بار بار آتا تھا۔‏

    2.‏ یسوع مسیح اور اُن کے رسولوں کے زمانے میں عبرانی صحیفوں کے یونانی ترجموں میں خدا کا نام اِن چار عبرانی حروف יהוה میں آتا تھا۔‏

    3.‏ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع نے اکثر خدا کا نام اِستعمال کِیا اور اِس کے بارے میں دوسروں کو بھی سکھایا۔—‏یوح 17:‏6،‏ 11، 12،‏ 26‏۔‏

    4.‏ کتابِ‌مُقدس کے عبرانی صحیفوں کے بعد اِس کے یونانی صحیفے بھی خدا کے اِلہام سے لکھے گئے۔ اگر عبرانی صحیفوں میں خدا کا نام یہوواہ بار بار آتا ہے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ اِسے یونانی صحیفوں میں اِستعمال نہ کِیا گیا ہو۔‏

    5.‏ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں میں خدا کے نام کا مخفف (‏یاہ)‏ اِستعمال ہوا ہے۔—‏مکا 19:‏1،‏ 3، 4،‏ 6‏۔‏

    6.‏ مسیحیوں کے اِبتدائی دَور میں لکھی گئی کچھ یہودی تحریروں سے پتہ چلتا ہے کہ جو مسیحی یہودی قوم سے تعلق رکھتے تھے، وہ اپنی تحریروں میں خدا کا نام اِستعمال کرتے تھے۔‏

    7.‏ کتابِ‌مُقدس کے کچھ عالم اِس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ یونانی صحیفوں میں عبرانی صحیفوں کے جو اِقتباس آتے ہیں، اُن میں غالباً خدا کا نام اِستعمال ہوا تھا۔‏

    8.‏ کتابِ‌مُقدس کے یونانی صحیفوں کا بہت سی زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے اور اِن میں سے 100 سے زیادہ ترجموں میں خدا کا نام اِستعمال ہوا ہے۔‏

    اِنہی وجوہات کی بِنا پر خدا کا نام ”‏یہوواہ“‏ کتابِ‌مُقدس میں متی سے مکاشفہ میں بھی اِستعمال کِیا جانا چاہیے۔ اور ترجمہ نئی دُنیا کے مترجمین نے بالکل یہی کِیا ہے۔ وہ خدا کے نام کا دل سے احترام کرتے ہیں اور کتابِ‌مُقدس میں لکھے پیغام میں سے کچھ نکالنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔—‏مکا 22:‏18، 19‏۔‏