مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نوجوانو!‏ اپنے ہم‌عمروں کے دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کرو

نوجوانو!‏ اپنے ہم‌عمروں کے دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کرو

نوجوانو!‏ اپنے ہم‌عمروں کے دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کرو

‏”‏تمہارا کلام ہمیشہ ایسا پُرفضل اور نمکین ہو کہ تمہیں ہر شخص کو مناسب جواب دینا آ جائے۔‏“‏—‏کل ۴:‏۶‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ بہت سے نوجوان جب اپنے ہم‌عمروں جیسے کام نہیں کرتے تو اُن کے ساتھ کیا ہوتا ہے اور کیوں؟‏

آج‌کل نوجوان اکثر اپنے ساتھیوں پر غلط کام کرنے کے لئے دباؤ ڈالتے ہیں۔‏ شاید کبھی آپ کے کسی نوجوان دوست نے آپ کو بھی کوئی بُرا کام کرنے پر اُکسایا ہو۔‏ ایسی صورت میں آپ کو کیسا محسوس ہوا تھا؟‏ کیا آپ نے ۱۴ سالہ نوجوان کرسٹوفر جیسا محسوس کِیا تھا؟‏ کرسٹوفر نے بیان کِیا:‏ ”‏بعض اوقات میرے سکول کے لڑکے مجھے اِتنا تنگ کرتے ہیں کہ میرا دل چاہتا ہے کہ مَیں اُن سے کہیں دُور بھاگ جاؤں یا پھر بالکل اُن جیسا ہی بن جاؤں۔‏“‏

۲ کیا اپنے ہم‌عمروں کے دباؤ کو برداشت کرنا آپ کے لئے مشکل ہے؟‏ آپ ایسا کیوں محسوس کرتے ہیں؟‏ شاید اِس لئے کہ آپ اُن کی نظر میں مقبول ہونا چاہتے ہیں۔‏ اگر آپ ایسا چاہتے بھی ہیں تو اِس میں کوئی بُرائی نہیں ہے۔‏ ہر عمر کے لوگوں میں یہ خواہش ہوتی ہے کہ اُن کے ساتھی اُنہیں پسند کریں۔‏ چاہے کوئی بڑا ہو یا چھوٹا،‏ وہ یہ نہیں چاہے گا کہ دوسرے لوگ اُسے نظرانداز کریں۔‏ لیکن اگر آپ ہمیشہ صحیح راہ پر چلتے ہیں تو یہ نہ سمجھیں کہ سب لوگ آپ کو پسند کریں گے۔‏ کچھ ایسے بھی ہوں گے جو آپ کی مخالفت کریں گے۔‏ یسوع مسیح کو بھی ایسے ہی مسئلے کا سامنا ہوا تھا۔‏ وہ ہمیشہ وہی کام کرتا تھا جو خدا کو پسند تھے لیکن صرف تھوڑے سے لوگوں نے ہی اُس کی تعلیم کو مانا اور اُس کے شاگرد بنے۔‏ زیادہ‌تر لوگوں نے اُسے حقیر سمجھا اور ”‏اُس کی کچھ قدر نہ جانی۔‏“‏—‏یسع ۵۳:‏۳‏۔‏

ہم‌عمروں کے دباؤ کا گہرا اثر

۳.‏ اپنے ہم‌عمروں جیسے کام کرنے میں کیا خطرہ ہے؟‏

۳ بعض اوقات شاید آپ کو یہ ڈر ہو کہ اگر آپ اپنے ہم‌عمروں جیسے کام نہیں کریں گے تو وہ آئندہ نہ آپ سے بات کریں گے اور نہ ہی آپ کو اپنے کسی کام میں شامل کریں گے۔‏ اِس ڈر کی وجہ سے اگر آپ اُن کی طرح بننے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ بہت بڑی غلطی ہوگی۔‏ مسیحیوں کو بچوں کی طرح نہیں ہونا چاہئے کہ ”‏موجوں کی طرح اُچھلتے بہتے .‏ .‏ .‏ پھریں۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۱۴‏)‏ بچے بڑی آسانی سے بڑوں کی باتوں میں آ جاتے ہیں۔‏ تاہم آپ بچے نہیں بلکہ جوانی کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں۔‏ لہٰذا اگر آپ یہ مانتے ہیں کہ یہوواہ کے معیار درست ہیں تو اپنے اِس یقین پر قائم رہنے سے آپ کو فائدہ ہوگا۔‏ (‏است ۱۰:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ لیکن اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو آپ دوسروں کے ہاتھ کا کھلونا بن جائیں گے۔‏ آپ کو ہر بات میں اُن کے اشاروں پر ناچنا پڑے گا۔‏‏—‏۲-‏پطرس ۲:‏۱۹ کو پڑھیں۔‏

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ ہارون اپنی قوم کے لوگوں کی طرف سے دباؤ کا شکار کیسے ہو گیا؟‏ (‏ب)‏ اِس واقعے سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ (‏ج)‏ آپ کے ہم‌عمر کن طریقوں سے آپ کو غلط کام کرنے پر اُکسا سکتے ہیں؟‏

۴ اِس سلسلے میں موسیٰ کے بھائی ہارون کی مثال پر غور کریں۔‏ ہارون نے اپنی قوم کے لوگوں کے کہنے میں آکر سونے کا ایک بچھڑا بنایا جس کی لوگ پوجا کرنے لگے۔‏ ہارون ڈرپوک انسان نہیں تھا۔‏ اِس سے پہلے اُس نے موسیٰ کے ساتھ جا کر مصر کے بادشاہ فرعون کے سامنے خدا کا پیغام بڑی دلیری سے سنایا تھا۔‏ لیکن جب اُس کی اپنی ہی قوم کے لوگوں نے اُس پر دباؤ ڈالا تو ہارون نے اُن کے آگے گھٹنے ٹیک دئے۔‏ ہارون نے مصر کے بادشاہ کا سامنا تو کر لیا مگر وہ اپنی قوم کے لوگوں کا سامنا نہ کر سکا۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے ہم‌عمروں یا ساتھیوں کے دباؤ کا ہم پر بہت گہرا اثر ہو سکتا ہے۔‏—‏خر ۷:‏۱،‏ ۲؛‏ ۳۲:‏۱-‏۴‏۔‏

۵ ہارون کی مثال سے ثابت ہوتا ہے کہ صرف نوجوانوں کو ہی اپنے ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا سامنا نہیں ہوتا بلکہ بڑی عمر والوں کو بھی ہوتا ہے۔‏ نیز صرف بُرے لوگ ہی نہیں بلکہ اچھے لوگ بھی اِس مسئلے کا شکار ہو سکتے ہیں۔‏ آپ پر بھی اِس کا اثر ہو سکتا ہے۔‏ آپ کے ہم‌عمر آپ کو جوش دلانے،‏ آپ پر کوئی الزام لگانے یا پھر طنز کرنے سے غلط کام کرنے پر اُکسا سکتے ہیں۔‏ صورتحال کچھ بھی ہو،‏ اپنے ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا مقابلہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔‏ لیکن اِس دباؤ پر قابو پانے کے لئے آپ کو یہ اعتماد رکھنا ہوگا کہ یہوواہ کے اصول اور معیار بالکل درست ہیں۔‏

اپنے آپ کو جانچیں

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ اِس بات پر اعتماد رکھنا کیوں ضروری ہے کہ آپ جن اصولوں اور معیاروں پر چلتے ہیں وہ بالکل درست ہیں؟‏ (‏ب)‏ اپنے اِس اعتماد کو مضبوط کرنے کے لئے آپ خود سے کونسے سوال پوچھ سکتے ہیں؟‏

۶ اپنے ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا سامنا کرنے کے لئے آپ کو اِس بات پر اعتماد رکھنا چاہئے کہ جن اصولوں اور معیاروں پر آپ چلتے ہیں وہ بالکل صحیح ہیں۔‏ ‏(‏۲-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۵ کو پڑھیں۔‏)‏ اگر آپ شرمیلےپن کا شکار ہیں تو یہ اعتماد آپ کو دلیر بنائے گا۔‏ (‏۲-‏تیم ۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ لیکن ایک دلیر شخص بھی اگر پورے دل سے کسی بات پر یقین نہ رکھتا ہو تو وہ اُس پر قائم نہیں رہ سکے گا۔‏ اِس لئے آپ نے بائبل میں سے جو کچھ بھی سیکھا ہے اُس پر کبھی شک نہ کریں۔‏ سب سے پہلے بائبل کی بنیادی تعلیمات پر غور کریں۔‏ مثال کے طور پر آپ نے اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں سے سنا ہوگا کہ وہ کس وجہ سے خدا پر ایمان رکھتے ہیں۔‏ لیکن آپ خود سے پوچھیں کہ ”‏مَیں خدا پر کیوں ایمان رکھتا ہوں؟‏“‏ یہ سوال کسی بھی طرح آپ کے ایمان پر شک ظاہر نہیں کرے گا بلکہ اِس سے آپ کا ایمان اَور بھی مضبوط ہوگا۔‏ خود سے یہ بھی پوچھیں کہ ”‏میرے پاس اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ بائبل خدا کے الہام سے لکھی گئی ہے؟‏“‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱۶‏)‏ ”‏مجھے یہ یقین کیوں ہے کہ ہم ”‏اخیر زمانہ“‏ میں رہ رہے ہیں؟‏“‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱-‏۵‏)‏ ”‏مَیں یہ یقین کیوں رکھتا ہوں کہ یہوواہ کے معیاروں پر چلنے میں ہی میری بھلائی ہے؟‏“‏—‏یسع ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

۷ ہو سکتا ہے کہ آپ خود سے یہ سوال پوچھنے سے گھبرائیں۔‏ شاید آپ محسوس کریں کہ میرے پاس اِن سوالوں کے جواب نہیں ہیں۔‏ لیکن ذرا سوچیں کہ اگر آپ کی گاڑی میں پٹرول نہ ہو تو کیا آپ پٹرول بھروانے سے ہچکچائیں گے یا پھر جلدازجلد کسی پٹرول پمپ پر جائیں گے اور پٹرول بھروا کر اِس مسئلے کو حل کریں گے؟‏ اِسی طرح اگر آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ میں ایمان کی کمی ہے تو جلدازجلد اِس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔‏—‏اعما ۱۷:‏۱۱‏۔‏

۸.‏ آپ حرام‌کاری کے سلسلے میں خدا کے حکم پر عمل کرنے کے لئے اپنا ارادہ کیسے پکا کر سکتے ہیں؟‏

۸ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ خدا کے کلام میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ ”‏حرامکاری سے بھاگو۔‏“‏ اب ذرا خود سے پوچھیں کہ ”‏اِس حکم پر عمل کرنا کیوں فائدہ‌مند ہے؟‏“‏ پھر یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ ”‏میری عمر کے نوجوان حرام‌کاری کیوں کرتے ہیں؟‏“‏ اِس بات پر بھی غور کریں کہ حرام‌کاری کرنے والا شخص کس وجہ سے ”‏اپنے بدن کا بھی گنہگار“‏ ہوتا ہے۔‏ (‏۱-‏کر ۶:‏۱۸‏)‏ اِن ساری باتوں پر سوچ‌بچار کرنے کے بعد خود سے پوچھیں کہ ”‏کیا حرام‌کاری کرنا عقلمندی کی بات ہے؟‏ اگر مجھ سے ایسا غلط کام ہو جائے تو مجھے کیسا محسوس ہوگا؟‏“‏ آپ کے دوست تو شاید بہت خوش ہوں گے مگر جب آپ اپنے والدین یا کنگڈم‌ہال میں اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے سامنے جائیں گے تو آپ کو کیسا لگے گا؟‏ کیا آپ صاف ضمیر کے ساتھ خدا سے دُعا کر سکیں گے؟‏ کیا آپ اپنے ہم جماعتوں کو خوش کرنے کے لئے خدا کی ناراضگی مول لینے کو تیار ہیں؟‏

۹،‏ ۱۰.‏ خدا کے اصولوں اور معیاروں پر پکا یقین رکھنے سے آپ ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا سامنا کرنے کے قابل کیسے ہوں گے؟‏

۹ نوجوانی عمر کا ایک ایسا دَور ہوتا ہے جس میں آپ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بہت زیادہ بڑھتی ہے۔‏ ‏(‏رومیوں ۱۲:‏۱،‏ ۲ کو پڑھیں۔‏)‏ یہی وقت ہے جب آپ کو اِس بات پر سنجیدگی سے سوچنا چاہئے کہ آپ کی نظر میں یہوواہ کا گواہ ہونے کی اہمیت کیا ہے۔‏ ایسا کرنے سے آپ اَور بھی زیادہ پُراعتماد ہو جائیں گے کہ خدا کے کلام سے آپ نے جو کچھ سیکھا ہے،‏ وہ بالکل صحیح ہے۔‏ ایسی صورت میں جب آپ کے ہم‌عمر آپ کو کسی غلط کام پر اُکسانے کی کوشش کریں گے تو آپ اُنہیں دلیری سے مناسب جواب دینے کے قابل ہوں گے۔‏ اِس سلسلے میں ایک جوان بہن کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب کبھی کوئی مجھ پر غلط کام کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے تو مَیں اُسے صاف‌صاف بتا دیتی ہوں کہ مَیں ایک یہوواہ کی گواہ ہوں۔‏ مَیں یہ بالکل واضح کر دیتی ہوں کہ میرا مذہب ہی میرے لئے سب کچھ ہے۔‏ اِس لئے میں کبھی بھی ایسا کام نہیں کروں گی جس سے میرا مذہب منع کرتا ہے۔‏“‏

۱۰ صحیح راہ پر چلنے کے لئے ہمیں کوشش کرنی پڑتی ہے۔‏ (‏لو ۱۳:‏۲۴‏)‏ مگر شاید آپ سوچیں کہ ”‏کیا ایسی کوشش کا مجھے کوئی فائدہ ہوگا؟‏“‏ یاد رکھیں کہ اگر دوسروں کو ذرا سا بھی پتہ چل گیا کہ آپ کسی مجبوری کے تحت خدا کے معیاروں پر چلتے ہیں یا آپ کو اِن پر عمل کرنے میں شرم آتی ہے تو وہ آپ پر اَور زیادہ دباؤ ڈالیں گے۔‏ لیکن جب آپ اُن کے سامنے خدا کے اصولوں اور معیاروں کے متعلق پورے یقین کے ساتھ بات کریں گے تو وہ جان جائیں گے کہ آپ پر دباؤ ڈالنا فضول ہے۔‏—‏لوقا ۴:‏۱۲،‏ ۱۳ پر غور کریں۔‏

سوچ‌سمجھ کر جواب دیں

۱۱.‏ ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے پہلے سے تیار رہنا کیوں ضروری ہے؟‏

۱۱ ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے پہلے سے تیار رہنا ضروری ہے۔‏ ‏(‏امثال ۱۵:‏۲۸ کو پڑھیں۔‏)‏ تیار رہنے میں یہ شامل ہے کہ آپ پہلے سے یہ سوچ کر رکھیں کہ آپ کو کن‌کن صورتوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے آپ کسی بڑے مسئلے میں پھنسنے سے بچ سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر آپ دیکھتے ہیں کہ آپ کے کچھ ہم‌جماعت سگریٹ‌نوشی کرتے ہوئے آ رہے ہیں۔‏ اگر آپ کو لگتا ہے کہ وہ آپ کو بھی سگریٹ پینے پر اُکسائیں گے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ امثال ۲۲:‏۳ میں لکھا ہے:‏ ”‏ہوشیار بلا کو دیکھ کر چھپ جاتا ہے۔‏“‏ اِس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اگر آپ اپنا راستہ بدل لیں گے تو آپ کو اُن کا سامنا ہی نہیں کرنا پڑے گا۔‏ اِس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اُن سے ڈرتے ہیں بلکہ یہ آپ کی سمجھ‌داری کا ثبوت ہوگا۔‏

۱۲.‏ جب آپ کے ہم‌عمر کوئی طنز کرتے ہیں تو آپ کو اُنہیں کیسے جواب دینا چاہئے؟‏

۱۲ بعض حالتیں ایسی ہوتی ہیں جن کا ہمیں سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔‏ مثال کے طور پر اگر کوئی آپ سے پوچھتا ہے کہ ”‏کیا تمہارا ابھی تک کسی سے کوئی چکر ہی نہیں ہے؟‏“‏ تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ آپ کلسیوں ۴:‏۶ کی یہ نصیحت یاد رکھ سکتے ہیں کہ ”‏تمہارا کلام ہمیشہ ایسا پُرفضل اور نمکین ہو کہ تمہیں ہر شخص کو مناسب جواب دینا آ جائے۔‏“‏ یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ آپ کو حالات کے مطابق دوسروں کی بات کا جواب دینا چاہئے۔‏ لیکن یہ ضروری نہیں کہ آپ اُسے بائبل سے کوئی لمبا چوڑا لیکچر دیں۔‏ اِس کی بجائے ایک چھوٹا اور سادہ سا جواب ہی کافی ہوگا۔‏ لہٰذا اگر کوئی آپ سے پوچھتا ہے کہ ”‏تمہارا کسی سے کوئی چکر چلا ہے یا نہیں؟‏“‏ تو آپ صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ ”‏جی نہیں“‏ یا ”‏یہ میرا ذاتی معاملہ ہے۔‏“‏

۱۳.‏ اپنے ہم‌عمروں کے طنز اور سوالوں کے جواب دینے میں سمجھ‌داری سے کام لینا کیوں اہم ہے؟‏

۱۳ یسوع مسیح نے کئی موقعوں پر لوگوں کے سوالوں کے مختصر جواب دئے کیونکہ وہ جانتا تھا کہ لمبی چوڑی بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‏ ہیرودیس کے سوال کا تو یسوع مسیح نے جواب ہی نہیں دیا تھا۔‏ (‏لو ۲۳:‏۸،‏ ۹‏)‏ اِسی طرح جب کوئی آپ سے بیہودہ سوال کرتا ہے تو خاموش رہنا ہی عقلمندی کی بات ہوگی۔‏ (‏امثا ۲۶:‏۴؛‏ واعظ ۳:‏۱،‏ ۷‏)‏ لیکن کوئی ایسا نوجوان بھی ہو سکتا ہے جو شاید پہلے آپ کے خلاف تھا مگر اب وہ آپ کے اصولوں اور معیاروں کے متعلق جاننا چاہتا ہے۔‏ شاید وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ حرام‌کاری کے بارے میں آپ دوسروں سے فرق نظریہ کیوں رکھتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطر ۴:‏۴‏)‏ ایسی صورت میں اُسے بائبل سے تفصیل کے ساتھ جواب دینا مناسب ہوگا۔‏ پس گھبرانے کی بجائے ”‏جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعد“‏ رہیں۔‏—‏۱-‏پطر ۳:‏۱۵‏۔‏

۱۴.‏ بعض صورتوں میں آپ اپنے ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے سمجھ‌داری سے کیسے کام لے سکتے ہیں؟‏

۱۴ بعض اوقات آپ اپنے ہم‌عمروں کی کسی بات پر اُنہیں کوئی ایسا جواب دے سکتے ہیں جس سے وہ خود سوچنے پر مجبور ہو جائیں۔‏ لیکن آپ کو سمجھ‌داری اور احتیاط سے کام لینا چاہئے۔‏ مثال کے طور پر اگر سکول میں کوئی نوجوان آپ کو سگریٹ پینے پر اُکساتا ہے تو آپ اُس سے کہہ سکتے ہیں کہ ”‏جی‌نہیں،‏ شکریہ،‏ مَیں اتنی جلدی مرنا نہیں چاہتا۔‏“‏ یہ بات سُن کر وہ نوجوان آپ پر دباؤ ڈالنے کی بجائے خود سوچنے پر مجبور ہو جائے گا کہ ”‏اگر سگریٹ‌نوشی اتنی خطرناک ہے تو پھر مَیں سگریٹ کیوں پیتا ہوں؟‏“‏ *

۱۵.‏ اگر آپ کے ہم‌عمر آپ پر دباؤ ڈال رہے ہیں تو کب اور کیوں اُن کے پاس سے چلے جانا عقلمندی کی بات ہوگی؟‏

۱۵ اگر آپ کی تمام کوششوں کے باوجود آپ کے ہم‌عمر دباؤ ڈالنے سے باز نہیں آتے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ بہتر یہی ہوگا کہ آپ اُن کے پاس سے چلے جائیں کیونکہ اُن کے پاس زیادہ دیر تک رُکنا خطرے سے خالی نہیں ہوگا۔‏ آپ کو یہ سوچنے کی ضرورت نہیں کہ آپ اُن سے ڈر گئے بلکہ آپ نے صورتحال پر قابو پا کر بڑی عقلمندی کا ثبوت دیا ہے۔‏ آپ نے اُن کے ہاتھ کا کھلونا بننے کی بجائے یہوواہ خدا کا دل شاد کِیا ہے۔‏—‏امثا ۲۷:‏۱۱‏۔‏

ہوشیار رہیں

۱۶.‏ یہوواہ کی خدمت کرنے کا دعویٰ کرنے والے نوجوان بھی بعض اوقات ہمیں غلط کام پر کیسے اُکسا سکتے ہیں؟‏

۱۶ بعض اوقات جو نوجوان یہوواہ کی خدمت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں،‏ وہ بھی آپ پر غلط کام کرنے کے لئے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر آپ کسی ایسی پارٹی میں جاتے ہیں جہاں نگرانی کے لئے کوئی بالغ اور سمجھ‌دار شخص نہیں ہے۔‏ یا پھر کلیسیا کا کوئی نوجوان وہاں شراب لے آتا ہے۔‏ لیکن آپ جانتے ہیں کہ آپ کے ملک میں نوجوانوں کو شراب پینے کی اجازت نہیں ہے۔‏ ایسی اَور بھی بہت سی حالتیں پیدا ہو سکتی ہیں جن میں آپ کو اپنے ضمیر کی آواز کو سننا ہوگا۔‏ ایک نوجوان مسیحی بہن بیان کرتی ہے کہ ”‏مَیں اور میری چھوٹی بہن ایک مرتبہ کچھ نوجوانوں کے ساتھ فلم دیکھنے کے لئے گئے۔‏ اُس فلم میں گالی‌گلوچ اور بہت سے گندے الفاظ تھے۔‏ اِس لئے ہم دونوں وہاں سے اُٹھ کر اپنے گھر چلی آئیں جبکہ ہمارے ساتھ جانے والے باقی نوجوان فلم دیکھتے رہے۔‏ ہمارے والدین اِس بات سے بہت خوش ہوئے۔‏ لیکن اُن نوجوانوں کو بہت بُرا لگا اور وہ ہم سے ناراض ہو گئے۔‏“‏

۱۷.‏ خدا کے اصولوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے آپ کسی پارٹی میں جانے سے پہلے کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۷ اِس بہن کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے ضمیر کی آواز سننے سے کبھی‌کبھار آپ کو دوسروں کی ناراضگی مول لینی پڑ سکتی ہے۔‏ لیکن اِس بات سے پریشان ہونے کی بجائے خدا کے کلام سے سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرتے رہیں۔‏ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار رہیں۔‏ بعض نوجوان کسی پارٹی پر جانے سے پہلے اپنے والدین کے ساتھ طے کر لیتے ہیں کہ اگر اُنہیں پارٹی میں کوئی بات بُری لگی تو وہ والدین کو فون کریں گے تاکہ والدین فوراً آکر اُنہیں وہاں سے لے جائیں۔‏ (‏زبور ۲۶:‏۴،‏ ۵‏)‏ ایسے بندوبست آپ کے لئے بہت مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔‏—‏امثا ۲۱:‏۵‏۔‏

‏’‏اپنی جوانی میں خوش ہوں‘‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ آپ کو یہ یقین کیوں ہے کہ یہوواہ خدا آپ کو ہمیشہ خوش دیکھنا چاہتا ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا اُن نوجوانوں کے لئے کیا کرتا ہے جو اپنے ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کے آگے نہیں جھکتے؟‏

۱۸ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ کو زندگی میں بہت سی خوشیاں ملیں۔‏ ‏(‏واعظ ۱۱:‏۹ کو پڑھیں۔‏)‏ یاد رکھیں کہ آپ کی عمر کے بہت سے نوجوان ”‏گُناہ کا چند روزہ لطف“‏ اُٹھاتے ہیں۔‏ (‏عبر ۱۱:‏۲۵‏)‏ لیکن یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ صرف ابھی ہی نہیں بلکہ ہمیشہ تک خوش رہیں۔‏ لہٰذا جب آپ کو کوئی ایسا کام کرنے کے لئے مجبور کِیا جاتا ہے جو خدا کی نظر میں بُرا ہے تو یاد رکھیں کہ یہوواہ کی بات ماننے میں ہی آپ کی بھلائی ہے۔‏

۱۹ آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آپ جن دوستوں کے آج چہیتے بننا چاہتے ہیں،‏ کل اُنہیں آپ کا نام بھی یاد نہیں ہوگا۔‏ لیکن اگر آپ اپنے ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں تو یہوواہ اِس سے خوش ہوگا اور وہ آپ کی وفاداری کو کبھی نہیں بھولے گا۔‏ وہ ’‏آسمان کے دریچوں کو کھول کر برکت برسائے گا یہاں تک کہ آپ کے پاس اُس کے لئے جگہ نہیں رہے گی۔‏‘‏ (‏ملا ۳:‏۱۰‏)‏ اِس کے علاوہ یہوواہ آپ کو اپنی پاک روح عطا کرے گا جو آپ کی زندگی میں ہر طرح کی کمی کو دُور کر دے گی۔‏ واقعی یہوواہ خدا آپ کی مدد کرے گا تاکہ آپ اپنے ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ پر قابو پا سکیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 مزید مشوروں کے لئے کتاب کویسچنز ینگ پیپل آسک—‏آنسرز دیٹ ورک کی جِلد ۲ کے صفحہ ۱۳۲ اور ۱۳۳ کو دیکھیں۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا اثر کتنا گہرا ہو سکتا ہے؟‏

‏• خدا کے اصولوں اور معیاروں پر پکا یقین رکھنے سے آپ اپنے ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا سامنا کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏

‏• آپ اپنے ہم‌عمروں کی طرف سے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے کیسے تیار رہ سکتے ہیں؟‏

‏• آپ کو یہ یقین کیوں ہے کہ یہوواہ خدا آپ کی وفاداری کو کبھی نہیں بھولے گا؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

ہارون سونے کا ایک بچھڑا بنانے کے لئے راضی کیوں ہو گیا تھا؟‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

ہر طرح کی صورتحال کے لئے پہلے سے تیار رہیں