مواد فوراً دِکھائیں

پاک کلام میں بچہ گِرانے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

پاک کلام میں بچہ گِرانے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 بائبل میں اِصطلا‌ح ”‏اِسقاط“‏ یا بچہ گِرانا اُس طرح سے اِستعمال نہیں ہوئی جس میں بچے کو خود ضائع کرنے کا خیال پیش کِیا جائے۔ لیکن اِس کی بہت سی آیتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا اِنسانی زندگی کو کیسا خیال کرتا ہے جس میں ایک ایسے بچے کی زندگی بھی شامل ہے جو ابھی پیدا نہیں ہوا۔‏

 زندگی خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔ (‏پیدایش 9:‏6؛‏ زبور 36:‏9‏)‏ اُس کی نظر میں سب جان‌داروں کی زندگی بہت قیمتی ہے جس میں ماں کے رحم میں پلنے والا بچہ بھی شامل ہے۔ لہٰذا اگر کوئی جان بُوجھ کر بچہ ضائع کرتا ہے تو یہ قتل کے برابر ہے۔‏

 خدا نے موسیٰ نبی کے ذریعے بنی‌اِسرائیل کو جو شریعت دی، اُس میں اُس نے کہا:‏ ”‏اگر آدمی آپس میں مارپیٹ کریں اور کسی حاملہ عورت کو چوٹ پہنچائیں اور اُس کا بچہ نکل آئے لیکن کوئی جانی نقصان نہ ہو تو چوٹ پہنچانے والا شخص وہ جُرمانہ ادا کرے جو عورت کا شوہر عائد کرے اور وہ یہ جُرمانہ قاضیوں کے ذریعے ادا کرے۔ لیکن اگر جانی نقصان ہو جائے تو تُم جان کے بدلے جان لو ۔“‏—‏خروج 21:‏22، 23‏، ترجمہ نئی دُنیا۔‏ a

 زندگی کا آغاز کب ہوتا ہے؟‏

 خدا کی نظر میں اِنسانی زندگی کا آغاز اُسی وقت ہو جاتا ہے جب حمل ٹھہر جاتا ہے۔ اُس کے کلام میں کئی بار ماں کے پیٹ میں پلنے والے بچے کو ایک الگ شخص کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔ آئیں، کچھ ایسی مثالوں پر غور کریں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے نزدیک ماں کے رحم میں موجود بچے کی زندگی بھی اُتنی ہی اہم ہے جتنی اُس بچے کی زندگی جو پیدا ہو چُکا ہے۔‏

  •   خدا کی پاک روح کی رہنمائی میں داؤد نبی نے لکھا:‏ ”‏تیری آنکھوں نے مجھے اُس وقت دیکھا جب میرے جسم کی شکل ابھی نامکمل تھی۔“‏ (‏زبور 139:‏16‏، اُردو جیو ورشن‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا داؤد کو اُس وقت بھی ایک شخص خیال کرتا تھا جب وہ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔

  •   اِس کے علاوہ خدا یرمیاہ نبی کی پیدائش سے پہلے ہی جانتا تھا کہ وہ اُنہیں کس خاص کام کے لیے اِستعمال کرے گا۔ اِس لیے اُس نے یرمیاہ سے کہا:‏ ”‏اِس سے پیشتر کہ مَیں نے تجھے بطن میں خلق کِیا۔ مَیں تجھے جانتا تھا اور تیری ولادت سے پہلے مَیں نے تجھے مخصوص کِیا اور قوموں کے لئے تجھے نبی ٹھہرایا۔“‏—‏یرمیاہ 1:‏5‏۔‏

  •   یسوع کے شاگرد لُوقا جو کہ ایک معالج بھی تھے، اُنہوں نے رحم میں پلنے والے بچے کے لیے وہی یونانی لفظ اِستعمال کِیا جو اُنہوں نے اُس بچے کے لیے اِستعمال کِیا جو پیدا ہو چُکا تھا۔—‏لُوقا 1:‏41؛‏ 2:‏12،‏ 16‏۔‏

 کیا خدا اُس شخص کو معاف کرے گا جس نے کبھی بچہ ضائع کرایا ہو؟‏

 اُن لوگوں کو خدا سے معافی مل سکتی ہے جنہوں نے کبھی بچہ ضائع کرایا تھا۔ اگر اب یہ لوگ زندگی کو ویسا ہی خیال کرتے ہیں جیسا خدا خیال کرتا ہے تو اُنہیں پچھتاوے کے بوجھ تلے دبے رہنے کی ضرورت نہیں۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ بہت ”‏رحیم اور کریم“‏ خدا ہے۔ ’‏جیسے پورب پچّھم سے دُور ہے ویسے ہی وہ ہماری خطائیں ہم سے دُور کر دیتا ہے۔‘‏ b (‏زبور 103:‏8-‏12‏)‏ لہٰذا یہوواہ اُن سب کو معاف کر دے گا جو اپنے ماضی کے گُناہوں پر دل سے توبہ کرتے ہیں جن میں بچہ گِرانے کا گُناہ بھی شامل ہے۔—‏زبور 86:‏5‏۔‏

  کیا ایسی صورت میں بچہ گِرانا غلط ہوگا جب بچے یا ماں میں سے کسی ایک کی زندگی خطرے میں ہو؟‏

 پاک کلام میں ماں کے رحم میں پلنے والے بچے کی زندگی کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر حمل کے دوران پتہ چلتا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد اُسے یا ماں کو صحت کا کوئی مسئلہ ہونے کا خطرہ ہے تو اِسے بچہ گِرانے کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔ لیکن کبھی کبھار ایسی صورتحال کھڑی ہو جاتی ہے جس میں بچے کی پیدائش کے وقت بچے یا ماں میں سے کسی ایک کو بچانے کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں گھر والے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کس کی زندگی کو بچایا جانا چاہیے ۔‏

a بائبل کے کچھ ترجموں میں ظاہر کِیا گیا ہے کہ اِسرائیلیوں کو دیے گئے اِس حکم میں یہ بات زیادہ معنی رکھتی تھی کہ ماں کے ساتھ کیا ہوا ہے نہ کہ اُس کے پیٹ میں پلنے والے بچے کے ساتھ۔ لیکن عبرانی زبان میں اِس آیت میں ایک ایسے حادثے کی طرف اِشارہ کِیا جا رہا ہے جس میں یا تو ماں کی یا پھر بچے کی جان چلی جائے۔‏

b یہوواہ پاک کلام کے مطابق خدا کا ذاتی نام ہے۔—‏زبور 83:‏18‏۔‏