مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمیں انتخاب کی آزادی کو کیسے استعمال کرنا چاہئے؟‏

ہمیں انتخاب کی آزادی کو کیسے استعمال کرنا چاہئے؟‏

بائبل کا نقطۂ‌نظر

ہمیں انتخاب کی آزادی کو کیسے استعمال کرنا چاہئے؟‏

خدا نے پہلے انسانی جوڑے آدم اور حوا کو انتخاب کرنے کی آزادی بخشی تھی۔‏ اُس نے آدم کو باغِ‌عدن کا نگران مقرر کِیا تھا۔‏ آدم کی ذمہ‌داریوں میں جانوروں کے نام رکھنا بھی شامل تھا۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۱۵،‏ ۱۹‏)‏ سب سے اہم بات یہ تھی کہ آدم اور حوا خدا کے فرمانبردار رہنے یا نہ رہنے کا انتخاب بھی کر سکتے تھے۔‏—‏پیدایش ۲:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

اُس وقت سے لیکر لوگوں نے بیشمار فیصلے کئے ہیں جن میں سے بیشتر اچھے،‏ بعض نامناسب اور دیگر بالکل غلط ثابت ہوئے ہیں۔‏ انسان کے بعض غلط انتخابات تباہ‌کُن ثابت ہوئے ہیں۔‏ اسکے باوجود،‏ خدا نے کبھی بھی انتخاب کرنے کے ہمارے حق میں مداخلت نہیں کی۔‏ شفیق باپ کے طور پر،‏ خدا نے اچھے فیصلے کرنے کے سلسلے میں ہمارے لئے بائبل میں مدد فراہم کی ہے۔‏ وہ ہمیں غلط انتخاب کرنے کے نتائج کی بابت بھی آگاہ کرتا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ہم جوکچھ بوئینگے وہی کاٹیں گے۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۷‏۔‏

ذاتی معاملات میں فیصلے

بعض معاملات میں خدا واضح طور پر اپنی مرضی ظاہر کرتے ہوئے ہمیں خاص ہدایت فراہم کرتا ہے۔‏ تاہم،‏ بیشتر معاملات میں بائبل ہمارے ذاتی امور کے سلسلے میں کوئی مخصوص ضوابط وضع نہیں کرتی۔‏ اس کی بجائے یہ انفرادی خواہشات اور پسند کی گنجائش پر مبنی وسیع ہدایت فراہم کرتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ غور کریں کہ یہ تفریح کی بابت کیا بیان کرتی ہے۔‏

صحائف یہوواہ کو ”‏خدایِ‌مبارک“‏ کہتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۱‏)‏ اُسکا کلام بیان کرتا ہے کہ ”‏ہنسنے کا ایک وقت ہے“‏ اور ”‏ناچنے کا ایک وقت ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۳:‏۱،‏ ۴‏)‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ بادشاہ داؤد دوسروں کو محظوظ کرنے کیلئے ساز بجایا کرتا تھا۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۱۶-‏۱۸،‏ ۲۳‏)‏ یسوع شادی کی ضیافت میں گیا اور تقریب کو مزید شاندار بنانے کے لئے اُس نے پانی کو مے میں تبدیل کِیا۔‏—‏یوحنا ۲:‏۱-‏۱۰‏۔‏

تاہم،‏ بائبل موزوں طور پر آگاہ کرتی ہے:‏ ”‏وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائیگا۔‏“‏ (‏امثال ۱۳:‏۲۰‏)‏ ”‏ٹھٹھابازی“‏ اور بداخلاقی کے کام خدا کو ناراض کرتے ہیں اور اُس کے ساتھ ہمارے رشتے کو تباہ کر سکتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۳-‏۵‏)‏ جب تفریحی اجتماعات میں بےتحاشا مےنوشی کی جاتی ہے تو سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‏ (‏امثال ۲۳:‏۲۹-‏۳۵؛‏ یسعیاہ ۵:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ یہوواہ خدا تشدد سے بھی نفرت کرتا ہے۔‏—‏زبور ۱۱:‏۵؛‏ امثال ۳:‏۳۱‏۔‏

بائبل کی یہ آیات ہمیں تفریح کو خدا کی نظر سے دیکھنے میں مدد دیتی ہیں۔‏ مسیحی انتخابات کرتے وقت بائبل کو اہمیت دیتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ،‏ ہم سب کو اپنے انتخابات کے اچھے یا بُرے نتائج کا سامنا کرنا پڑیگا۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۷-‏۱۰‏۔‏

اسی طرح،‏ مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ لباس،‏ شادی،‏ بچوں اور کاروباری معاملات میں بائبل اُصولوں کی مطابقت میں دانشمندانہ فیصلے کریں۔‏ اِن میں ایسے معاملات بھی شامل ہیں جنکا بائبل میں براہِ‌راست ذکر نہیں کِیا گیا،‏ تاہم ایسے اُصول وضع کئے گئے ہیں جو ہمیں اپنے ضمیر کے مطابق فیصلے کرنے میں مدد دیتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۲:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ مسیحی جتنے بھی ذاتی فیصلے کرتے ہیں اُن میں مندرجہ‌ذیل معیار کا اطلاق کِیا جا سکتا ہے:‏ ”‏پس تم کھاؤ یا پیو یا جوکچھ کرو سب خدا کے جلال کے لئے کرو۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۳۱‏۔‏

اس سلسلے میں ہم ’‏اپنے کام سے کام رکھنے‘‏ کے اُصول کو بھی ذہن میں رکھ سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۴:‏۱۱‏)‏ مسیحیوں کو اکثر ایسے بیشمار انتخابات کا سامنا ہوتا ہے جو خدا کی مرضی کے خلاف نہیں ہوتے۔‏ لہٰذا ایک مسیحی کی ترجیحات دوسرے لوگوں کی ترجیحات سے مختلف ہو سکتی ہیں۔‏ خدا اپنے خادموں کو ایک دوسرے پر الزام لگاتے دیکھ کر خوش نہیں ہوتا۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ بائبل دانشمندانہ مشورت پیش کرتی ہے:‏ ”‏تم میں سے کوئی شخص .‏ .‏ .‏ اَوروں کے کام میں دست‌انداز ہو کر دُکھ نہ پائے۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۴:‏۱۵‏۔‏

خدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ

بائبل خدا کی فرمانبرداری کرنے کے فوائد کو نمایاں کرتی ہے۔‏ تاہم،‏ خدا لوگوں کو اپنی پرستش کرنے کیلئے مجبور نہیں کرتا۔‏ اِسکی بجائے،‏ وہ اپنی انسانی مخلوق کو پرستار بننے کی دعوت دیتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏آؤ ہم جھکیں اور سجدہ کریں!‏ اور اپنے خالق [‏یہوواہ]‏ کے حضور گھٹنے ٹیکیں۔‏“‏—‏زبور ۹۵:‏۶‏۔‏

یہ دعوت قدیم اسرائیل کو دی گئی تھی۔‏ تقریباً ۵۰۰،‏۳ سال قبل،‏ اسرائیلی قوم کوہِ‌سینا کے دامن میں کھڑی تھی اور خدا نے اُن لاکھوں لوگوں کو موسوی شریعت میں پنہاں سچے مذہب سے متعارف کرایا تھا۔‏ اب اُنہیں یہ انتخاب کرنا تھا کہ آیا وہ خدا کی خدمت کرینگے یا نہیں؟‏ اُنکا جوابی‌عمل کیا تھا؟‏ اُنہوں نے ہم‌آواز ہو کر کہا:‏ ”‏جوکچھ [‏یہوواہ]‏ نے فرمایا ہے اُس سب کو ہم کرینگے اور تابع رہینگے۔‏“‏ (‏خروج ۲۴:‏۷‏)‏ اُنہوں نے خود یہوواہ کی پرستش کرنے کا فیصلہ کِیا تھا۔‏

پہلی صدی میں،‏ یسوع نے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کرنے کا آغاز کِیا۔‏ (‏متی ۴:‏۱۷؛‏ ۲۴:‏۱۴‏)‏ اُس نے کبھی کسی کو زبردستی یہ کام کرنے کیلئے نہیں کہا تھا۔‏ اِسکی بجائے،‏ اُس نے نرمی کیساتھ دوسروں کو دعوت دی تھی:‏ ”‏میرے پیچھے ہو لے۔‏“‏ (‏مرقس ۲:‏۱۴؛‏ ۱۰:‏۲۱‏)‏ بہتیروں نے اُسکی دعوت کو قبول کر لیا اور اُسکے ساتھ منادی کرنا شروع کر دی۔‏ (‏لوقا ۱۰:‏۱-‏۹‏)‏ کچھ وقت گزرنے کے بعد بعض نے یسوع کو چھوڑ دینے کا انتخاب کِیا۔‏ یہوداہ نے یسوع کو دغا دینے کا فیصلہ کِیا۔‏ (‏یوحنا ۶:‏۶۶؛‏ اعمال ۱:‏۲۵‏)‏ بعدازاں،‏ رسولی راہنمائی کے تحت مزید بہت سے لوگ تلوار کے زور سے نہیں بلکہ اپنی مرضی سے شاگرد بن گئے۔‏ ”‏جتنے .‏ .‏ .‏ مقرر کئے گئے تھے“‏ وہ سب ”‏ایمان لے آئے۔‏“‏ (‏اعمال ۱۳:‏۴۸؛‏ ۱۷:‏۳۴‏)‏ آج بھی سچے مسیحی اپنی خوشی سے خدا کے کلام کی تابعداری کرتے اور مسیح کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں۔‏

واضح طور پر،‏ خدا چاہتا ہے کہ ہم فیصلے کرنے کی اپنی صلاحیت کو استعمال کریں۔‏ وہ بائبل میں ایسی راہنمائی بھی فراہم کرتا ہے جو ہمیں دانشمندانہ فیصلے کرنے میں مدد دیتی ہے۔‏ (‏زبور ۲۵:‏۱۲‏)‏ ذاتی فیصلوں کے سلسلے میں ہر مسیحی کو خدائی اُصولوں پر احتیاط سے غور کرنا چاہئے۔‏ صرف اسی صورت میں ہم اپنی ’‏قوتِ‌استدلال کو استعمال کرتے ہوئے خدا کی پاک خدمت‘‏ بجا لا سکتے ہیں۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱‏۔‏