مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جانور خدا کی بڑائی کرتے ہیں

جانور خدا کی بڑائی کرتے ہیں

جانور خدا کی بڑائی کرتے ہیں

جانوروں پر غور کرنے سے ہم یہوواہ خدا کی عظمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔‏ اُس نے اپنی ہر مخلوق کی ضرورت کو پورا کرنے کا بندوبست کِیا ہے۔‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۶‏)‏ انسان اپنے خالق کی کارروائیوں پر اعتراض کرنے کے لائق نہیں۔‏ ایوب کو یہی سبق سیکھنا تھا۔‏ وہ صادق شخص تو ضرور تھا لیکن ”‏اُس نے خدا کو نہیں بلکہ اپنے آپکو راست ٹھہرایا۔‏“‏—‏ایوب ۳۲:‏۲؛‏ ۳۳:‏۸-‏۱۲؛‏ ۳۴:‏۵‏۔‏

خدا نے جانوروں کی مثال دے کر ایوب کو سکھایا کہ خالق کی کارروائیوں پر اعتراض کرنا غلط ہے۔‏ آئیے ہم ذرا یہوواہ خدا کے الفاظ پر غور کریں جو اُس نے اس موقعے پر ایوب سے کہے تھے۔‏

جنگلی جانوروں کو انسان کی ضرورت نہیں

ایوب جانوروں کے متعلق خدا کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکتا تھا۔‏ (‏ایوب ۳۸:‏۳۹-‏۴۱‏)‏ انسان کی مدد کے بغیر ہی یہوواہ خدا شیرببروں اور کوّوں کو خوراک مہیا کرتا ہے۔‏ کوّے خوراک کی تلاش میں دُور دُور پھرتے تو ہیں لیکن دراصل خدا انہیں کھلاتا ہے۔‏—‏لوقا ۱۲:‏۲۴‏۔‏

جنگلی جانوروں کے بارے میں خدا کے سوالوں پر غور کرنے سے ایوب شرمندہ ہو گیا۔‏ (‏ایوب ۳۹:‏۱-‏۸‏)‏ کیا انسان پہاڑ کی جنگلی بکریوں اور ہِرنیوں کی حفاظت کر پاتا ہے؟‏ انکے پاس جانا ہی مشکل ثابت ہوتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۱۸‏)‏ خدا نے ہِرنی کو اس فطرت کیساتھ خلق کِیا ہے کہ بچوں کو جنم دیتے وقت وہ خود کو گھنے جنگلات میں چھپاتی ہے۔‏ وہ اپنے بچوں کی خوب دیکھ‌بھال کرتی ہے جب تک کہ وہ ’‏موٹے تازہ نہ ہوتے ہیں۔‏‘‏ تب اسکے بچے ”‏نکل جاتے ہیں اور پھر نہیں لوٹتے“‏ کیونکہ وہ خود اپنا گزارہ کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔‏

گورخر یعنی زیبرا بیابان میں بےروک‌ٹوک پھرتا ہے۔‏ اسکے علاوہ جنگلی گدھے پر بوجھ نہیں لادا جا سکتا ہے۔‏ وہ پہاڑیوں پر ”‏ہریالی کی تلاش میں رہتا ہے۔‏“‏ جنگلی گدھا کبھی شہر آ کر انسان کے ہاتھ چارا نہیں حاصل کرے گا کیونکہ وہ اپنی آزادی کو نہیں گنوانا چاہتا۔‏ اگر انسان اُسکے نزدیک جانے کی کوشش بھی کرتا ہے تو جنگلی گدھا ”‏ہانکنے والے کی ڈانٹ کو نہیں سنتا“‏ کیونکہ وہ فوراً بھاگ جاتا ہے۔‏

پھر خدا نے جنگلی سانڈ یعنی بیل کے بارے میں بات کی۔‏ (‏ایوب ۳۹:‏۹-‏۱۲‏)‏ اس جانور کے بارے میں ایک عالم نے یوں لکھا:‏ ”‏قدیم زمانے میں لوگوں نے جنگلی بیل کی لاتعداد تصویریں پتھروں پر کُندہ کیں۔‏ اسے شیرببر کی طرح خطرناک شکار خیال کِیا جاتا تھا۔‏ بہت سی تصویروں پر بادشاہ کے علاوہ گُھڑسوار اور پیادے بھی جنگلی بیلوں کا شکار کرتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔‏“‏ جنگلی بیل کو جوئے میں جوتنے کی کوششیں سراسر بےکار ہیں۔‏—‏زبور ۲۲:‏۲۱‏۔‏

پرندے یہوواہ کی بڑائی کرتے ہیں

پھر خدا پرندوں کے بارے میں ایوب سے سوال کرنے لگا۔‏ (‏ایوب ۳۹:‏۱۳-‏۱۸‏)‏ اُردو بائبل کے کیتھولک ورشن ترجمے میں ایوب ۳۹:‏۱۳ کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے:‏ ”‏کیا شترمُرغ کا بازو لقلق یا شاہین کے پَر کی طرح ہے؟‏“‏ لقلق یعنی سارس اپنے پَر پھیلا کر فضا کی اُونچائیوں تک پہنچ جاتا ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۸:‏۷‏)‏ شترمُرغ اپنے بڑے بڑے پَر مارتے تو ہیں لیکن وہ اُڑ نہیں سکتے۔‏ وہ لقلق کی طرح اپنا گھونسلا درختوں میں بھی نہیں بنا سکتے۔‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۱۷‏)‏ اسکی بجائے وہ ریت میں ایک گڑھا کھودتے ہیں جس میں وہ انڈے دیتے ہیں۔‏ حالانکہ یوں لگتا ہے کہ وہ اپنے انڈے زمین پر چھوڑ کر چلے جاتے ہیں لیکن اصل میں وہ اُنکی حفاظت کیلئے حاضر رہتے ہیں۔‏ ریت میں چھپائے ہوئے انڈے صحیح درجۂ‌حرارت پر گرم رہتے ہیں۔‏

جب انڈوں کو کسی شکاری کی طرف سے خطرہ ہوتا ہے تو شترمُرغ انڈے چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔‏ دیکھنے والوں کو شاید ایسا لگے کہ ’‏خدا نے شترمُرغ کو عقل سے محروم رکھا‘‏ ہے۔‏ لیکن ایک انسائیکلوپیڈیا میں اس عجیب حرکت کی وضاحت یوں کی گئی ہے:‏ ”‏دراصل یہ [‏شترمُرغ]‏ کی ایک چال ہے۔‏ وہ شکاریوں کی توجہ انڈوں سے ہٹانے کیلئے اپنے بازو مار کر بھاگنے لگتا ہے۔‏“‏

شترمُرغ ”‏گھوڑے اور اُسکے سوار دونوں کو ناچیز“‏ کیوں سمجھتا ہے؟‏ ایک اَور انسائیکلوپیڈیا میں یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏شترمُرغ اُڑ تو نہیں سکتا لیکن بڑی تیزی سے دوڑ سکتا ہے۔‏ وہ ۱۵ فٹ (‏تقریباً ۴ میٹر)‏ لمبے ڈگ بھرتا ہے اور اُسکی رفتار ۴۰ میل (‏۶۴ کلومیٹر)‏ فی‌گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔‏“‏

گھوڑے کا جمال

پھر خدا نے ایوب کی توجہ گھوڑوں پر دلائی۔‏ (‏ایوب ۳۹:‏۱۹-‏۲۵‏)‏ پُرانے زمانے میں سپاہی گھوڑوں پر سوار ہو کر جنگ لڑتے تھے۔‏ گھوڑے ایسے جنگی رتھوں کو بھی کھینچا کرتے تھے جن پر چلانے والے کے علاوہ دو سپاہی سوار ہوتے تھے۔‏ میدانِ‌جنگ میں گھوڑا ہنہنا کر بےصبری سے ٹاپ مارتا تھا۔‏ وہ لڑائی کے شوروغل سے نہیں گھبراتا اور تلوار سے بھی مُنہ نہیں موڑتا تھا۔‏ تُرہی کی آواز سنتے ہی گھوڑا ہن‌ہن کرتا اور ”‏زمین‌پیمائی“‏ یعنی دُشمنوں پر چڑھائی کرتا تھا۔‏ وہ سوار کا ہر حکم بجا لاتا تھا۔‏

ایک عالم نے یوں لکھا:‏ ”‏عربی گھوڑی باگڈور کے ہلانے پر فوراً چل دیتی ہے۔‏ اس میں اُسکا مزاج بالکل بھیڑ کی طرح ہوتا ہے۔‏ لیکن جب گھوڑی کو عربی قبیلوں کا جنگی نعرہ سنائی دیتا ہے اور وہ سوار کے ہاتھ میں نیزہ دیکھتی ہے تو گھوڑی کی آنکھوں میں شعلے بھڑکنے لگتے ہیں۔‏ اُسکی گردن کمان کی طرح تن جاتی ہے اور نتھنے پھڑکنے لگتے ہیں۔‏ وہ اپنی دُم اور ایال کھڑے کر دیتی ہے جو ہوا میں لہرانے لگتے ہیں۔‏“‏

شاہین اور عقاب کی شان

پھر خدا نے چند دوسرے پرندوں کا ذکر کِیا۔‏ (‏ایوب ۳۹:‏۲۶-‏۳۰‏)‏ ’‏باز جنوب کی طرف اپنے بازو پھیلاتا ہے۔‏‘‏ ایک کتاب (‏گِنِس بُک آف ریکارڈز‏)‏ کے مطابق دُنیا کا سب سے تیزرفتار پرندہ شاہین کی ایک قسم ہے۔‏ پرواز میں اسکی رفتار ۳۴۹ کلومیٹر [‏۲۱۷ میل]‏ فی‌گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔‏ کتاب میں یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏شاہین تب اتنی تیزی سے اُڑتا ہے جب وہ پرندوں کا شکار کرتا ہے یا پھر جب وہ دوسرے شاہینوں کو متاثر کرنے کی کوشش میں ہوتا ہے۔‏“‏

عقاب بھی پرواز میں ۱۳۰ کلومیٹر [‏۸۰ میل]‏ کی رفتار اختیار کر سکتا ہے۔‏ اسلئے ایوب نے کہا تھا کہ جتنی تیزرفتاری سے عقاب اُڑ سکتا ہے اتنی ہی تیزی سے انسان کی زندگی گزر جاتی ہے۔‏ (‏ایوب ۹:‏۲۵،‏ ۲۶‏)‏ جس طرح عقاب تھکے بغیر گھنٹوں تک پرواز کر سکتا ہے اسی طرح ہم خدا کی بخشی ہوئی طاقت سے اُسکی خدمت جاری رکھنے کے قابل رہتے ہیں۔‏ (‏یسعیاہ ۴۰:‏۳۱‏)‏ عقاب ایک ایسی جگہ کی طرف اُڑتا ہے جہاں گرم ہوا آسمان کی طرف چڑھتی ہے۔‏ پھر جب عقاب ہوا کے سہارے بڑی بلندی تک پہنچ جاتا ہے تو وہ ہوا کے ایک دوسرے چڑھاؤ کی طرف اُڑنے لگتا ہے۔‏ اسطرح وہ زور لگائے بغیر گھنٹوں تک پرواز کر سکتا ہے۔‏

عقاب ”‏بلندی پر اپنا گھونسلا بناتا ہے۔‏“‏ یہوواہ خدا نے اسے ایسی فطرت کیساتھ خلق کِیا ہے کہ وہ اُونچی سے اُونچی چٹانوں پر اپنے بچوں کو محفوظ رکھتا ہے۔‏ ”‏اُسکی آنکھیں اُسے دُور سے دیکھ لیتی ہیں۔‏“‏ عقاب کی خاص صلاحیت یہ ہے کہ جب وہ بڑی تیزی سے شکار پر جھپٹتا ہے تو وہ اپنی آنکھیں شکار پر جمائے رکھتا ہے۔‏ عقاب کبھی‌کبھار جانوروں کی لاشیں بھی کھاتا ہے۔‏ اسلئے یہ کہنا درست ہے کہ ”‏جہاں مقتول ہیں وہاں [‏عقاب]‏ بھی ہیں۔‏“‏ لیکن اکثر وہ چھوٹے جانوروں کا شکار کرکے انہیں اپنے بچوں کو کھلاتا ہے۔‏

ایوب کی تنبیہ کی جاتی ہے

جانوروں کے بارے میں ایوب سے چند اَور سوال کرنے سے پہلے خدا نے اُسکی تنبیہ کی۔‏ ایوب نے اس پر کیسا ردِعمل دکھایا؟‏ اُس نے بڑی عاجزی سے خدا کی تنبیہ پر کان لگائے۔‏—‏ایوب ۴۰:‏۱-‏۱۴‏۔‏

ہم ایوب سے کہی ہوئی خدا کی باتوں سے ایک اہم اصول حاصل کر سکتے ہیں۔‏ انسان اپنے خالق کی کارروائیوں پر اعتراض کرنے کے لائق نہیں۔‏ ہمیں اپنے چال‌چلن اور اپنی باتوں سے خدا کو خوش کرنا چاہئے۔‏ ہمیں یہی فکر لاحق ہونی چاہئے کہ یہوواہ کا نام پاک مانا جائے اور اُسکی حاکمیت ثابت کی جائے۔‏

ہپوپوٹیمس کی طاقت

پھر یہوواہ خدا ہپوپوٹیمس کے بارے میں بات کرنے لگا۔‏ (‏ایوب ۴۰:‏۱۵-‏۲۴‏)‏ اس جانور کی لمبائی ۴ تا ۵ میٹر [‏۱۲-‏۱۵ فٹ]‏ تک اور اُسکا وزن ۶۰۰،‏۳ کلوگرام [‏۰۰۰،‏۸ پونڈ]‏ تک پہنچ سکتا ہے۔‏ واقعی،‏ ہپوپوٹیمس ”‏کی طاقت اُسکی کمر“‏ یعنی اُس کے پیٹھ کے پٹھوں میں ہے۔‏ اُس کی ٹانگیں بہت چھوٹی ہیں اس لئے وہ اپنا پیٹ راستے میں پڑے ہوئے پتھروں پر گھسیٹتا ہے۔‏ لیکن اُسے کوئی تکلیف نہیں پہنچتی کیونکہ اُس کے پیٹ کی جِلد بہت مضبوط ہے۔‏ ہپوپوٹیمس کے بڑے جسم،‏ اُس کے چوڑے مُنہ اور طاقتور جبڑوں کے سامنے انسان بہت چھوٹا اور کمزور لگتا ہے۔‏

ہپوپوٹیمس دریا میں رہتا ہے لیکن وہ خشکی پر آ کر ”‏گھاس کھاتا ہے۔‏“‏ اور واقعی وہ گھاس کا پورے کا پورا ٹیلا کھا سکتا ہے۔‏ ہپوپوٹیمس روزانہ ۹۰ تا ۱۸۰ کلوگرام [‏۲۰۰-‏۴۰۰ پونڈ]‏ گھاس چرتا ہے!‏ پھر وہ کنول کے درخت کے نیچے یا بیدوں کے سائے میں لیٹتے ہوئے کھانا ہضم کرتا ہے۔‏ اگر دریا میں پانی بہت چڑھ بھی جائے تو وہ سخت بہاؤ میں تیر سکتا ہے۔‏ ایوب ہپوپوٹیمس کے بڑے بڑے دانتوں سے خوب واقف تھا۔‏ اسلئے وہ اُسکی ناک کو چھید کر اس میں پھندا لگانے کی بےوقوفی کبھی نہیں کرتا۔‏

مگرمچھ کوئی خوف نہیں جانتا

اسکے بعد خدا نے مگرمچھ کے بارے میں سوال کئے۔‏ (‏ایوب ۴۱:‏۱-‏۳۴‏)‏ کیا ایوب اپنے بچوں کو مگرمچھ کیساتھ کھیلنے دیتا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ اگر ایک شخص مگرمچھ کو چھوئے بھی تو لڑائی اتنی سخت ہوگی کہ وہ پھر کبھی ایسا نہ کرے گا۔‏ اس جانور کا سامنا کرنے کا خطرہ کون مول لینا چاہے گا؟‏

جب مگرمچھ صبح کے وقت اپنا سر پانی میں سے اُٹھاتا ہے تو ”‏اُسکی آنکھیں صبح کے پپوٹوں کی طرح“‏ جگمگاتی ہیں۔‏ اُسکی جِلد ایسے مضبوط ڈھالوں پر مشتمل ہے جو ایک دوسرے سے اسطرح جڑی ہوئی ہیں کہ نہ تو تلوار اور نہ ہی بھالے ان میں گھس سکتے ہیں۔‏ یہاں تک کہ بندوق کی گولیاں بھی مگرمچھ کی جِلد کو چھید نہیں سکتیں۔‏ اسکے پیٹ کی تیز ڈھالیں کیچڑ میں جو نشان لگاتی ہیں وہ کھیت میں ہینگے کے نشان کی طرح ہوتے ہیں۔‏ جب مگرمچھ پانی کو زور سے ہلاتا ہے تو اُٹھنے والی جھاگ مرہم کی طرح لگتی ہے۔‏ اپنی بکتر سی جِلد،‏ اپنے بڑے دانت اور اپنی زبردست دُم کی وجہ سے مگرمچھ کوئی خوف نہیں جانتا۔‏

ایوب اپنی غلطی تسلیم کرتا ہے

خدا کی تنبیہ سُن کر ایوب نے تسلیم کِیا کہ ”‏مَیں نے جو نہ سمجھا وہی کہا یعنی ایسی باتیں جو میرے لئے نہایت عجیب تھیں جنکو مَیں جانتا نہ تھا۔‏“‏ (‏ایوب ۴۲:‏۱-‏۳‏)‏ ایوب کی دلی توبہ کی وجہ سے خدا نے اُسے بہت سی برکتوں سے نوازا۔‏ اسکے ساتھ ساتھ خدا نے اُسکے ساتھیوں کی سختی سے تنبیہ کی۔‏—‏ایوب ۴۲:‏۴-‏۱۷‏۔‏

ہمیں ایوب سے کہی ہوئی خدا کی باتوں پر دھیان دینا چاہئے۔‏ ہم بھی ان تمام سوالوں کا جواب نہیں دے سکتے جو خدا نے ایوب سے پوچھے تھے۔‏ لیکن اُسکی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرنے سے ہم یہوواہ خدا کی عظمت کا اندازہ ضرور لگا سکتے ہیں۔‏ اسلئے ہمیں خدا کی تخلیق کی دلی قدر کرنی چاہئے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

جنگلی بکری

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

کوّا

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

شیرنی

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

زیبرا

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

شترمُرغ اپنے انڈوں کی حفاظت کیلئے حاضر رہتا ہے

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

شترمُرغ کے انڈے

‏[‏صفحہ ۱۴،‏ ۱۵ پر تصویر]‏

شاہین

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Falcon: © Joe McDonald/Visuals Unlimited

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

عربی گھوڑی

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

عقاب

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

ہپوپوٹیمس

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

مگرمچھ