مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا مسیحیوں کو غیور ہونا چاہئے؟‏

کیا مسیحیوں کو غیور ہونا چاہئے؟‏

کیا مسیحیوں کو غیور ہونا چاہئے؟‏

غیرت کیا مسیحیوں کو اس خوبی کو فروغ دینا چاہئے؟‏ مسیحیوں کے طور پر ہمیں ”‏محبت کے طالب ہونے“‏ کی حوصلہ‌افزائی کی جاتی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ”‏محبت حسد نہیں کرتی۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴؛‏ ۱۴:‏۱‏)‏ اسکے برعکس،‏ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ .‏ .‏ .‏ خدایِ‌غیور ہے“‏ اور ہمیں ”‏خدا کی مانند“‏ بننے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔‏ (‏خروج ۳۴:‏۱۴؛‏ افسیوں ۵:‏۱‏)‏ ایسا ظاہری تضاد کیوں؟‏

اس کی وجہ یہ ہے کہ جن عبرانی اور یونانی الفاظ کا ترجمہ ”‏غیرت“‏ کِیا گیا ہے وہ بائبل میں مختلف معنی رکھتے ہیں۔‏ الفاظ کے استعمال کے مطابق،‏ انکے منفی یا مثبت مفہوم ہو سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ عبرانی لفظ جسکا ترجمہ ”‏غیرت“‏ کِیا گیا ہے اس کا مطلب ”‏بِلاشرکتِ‌غیرے عقیدت پر زور دینا؛‏ کوئی رقابت برداشت نہ کرنا؛‏ گرمجوشی؛‏ جذبہ؛‏ غیرت [‏راست یا گنہگارانہ]‏؛‏ رشک“‏ ہو سکتا ہے۔‏ اسکے مماثل یونانی لفظ کے معنی بھی ایک جیسے ہیں۔‏ یہ الفاظ کسی مشتبہ رقیب یا کامیاب شخص کے لئے غیرمناسب یا متعصّب احساس کا حوالہ بھی دے سکتے ہیں۔‏ (‏امثال ۱۴:‏۳۰‏)‏ یہ کسی خداداد خوبی کے لئے ایک مثبت اظہار—‏کسی عزیز کو خطرے سے محفوظ رکھنے کی خواہش—‏کا اشارہ بھی دے سکتے ہیں۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۲‏۔‏

بلندترین مثال

یہوواہ غیرت دکھانے کی اعلیٰ مثال قائم کرتا ہے۔‏ اُسکے محرکات پاک اور خالص ہیں جو اپنے لوگوں کو روحانی اور اخلاقی کجروی سے محفوظ رکھنے کی اُسکی خواہش سے ترغیب پاتے ہیں۔‏ علامتی مفہوم میں صیون کہلانے والے اپنے قدیم لوگوں کی بابت وہ کہتا ہے:‏ ”‏مجھے صیوؔن کے لئے بڑی غیرت ہے بلکہ مَیں غیرت سے سخت غضبناک ہوا۔‏“‏ (‏زکریاہ ۸:‏۲‏)‏ جس طرح ایک شفیق باپ اپنے بچوں کو نقصان سے بچانے کے لئے ہمیشہ چوکس رہتا ہے یہوواہ بھی اپنے خادموں کو جسمانی اور روحانی خطرے سے محفوظ رکھنے کے لئے چوکس رہتا ہے۔‏

اپنے لوگوں کے تحفظ کیلئے یہوواہ نے اپنا کلام بائبل فراہم کِیا ہے۔‏ اس میں اُنہیں دانشمندانہ روش پر چلنے کیلئے کافی حوصلہ‌افزائی دی گئی ہے اور ایسا کرنے والے کئی لوگوں کی مثالیں بھی موجود ہیں۔‏ یسعیاہ ۴۸:‏۱۷ میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏“‏ یہ جاننا کسقدر تسلی‌بخش ہے کہ اُسکی غیرت اُسے ہماری فکر اور دیکھ‌بھال کرنے کی تحریک دیتی ہے!‏ اگر وہ اس مثبت طریقے سے غیرت نہ رکھتا تو ہم اپنی ناتجربہ‌کاری کے باعث ہر طرح کا نقصان اُٹھاتے۔‏ واقعی یہوواہ کی غیرت کے اظہارات کسی بھی طرح خودغرضانہ نہیں۔‏

پس الہٰی غیرت اور حسد میں کیا فرق ہے؟‏ اس کی بابت جاننے کیلئے آئیے مریم اور فینحاس کی مثال پر غور کریں۔‏ غور کریں کہ اُنہوں نے کس چیز سے تحریک پائی تھی۔‏

مریم اور فینحاس

مریم اسرائیلیوں کے خروج کے دوران اُنکے راہنما موسیٰ اور ہارون کی بڑی بہن تھی۔‏ جب اسرائیلی بیابان میں تھے تو مریم اپنے بھائی موسیٰ سے حسد کرنے لگی۔‏ بائبل سرگزشت بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُس کوشی عورت کے سبب سے جسے موسیٰؔ نے بیاہ لیا تھا مرؔیم اور ہارؔون اُسکی بدگوئی کرنے لگے۔‏ وہ کہنے لگے کہ کیا [‏یہوواہ]‏ نے فقط موسیٰؔ ہی سے باتیں کی ہیں؟‏ کیا اُس نے ہم سے بھی باتیں نہیں کیں؟‏“‏ بدیہی طور پر،‏ مریم نے موسیٰ کے خلاف اس بغاوت میں پہل کی تھی اسلئےکہ یہوواہ نے ہارون کی بجائے مریم کو تنبیہ کی اور احترام کی کمی دکھانے والے چال‌چلن کی وجہ سے اُسے ایک ہفتے تک کوڑھ کی سزا دی۔‏—‏گنتی ۱۲:‏۱-‏۱۵‏۔‏

کس چیز نے مریم کو موسیٰ کے خلاف بغاوت کرنے کی تحریک دی؟‏ کیا یہ سچی پرستش کیلئے فکرمندی اور ساتھی اسرائیلیوں کو نقصان سے بچانے کی خواہش تھی؟‏ بدیہی طور پر ایسا نہیں تھا۔‏ یوں لگتا ہے کہ مریم نے اپنے دل میں زیادہ شہرت اور اختیار حاصل کرنے کی غیرمناسب خواہش کو جگہ دی تھی۔‏ اسرائیل میں بطور نبِیّہ اُسے لوگوں کا بالخصوص خواتین کا گہرا احترام حاصل تھا۔‏ اُس نے بحرِقلزم پر اسرائیلیوں کی معجزانہ نجات کے بعد موسیقی اور گیتوں میں اُنکی راہنمائی کی تھی۔‏ تاہم اب شاید مریم ایک مشتبہ رقیب،‏ موسیٰ کی بیوی کی وجہ سے اپنی اہمیت کم ہو جانے کی بابت حد سے زیادہ فکرمند تھی۔‏ خودغرضانہ حسد سے تحریک پاکر اُس نے یہوواہ کے مقررہ خادم موسیٰ کے خلاف جھگڑا شروع کر دیا۔‏—‏خروج ۱۵:‏۱،‏ ۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

اس کے برعکس،‏ فینحاس کے کاموں کا محرک فرق تھا۔‏ ملکِ‌موعود میں داخل ہونے سے کچھ دیر پہلے جب اسرائیل موآب کے میدانوں میں خیمہ‌زن تھے تو موآبی اور مدیانی عورتوں نے کئی اسرائیلی مردوں کو حرامکاری اور زناکاری کے جال میں پھنسایا۔‏ لشکرگاہ کو پاک کرنے اور یہوواہ کے قہرِشدید کو روکنے کیلئے اسرائیلی حاکموں کو تمام خطاکار مردوں کو قتل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔‏ شمعونی سردار زمری نے بداخلاق مقاصد کیلئے مدیانی عورت کزبی کو ”‏تمام لوگوں کی آنکھوں کے سامنے“‏ لشکرگاہ میں لانے کی جرات کی تھی۔‏ فینحاس نے فیصلہ‌کُن کارروائی کی۔‏ یہوواہ کی پرستش کیلئے غیرت یا گرمجوشی کے جذبات اور لشکرگاہ میں اخلاقی پاکیزگی کو برقرار رکھنے کی خواہش سے تحریک پاکر اُس نے حرامکاروں کو اُنکے خیمے ہی میں مار ڈالا۔‏ ”‏غضبناک غیرت“‏ اور یہوواہ کیلئے ”‏کوئی رقابت برداشت نہ“‏ کرنے کے باعث اُسکی تعریف کی گئی۔‏ فینحاس کے فوری ردِعمل نے سزا کے طور پر بھیجی گئی وبا کو روک دیا جو پہلے ہی ۰۰۰،‏۲۴ جانیں لے چکی تھی اور یہوواہ نے اُسے اَجر دیتے ہوئے اُس کے ساتھ عہد باندھا کہ کہانت ہمیشہ کیلئے اُسکی نسل میں قائم رہیگی۔‏—‏گنتی ۲۵:‏۴-‏۱۳‏؛‏ نیو انگلش بائبل۔‏

غیرت اور حسد کے ان دو اظہارات کے مابین کیا فرق تھا؟‏ اپنے بھائی کے خلاف مریم کا عمل خودغرضانہ حسد پر مبنی تھا جبکہ فینحاس الہٰی غیرت پر مبنی انصاف کو عمل میں لایا تھا۔‏ بعض‌اوقات ہمیں بھی فینحاس کی طرح یہوواہ کے نام،‏ اُسکی پرستش اور اُسکے لوگوں کی حمایت میں کچھ کہنے یا کرنے کی ضرورت کو محسوس کرنا چاہئے۔‏

گمراہ‌کُن غیرت

کیا غلط نظریات پر مبنی یا گمراہ‌کُن غیرت کے احساسات رکھنا ممکن ہے؟‏ جی‌ہاں ایسا ہو سکتا ہے۔‏ پہلی صدی کے بیشتر یہودیوں کے معاملے میں یہ بات سچ تھی۔‏ اُنہوں نے بڑی غیرت کے ساتھ خدا کی شریعت اور اپنے عقائد کی حفاظت کی۔‏ شریعت کو محفوظ رکھنے کی کوششوں میں اُنہوں نے بیشمار مفصل قوانین اور پابندیاں نافذ کیں جو لوگوں کے لئے ایک بھاری بوجھ تھیں۔‏ (‏متی ۲۳:‏۴‏)‏ یہ بات سمجھنے میں ناکامی یا رضامند نہ ہونے کی وجہ سے ہے کہ خدا نے موسوی شریعت کو اُس حقیقت سے تبدیل کر دیا تھا جسکا وہ عکس پیش کرتی تھی کہ اُن کی غیرت نے انہیں غلط طور پر یسوع مسیح کے شاگردوں پر اپنے بےقابو غصے کا اظہار کرنے تحریک دی۔‏ پولس رسول نے بیان کِیا جو خود بھی کسی وقت غلط سمجھ کی وجہ سے شریعت کے لئے وفادارانہ غیرت رکھتا تھا کہ شریعت کی حمایت کرنے والے لوگ ”‏خدا کے بارے میں غیرت تو رکھتے ہیں مگر سمجھ کے ساتھ نہیں۔‏“‏—‏رومیوں ۱۰:‏۲؛‏ گلتیوں ۱:‏۱۴‏۔‏

مسیحی بننے والے بہتیرے یہودیوں کو بھی شریعت کیلئے غیرمعقول غیرت سے آزادی حاصل کرنے میں مشکل پیش آئی تھی۔‏ پولس نے اپنے تیسرے مشنری دورے کے بعد پہلی صدی کی گورننگ باڈی کو قوموں کے مسیحیت قبول کرنے کی بابت رپورٹ پیش کی۔‏ اُس وقت ہزاروں مسیحی یہودی ”‏شریعت کے بارے میں سرگرم“‏ تھے۔‏ (‏اعمال ۲۱:‏۲۰‏)‏ یہ بات گورننگ باڈی کے اس فیصلے کے سالوں بعد لکھی گئی تھی کہ غیرقوم مسیحیوں کو ختنے کی ضرورت نہیں۔‏ شریعت کی پابندی کی بابت مسائل کلیسیا میں نااتفاقی پیدا کر رہے تھے۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۱،‏ ۲،‏ ۲۸،‏ ۲۹؛‏ گلتیوں ۴:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۵:‏۷-‏۱۲‏)‏ اپنے لوگوں کیساتھ یہوواہ کے برتاؤ کی مکمل سمجھ کے بغیر بعض یہودی مسیحی دوسروں پر تنقید کرتے ہوئے اپنے نقطۂ‌نظر کے درست ہونے پر اصرار کر رہے تھے۔‏—‏کلسیوں ۲:‏۱۷؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۱‏۔‏

پس ہمیں غیرت کیساتھ اپنے اُن پسندیدہ نظریات یا طریقوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرنے کے پھندے سے بچنا چاہئے جنکی پُختہ بنیاد خدا کا کلام نہیں۔‏ ہمیں اُس ذریعے سے خدا کے کلام کی نئی سمجھ کو قبول کرنا چاہئے جسے یہوواہ آجکل استعمال کر رہا ہے۔‏

یہوواہ کیلئے غیرت رکھیں

تاہم،‏ الہٰی غیرت کو سچی پرستش میں ایک مقام حاصل ہے۔‏ جب ہم اپنی شہرت یا حقوق کی بابت حد سے زیادہ فکرمند ہونے کی طرف مائل ہوتے ہیں تو الہٰی غیرت ہماری توجہ یہوواہ پر مرکوز کرتی ہے۔‏ یہ ہمیں اُسکی بابت سچائی بیان کرنے کے مختلف طریقے تلاش کرتے ہوئے اُسکی راہوں اور اُسکے لوگوں کی حمایت کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏

خون کی بابت خدا کے قانون کی غلط سمجھ رکھنے والی ایک خاتون نے یہوواہ کے گواہوں کی کُل‌وقتی خادمہ اکی‌کو کی سخت مخالفت کی۔‏ اکی‌کو نے موقع‌شناسی سے خدا کے کلام کی حمایت کی اور انتقالِ‌خون سے تعلق رکھنے والی طبّی پیچیدگیوں اور مسائل کا بھی ذکر کِیا۔‏ یہوواہ کی بابت بات کرنے کی دلی خواہش سے تحریک پاکر اُس نے ایسے موضوع پر بات‌چیت شروع کی جو وہ سمجھ گئی تھی کہ اُس عورت کے اعتراضات کی اصل بنیاد ہے—‏خالق کے وجود پر ایمان کی کمی۔‏ اکی‌کو نے اُس خاتون سے استدلال کِیا کہ تخلیق کیسے خالق پر ایمان کی حمایت کرتی ہے۔‏ اُسکا دلیرانہ دفاع نہ صرف بےبنیاد تعصّب کو دُور کرنے بلکہ اُس عورت کیساتھ گھریلو بائبل مطالعے پر بھی منتج ہوا۔‏ آج وہ سابقہ غصہ‌ور خاتون یہوواہ کی ایک پرستار ہے۔‏

سچی پرستش کے لئے مناسب غیرت یا گرمجوشی ہمیں جائےملازمت،‏ سکول اور دُکانوں پر اور سفر کے دوران چوکس رہنے اور اپنے ایمان کا اظہار اور دفاع کرنے کے مواقع تلاش کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ مثال کے طور پر میڈوری اپنے ساتھی کارکنوں کے ساتھ اپنے ایمان کی بابت بات‌چیت کرنے کا عزم رکھتی ہے۔‏ ایک ساتھی کارکن جو ۴۰ کے دہے میں تھی یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتی تھی۔‏ بعدازاں ایک موقع پر بات‌چیت کے دوران اُس عورت نے اپنی بیٹی کی شخصیت میں ایک ناگوار خصلت کا ذکر کِیا۔‏ میڈوری نے اُسے کتاب کوسچنز ینگ پیپل آسک—‏آنسرز دیٹ ورک،‏ * دکھائی اور اُس کی بیٹی کے ساتھ اس کتاب سے مطالعے کا بندوبست کرنے کی پیشکش کی۔‏ مطالعہ شروع کِیا گیا لیکن ماں اُس بات‌چیت میں کوئی حصہ نہیں لیتی تھی۔‏ میڈوری نے اُسے ویڈیو جیہوواز وِٹنسز—‏دی آرگنائزیشن بیہانڈ دی نیم‏* دکھانے کا فیصلہ کِیا۔‏ اس ویڈیو نے اُس کی بہتیری غلط‌فہمیاں دُور کر دیں۔‏ وہ اسے دیکھ کر اس قدر متاثر ہوئی کہ اُس نے کہا،‏ ”‏مَیں یہوواہ کے گواہوں کی طرح بننا چاہتی ہوں۔‏“‏ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ ملکر بائبل مطالعہ کرنے لگی۔‏

غیرت کا مسیحی کلیسیا میں بھی ایک مقام ہے۔‏ یہ محبت اور فکرمندی کی پُرتپاک روح کو فروغ دینے کے علاوہ ہمیں نقصاندہ فضول‌گوئی اور برگشتہ سوچ جیسے نقصاندہ اثرات کی مزاحمت کرنے کی تحریک دیتی ہے جو ہمارے روحانی بھائیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‏ خدائی غیرت ہمیں بزرگوں کے ایسے فیصلوں کی حمایت کرنے کی تحریک بھی دیتی ہے جو بعض‌اوقات خطاکاروں کی اصلاح کے لئے کئے جاتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۱-‏۱۳؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۲۰‏)‏ کرنتھس کی کلیسیا کے ساتھی ایمانداروں کے لئے اپنی غیرت کے جذبات کی بابت لکھتے ہوئے پولس نے بیان کِیا:‏ ”‏مجھے تمہاری بابت خدا کی سی غیرت ہے کیونکہ مَیں نے ایک ہی شوہر کے ساتھ تمہاری نسبت کی ہے تاکہ تم کو پاکدامن کنواری کی مانند مسیح کے پاس حاضر کروں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۲‏)‏ اسی طرح ہماری غیرت بھی ہمیں کلیسیا کے تمام لوگوں کی اعتقادی،‏ روحانی اور اخلاقی پاکیزگی کی حفاظت کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏

جی‌ہاں،‏ مناسب محرک کے تحت غیرت—‏الہٰی غیرت—‏دوسروں پر مفید اثر رکھتی ہے۔‏ اسے یہوواہ کی مقبولیت حاصل ہے اور آجکل مسیحیوں کو اس خوبی کو فروغ دینا چاہئے۔‏—‏یوحنا ۲:‏۱۷‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 20 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویریں]‏

فینحاس کی کارروائی خدائی غیرت پر مبنی تھی

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویریں]‏

گمراہ‌کُن غیرت کے پھندے سے بچیں

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویریں]‏

خدائی غیرت ہمیں دوسروں کو اپنے ایمان میں شریک کرنے اور اپنی برادری کی قدر کرنے کی تحریک دیتی ہے