مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک سمجھ‌دار عورت اپنے ضمیر کی آواز سنتی ہے۔‏

پاک صحیفوں کی روشنی میں

اِسقاطِ‌حمل

اِسقاطِ‌حمل

ہر سال 5 کروڑ سے زیادہ بچوں کو پیدا ہونے سے پہلے ہی مار دیا جاتا ہے۔‏ یہ تعداد کئی ملکوں کی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔‏

کیا بچہ ضائع کرانا ذاتی فیصلہ ہے یا کیا یہ صحیح اور غلط کا معاملہ ہے؟‏

لوگوں کی رائے

 

جو عورتیں اِسقاطِ‌حمل کرا دیتی ہیں یعنی اپنا بچہ گِرا دیتی ہیں،‏ وہ مختلف وجوہات کی بِنا پر ایسا کرتی ہیں۔‏ بعض عورتیں مالی مشکلا‌ت،‏ جیون ساتھی کے ساتھ مسائل،‏ مزید تعلیم حاصل کرنے یا کیرئیر بنانے کی خاطر اپنا حمل ضائع کرا دیتی ہیں جبکہ بعض عورتیں بچے کی اکیلے پرورش نہیں کرنا چاہتیں۔‏ لیکن کچھ لوگوں کی نظر میں بچہ ضائع کرانا غلط ہے۔‏ اُن کے خیال میں حاملہ عورت کی ذمےداری ہوتی ہے کہ وہ اپنے رحم میں پلنے والے بچے کی حفاظت کرے اور اُسے دُنیا میں لائے۔‏

پاک صحیفوں کی تعلیم

 

خدا کی نظر میں زندگی بہت بیش‌قیمت ہے،‏ خاص طور پر اِنسانوں کی زندگی۔‏ (‏پیدایش 9:‏6؛‏ زبور 36:‏9‏)‏ یہ بات اُس بچے کی زندگی پر بھی لاگو ہوتی ہے جو ماں کی کوکھ میں پَل رہا ہوتا ہے۔‏ خدا نے ماں کی کوکھ کو اِس لیے بنایا ہے تاکہ بچہ اِس میں محفوظ رہے۔‏ خدا کے ایک بندے نے اُس سے کہا:‏ ”‏تُو نے مجھے ماں کے پیٹ میں تشکیل دیا ہے۔‏“‏ (‏زبور 139:‏13‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ اِس کے بعد اُس نے کہا:‏ ”‏تیری آنکھوں نے مجھے اُس وقت بھی دیکھا جب مَیں اپنی ماں کے پیٹ میں پَل رہا تھا؛‏ جب میرے اعضا بن رہے تھے اور اِن میں سے ایک بھی وجود میں نہیں آیا تھا تو تیری کتاب میں اِن کے بارے میں تفصیل لکھی تھی۔‏“‏—‏زبور 139:‏16‏،‏ ترجمہ نئی دُنیا۔‏

ماں کی کوکھ میں پلتے بچے کی زندگی کے بارے میں خدا کی سوچ کا پتہ دو اَور چیزوں سے بھی چلتا ہے۔‏ ایک تو اُس شریعت سے جو اُس نے بنی‌اِسرائیل کو دی تھی اور دوسرا ہمارے ضمیر سے جو اُس نے ہمیں دیا ہے۔‏ خدا نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا تھا کہ اگر ایک شخص کسی حاملہ عورت کو ایسی چوٹ پہنچائے کہ اُس کا حمل ضائع ہو جائے تو اُس شخص کو مار ڈالا جائے۔‏ یوں اُس شخص کی جان کے ذریعے اُس جان کی قیمت (‏خون‌بہا)‏ ادا کی جاتی جو اُس نے لی تھی۔‏ (‏خروج 21:‏22،‏ 23‏)‏ بےشک فیصلہ کرتے وقت یہ دیکھنا لازمی تھا کہ آیا اُس شخص نے جان بُوجھ کر حاملہ عورت کو چوٹ پہنچائی تھی یا یہ بس ایک حادثہ تھا۔‏—‏گنتی 35:‏22-‏24،‏ 31‏۔‏

اِنسانوں کو ضمیر کی نعمت بھی دی گئی ہے۔‏ جب ایک عورت اپنے ضمیر کی آواز سُن کر اپنے حمل کو ضائع نہیں کراتی تو اُس کا ضمیر مطمئن رہتا ہے۔‏ * لیکن اگر وہ اپنے ضمیر کی آواز کو نظرانداز کر دیتی ہے تو شاید اُس کا ضمیر اُسے ملا‌مت کرتا رہے۔‏ (‏رومیوں 2:‏14،‏ 15‏)‏ دراصل تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جب عورتیں اپنا بچہ گِرا دیتی ہیں تو اِس بات کا اِمکا‌ن بڑھ جاتا ہے کہ وہ افسردگی اور ڈپریشن کا شکا‌ر ہو جائیں۔‏

لیکن اگر آپ کو بچے کی پرورش کرنے کے خیال سے ہی خوف آتا ہے اور آپ کا بچہ پیدا کرنے کا کوئی اِرادہ نہیں ہے مگر حمل ٹھہر جاتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ غور کریں کہ پاک کلام میں خدا نے اُن لوگوں سے کیا وعدہ کِیا ہے جو وفاداری سے اُس کے حکموں کو مانتے ہیں:‏ ”‏جو وفادار ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک وفاداری کا ہے،‏ جو بےاِلزام ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک بےاِلزام ہے۔‏“‏ (‏زبور 18:‏25‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ پاک کلام میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ اِنصاف کو پسند کرتا ہے اور اپنے مُقدسوں [‏”‏وفاداروں،‏“‏ ترجمہ نئی دُنیا‏]‏ کو ترک نہیں کرتا۔‏“‏—‏زبور 37:‏28‏۔‏

‏”‏اُن کا ضمیر اُن کے ساتھ گواہی دیتا ہے اور اُن کے اپنے خیال اُن کو قصوروار یا بےقصور ٹھہراتے ہیں۔‏“‏‏—‏رومیوں 2:‏15‏۔‏

اگر آپ نے کبھی اپنا حمل گِرایا ہے تو آپ کیا کر سکتی ہیں؟‏

لوگوں کی رائے

 

رُوت جو اکیلے اپنے بچوں کی پرورش کر رہی ہیں،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏میرے پہلے ہی تین چھوٹے بچے تھے اور مجھے لگتا تھا کہ مَیں چوتھے کی دیکھ‌بھال نہیں کر سکتی۔‏ لیکن بچہ ضائع کرانے کے بعد مجھے لگا کہ مَیں نے ایک بہت ہی بُرا کام کِیا ہے۔‏“‏ * مگر کیا رُوت نے واقعی کوئی ایسا کام کِیا تھا جسے خدا کبھی معاف نہیں کرے گا؟‏

پاک صحیفوں کی تعلیم

 

یسوع مسیح نے ایک بار ایک ایسی بات کہی جس سے ظاہر ہوا کہ خدا اُن لوگوں کو کیسا خیال کرتا ہے جن سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں دین‌داروں کو بلا‌نے نہیں آیا بلکہ گُناہ‌گاروں کو تاکہ وہ توبہ کریں۔‏“‏ (‏لُوقا 5:‏32‏)‏ جب ہم اپنی غلطی پر دل سے پچھتاتے ہیں،‏ توبہ کرتے ہیں اور خدا سے معافی مانگتے ہیں تو وہ ہمارا بڑے سے بڑا گُناہ بھی معاف کر دیتا ہے۔‏ (‏یسعیاہ 1:‏18‏)‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے خدا تُو شکستہ اور خستہ دل کو حقیر نہ جانے گا۔‏“‏—‏زبور 51:‏17‏۔‏

جب ایک شخص دل سے اپنی غلطی پر پچھتاتا ہے اور دُعا میں خدا سے مدد مانگتا ہے تو خدا نہ صرف اُسے صاف ضمیر عطا کرتا ہے بلکہ ذہنی سکون اور اِطمینان بھی دیتا ہے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏دُعا اور اِلتجا کریں اور اپنی درخواستیں خدا کے سامنے پیش کریں۔‏ پھر خدا آپ کو وہ اِطمینان دے گا جو سمجھ سے باہر ہے اور یہ اِطمینان .‏ .‏ .‏ آپ کے دل اور سوچ کو محفوظ رکھے گا۔‏“‏ (‏فِلپّیوں 4:‏6،‏ 7‏)‏ پاک کلام کا مطالعہ کرنے اور خدا کے سامنے اپنا دل اُنڈیل دینے سے رُوت کو ذہنی سکون ملا۔‏ وہ جان گئیں کہ ”‏مغفرت“‏ یعنی معافی خدا کے ”‏ہاتھ میں ہے۔‏“‏—‏زبور 130:‏4‏۔‏

‏”‏[‏خدا]‏ نے ہمارے گُناہوں کے موافق ہم سے سلوک نہیں کِیا اور ہماری بدکاریوں کے مطابق ہم کو بدلہ نہیں دیا۔‏“‏‏—‏زبور 103:‏10‏۔‏

^ پیراگراف 10 اگر بچے کی پیدائش کے بعد اُسے یا ماں کو صحت کا کوئی مسئلہ ہونے کا اِمکا‌ن ہو تو یہ اِس بات کا جواز نہیں ہے کہ بچہ گِرا دیا جائے۔‏ اگر بچے کی پیدائش کے وقت ماں یا بچے میں سے کسی ایک کو بچانا ہو تو میاں بیوی کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ کیا کِیا جائے۔‏ لیکن بہت سے ملکوں میں طبی میدان میں ترقی کی وجہ سے ایسی صورتحال کم ہی پیدا ہوتی ہے۔‏

^ پیراگراف 15 فرضی نام اِستعمال کِیا گیا ہے۔‏