مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہم مسیح کی یادگاری تقریب کیوں مناتے ہیں؟‏

ہم مسیح کی یادگاری تقریب کیوں مناتے ہیں؟‏

‏”‏میری یادگاری کے واسطے یہی کِیا کرو۔‏“‏—‏1-‏کر 11:‏24‏۔‏

1،‏ 2.‏ یسوع مسیح نے 14 نیسان 33ء کی رات کو کیا کِیا؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

یہ 14 نیسان 33ء کی بات ہے۔‏ شہر یروشلیم پورے چاند کی روشنی میں نہایا ہوا تھا۔‏ یسوع مسیح اور اُن کے رسولوں نے تھوڑی دیر پہلے ہی فسح کا کھانا کھایا تھا۔‏ یہ کھانا کھا کر اُنہوں نے اُس آزادی کی یاد تازہ کی تھی جو یہوواہ خدا نے اُنہیں 1500 سال پہلے مصریوں سے دِلائی تھی۔‏ اِسی موقعے پر یسوع مسیح نے اپنے 11 وفادار رسولوں کے ساتھ ایک نئی تقریب قائم کی۔‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ اِسی دن اُنہیں موت کے گھاٹ اُتار دیا جائے گا۔‏ وہ چاہتے تھے کہ اُن کے شاگرد اُن کی موت کی یاد کو تازہ کرنے کے لیے یہ تقریب منایا کریں۔‏ *‏—‏متی 26:‏1،‏ 2‏۔‏

2 اِس تقریب کے دوران یسوع مسیح نے بےخمیری روٹی لی اور دُعا کرکے اپنے رسولوں کو دی اور کہا:‏ ”‏لو کھاؤ۔‏“‏ پھر اُنہوں نے مے کا پیالہ لیا اور دُعا کرنے کے بعد اپنے رسولوں سے کہا:‏ ”‏تُم سب اِس میں سے پیو۔‏“‏ (‏متی 26:‏26،‏ 27‏)‏ اِس تقریب میں یسوع مسیح نے روٹی اور مے کو ایک خاص مقصد سے اِستعمال کِیا۔‏ اِس موقعے پر یسوع مسیح نے اپنے وفادار پیروکاروں کو بہت سی اہم باتیں بتائیں۔‏

3.‏ اِس مضمون میں کن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے؟‏

3 یسوع مسیح نے جو تقریب قائم کی،‏ بائبل میں اُسے ”‏عشایِ‌ربانی“‏ بھی کہا گیا ہے۔‏ (‏1-‏کر 11:‏20‏)‏ اِس تقریب کے حوالے سے شاید آپ کے ذہن میں کچھ سوال ہوں جیسے کہ ہمیں مسیح کی یادگاری تقریب کیوں منانی چاہیے؟‏ روٹی اور مے کس کی طرف اِشارہ کرتی ہیں؟‏ اِس تقریب کی تیاریوں میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ روٹی اور مے کو کھانے پینے کا حق کسے ہے؟‏ اور مسیحی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ اُس اُمید کی قدر کرتے ہیں جو اُنہیں فدیے کی بِنا پر ملی ہے؟‏

ہمیں مسیح کی یادگاری تقریب کیوں منانی چاہیے؟‏

4.‏ یسوع مسیح کی قربانی کی وجہ سے ہمارے لیے کیا ممکن ہو گیا ہے؟‏

4 ہم سب کو آدم سے گُناہ اور موت کا ورثہ ملا ہے۔‏ (‏روم 5:‏12‏)‏ اِس لیے کوئی بھی اِنسان اِن سے چھٹکارا پانے کے لیے نہ تو اپنا اور نہ ہی کسی دوسرے کا فدیہ خدا کو ادا کر سکتا ہے۔‏ (‏زبور 49:‏6-‏9‏)‏ لیکن یسوع مسیح نے ہماری خاطر اپنی بےعیب جان قربان کر دی اور پھر اِس قربانی کی قیمت خدا کے حضور فدیے کے طور پر پیش کی۔‏ یوں ہمارے لیے گُناہ اور موت سے چھٹکارا پانا ممکن ہوا اور ہمیں ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید حاصل ہوئی۔‏—‏روم 6:‏23؛‏ 1-‏کر 15:‏21،‏ 22‏۔‏

5.‏ ‏(‏الف)‏ اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ خدا اور یسوع مسیح اِنسانوں سے پیار کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں یسوع مسیح کی یادگاری تقریب میں کیوں حاضر ہونا چاہیے؟‏

5 خدا نے فدیے کا بندوبست کرکے یہ ظاہر کِیا کہ  وہ  سب اِنسانوں سے پیار کرتا ہے۔‏ (‏یوح 3:‏16‏)‏ یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کرکے ظاہر کِیا کہ اُنہیں بھی ہم سے پیار ہے۔‏ زمین پر آنے سے پہلے بھی یسوع مسیح کی ”‏خوشنودی بنی‌آدم“‏ میں تھی۔‏ (‏امثا 8:‏30،‏ 31‏)‏ اگر ہم خدا اور یسوع مسیح کی محبت کے لیے شکرگزار ہیں تو ہم اِس حکم پر عمل ضرور کریں گے:‏ ”‏میری یادگاری کے واسطے یہی کِیا کرو۔‏“‏—‏1-‏کر 11:‏23-‏25‏۔‏

روٹی اور مے کس کی طرف اِشارہ کرتی ہیں؟‏

6.‏ کیا یادگاری تقریب پر روٹی معجزانہ طور پر یسوع مسیح کا بدن اور مے اُن کا خون بن گئی تھی؟‏ وضاحت کریں۔‏

6 جب یسوع مسیح نے یادگاری تقریب  قائم  کی  تو  اُنہوں  نے روٹی کے بارے میں کہا کہ ”‏یہ میرا بدن ہے“‏ اور مے  کے  بارے میں کہا کہ ’‏یہ میرا خون ہے۔‏‘‏ (‏مر 14:‏22-‏24‏)‏ بعض مسیحی فرقوں کے لوگ یہ مانتے ہیں کہ روٹی معجزانہ طور پر یسوع مسیح کا بدن اور مے اُن کا خون بن گئی تھی۔‏ لیکن بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے؟‏ یسوع مسیح اپنے وفادار رسولوں کے سامنے بیٹھے تھے اور بےخمیری روٹی اور مے بھی شاگردوں کے سامنے پڑی تھیں۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح مجازی معنوں میں بات کر رہے تھے جیسے کہ وہ اکثر کِیا کرتے تھے۔‏—‏یوح 2:‏19-‏21؛‏ 4:‏13،‏ 14؛‏ 10:‏7؛‏ 15:‏1‏۔‏

7.‏ یادگاری تقریب میں اِستعمال ہونے والی روٹی کس کی طرف اِشارہ  کرتی ہے؟‏

7 یسوع مسیح نے یادگاری تقریب قائم  کرتے  وقت  وہی بےخمیری روٹی اِستعمال کی تھی جو فسح کے کھانے سے بچ گئی تھی۔‏ (‏خر 12:‏8‏)‏ بائبل میں خمیر اکثر گُناہ کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏ (‏متی 16:‏6،‏ 11،‏ 12؛‏ لو 12:‏1‏)‏ اِسی لیے یسوع مسیح نے بےخمیری روٹی اِستعمال کی جو اُن کے بےگُناہ بدن کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔‏ (‏عبر 7:‏26‏)‏ آج‌کل مسیح کی یادگاری تقریب میں ایسی ہی روٹی اِستعمال کی جاتی ہے۔‏

8.‏ یادگاری تقریب میں اِستعمال ہونے والی مے کس کی طرف اِشارہ کرتی ہے؟‏

8 یسوع مسیح نے 14 نیسان 33ء کے موقعے پر جو  مے اِستعمال کی،‏ وہ اُن کے خون کی علامت تھی۔‏ اور آج بھی یادگاری تقریب پر جو مے اِستعمال کی جاتی ہے،‏ وہ اُن کے خون کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔‏ یسوع مسیح نے یروشلیم کے باہر گلگتا کے مقام پر اِنسانوں کے ”‏گُناہوں کی معافی کے واسطے“‏ اپنا خون بہایا۔‏ (‏متی 26:‏28؛‏ 27:‏33‏)‏ اگر ہم اِس بخشش کی قدر کرتے ہیں تو ہم ہر سال اِس تقریب میں حاضر ہونے کے لیے کچھ خاص تیاریاں کریں گے۔‏

یادگاری تقریب کی تیاریوں میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

9.‏ ‏(‏الف)‏ یادگاری تقریب کے حوالے سے جو آیتیں چنی جاتی ہیں،‏ اُنہیں پڑھنا کیوں اہم ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ فدیے کے بندوبست کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

9 یادگاری تقریب کی تیاریوں میں یہ شامل ہے کہ ہم اُن آیتوں کو پڑھیں جنہیں یادگاری کے حوالے سے چنا جاتا ہے۔‏ اِن آیتوں کو پڑھنے کا شیڈول ہمارے کیلنڈر اور کتاب روزبروز کتابِ‌مقدس سے تحقیق کریں میں دیا جاتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے ہم یسوع مسیح کے اُن کاموں پر غور کر سکیں گے جو اُنہوں نے اپنی زندگی کے آخری دنوں میں کیے۔‏ ایک بہن نے لکھا:‏ ”‏ہمیں یادگاری تقریب کا بڑا اِنتظار رہتا ہے۔‏ ہر گزرتے سال کے ساتھ اِس کی اہمیت بڑھتی جاتی ہے۔‏ مجھے وہ وقت یاد ہے جب میرے ابو کا جنازہ میرے سامنے پڑا تھا۔‏ .‏ .‏ .‏ اُس وقت میرا دل یسوع مسیح کی قربانی کے لیے شکرگزاری سے بھر گیا۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں اُن آیتوں سے اچھی طرح واقف تھی جو فدیے سے حاصل ہونے والی برکتوں کا ذکر کرتی ہیں۔‏ مَیں اِن آیتوں کی وضاحت بھی کر سکتی تھی۔‏ لیکن جب میرے ابو فوت ہوئے تو میرے دل میں فدیے کی قدر اَور بڑھ گئی کیونکہ اِس بخشش کی بدولت مَیں اپنے ابو سے پھر مل سکوں گی۔‏“‏ لہٰذا یادگاری تقریب کی تیاری کرنے میں یہ شامل ہے کہ ہم اِس بات پر غور کریں کہ مسیح کی قربانی ہمیں گُناہ اور موت کی غلامی سے کیسے آزاد کراتی ہے۔‏

یادگاری تقریب کے لیے ذہنی اور دلی طور پر تیار ہونے کے لیے بائبل اور ہماری مطبوعات کو اِستعمال کریں۔‏ (‏پیراگراف 9 کو دیکھیں۔‏)‏

10.‏ یادگاری تقریب کی تیاریوں میں اَور کیا شامل ہے؟‏

10 یادگاری تقریب کی تیاریوں میں یہ بھی شامل ہے کہ  ہم مُنادی کے کام میں زیادہ وقت صرف کریں۔‏ ہم مددگار پہل‌کار کے طور پر خدمت کر سکتے ہیں۔‏ یوں ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اِس تقریب میں آنے کی دعوت دے سکیں گے۔‏ جب ہم دوسروں کو یہوواہ خدا،‏ یسوع مسیح اور ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کے بارے میں بتائیں گے تو ہمیں خوشی اور اِطمینان حاصل ہوگا۔‏—‏زبور 148:‏12،‏ 13‏۔‏

11.‏ پولُس رسول نے یہ کیوں کہا تھا کہ کُرنتھس کے بعض مسیحی روٹی اور مے کو نامناسب طور پر کھاتے پیتے ہیں؟‏

11 یادگاری تقریب کی تیاری کرتے وقت پولُس رسول کی اِس بات پر بھی غور کریں جو اُنہوں نے کُرنتھس کی کلیسیا کو لکھی تھی۔‏ ‏(‏1-‏کرنتھیوں 11:‏27-‏34 کو پڑھیں۔‏)‏ پولُس رسول نے بتایا کہ اگر کوئی روٹی اور مے میں سے ”‏نامناسب طور پر“‏ کھاتا یا پیتا ہے تو ”‏وہ خداوند کے بدن اور خون کے بارے میں قصوروار ہوگا۔‏“‏ لہٰذا ایک ممسوح شخص کو چاہیے کہ وہ پہلے ”‏اپنے آپ کو آزما لے“‏ اور پھر روٹی میں سے کھائے اور مے میں سے پیئے ورنہ وہ ”‏اِس کھانے پینے سے سزا پائے گا۔‏“‏ کُرنتھس کے بہت سے مسیحیوں نے اپنا چال‌چلن بگاڑ لیا تھا جس کی وجہ سے وہ روحانی طور پر ”‏کمزور اور بیمار“‏ ہو گئے تھے اور کچھ تو ”‏سو بھی گئے“‏ یعنی روحانی لحاظ سے مر گئے۔‏ شاید بعض مسیحی یادگاری تقریب سے پہلے یا اِس کے دوران بہت زیادہ کھانا کھا لیتے تھے اور بہت مے پی لیتے تھے۔‏ اِس کی وجہ سے اُن پر غنودگی طاری ہو جاتی تھی اور یوں وہ اِس اہم موقعے کے لیے ناقدری ظاہر کرتے تھے۔‏ روٹی اور مے کو نامناسب طور پر کھانے پینے کی وجہ سے وہ یہوواہ خدا کی خوشنودی کھو بیٹھے۔‏

12.‏ ‏(‏الف)‏ پولُس رسول نے یادگاری تقریب میں شریک ہونے والوں کو کس بات سے خبردار کِیا؟‏ (‏ب)‏ اگر کسی ممسوح شخص نے کوئی سنگین گُناہ کِیا ہے تو اُسے کیا کرنا چاہیے؟‏

12 پولُس رسول نے یادگاری تقریب میں شریک ہونے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏تُم [‏یہوواہ]‏ کے پیالے اور شیاطین کے پیالے دونوں میں سے نہیں پی سکتے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کے دسترخوان اور شیاطین کے دسترخوان دونوں پر شریک نہیں ہو سکتے۔‏“‏ (‏1-‏کر 10:‏16-‏21‏)‏ اگر ایک ایسے شخص نے کوئی سنگین گُناہ کِیا ہے جو یادگاری تقریب کے دوران روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا ہے تو اُسے کلیسیا کے بزرگوں سے مدد لینی چاہیے۔‏ ‏(‏یعقوب 5:‏14-‏16 کو پڑھیں۔‏)‏ اگر یہ ممسوح شخص ”‏توبہ کے موافق پھل“‏ لاتا ہے تو وہ روٹی کھانے اور مے پینے سے یسوع مسیح کی قربانی کی ناقدری نہیں کرتا۔‏—‏لو 3:‏8‏۔‏

13.‏ یہوواہ خدا نے ہمیں ذاتی طور پر جو اُمید دی ہے،‏ ہمیں اُس کے بارے میں دُعا کیوں کرنی چاہیے؟‏

13 یادگاری تقریب کی تیاری میں ایک اَور اہم بات شامل ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم اِس بات پر غور کریں کہ خدا نے ہمیں ذاتی طور پر کون سی اُمید بخشی ہے،‏ زمین پر رہنے کی یا آسمان پر جانے کی۔‏ ہمیں اِس سلسلے میں خدا سے دُعا کرنی چاہیے۔‏ ہم میں سے کوئی بھی یسوع مسیح کی قربانی کی ناقدری نہیں کرنا چاہتا۔‏ اِس لیے اگر ہمیں اِس بات کا پکا یقین نہیں ہے کہ ہم ممسوح ہیں تو ہمیں روٹی اور مے کو کھانا پینا نہیں چاہیے۔‏ لیکن سوال یہ ہے کہ روٹی اور مے کو کھانے پینے کا حق کسے ہے؟‏

روٹی اور مے میں سے کون کھا پی سکتا ہے؟‏

14.‏ چونکہ ممسوح مسیحی نئے عہد میں شریک ہیں اِس لیے وہ یادگاری تقریب میں کیا کرتے ہیں؟‏

14 جو مسیحی مناسب طور پر روٹی اور مے میں سے کھاتے پیتے ہیں،‏ اُنہیں پکا یقین ہوتا ہے کہ وہ نئے عہد میں شریک ہیں۔‏ یسوع مسیح نے مے کے متعلق کہا:‏ ”‏یہ پیالہ میرے خون میں نیا عہد ہے۔‏“‏ (‏1-‏کر 11:‏25‏)‏ یہوواہ خدا نے یرمیاہ نبی کے ذریعے پیش‌گوئی کی تھی کہ وہ ایک نیا عہد باندھے گا اور یہ بنی‌اِسرائیل کے ساتھ باندھے گئے عہد سے فرق ہوگا۔‏ ‏(‏یرمیاہ 31:‏31-‏34 کو پڑھیں۔‏)‏ خدا نے یہ نیا عہد روحانی اِسرائیل کے ساتھ باندھا۔‏ (‏گل 6:‏15،‏ 16‏)‏ یہ عہد یسوع مسیح کے خون کی بِنا پر باندھا گیا۔‏ (‏لو 22:‏20‏)‏ یسوع مسیح اِس نئے عہد کے درمیانی ہیں اور اِس عہد میں شریک ہونے والے ممسوح مسیحیوں کو آسمان پر میراث حاصل ہوتی ہے۔‏—‏عبر 8:‏6؛‏ 9:‏15‏۔‏

15.‏ ‏(‏الف)‏ بادشاہت کے عہد میں کون شریک ہیں؟‏ (‏ب)‏ ممسوح مسیحیوں کو وفادار رہنے کی صورت میں کیا اِنعام ملے گا؟‏

15 جو مسیحی روٹی اور مے کو کھانے پینے کا  حق  رکھتے  ہیں،‏  وہ بادشاہت کے عہد میں بھی شریک ہوتے ہیں۔‏ ‏(‏لوقا 12:‏32 کو پڑھیں۔‏)‏ یہ عہد یسوع مسیح نے اپنے وفادار ممسوح پیروکاروں سے باندھا تھا جو اُن کے ”‏دُکھوں میں شریک“‏ ہوئے۔‏ (‏فل 3:‏10‏)‏ آج‌کل وفادار ممسوح مسیحی بھی اِس عہد میں شریک ہیں۔‏ وہ آسمان میں یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہوں کے طور پر ہمیشہ تک حکمرانی کریں گے۔‏ (‏مکا 22:‏5‏)‏ اِنہی مسیحیوں کو یادگاری تقریب کے دوران روٹی اور مے کو کھانے پینے کا حق حاصل ہے۔‏

16.‏ رومیوں 8:‏15-‏17 کی مختصراً وضاحت کریں۔‏

16 اِن مسیحیوں کو روحُ‌القدس یہ گواہی دیتی ہے کہ وہ خدا کے فرزند ہیں۔‏ ‏(‏رومیوں 8:‏15-‏17 کو پڑھیں۔‏)‏ غور کریں کہ ممسوح مسیحی خدا کو ”‏ابا“‏ کہہ کر پکارتے ہیں۔‏ اکثر بچے اپنے باپ کو اِس طرح پکارتے ہیں کیونکہ اِس لفظ میں احترام اور محبت دونوں عناصر پائے جاتے ہیں۔‏ جن مسیحیوں کو ”‏لےپالک ہونے کی روح“‏ ملتی ہے،‏ اُنہیں یقین ہو جاتا ہے کہ خدا نے اُنہیں اپنا فرزند بنا لیا ہے۔‏ یہ نہیں کہ ممسوح مسیحی زمین پر رہنا نہیں چاہتے۔‏ دراصل خدا کی روح اُنہیں یہ پکی اُمید دیتی ہے کہ وہ آسمان پر مسیح کے ہم‌میراث بنیں گے بشرطیکہ وہ مرتے دم تک وفادار رہیں۔‏ اِن ممسوح مسیحیوں کی کُل تعداد ایک لاکھ 44 ہزار ہے جن میں سے زمین پر تھوڑے سے ہی باقی رہ گئے ہیں۔‏ اِن مسیحیوں کو قدوس باپ یہوواہ مسح کرتا ہے۔‏ (‏1-‏یوح 2:‏20؛‏ مکا 14:‏1‏)‏ روحُ‌القدس کی ترغیب سے ہی وہ خدا کو ”‏ابا یعنی اَے باپ کہہ کر پکارتے ہیں۔‏“‏ واقعی اِن مسیحیوں اور یہوواہ خدا کے درمیان بڑا قریبی رشتہ ہے۔‏

فدیے کی بِنا پر ملنے والی اُمید کی قدر کریں

17.‏ ممسوح مسیحیوں کو کیا اُمید حاصل ہے؟‏ اور وہ اِس کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

17 اگر آپ ممسوح مسیحی ہیں تو بِلاشُبہ آسمانی اُمید آپ کی دُعا کا ایک اہم موضوع ہوگی۔‏ اِس کے علاوہ بائبل کی بعض آیتوں کی آپ کے لیے خاص اہمیت ہوگی۔‏ مثال کے طور پر جب بائبل آسمان پر یسوع مسیح اور اُن کی ”‏دُلہن“‏ کی شادی کا ذکر کرتی ہے تو آپ جانتے ہیں کہ یہ بات آپ کے لیے ہے اور آپ کو اُس شادی کا شدت سے اِنتظار ہے۔‏ (‏2-‏کر 11:‏2؛‏ یوح 3:‏27-‏29؛‏ مکا 21:‏2،‏ 9-‏14‏)‏ جب خدا اپنے کلام میں ممسوح مسیحیوں کے لیے اپنی محبت کا اِظہار کرتا ہے تو آپ جانتے ہیں کہ محبت کا یہ اِظہار آپ کے لیے ہے۔‏ اور جب یہوواہ اپنے ممسوح بیٹوں کو ہدایات دیتا ہے تو روحُ‌القدس آپ کو اُن پر عمل کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔‏ اِس صورت میں آپ اپنے دل میں کہتے ہیں کہ یہ ہدایات مجھ پر لاگو ہوتی ہیں۔‏ یوں خدا کی روح اور آپ کی روح مل کر گواہی دیتی ہیں کہ آپ کو آسمانی اُمید حاصل ہے۔‏

18.‏ ‏(‏الف)‏ ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ کیا اُمید رکھتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگر آپ ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ میں شامل ہیں تو آپ اِس اُمید کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

18 اگر آپ یسوع مسیح کی ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ میں شامل ہیں  تو آپ زمینی اُمید رکھتے ہیں۔‏ (‏مکا 7:‏9؛‏ یوح 10:‏16‏)‏ آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنا چاہتے ہیں اور جب آپ بائبل میں زمین پر زندگی کے بارے میں پڑھتے ہیں تو آپ کو بہت اچھا لگتا ہے۔‏ آپ اُس وقت کے منتظر ہیں جب ساری زمین پر امن ہوگا اور آپ اپنے گھر والوں اور دیگر راست‌باز لوگوں کے ساتھ ہنسی خوشی رہیں گے۔‏ آپ اُس دَور کو دیکھنا چاہتے ہیں جب اِنسان خوراک کی کمی،‏ غربت،‏ بیماری،‏ دُکھ تکلیف اور موت کے قبضے سے چُھوٹ جائیں گے۔‏ (‏زبور 37:‏10،‏ 11،‏ 29؛‏ 67:‏6؛‏ 72:‏7،‏ 16؛‏ یسع 33:‏24‏)‏ آپ کو اُن لوگوں سے ملنے کی آرزو ہے جنہیں مُردوں میں سے زندہ کر دیا جائے گا۔‏ (‏یوح 5:‏28،‏ 29‏)‏ آپ دل سے اِس بات کی قدر کرتے ہیں کہ یہوواہ نے آپ کو زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید بخشی ہے۔‏ آپ روٹی اور مے میں سے کھاتے پیتے تو نہیں مگر پھر بھی آپ مسیح کی یادگاری تقریب میں جاتے ہیں اور یوں مسیح کی قربانی کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں۔‏

کیا آپ اِس سال یادگاری تقریب میں جائیں گے؟‏

19،‏ 20.‏ ‏(‏الف)‏ جو اُمید یہوواہ خدا نے آپ کو بخشی ہے،‏ وہ کس صورت میں پوری ہوگی؟‏ (‏ب)‏ آپ مسیح کی یادگاری تقریب میں کیوں جائیں گے؟‏

19 آسمان پر یا زمین پر زندہ رہنے کی آپ کی اُمید تبھی پوری ہوگی جب آپ یہوواہ خدا،‏ یسوع مسیح اور فدیے پر ایمان ظاہر کرتے رہیں گے۔‏ یادگاری تقریب میں حاضر ہونے سے آپ کو اپنی اُمید اور مسیح کی موت کی اہمیت کے متعلق سوچ بچار کرنے کا موقع ملتا ہے۔‏ لہٰذا عزم کریں کہ اِس سال آپ بھی اُن لاکھوں لوگوں میں شامل ہوں گے جو پوری دُنیا میں 3 اپریل 2015ء بروز جمعہ مسیح کی یادگاری تقریب منانے کے لیے جمع ہوں گے۔‏

20 مسیح کی یادگاری تقریب میں حاضر ہونے سے آپ کے  دل میں اُن کی قربانی کے لیے قدر اَور بڑھ جائے گی۔‏ اِس موقعے پر جو تقریر پیش کی جائے گی،‏ اُسے دھیان سے سنیں۔‏ اِس سے آپ کو یہ ترغیب ملے گی کہ آپ اپنے پڑوسیوں کو وہ باتیں بتائیں جو آپ نے یہوواہ خدا کی محبت اور اِنسانوں کے لیے اُس کے مقصد کے بارے میں سیکھی ہیں۔‏ ایسا کرنے سے آپ اپنے پڑوسیوں کے لیے محبت ظاہر کریں گے۔‏ (‏متی 22:‏34-‏40‏)‏ لہٰذا اِس اہم تقریب میں حاضر ہونے کا عزم کریں۔‏

^ پیراگراف 1 یہودیوں کا دن ایک غروبِ‌آفتاب سے شروع ہوتا تھا اور دوسرے غروبِ‌آفتاب پر ختم ہوتا تھا۔‏