مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خود میں خاکساری کی خوبی پیدا کریں

خود میں خاکساری کی خوبی پیدا کریں

خود میں خاکساری کی خوبی پیدا کریں

‏”‏[‏یہوواہ]‏ اگرچہ بلندوبالا ہے توبھی خاکسار کا خیال رکھتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۳۸:‏۶‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ انسانی حکمرانوں میں کس خوبی کی کمی ہے؟‏

مصر کی سیر کرتے وقت آپکو بڑے بڑے مقبرے نظر آئیں گے۔‏ یہ اُن بادشاہوں کی شان کی گواہی دیتے ہیں جنہوں نے ایک زمانے میں اس مُلک پر حکومت کی تھی۔‏ ان کے علاوہ اسور کے بادشاہ سنحیرب،‏ یونان کا سکندرِاعظم اور رومی قیصر جولیس نے بھی انسانی تاریخ پر اپنا نام کندہ ہے۔‏ البتہ ان تمام حاکموں میں سے کسی ایک کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ خاکسار تھا۔‏—‏متی ۲۰:‏۲۵،‏ ۲۶‏۔‏

۲ ان حاکموں میں سے ایک بھی اپنی رعایا کے محتاجوں کو تلاش کرکے اُنکو تسلی نہ دیتا۔‏ اور نہ ہی وہ اپنی سلطنت کے کسی غریب علاقے میں جا کر وہاں کے لوگوں کا حوصلہ بڑھاتا۔‏ ان انسانی حکمرانوں کے برعکس کائنات کا حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ خدا محتاجوں اور مسکینوں کی فکر رکھتا ہے۔‏

فروتنی کی سب سے عمدہ مثال

۳.‏ کائنات کا حاکمِ‌اعلیٰ اپنے خادموں سے کیسے پیش آتا ہے؟‏

۳ یہوواہ خدا کی عظمت ہماری سمجھ سے باہر ہے۔‏ اس کے باوجود اُس کی ”‏آنکھیں ساری زمین پر پھرتی ہیں تاکہ وہ اُنکی امداد میں جنکا دل اُسکی طرف کامل ہے اپنے تیئں قوی دکھائے۔‏“‏ (‏۲-‏تواریخ ۱۶:‏۹‏)‏ جب یہوواہ خدا جان جاتا ہے کہ اُسکا ایک خادم آزمائشوں کی وجہ سے شکستہ‌دل ہے تو وہ اپنی پاک روح کے ذریعے ”‏اُسکے ساتھ“‏ رہتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے وہ ’‏فروتنوں کی رُوح کو زندہ کرتا اور شکستہ‌دلوں کو حیات بخشتا ہے۔‏‘‏ (‏یسعیاہ ۵۷:‏۱۵‏)‏ اسطرح اُسکے خادم تازہ‌دم ہو کر اُسکی خدمت کو جاری رکھ سکتے ہیں۔‏ واقعی خدا اپنے بندوں کیساتھ فروتنی سے پیش آتا ہے۔‏

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ زبورنویس نے کائنات کے حاکم یہوواہ خدا کے بارے میں کیا لکھا تھا؟‏ (‏ب)‏ خدا کس لحاظ میں ’‏فروتنی سے مسکین کو خاک سے اُٹھا لیتا ہے‘‏؟‏

۴ انسانی حاکموں کے برعکس یہوواہ خدا گنہگار انسانوں کی مدد کرنے کیلئے ہر وقت تیار ہے۔‏ اسلئے زبورنویس نے لکھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ سب قوموں پر بلندوبالا ہے۔‏ اُسکا جلال آسمان سے برتر ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ ہمارے خدا کی مانند کون ہے جو عالمِ‌بالا پر تخت‌نشین ہے جو فروتنی سے آسمان‌وزمین پر نظر کرتا ہے؟‏ وہ مسکین کو خاک سے اور محتاج کو مزبلہ پر سے اُٹھا لیتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۱۳:‏۴-‏۷‏۔‏

۵ انسان ”‏شیخی“‏ بگھارتا ہے لیکن یہوواہ خدا ایسا نہیں کرتا کیونکہ وہ پاک ہے۔‏ (‏مرقس ۷:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ اُسکے بارے میں زبور ۱۱۳:‏۶ میں لکھا ہے کہ وہ ’‏فروتنی سے مسکین کو خاک سے اُٹھا لیتا ہے۔‏‘‏ ایک فروتن شخص اپنے رُتبے کا خیال نہ کرتے ہوئے اپنے سے نیچا درجہ رکھنے والے شخص کی مدد کرتا ہے۔‏ یوں سمجھئے کہ وہ اپنے سے کم حیثیت رکھنے والے شخص کی مدد کرنے کی خاطر اُسکے درجے تک جھکنے کو تیار ہے۔‏ یہ بات یہوواہ خدا کے بارے میں کتنی سچ ہے۔‏ واقعی وہ اپنے عیب‌دار خادموں کی مدد کرتے وقت فروتنی سے پیش آتا ہے۔‏

یسوع کی فروتنی مثالی تھی

۶.‏ یہوواہ خدا نے بےمثال فروتنی کیسے ظاہر کی؟‏

۶ یہوواہ خدا کی فروتنی اس وجہ سے بھی بےمثال ہے کہ اُس نے اپنے اکلوتے بیٹے کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ ہماری نجات کا باعث بن سکے۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ جب یسوع زمین پر تھا تو اُس نے لوگوں کو یہوواہ خدا کے بارے میں سچائی سکھائی۔‏ پھر اُس نے ’‏دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جانے‘‏ کیلئے اپنی بےعیب زندگی قربان کر دی۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۲۹؛‏ ۱۸:‏۳۷‏)‏ یہوواہ خدا کی طرح یسوع بھی فروتنی کی خوبی کا مالک تھا۔‏ اسلئے وہ خدا کی ہر بات پر عمل کرنے کو تیار تھا۔‏ خدا کی تمام مخلوق میں سے یسوع کی فروتنی بےمثال ہے۔‏ لیکن بہت سے لوگ یسوع کی اس خوبی کی قدر نہیں کرتے تھے۔‏ اُسکے دُشمن تو اُسے تمام ”‏آدمیوں میں سے ادنیٰ آدمی“‏ سمجھتے تھے۔‏ (‏دانی‌ایل ۴:‏۱۷‏)‏ لیکن پولس رسول نے مسیحیوں کو یسوع کی مانند بننے کو کہا۔‏ اس کا مطلب ہے کہ اُنہیں دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھنا تھا۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱؛‏ فلپیوں ۲:‏۳،‏ ۴‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ یسوع اتنا فروتن کیوں تھا؟‏ (‏ب)‏ یسوع نے لوگوں کو کیا کرنے کی دعوت دی؟‏

۷ یسوع کی بےمثال فروتنی کے بارے میں پولس نے یوں لکھا:‏ ”‏ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح کا بھی تھا۔‏ اُس نے اگرچہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔‏ بلکہ اپنے آپکو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔‏ اور انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپکو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔‏“‏—‏فلپیوں ۲:‏۵-‏۸‏۔‏

۸ شاید آپ پوچھیں کہ یسوع اتنا فروتن کیوں تھا؟‏ دراصل یسوع مُدتوں سے آسمان میں یہوواہ خدا کے پاس رہا تھا۔‏ اُس نے ”‏ماہر کاریگر“‏ کے طور پر تمام باقی مخلوق بنانے میں خدا کا ساتھ دیا تھا۔‏ (‏امثال ۸:‏۳۰‏)‏ آدم اور حوا کی نافرمانی کے بعد یسوع نے دیکھا کہ یہوواہ گنہگار انسانوں کیساتھ کتنی فروتنی سے پیش آتا ہے۔‏ اسلئے جب وہ زمین پر آیا تو وہ بھی لوگوں کیساتھ فروتنی سے پیش آتا تھا۔‏ اور اسی وجہ سے یسوع لوگوں کو یہ دعوت بھی دے سکتا تھا:‏ ”‏میرا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔‏ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔‏ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔‏“‏—‏متی ۱۱:‏۲۹؛‏ یوحنا ۱۴:‏۹‏۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ یسوع کو بچوں سے اتنا پیار کیوں تھا؟‏ (‏ب)‏ ایک بچے کو پاس بلا کر یسوع نے اپنے شاگردوں کو کونسا سبق سکھایا؟‏

۹ چونکہ یسوع سب کیساتھ فروتنی سے پیش آتا تھا اسلئے چھوٹے بچے بھی اُسکے پاس جانا پسند کرتے تھے۔‏ یسوع کو بھی بچوں سے بہت پیار تھا۔‏ وہ اُنکے لئے وقت ضرور نکالتا تھا۔‏ (‏مرقس ۱۰:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ یسوع کو بچوں سے اتنا پیار کیوں تھا؟‏ دراصل بچوں میں کچھ ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں جو بالغوں میں کم ہی نظر آتی ہیں۔‏ عام طور پر بچے اپنے بڑوں کا کہنا مانتے ہیں اور اُن سے سیکھنے کو تیار ہوتے ہیں۔‏ اُن میں اتنا گھمنڈ بھی نہیں ہوتا جتنا بڑوں میں ہوتا ہے۔‏ ایک دن یسوع نے ایک بچے کو پاس بلا کر اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏اگر تُم توبہ نہ کرو اور بچوں کی مانند نہ بنو تو آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے۔‏ پس جو کوئی اپنے آپکو اِس بچے کی مانند چھوٹا بنائے گا وہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہوگا۔‏“‏ (‏متی ۱۸:‏۳،‏ ۴‏)‏ دراصل یسوع اپنے شاگردوں کو اِس اصول کا سبق دے رہا تھا:‏ ”‏جو کوئی اپنے آپکو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپکو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔‏“‏—‏لوقا ۱۴:‏۱۱؛‏ ۱۸:‏۱۴؛‏ متی ۲۳:‏۱۲‏۔‏

۱۰.‏ ہم اب کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۱۰ یسوع کی بات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کیلئے مسیحیوں کو فروتنی کی خوبی پیدا کرنی چاہئے۔‏ لیکن ہمیں ایسا کرنا اتنا مشکل کیوں لگتا ہے؟‏ آزمائشوں اور اذیتوں کا سامنا کرتے وقت ہمیں اپنے غرور پر قابو پانا مشکل کیوں لگتا ہے؟‏ اور ہم فروتنی یعنی خاکساری کی خوبی کو پیدا کرنے میں کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں؟‏—‏یعقوب ۴:‏۶،‏ ۱۰‏۔‏

غرور پر قابو پانا مشکل کیوں ہے؟‏

۱۱.‏ ہمیں اپنے غرور پر قابو پانا مشکل کیوں لگتا ہے؟‏

۱۱ اگر آپکو بھی اپنے غرور پر قابو پانا مشکل لگتا ہے تو ہمت نہ ہاریں۔‏ سن ۱۹۲۰ میں شائع ہونے والے مینارِنگہبانی کے ایک شمارے میں اس سلسلے میں لکھا تھا کہ ”‏یسوع فروتنی کی خوبی کو بہت ہی اہم خیال کرتا تھا۔‏ ہم اُسکے شاگرد ہیں اِسلئے ہمیں بھی روزانہ اس خوبی کو ظاہر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ .‏ .‏ .‏ خدا کے کلام میں باربار اس خوبی کو پیدا کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔‏ لیکن اسکے باوجود اُسکے خادموں کو ایسا کرنا بہت ہی مشکل لگتا ہے۔‏ اسکی وجہ یہ ہے کہ یہ خوبی انسانی فطرت کے خلاف ہے۔‏ اسلئے باقی تمام خوبیوں کی نسبت اس خوبی کو کام میں لانا بہت ہی مشکل ہے۔‏“‏ ہم سب آدم اور حوا کی اولاد ہیں۔‏ اُنہوں نے خدا کے حکم پر عمل کرنے کی بجائے اپنی مرضی کی۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ یہ خامی انسانی فطرت کا ایک جُز بن گئی ہے۔‏ اسی وجہ سے سچے مسیحیوں کو خاکساری ظاہر کرنا مشکل لگتا ہے۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ اس دُنیا میں خاکساری پیدا کرنا مشکل کیوں ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں تکبّر کرنے پر کون اُکساتا ہے؟‏

۱۲ ہمیں ایک اَور وجہ سے بھی خود میں خاکساری پیدا کرنا مشکل لگتا ہے۔‏ ہمارے اِردگِرد رہنے والے زیادہ‌تر لوگ اسی کوشش میں ہیں کہ وہ سب سے بڑے بن جائیں۔‏ وہ ”‏جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش“‏ کو حاصل کرنے کی جستجو میں ہیں۔‏ اسکے علاوہ وہ ”‏زندگی کی شیخی“‏ بگھارنے یعنی اپنے مال‌ودولت کا مظاہرہ کرنے کا شوق رکھتے ہیں۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۶‏)‏ یسوع کے شاگرد ایسی دُنیاوی خواہشات نہیں رکھتے۔‏ وہ خدا کی مرضی کو بجا لانے کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں۔‏ اسلئے وہ ایک سادہ زندگی گزارنا پسند کرتے ہیں۔‏—‏متی ۶:‏۲۲-‏۲۴،‏ ۳۱-‏۳۳؛‏ ۱-‏یوحنا ۲:‏۱۷‏۔‏

۱۳ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ اس دُنیا پر شیطان حکمرانی کر رہا ہے۔‏ اُس نے پہلے انسانی جوڑے کو تکبّر کرنے پر اُکسایا تھا۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۴؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۳:‏۶‏)‏ اور آج بھی وہ لوگوں کو غرور کرنے پر اُکسا رہا ہے۔‏ مثال کے طور پر شیطان نے یسوع کو ”‏دُنیا کی سب سلطنتیں اور اُنکی شان‌وشوکت“‏ پیش کی۔‏ اسکے بدلے میں وہ چاہتا تھا کہ یسوع اُسکے سامنے ایک بار سجدہ کرے۔‏ یسوع نے شیطان کی اس پیشکش کو ترک کر دیا۔‏ (‏متی ۴:‏۸،‏ ۱۰‏)‏ شیطان مسیحیوں کو بھی شان‌وشوکت حاصل کرنے پر اُکساتا ہے۔‏ لیکن مسیحی جانتے ہیں کہ یسوع کی طرح اُنہیں بھی اپنی نہیں بلکہ صرف یہوواہ خدا کی بڑائی کرنی چاہئے۔‏—‏مرقس ۱۰:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

خود میں خاکساری کی خوبی پیدا کریں

۱۴.‏ خاکساری کے سلسلے میں ہمیں کس بات سے خبردار رہنا چاہئے؟‏

۱۴ پولس رسول نے کلسے کی کلیسیا کو ایسے لوگوں سے خبردار کِیا جو خاکساری کا محض دکھاوا کرتے تھے۔‏ ایسے لوگ عزت حاصل کرنے اور اپنا نام چمکانے کیلئے ایسا کرتے ہیں۔‏ لیکن دراصل یہ لوگ غرور سے ”‏پھول“‏ کر روحانی طور پر کمزور ہو گئے ہیں۔‏ (‏کلسیوں ۲:‏۱۸،‏ ۲۳‏)‏ یسوع نے اپنے زمانے کے مذہبی پیشواؤں کو اسی بات کیلئے ٹوکا۔‏ روزہ رکھتے وقت وہ اپنی صورت اُداس کرتے تاکہ لوگ جان جائیں کہ اُنہوں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔‏ اسکے علاوہ وہ سڑکوں اور بازاروں میں کھڑے ہو کر دُعا کرنے کا دکھاوا کرتے تھے۔‏ لیکن یسوع نے اپنے شاگردوں کو کہا کہ خدا صرف ایسی دُعاؤں کو قبول کرتا ہے جو دلی خاکساری سے مانگی جاتی ہیں۔‏—‏متی ۶:‏۵،‏ ۶،‏ ۱۶‏۔‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ ہم خود میں خاکساری کی خوبی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ چند ایسے لوگوں کی مثال دیجئے جنہوں نے خاکساری ظاہر کی ہے۔‏

۱۵ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی فروتنی پر غور کرنے سے مسیحی خود میں خاکساری کی خوبی پیدا کر سکتے ہیں۔‏ اسکا مطلب ہے کہ اُنہیں باقاعدگی سے بائبل کی اور اُن کتابوں اور رسالوں کی بھی پڑھائی کرنی چاہئے جو ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ شائع کرتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ یہ خاص طور پر کلیسیا کے بزرگوں کیلئے اہم ہے تاکہ ’‏اُنکے دل میں غرور نہ ہو کہ وہ اپنے بھائیوں کو حقیر جانیں۔‏‘‏ (‏استثنا ۱۷:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۱-‏۳‏)‏ ہمیں اُن لوگوں کی مثال پر غور کرنا چاہئے جنکو خدا نے اُنکی خاکساری کے لئے برکتوں سے نوازا تھا،‏ جیسے روت،‏ حنّہ اور الیشبع وغیرہ۔‏ (‏روت ۱:‏۱۶،‏۱۷؛‏ ۱-‏سموئیل ۱:‏۱۱،‏۲۰؛‏لوقا ۱:‏۴۱-‏۴۳‏)‏ اسکے علاوہ داؤد،‏ یوسیاہ،‏ یوحنا بپتسمہ دینے والا اور پولس رسول جیسے لوگوں کی مثال پر بھی غور کریں۔‏ خدا کی خدمت میں نام حاصل کرنے کے باوجود وہ خاکساری کی خوبی ظاہر کرتے رہے۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۴:‏۱،‏ ۲،‏ ۱۹،‏ ۲۶-‏۲۸؛‏ زبور ۱۳۱:‏۱؛‏ یوحنا ۱:‏۲۶،‏ ۲۷؛‏ ۳:‏۲۶-‏۳۰؛‏ اعمال ۲۱:‏۲۰-‏۲۶؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۹‏)‏ اسکے علاوہ آج بھی کلیسیاؤں میں بہت سے بہن‌بھائی خاکساری کی مثال قائم کر رہے ہیں۔‏ ان تمام لوگوں کی زندگیوں پر غور کرنے سے سچے مسیحی ”‏ایک دوسرے کی خدمت کیلئے فروتنی سے کمربستہ“‏ رہیں گے۔‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۵‏۔‏

۱۶.‏ مُنادی کرتے وقت خاکساری ہمارے کیسے کام آ سکتی ہے؟‏

۱۶ باقاعدگی سے مُنادی کے کام میں حصہ لینے سے بھی ہم خاکساری کا سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ غیروں سے خدا کے بارے میں بات‌چیت کرنے میں خاکساری کی خوبی ہمارے بہت کام آ سکتی ہے۔‏ یہ خاص طور پر اُس وقت سچ ہے جب لوگ خوشخبری پر کان نہیں لگاتے یا پھر ہماری مخالفت کرتے ہیں۔‏ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ ہمیں اپنے ایمان کیلئے دلیلیں پیش کرنے کو کہتے ہیں۔‏ ایسی صورتحال میں ہم خاکساری سے کام لیتے ہوئے اُنکے سوالوں کا جواب ”‏حلم اور خوف کیساتھ“‏ دیتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۵‏)‏ خدا کے بہت سے خادموں نے خاکساری ظاہر کرتے ہوئے اپنا آبائی شہر یا وطن چھوڑ دیا ہے تاکہ وہ کسی غیرقوم کے لوگوں کو بائبل کا پیغام پہنچا سکیں۔‏ ایسا کرنے میں اکثر اُنکو رہن‌سہن کے نئے طریقے اور ایک نئی زبان بھی سیکھنی پڑتی ہے۔‏ واقعی یہ کتنا مشکل کام ہے۔‏ ہم اُنکی خاکساری کی بہت قدر کرتے ہیں۔‏—‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

۱۷.‏ کن فرائض کو نبھاتے وقت خاکساری ہمارے کام آ سکتی ہے؟‏

۱۷ خاندان میں دوسروں کا حق ادا کرنے میں بھی خاکساری ہمارے کام آ سکتی ہے۔‏ مثال کے طور پر جب ایک باپ بہت مصروف ہونے کے باوجود اپنے بچوں کو بائبل کے بارے میں سکھانے کیلئے وقت نکالتا ہے تو وہ خاکساری ظاہر کرتا ہے۔‏ اسی طرح جب بچے اپنے والدین کا کہنا مانتے ہیں اور اُنکا احترام کرتے ہیں تو وہ خاکساری ظاہر کرتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۱-‏۴‏)‏ جب ایک مسیحی عورت کا شوہر اُسکے مذہب کا نہیں ہوتا تو اُسے خاکساری سے اپنے شوہر کے تابع رہنا چاہئے۔‏ اسطرح شاید اُسکا شوہر اپنی بیوی کے ”‏پاکیزہ چال‌چلن اور خوف“‏ کو دیکھ کر خود بھی یسوع کا شاگرد بن جائے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱،‏ ۲‏)‏ اسکے علاوہ اپنے عمررسیدہ یا بیمار والدین کی تیمارداری کرتے وقت بھی ہمیں خاکساری اور محبت سے کام لینا چاہئے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۴‏۔‏

خاکساری ظاہر کرنے سے مسئلوں کو حل کریں

۱۸.‏ جب دو مسیحیوں میں غلط‌فہمیاں کھڑی ہو جاتی ہیں تو وہ خاکساری کو کیسے کام میں لا سکتے ہیں؟‏

۱۸ تمام انسان خطا کرتے ہیں۔‏ (‏یعقوب ۳:‏۲‏)‏ اسلئے کبھی‌کبھار دو مسیحیوں میں غلط‌فہمیاں کھڑی ہو جاتی ہیں۔‏ شاید ایک نے اپنے بھائی کا حق دبایا ہے اور اسلئے وہ ایک دوسرے سے خفا ہیں۔‏ ایسی صورتحال میں اس نصیحت پر عمل کرنا بہت فائدہ‌مند ہے:‏ ”‏اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کرے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرے۔‏ جیسے [‏یہوواہ]‏ نے تمہارے قصور معاف کئے ویسے ہی تُم بھی کرو۔‏“‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۳‏)‏ یہ درست ہے کہ ایسا کرنا بہت مشکل ہے لیکن خاکساری کی خوبی کو کام میں لاتے ہوئے ہم دوبارہ سے ایک دوسرے کے قریب ہو سکتے ہیں۔‏

۱۹.‏ جب ایک مسیحی ہمارا حق دباتا ہے تو ہمیں اُسکو منانے کی کوشش کیسے کرنی چاہئے؟‏

۱۹ لیکن کبھی‌کبھار جب ایک مسیحی کا حق دبایا جاتا ہے تو اُسے لگتا ہے کہ وہ اِس بات کو کچھ کہے بغیر نظرانداز نہیں کر سکتا۔‏ تب اُسے خاکساری کو کام میں لا کر اپنے مسیحی بھائی کو سمجھانے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ ایسا کرتے وقت اُسے اپنے بھائی کے دل کو جیت لینے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ (‏متی ۱۸:‏۱۵‏)‏ اکثر جب دو مسیحی ایک دوسرے سے خفا رہتے ہیں تو اس کی ایک وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ دونوں یا اُن میں سے ایک غرور میں آ کر اپنا قصور ماننے کو تیار نہیں ہوتا۔‏ یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جس مسیحی کا حق دبایا گیا ہے،‏ وہ اپنے مسیحی بھائی کو سمجھانے کی بجائے اُس کی نکتہ‌چینی کرتا ہے۔‏ لیکن جب ہم خاکساری کو کام میں لاتے ہیں تو ایسے تمام مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔‏

۲۰،‏ ۲۱.‏ خود میں خاکساری کی خوبی پیدا کرنے کیلئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۲۰ کیا آپ خود میں خاکساری کی خوبی پیدا کرنا چاہتے ہیں؟‏ توپھر خدا سے التجا کریں کہ وہ اپنی پاک روح سے آپکی مدد کرے۔‏ لیکن یہ یاد رکھیں کہ خدا صرف ”‏فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے۔‏“‏ اِس ”‏توفیق“‏ میں خدا کی پاک روح بھی شامل ہے۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۶‏)‏ اسلئے اگر دو مسیحیوں میں پھوٹ پڑ بھی جائے تو اُنکو یہوواہ سے دُعا کرنی چاہئے کہ وہ اُنکو اپنے اپنے قصور کو ماننے میں مدد دے۔‏ اسکے علاوہ اگر کسی بھائی نے آپکو ٹھیس پہنچائی ہے اور وہ دل سے آپ سے معافی مانگتا ہے تو اُسے معاف کر دیں۔‏ اگر آپکو ایسا کرنا مشکل لگتا ہے تو یہوواہ خدا سے دُعا کریں کہ وہ آپکے دل سے غرور کو مٹانے میں آپکی مدد کرے۔‏ یہی خاکساری کی راہ ہے۔‏

۲۱ واقعی فروتنی یا خاکساری ظاہر کرنے کے بہت فائدے ہوتے ہیں۔‏ اسلئے ہمیں اس خوبی کو پیدا کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔‏ اس سلسلے میں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے ہمارے لئے کتنی اچھی مثال قائم کی ہے۔‏ انکی مثال پر عمل کرتے وقت ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ”‏دولت اور عزت‌وحیات [‏یہوواہ]‏ کے خوف اور فروتنی کا اجر ہیں۔‏“‏—‏امثال ۲۲:‏۴‏۔‏

ان باتوں پر غور کریں

‏• فروتنی کے سلسلے میں سب سے اچھی مثال کن دو ہستیوں نے قائم کی ہے؟‏

‏• ہمیں خاکساری کی خوبی کو پیدا کرنا اتنا مشکل کیوں لگتا ہے؟‏

‏• ہم خود میں خاکساری کی خوبی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

‏• مسیحیوں کیلئے خاکساری پیدا کرنا اتنا اہم کیوں ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

یسوع مسیح دل کا فروتن تھا

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

دُنیا ہمیں شان‌وشوکت حاصل کرنے کے سپنے دکھاتی ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

WHO photo by L. Almasi/K. Hemzǒ

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

مُنادی کے کام میں خاکساری ہمارے کام آ سکتی ہے

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویریں]‏

اگر کوئی ہمارا حق دباتا ہے تو ہمیں اُسکو دل سے معاف کر لینا چاہئے

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویریں]‏

مسیحی اپنی زندگی کے بہت سے پہلوؤں میں خاکساری ظاہر کر سکتے ہیں