مواد فوراً دِکھائیں

کیا بائبل میں درج باتوں میں اِختلاف پایا جاتا ہے؟‏

کیا بائبل میں درج باتوں میں اِختلاف پایا جاتا ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 جی نہیں۔ بائبل میں درج ساری باتیں ایک دوسرے سے میل کھاتی ہیں۔ شاید اِسے پڑھتے وقت کبھی کبھار ہمیں لگے کہ اِس کے ایک حصے میں ایک بات کی گئی ہے اور دوسرے حصے میں فرق بات کی گئی ہے۔ لیکن اگر ہم بائبل پڑھتے وقت اِن اصولوں کو ذہن میں رکھیں گے تو ہم اِسے صحیح طرح سمجھ پائیں گے:‏

  1.   سیاق وسباق پر غور کریں۔ اگر کسی بھی مصنف کی تحریر کو سیاق وسباق سے ہٹ کر دیکھا جائے تو اُس کی باتوں میں اِختلاف نظر آ سکتا ہے۔‏

  2.   لکھنے والے کے نقطۂ نظر کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ جب فرق فرق لوگ کسی آنکھوں دیکھے واقعے کو بیان کرتے ہیں تو شاید وہ ایک جیسے الفاظ اِستعمال نہ کریں یا ایک جیسی تفصیلات نہ بتائیں۔ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ اُس واقعے کو غلط طریقے سے بیان کر رہے ہیں۔‏

  3.   تاریخی حقائق اور رسم ورواج کو ذہن میں رکھیں۔‏

  4.   کسی لفظ کے حقیقی اور مجازی معنوں میں فرق کو سمجھیں۔‏

  5.   یاد رکھیں کہ اگر کسی شخص نے کوئی کام دوسروں سے کروایا ہو تو بھی اُس کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اُس نے یہ کام کِیا ہے۔‏ a

  6.   بائبل کا صحیح ترجمہ اِستعمال کریں۔‏

  7.   بائبل میں درج باتوں کو غلط نظریات یا عقیدوں سے ملانے کی کوشش نہ کریں۔‏

 آئیں، کچھ مثالوں پر غور کریں اور دیکھیں کہ اگر ہم اِن اصولوں کو ذہن میں رکھ کر بائبل پڑھیں گے تو ہمیں اِس میں کوئی اِختلاف نہیں نظر آئے گا۔‏

اصول نمبر 1:‏ سیاق وسباق پر غور کریں

  اگر خدا نے ساتویں دن فارغ ہو کر آرام کِیا تو وہ اب تک کام کیسے کر رہا ہے؟‏ پیدایش کی کتاب میں لکھا ہے کہ خدا ”‏اپنے سارے کام سے جسے وہ کر رہا تھا ساتویں دن فارغ ہوا۔“‏ سیاق وسباق سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں اُس کام کی بات ہو رہی ہے جو خدا زمین پر فرق فرق چیزیں بنانے کے حوالے سے کر رہا تھا۔ (‏پیدایش 2:‏2-‏4‏)‏ جب یسوع مسیح نے کہا کہ خدا ”‏اب تک کام کرتا آیا ہے“‏ تو وہ پیدایش کی کتاب میں درج بات سے اِختلاف نہیں کر رہے تھے کیونکہ وہ خدا کے دوسرے کاموں کی بات کر رہے تھے۔ (‏یوحنا 5:‏17‏)‏ مثال کے طور پر خدا نے اپنے بندوں کو بائبل لکھنے کا اِلہام بخشا اور اُن کی رہنمائی اور حفاظت کی۔—‏زبور 20:‏6؛‏ 105:‏5؛‏ 2-‏پطرس 1:‏21‏۔‏

اصول نمبر 2 اور 3:‏ لکھنے والے کے نقطۂ نظر اور تاریخی حقائق کو سمجھنے کی کوشش کریں

  یسوع مسیح نے اندھے آدمی کو کہاں شفا دی؟‏ لُوقا کی اِنجیل میں لکھا ہے کہ یسوع مسیح نے ایک اندھے آدمی کو اُس وقت شفا دی جب وہ ”‏یریحو کے نزدیک پہنچ گئے“‏ جبکہ متی کی اِنجیل میں اِسی واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح نے دو اندھے آدمیوں کو شفا دی اور اُنہوں نے ایسا اُس وقت کِیا جب وہ ”‏یریحو سے نکل رہے تھے۔“‏ (‏لُوقا 18:‏35-‏43؛‏ متی 20:‏29-‏34‏)‏ لُوقا اور متی نے اِس واقعے کو فرق فرق زاویوں سے لکھا اور دونوں نے ایسی تفصیلات بتائیں جو دوسرے نے نہیں بتائیں۔ جہاں تک یہ بات ہے کہ یسوع مسیح نے کتنے آدمیوں کو شفا دی تو متی نے دو آدمیوں کا ذکر کِیا جبکہ لُوقا نے صرف اُس آدمی کا ذکر کِیا جس سے یسوع مسیح نے بات کی تھی۔ اور جہاں تک یہ بات ہے کہ یسوع مسیح نے اُنہیں کہاں شفا دی تو آثارِقدیمہ کے ماہرین کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یسوع مسیح کے زمانے میں یریحو نام کے دو شہر تھے، ایک پُرانا یہودی شہر تھا اور دوسرا نیا رومی شہر تھا۔ اُن دونوں شہروں کے درمیان تقریباً ڈیڑھ کلو میٹر (‏1 میل)‏ کا فاصلہ تھا۔ جب یسوع مسیح نے وہ معجزہ کِیا تو شاید وہ اُن دونوں شہروں کے بیچ میں کہیں موجود تھے۔‏

اصول نمبر 4:‏ لفظوں کے حقیقی اور مجازی معنوں میں فرق سمجھیں

  کیا زمین کو تباہ کر دیا جائے گا؟‏ واعظ 1:‏4 میں لکھا ہے کہ ”‏زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے۔“‏ کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ بات بائبل میں درج اِس بات سے میل نہیں کھاتی کہ ”‏زمین اور اُس پر کے کام جل جائیں گے۔“‏ (‏2-‏پطرس 3:‏10‏، اُردو ریوائزڈ ورشن‏)‏ بائبل میں لفظ ”‏زمین“‏ حقیقی معنوں میں بھی اِستعمال کِیا گیا ہے یعنی سیارہ زمین کی طرف اِشارہ کرنے کے لیے اور مجازی معنوں میں بھی یعنی زمین پر رہنے والے لوگوں کی طرف اِشارہ کرنے کے لیے۔ (‏پیدایش 1:‏1؛‏ 11:‏1‏)‏ 2-‏پطرس 3:‏10 میں جو بات لکھی ہے کہ ’‏زمین جل جائے گی،‘‏ اُس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سیارہ زمین کو جلا دیا جائے گا بلکہ یہ مطلب ہے کہ ”‏بُرے لوگوں کو تباہ کِیا جائے گا۔“‏—‏2-‏پطرس 3:‏7‏۔‏

اصول نمبر 5:‏ یاد رکھیں کہ ایک کام کو تب بھی ایک شخص سے جوڑا جا سکتا ہے جب اُس نے وہ کام خود نہ کِیا ہو

  کفرنحوم میں فوجی افسر کی درخواست یسوع مسیح تک کیسے پہنچی تھی؟‏ متی 8:‏5، 6 میں بتایا گیا ہے کہ فوجی افسر خود یسوع مسیح کے پاس آیا تھا جبکہ لُوقا 7:‏3 میں بتایا گیا ہے کہ اُس نے یہودیوں کے بزرگوں سے یہ کہا تھا کہ وہ اُس کی درخواست یسوع مسیح تک پہنچائیں۔ اگر اِس بات کو اِس طرح سے سمجھا جائے کہ وہ درخواست اصل میں فوجی افسر کی تھی لیکن اُس نے بزرگوں کے ذریعے اِسے یسوع مسیح تک پہنچایا تھا تو ہمیں اِن دونوں باتوں میں کوئی اِختلاف نظر نہیں آئے گا۔‏

اصول نمبر 6:‏ صحیح ترجمہ اِستعمال کریں

  کیا ہم سب گُناہ کرتے ہیں؟‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ہم سب نے آدم سے گُناہ ورثے میں پایا ہے۔ (‏رومیوں 5:‏12‏)‏ کچھ ترجموں میں یہ خیال پیش کِیا گیا ہے کہ ایک اچھا شخص ”‏گُناہ نہیں کرتا “‏ جس سے یہ لگ سکتا ہے کہ اِن دونوں باتوں میں اِختلاف پایا جاتا ہے۔ (‏1-‏یوحنا 3:‏6‏، اُردو ریوائزڈ ورشن‏)‏ یونانی زبان میں 1-‏یوحنا 3:‏6 میں ”‏گُناہ“‏ کے ساتھ فعل حال اِستعمال ہوا ہے۔ یونانی میں یہ فعل عموماً ایک ایسے کام کے ساتھ اِستعمال ہوتا ہے جسے بار بار کِیا جائے۔ ایک گُناہ وہ ہے جسے ہم نے ورثے میں پایا ہے اور جس سے ہم بچ نہیں سکتے۔ اور ایک گُناہ یہ ہے کہ ہم جان بُوجھ کر بار بار خدا کے حکموں کی خلاف ورزی کریں۔ اِس لیے کچھ ترجموں میں 1-‏یوحنا 3:‏6 میں ”‏گُناہ نہیں کرتا“‏ کی بجائے ”‏عادتاً گُناہ نہیں کرتا“‏ کہہ کر صحیح خیال پیش کِیا گیا ہے۔ اور یوں اِختلاف کی گنجائش ختم کر دی گئی ہے۔—‏ترجمہ نئی دُنیا۔‏

اصول نمبر 7:‏ بائبل میں لکھی باتوں کو غلط عقیدوں سے نہ ملائیں

  یسوع مسیح کا مرتبہ خدا کے برابر ہے یا اُس سے کم؟‏ ایک بار یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مَیں اور میرا باپ ایک ہیں۔“‏ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یسوع مسیح کی یہ بات اُن کی اِس بات سے میل نہیں کھاتی کہ ”‏باپ مجھ سے بڑا ہے۔“‏ (‏یوحنا 10:‏30؛‏ 14:‏28‏)‏ اگر ہم اِن آیتوں کو تثلیث کے عقیدے کی روشنی میں دیکھیں گے جس کی تعلیم بائبل میں نہیں دی گئی تو ہم اِنہیں صحیح طرح نہیں سمجھ پائیں گے۔ اِن آیتوں کو صحیح طرح سمجھنے کے لیے ہمیں اِس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ بائبل میں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا نہ صرف یسوع مسیح کا باپ ہے بلکہ اُن کا خدا بھی ہے جس کی وہ بھی عبادت کرتے ہیں۔ (‏متی 4:‏10؛‏ مرقس 15:‏34؛‏ یوحنا 17:‏3؛‏ 20:‏17؛‏ 2-‏کُرنتھیوں 1:‏3‏)‏ لہٰذا یسوع مسیح کا مرتبہ خدا کے برابر نہیں ہے۔‏

 تو پھر یسوع مسیح کی اِس با ت کا کیا مطلب تھا کہ ”‏مَیں اور میرا باپ ایک ہیں“‏؟ اگر ہم اِس بات کے سیاق وسباق پر غور کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح دراصل یہ کہہ رہے تھے کہ اُن کا اور اُن کے باپ یہوواہ خدا کا مقصد ایک ہے۔ بعد میں یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏باپ میرے ساتھ متحد ہے اور مَیں باپ کے ساتھ متحد ہوں۔“‏ (‏یوحنا 10:‏38‏)‏ اِس لحاظ سے تو یسوع مسیح اپنے پیروکاروں کے ساتھ بھی متحد ہیں کیونکہ اُنہوں نے اُن کے بارے میں خدا سے یہ دُعا کی:‏ ”‏مَیں نے اُن کو وہ رُتبہ دیا ہے جو تُو نے مجھے دیا ہے تاکہ وہ ایک ہوں جس طرح ہم ایک ہیں۔ مَیں اُن کے ساتھ متحد ہوں اور تُو میرے ساتھ متحد ہے۔“‏—‏یوحنا 17:‏22، 23‏۔‏

a مثال کے طور پر ”‏اِنسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا‏“‏ میں تاج محل کے بارے میں لکھا ہے کہ ”‏اِسے مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے بنایا تھا۔“‏ لیکن اُس نے اِسے ذاتی طور پر نہیں بنایا تھا کیونکہ اُس مضمون میں آگے لکھا ہے کہ تاج محل کی تعمیر کے لیے”‏20 ہزار سے زیادہ مزدوروں کو بھرتی کِیا گیا تھا۔“‏