مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

کیا کسی دوسرے مذہبی گروہ سے کوئی عمارت خرید کر اُسے کنگڈم ہال میں تبدیل کرنا ایک طرح کا بین‌الاعتقادی عمل ہوگا؟‏

عام طور پر یہوواہ کے گواہ دوسرے مذاہب کیساتھ اس قسم کے لین‌دین سے گریز کرتے ہیں۔‏ تاہم ضروری نہیں کہ ایسا سودا ایک بین‌الاعتقادی عمل ہو۔‏ اسے محض یکبارگی کاروباری معاہدہ بھی خیال کِیا جا سکتا ہے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کی مقامی کلیسیا کسی مذہبی گروہ کیساتھ ملکر کوئی ایسی پرستش کی جگہ نہیں بنا رہی جسے وہ دونوں استعمال کر سکیں۔‏

پس یہوواہ کی نظروں میں کونسا عمل بین‌الاعتقادی ہے؟‏ پولس رسول کی ہدایت پر غور کریں:‏ ”‏بےایمانوں کے ساتھ ناہموار جوئے میں نہ جتو کیونکہ راستبازی اور بےدینی میں کیا میل‌جول؟‏ یا روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت؟‏ مسیح کو بلیعال کے ساتھ کیا موافقت؟‏ یا ایماندار کا بےایمان سے کیا واسطہ؟‏ اور خدا کے مقدِس کو بُتوں سے کیا مناسبت ہے؟‏ .‏ .‏ .‏ اس واسطے [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے کہ اُن میں سے نکلکر الگ رہو اور ناپاک چیز کو نہ چھوؤ تو مَیں تم کو قبول کر لونگا۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۴-‏۱۷‏)‏ ”‏میل‌جول“‏ اور ”‏شراکت“‏ جیسے الفاظ سے پولس کا کیا مطلب تھا؟‏

پولس جس میل‌جول کی بات کر رہا ہے اُس میں واضح طور پر بُت‌پرست اور بےایمان لوگوں کے ساتھ پرستش کے کاموں میں حصہ لینا شامل ہے۔‏ اُس نے کرنتھس کے لوگوں کو ’‏شیاطین کے پیالے میں سے پینے‘‏ سے خبردار کِیا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ پس بین‌الاعتقادی عمل دوسری مذہبی تنظیموں کے ساتھ پرستش یا روحانی کارگزاریوں میں حصہ لینے پر مبنی ہے۔‏ (‏خروج ۲۰:‏۵؛‏ ۲۳:‏۱۳؛‏ ۳۴:‏۱۲‏)‏ جب کوئی ایسی عمارت خریدی جاتی ہے جو کسی مذہبی تنظیم کے زیرِاستعمال تھی تو یہ محض کنگڈم ہال بنانے کے لئے ایک عمارت حاصل کرنے کا عمل ہے۔‏ کنگڈم ہال کے طور پر استعمال کئے جانے سے پہلے اسے جھوٹی پرستش کی تمام علامات سے پاک کِیا جاتا ہے۔‏ اس تبدیلی کے بعد یہ صرف یہوواہ کی پرستش کے لئے مخصوص کِیا جاتا ہے۔‏ سچی اور جھوٹی پرستش کے درمیان کوئی تعلق یا الحاق قائم نہیں رہتا۔‏

ایسی خریداری کی بابت تفصیلات پر بات‌چیت کرتے ہوئے دوسری پارٹی کیساتھ صرف کاروباری حد تک اور کم سے کم رابطہ رکھا جانا چاہئے۔‏ مسیحی کلیسیا کے اراکین کو پولس کی آگاہی پر دھیان دینا چاہئے کہ ”‏بےایمانوں کے ساتھ ناہموار جوئے میں نہ جتو۔‏“‏ اگرچہ ہم فرق ایمان رکھنے والے لوگوں سے خود کو برتر خیال نہیں کرتے توبھی ہم ان کیساتھ رفاقت رکھنے یا اُنکی پرستش کی طرف راغب ہونے سے گریز کرتے ہیں۔‏ *

اگر کوئی کلیسیا کسی مذہبی تنظیم کی عمارت کو کرائے پر لیتی ہے تو پھر کیا ہو؟‏ کرائے کا بندوبست باقاعدہ رابطے کا تقاضا کرتا ہے جس سے گریز کِیا جانا چاہئے۔‏ ایسی عمارت کو صرف ایک موقع کیلئے کرائے پر لینے کی بابت بھی مجلسِ‌بزرگان کو اس بات پر غور کرنا چاہئے:‏ کیا عمارت کے اندر یا باہر کوئی مورتیں یا مذہبی علامات ہونگی؟‏ علاقائی لوگ اس سہولت کے استعمال کی وجہ سے ہماری بابت کیا سوچیں گے؟‏ کیا ہمارا اس عمارت کو استعمال کرنا کلیسیا میں کسی شخص کیلئے ٹھوکر کا باعث بن سکتا ہے؟‏ (‏متی ۱۸:‏۶؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۸:‏۷-‏۱۳‏)‏ بزرگ ان عناصر کا جائزہ لینے کے بعد اسکی مطابقت میں فیصلہ کرتے ہیں۔‏ اس بات کا فیصلہ کرتے وقت اُنکے اپنے اور بالعموم کلیسیا کے ضمیر کو بھی مدِنظر رکھا جانا چاہئے کہ آیا ایسی عمارت کو کنگڈم ہال کیلئے خریدا جانا چاہئے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 ایسی تنظیموں کیساتھ کاروباری معاملات کی موزونیت کی بابت معلومات کیلئے جنہیں یہوواہ کی مقبولیت حاصل نہیں،‏ مینارِنگہبانی،‏ اپریل ۱۵،‏ ۱۹۹۹،‏ صفحہ ۲۸،‏ ۲۹ پڑھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

یہ عمارت ایک عبادتخانہ تھا جسے خرید کر کنگڈم ہال میں تبدیل کِیا گیا