کیا آپ کو یاد ہے؟
کیا آپ کو یاد ہے؟
آپ نے مینارِنگہبانی کے حالیہ شماروں کو ضرور شوق سے پڑھا ہوگا۔ کیا آپ نیچے دئے گئے سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں؟
• جب ایک مسیحی روحانی اور جذباتی تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے تو وہ کیا کر سکتا ہے؟
سب سے پہلے، ہمیں اپنی تھکاوٹ کی وجہ جاننے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے سازوسامان اور اپنے عادات کا جائزہ لے کر غیرضروری بوجھ کو ردّ کر دینا چاہئے۔ پھر ہمیں ایسی منزلیں طے کرنے کا ارادہ کرنا چاہئے جو ہماری پہنچ میں ہیں۔ ہمیں اپنی روحانیت کو بھی برقرار رکھنا چاہئے۔ اسلئے ہمیں باقاعدگی سے یہوواہ سے دُعا کرنی اور اُسکی صفات اور اُسکے وعدوں پر غور کرنا چاہئے۔۱۵/۸، صفحہ ۲۳-۲۶۔
• یہوواہ کے گواہ ۰۰۰،۴۴،۱ کی تعداد کو علامتی کی بجائے حقیقی کیوں خیال کرتے ہیں؟
یوحنا رسول کو پہلے ۰۰۰،۴۴،۱ کا گروہ دکھایا جاتا ہے۔ اسکے بعد اسے ایک اَور گروہ دکھایا جاتا ہے یعنی ”ایک ایسی بڑی بھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا۔“ (مکاشفہ ۷:۴، ۹) اگر عدد ۰۰۰،۴۴،۱ علامتی ہوتا تو ان دو آیات میں کِیا جانے والا موازنہ بےمعنی ہوتا۔ یسوع نے ان اشخاص کا ذکر کِیا جو اسکے ساتھ حکمرانی کرینگے اور انہیں ”چھوٹا گلّہ“ کہا۔ (لوقا ۱۲:۳۲) —۱/۹، صفحہ ۳۰۔
• اسرائیلیوں کو یہ اجازت کیوں دی گئی تھی کہ وہ ایسے جانوروں کا گوشت جنکا خون بہایا نہ گیا ہو پردیسیوں کو بیچیں؟
ایسے پردیسی جو اسرائیلیوں کے بیچ تو رہتے تھے لیکن یہوواہ کی عبادت نہیں کرتے تھے، وہ موسیٰ کی شریعت کے ماتحت نہیں تھے۔ اسلئے اسرائیلیوں کو اِن لوگوں کو ایسا گوشت دینے یا بیچنے کی اجازت تھی۔ (استثنا ۱۴:۲۱) اسکے برعکس نومرید لوگ شریعت کے ماتحت تھے۔ اسلئے وہ ایسے جانوروں کا گوشت نہیں کھا سکتے تھے جنکا خون بہایا نہ گیا ہو۔ (احبار ۱۷:۱۰) —۱۵/۹، صفحہ ۲۶۔
• کن مثالوں سے پتا چلتا ہے کہ انسان اکثر قدرت میں پائی جانے والی چیزوں کے نمونے پر نئی چیزیں ایجاد کرتا ہے، اور مسیحی اس بات میں کیوں دلچسپی لیتے ہیں؟
مثال کے طور پر، امریکہ میں دو بھائیوں نے اس بات پر تحقیق کی کہ بڑے پرندے کسطرح سے اُڑتے ہیں اور انکی نقل کرتے ہوئے ہوائی جہاز ایجاد کِیا۔ ایسی مثالوں پر غور کرنے سے مسیحی خدا کی تمجید کرتے ہیں جس نے ان تمام چیزوں کو خلق کِیا ہے۔—۱/۱۰، صفحہ ۹۔
• وہ شخص کون تھا جسکا ذکر ۲-کرنتھیوں ۱۲:۲-۴ میں کِیا گیا ہے اور جو فردوس میں پہنچایا گیا تھا؟
ان آیات کو درج کرنے سے پہلے پولس نے اس بات کا ثبوت پیش کِیا کہ وہ بھی خدا کا ایک رسول ہے۔ اسکے علاوہ بائبل میں کسی دوسرے شخص کا ذکر نہیں ہوتا جس کیساتھ ایسا ہی واقعہ پیش آیا ہو۔ ہم پولس ہی کی زبان سے اس واقعے کے بارے میں سنتے ہیں۔ لہٰذا یہ نتیجہ اخذ کِیا جا سکتا ہے کہ پولس ہی نے یہ رویا دیکھی تھی۔—۱۵/۱۰، صفحہ ۸۔
• خدا نے یسوع کو کن خوبیوں کی بِنا پر ایک قابل رہنما کے طور پر مقرر کِیا ہے؟
یسوع ایک سچا اور دیانتدار انسان تھا جو اپنی راستی پر قائم رہا۔ اُس نے اپنی پوری زندگی یہوواہ خدا کیلئے وقف کر دی۔ یسوع کو دوسروں کی پرواہ تھی اور وہ معمولی کام کرنے کو بھی تیار تھا۔—۱/۱۱، صفحہ ۶، ۷۔
• مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران شیاطین کہاں ہونگے؟
ہم اس سلسلے میں معقول نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ وہ شیطان کے ساتھ ساتھ اتھاہ گڑھے میں بند کئے جائینگے۔ (مکاشفہ ۲۰:۱-۳) پیدایش ۳:۱۵ کی پیشینگوئی کے مطابق سانپ کے سر کو کچلا جائیگا۔ اسکا مطلب ہے کہ ہزارسالہ حکمرانی کے دوران شیطان کو اتھاہ گڑھے میں ڈالا جائیگا۔ اُس کی نسل میں شریر فرشتگان یا شیاطین بھی شامل ہیں۔ یہ حقیقت کہ شریر ارواح اتھاہ گڑھے سے بہت زیادہ خائف ہیں ظاہر کرتا ہے کہ وہ آنے والی پابندی سے بخوبی واقف ہیں۔ (لوقا ۸:۳۱) —۱۵/۱۱، صفحہ ۳۰، ۳۱۔
• ایک مسیحی کو شراب پیتے وقت احتیاط کیوں برتنا چاہئے، چاہے وہ اس حد تک نہیں پیتا ہو کہ اُسکو نشہ آ جائے؟
بعض لوگ کافی حد تک شراب پی سکتے ہیں لیکن پھر بھی ایسا لگتا ہے کہ اِسکا اُن پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ تاہم، ایک ایسا شخص آہستہ آہستہ شراب کا عادی بن سکتا اور ”پینے میں مبتلا“ ہو سکتا ہے۔ (ططس ۲:۳) یسوع نے ہمیں ’نشہبازی کی وجہ سے سُست ہو جانے‘ سے خبردار کِیا۔ (لوقا ۲۱:۳۴، ۳۵) شراب کا ایک شخص پر اُس وقت بھی اثر ہوتا ہے جب وہ نشے میں پڑنے تک نہیں پیتا۔ وہ جسمانی اور روحانی طور پر سُست پڑ سکتا ہے۔—۱/۱۲، صفحہ ۱۹-۲۱۔