مواد فوراً دِکھائیں

یہوواہ کے گواہ قومی تقریبوں میں حصہ کیوں نہیں لیتے؟‏

یہوواہ کے گواہ قومی تقریبوں میں حصہ کیوں نہیں لیتے؟‏

 یہوواہ کے گواہ حکومتوں، قومی نشانوں اور علامتوں کے لیے احترام دِکھاتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ لوگ جھنڈے کو سلامی دیتے ہیں، قومی ترانہ گاتے ہیں اور دوسری قومی تقریبوں میں حصہ لیتے ہیں۔‏

 لیکن یہوواہ کے گواہ اِن میں حصہ نہیں لیتے کیونکہ ہم مانتے ہیں کہ یہ کام بائبل کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ ہم دوسروں کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔ اِسی طرح جب دوسرے ہمارے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں تو ہمیں بہت اچھا لگتا ہے۔‏

اِس مضمون میں ہم یہ دیکھیں گے‏:‏

 ہم اِس سلسلے میں بائبل کے کن اصولوں پر عمل کرتے ہیں؟‏

 بائبل کے اِن دو اصولوں کی وجہ سے ہم قومی تقریبوں میں حصہ نہیں لیتے:‏

  •   صرف خدا ہی یہ حق رکھتا ہے کے اُس کی عبادت کی جائے‏۔ پاک کلام میں لکھا ہے ”‏صرف یہوواہ اپنے خدا کی پرستش کرو اور صرف اُسی کی عبادت کرو۔“‏ (‏لُوقا 4:‏8‏)‏ ملک کے ساتھ وفاداری کی قسم اور قومی ترانے میں ایسی باتیں شامل ہوتی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ایک شخص یہ وعدہ کر رہا ہے کہ وہ کسی بھی چیز سے زیادہ اپنے ملک سے پیار کرے گا۔ اِس لیے یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم یہ مانتے ہیں کہ ایسے کاموں میں حصہ لینا غلط ہے۔‏

     اِس کے علاوہ ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ جھنڈے کو سلامی دینا بُت‌پرستی کے برابر ہے اور پاک کلام میں بُت‌پرستی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏14‏)‏ کچھ عالم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ قومی جھنڈے اصل میں مذہبی نشان ہوتے ہیں۔ ایک تاریخ‌دان جن کا نام کارلٹن ہیز a ہے، اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏قوم‌پرستی مذہب کی طرح ہے۔ لوگ جھنڈے کی پرستش اِس طرح سے کرتے ہیں کہ جیسے وہ خدا ہو۔“‏ ایک مصنف جن کا نام ڈینئل مینکس ہے، اُنہوں نے پہلی صدی کے مسیحیوں کے بارے میں یہ لکھا:‏ ”‏مسیحی رومی شہنشاہ کے آگے قربانیاں چڑھانے سے اِنکار کر دیتے تھے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے آج ایک شخص جھنڈے کو سلامی دینے سے اِنکار کر دیتا ہے۔“‏ b

    یہ سچ ہے کہ ہم جھنڈے کو سلامی نہیں دیتے لیکن ہم نہ تو اِسے جلاتے ہیں اور نہ ہی کسی اَور طریقے سے اِس کی بے‌حُرمتی کرتے ہیں۔‏

  •   خدا کی نظر میں سب اِنسان برابر ہیں۔‏ (‏اعمال 10:‏34، 35‏)‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے ”‏ایک آدمی کے ذریعے تمام قوموں کو پیدا کِیا۔“‏ (‏اعمال 17:‏26‏)‏ اِس لیے ہم یہ مانتے ہیں کہ کسی ایک قوم یا نسل کے لوگوں کو دوسری قوم یا نسل کے لوگوں سے زیادہ اہمیت دینا غلط ہے۔ ہم سب لوگوں کی عزت کرتے ہیں پھر چاہے اُن کا تعلق کسی بھی ملک یا قوم سے ہو۔—‏1-‏پطرس 2:‏17‏۔‏

 اگر قومی تقریبوں میں حصہ لینا حکومت کی طرف سے ضروری ہو تو ہم کیا کرتے ہیں؟‏

 ہم حکومت کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ہم یہ مانتے ہیں کہ یہ حکومتیں ”‏خدا کے اِنتظام“‏ کا حصہ ہیں اِس لیے یہ اب تک قائم ہیں۔ (‏رومیوں 13:‏1-‏7‏)‏ ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ ہمیں حکومتوں کے تابع‌دار رہنا چاہیے۔—‏لُوقا 20:‏25‏۔‏

 لیکن ہم اُس وقت کیا کرتے ہیں جب حکومت ہمیں کوئی ایسا کام کرنے کے لیے کہتی ہے جو خدا کے حکموں کے خلاف ہے؟ اگر ممکن ہو تو کبھی کبھار ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے قانون میں تھوڑی بہت تبدیلی کرے۔ لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو ہم یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ ہم ”‏آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم“‏مانیں گے۔—‏اعمال 5:‏29‏۔‏

 کیا یہوواہ کے گواہ سماجی یا سیاسی معاملوں میں کسی کی طرف‌داری کرتے ہیں؟‏

 نہیں!‏ ہم سماجی یا سیاسی معاملوں میں کسی کی بھی طرف‌داری نہیں کرتے ہیں۔ قومی ترانہ نہ گانے، جھنڈے کو سلامی نہ دینے یا قومی تقریبوں میں حصہ نہ لینے کی وجہ یہ نہیں ہے کہ ہم کوئی سیاسی تبدیلی لانا چاہتے ہیں بلکہ ہم ایسا اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ ہم پاک کلام کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔‏

a ‏.107-108 pages ‏,Essays on Nationalism

b ‏.212 page ‏,The Way of the Gladiator