مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کے کلام پر عمل کرنے والے خوشی حاصل کرتے ہیں

خدا کے کلام پر عمل کرنے والے خوشی حاصل کرتے ہیں

خدا کے کلام پر عمل کرنے والے خوشی حاصل کرتے ہیں

یہوواہ کے گواہوں کے ڈسٹرکٹ کنونشن ”‏خدا کے کلام پر عمل کرنے والے“‏ پر ایک مقرر نے کنونشن کے ابتدا میں کہا کہ ”‏ہم اس کنونشن کو یہوواہ کی فراہمیوں میں سے ایک اَور فراہمی خیال کرتے ہیں جو ہمیں بادشاہتی کام کو فروغ دینے کیلئے تیار کرتی ہے۔‏“‏ اس نے یہ بھی بیان کِیا:‏ ”‏ہم نے خود کو خوشحال خاندانی زندگی کی بابت راہنمائی حاصل کرنے،‏ یہوواہ کی تنظیم کی قربت حاصل کرنے کی حوصلہ‌افزائی پانے،‏ بادشاہتی خدمت میں گرمجوشی کو قائم رکھنے کی تحریک پانے اور بیدار رہنے کی ضرورت پر یاددہانی حاصل کرنے کیلئے تیار کر لیا ہے۔‏“‏

مئی ۲۰۰۰ کے آخر سے شروع کر کے خدا کے کلام پر عمل کرنے والے لاکھوں لوگ اور انکے دوست اہم بائبل تعلیم حاصل کرنے کیلئے پوری دُنیا میں ہزاروں علاقوں میں جمع ہوئے تھے۔‏ اُنہوں نے کنونشن کے تین دنوں کے دوران کیا سیکھا؟‏

پہلا دن—‏یہوواہ کے کاموں کو فراموش نہ کریں

ابتدائی تقریر میں،‏ چیئرمین نے سامعین کو کنونشنوں پر متحد ہو کر یہوواہ کی پرستش سے حاصل ہونے والی برکات کا تجربہ کرنے کی دعوت دی۔‏ تمام حاضرین کو یقین‌دہانی کرائی گئی تھی کہ انکا ایمان تقویت پائے گا اور یہوواہ کیساتھ انکا ذاتی رشتہ مضبوط ہوگا۔‏

‏”‏خدایِ‌مبارک“‏ خوب جانتا ہے کہ ہمیں انفرادی خوشی کیلئے کس چیز کی ضرورت ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۱‏)‏ لہٰذا،‏ ”‏خدا کی مرضی بجا لانا خوشی بخشتا ہے“‏ کے موضوع پر مبنی تقریر میں زور دیا گیا کہ یہوواہ کا کلام،‏ بائبل زندگی کی بہترین راہ کا احاطہ کرتی ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۱۷‏)‏ طویل عرصہ سے خدمت کرنے والے کئی یہوواہ کے گواہوں کے انٹرویوز نے ظاہر کِیا کہ کیسے مختلف حالات کے تحت خدا کی مرضی بجا لانے سے ہماری زندگیاں بامقصد بن جاتی ہیں۔‏ اگلی تقریر،‏ ”‏یہوواہ کی نیکی سے شادمان ہوں،‏“‏ نے اِس بات پر زور دیا کہ ”‏خدا کی مانند،‏“‏ بننے کیلئے مسیحی اپنی زندگیوں میں ”‏ہر طرح کی نیکی“‏ کو عمل میں لانا چاہتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱،‏ ۹‏)‏ ایسا کرنے کا ایک بہترین طریقہ خوشخبری کی منادی اور شاگرد بنانے کا کام ہے۔‏—‏زبور ۱۴۵:‏۷‏۔‏

‏”‏اَندیکھے کو گویا دیکھ کر ثابت‌قدم رہیں“‏ کے موضوع پر بحث نے ظاہر کِیا کہ مضبوط ایمان اَندیکھے خدا کو ”‏دیکھنے“‏ میں کیسے ہماری مدد کرتا ہے۔‏ مقرر نے بیان کِیا کہ روحانی لوگ کیسے خدا کی خوبیوں کے علاوہ اس حقیقت سے بھی واقف ہیں کہ وہ ہماری سوچ کو بھی جاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‏ (‏امثال ۵:‏۲۱‏)‏ جن اشخاص کا انٹرویو لیا گیا انہوں نے بیان کِیا کہ مضبوط ایمان پیدا کرنے اور روحانی دلچسپیوں کو اپنی زندگی میں اوّل درجہ دینے کیلئے انہوں نے کونسے اقدام اُٹھائے تھے۔‏

کلیدی خطاب ”‏یہوواہ کی حمد کریں جو بڑے عجیب‌وغریب کام کرتا ہے“‏ کیساتھ صبح کے سیشن کا اختتام ہوا۔‏ اس سے سامعین کی یہ سمجھنے میں مدد ہوئی کہ جتنا زیادہ ہم یہوواہ کی بابت علم حاصل کرتے ہیں،‏ ہمارے پاس اسکے عجیب‌وغریب کاموں کیلئے اسکی حمد کرنے کی اتنی ہی زیادہ وجوہات ہوتی ہیں۔‏ مقرر نے بیان کِیا:‏ ”‏جب ہم خدا کے شاندار تخلیقی کاموں کیساتھ ساتھ اُن تمام عجیب‌وغریب کاموں پر بھی غور کرتے ہیں جو وہ اس زمانہ میں ہمارے لئے انجام دیتا ہے تو دلی قدردانی ہمیں اُسکی حمد کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ جب ہم اُن معجزات پر غور کرتے ہیں جو اُس نے اپنی اُمت کے واسطے ماضی میں کئے تھے تو ہم اسکی حمد کرنا چاہتے ہیں۔‏ نیز جب ہم اُن شاندار کاموں کے وعدوں پر غوروخوض کرتے ہیں جنہیں یہوواہ ابھی کریگا تو ہم قدردانی کا اظہار کرنے کے طریقے بھی تلاش کرتے ہیں۔‏“‏

دوپہر کا سیشن،‏ ”‏نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں،‏“‏ کے موضوع پر مبنی تقریر کیساتھ شروع ہوا جس نے تمام سامعین کو یقین‌دہانی کرائی کہ اس دُنیا کے دباؤ اِس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ خاتمہ نزدیک ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ تاہم،‏ ہمت نہ ہارنے سے ہم یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم ”‏ایمان رکھنے والے ہیں کہ جان بچائیں۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۳۹‏۔‏

خاندانی زندگی کی بابت کیا بائبل مشورت پیش کی گئی تھی؟‏ کنونشن کے پہلے مجلسِ‌مذاکرہ،‏ ”‏خدا کے کلام کی اطاعت کریں،‏“‏ کے پہلے حصے کا عنوان تھا—‏”‏شادی کیلئے ساتھی کا انتخاب کرنے میں۔‏“‏ ایک بیاہتا ساتھی کا انتخاب زندگی کا سب سے سنجیدہ فیصلہ ہوتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ مسیحیوں کو پُختہ ہو جانے کے بعد شادی کرنا چاہئے لیکن وہ ”‏صرف خداوند میں“‏ شادی کر سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۹‏)‏ مجلسِ‌مذاکرہ کے اگلے حصے میں اس موضوع پر بات‌چیت کی گئی تھی کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ تمام مسیحی خاندان متحد اور مضبوط روحانی وحدتوں کے طور پر کامیابی حاصل کریں اور اس بات کو ممکن بنانے کیلئے اس حصے میں عملی طریقے بھی پیش کئے گئے تھے۔‏ اختتامی حصے میں والدین کو یاددہانی کرائی گئی تھی کہ اپنے بچوں کو خدا سے محبت کرنے کی تعلیم دینے کیلئے والدین کو بھی اُس سے محبت رکھنی ہوگی۔‏

تقریر ”‏افواہوں اور فضول‌گوئی سے خبردار رہیں“‏ میں پیش کئے جانے والے نکات نے تمام لوگوں کی یہ سمجھنے میں مدد کی کہ اگرچہ حیران‌کُن باتیں وقوع‌پذیر تو ہوتی ہیں تاہم،‏ ہمیں سنسنی‌خیز خبریں سن کر بیوقوفی کی بجائے دانشمندی سے کام لینا چاہئے۔‏ مسیحیوں کے لئے بہتر ہے کہ وہ بادشاہت کی خوشخبری جیسی سچائی کی بابت بات‌چیت کریں جس کا علم ان کے پاس ہے۔‏ بہتیروں نے اس کے بعد کی تقریر،‏ ”‏ ’‏جسم میں کانٹے‘‏ سے نپٹنا“‏ سے بڑی تسلی اور تقویت حاصل کی۔‏ اس سے انکی یہ سمجھنے میں مدد ہوئی کہ جن مشکلات کا وہ مسلسل سامنا کر رہے ہیں ان سے نپٹنے کے لئے یہوواہ انہیں اپنی رُوح‌اُلقدس،‏ اپنے کلام اور مسیحی برادری کے ذریعے طاقت بخش سکتا ہے۔‏ اس سلسلے میں پولس رسول کے ذاتی تجربے سے کافی حوصلہ‌افزائی حاصل ہوئی۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۷-‏۱۰؛‏ فلپیوں ۴:‏۱۱،‏ ۱۳‏۔‏

پہلے دن کا اختتام ”‏یہوواہ کی تنظیم کیساتھ ساتھ چلنا“‏ تقریر کیساتھ ہوا۔‏ اس میں تین حلقوں پر غور کِیا گیا جن میں یہوواہ کی تنظیم نے بالخصوص ترقی کی ہے:‏ (‏۱)‏ یہوواہ کی طرف سے سچائی کی اضافی سمجھ کی فراہمی،‏ (‏۲)‏ بادشاہتی خدمتگزاری جو خدا نے ہمارے سپرد کی ہے اور (‏۳)‏ تنظیمی طریقۂ‌کار میں بروقت تبدیلیاں۔‏ اِس کے بعد مقرر نے اعتماد کے ساتھ بیان کِیا:‏ ”‏ہم مستقبل کے امکان سے خوش ہیں۔‏“‏ اس نے پوچھا:‏ ”‏کیا اس میں کوئی شک ہے کہ ہمارے پاس اپنے ابتدائی بھروسے پر آخر تک مضبوطی سے قائم رہنے کی ہر وجہ موجود ہے؟‏“‏ (‏عبرانیوں ۳:‏۱۴‏)‏ جواب بالکل واضح تھا۔‏ اسکے نتیجے میں،‏ نئے بروشر بعنوان آپ خدا کے دوست بن سکتے ہیں!‏ کی رونمائی کی گئی۔‏ یہ یہوواہ کی بابت سیکھنے میں ان اشخاص کیلئے کارآمد ثابت ہوگا جن کی تعلیم یا پڑھنے کی صلاحیت محدود ہے۔‏

دوسرا دن—‏خدا کے حیرت‌انگیز کاموں کا چرچا کرتے رہیں

روزانہ کی آیت پر غوروخوض کے بعد کنونشن کے دوسرے دن کا پروگرام،‏ مجلسِ‌مذاکرہ ”‏خدا کے کلام کے خادم“‏ کیساتھ جاری رہا۔‏ اس کے پہلے حصے میں ہمارے عالمگیر کام کی حالیہ کامیابی پر توجہ مرکوز کرائی گئی۔‏ تاہم،‏ بادشاہتی پیغام کو رد کرنے والے لوگوں کی اکثریت اس کام میں ہماری برداشت کیلئے ایک چیلنج ہے۔‏ کئی سال سے منادی کرنے والے مبشروں نے وضاحت کی کہ انہوں نے کیسے اپنی خدمتگزاری کی خوشی کو برقرار رکھنے کیلئے اپنے دل‌ودماغ کو مضبوط کِیا ہے تاکہ وہ نفرت یا مخالفت کے چیلنج کا مقابلہ کر سکیں۔‏ دوسرے حصے میں کنونشن پر حاضر ہونے والوں کو یاددہانی کرائی گئی کہ یہوواہ کے گواہ رسمی اور غیررسمی طور پر،‏ ہر جگہ لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔‏ نیز آخری حصے میں ان بیشمار طریقوں کی بابت بیان کِیا گیا جن کے ذریعے مسیحی اپنی ذاتی خدمتگزاری وسیع کر سکتے ہیں۔‏ مقرر نے زور دیا کہ ایسا کرنے کیلئے ہمیں نفس‌کُشی اور تکلیف برداشت کرنے کے باوجود خدا کی بادشاہت کو اوّل درجے پر رکھنا ہوگا۔‏—‏متی ۶:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

ہم ایک بےدین دُنیا میں رہتے ہیں جس کا مقصد صرف مادی چیزوں کا حصول ہے،‏ اسلئے ”‏قناعت‌پسندی کیساتھ خدائی عقیدت پیدا کریں“‏ کے موضوع پر مبنی تقریر بڑی موزوں تھی۔‏ مقرر کے بعض تبصرہ‌جات ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۶-‏۱۰،‏ ۱۸،‏ ۱۹ پر مبنی تھے اور اس نے ظاہر کِیا کہ کیسے خدائی عقیدت مسیحیوں کی مدد کرتی ہے کہ وہ زر کی دوستی سے گریز کریں جو انہیں گمراہ کر سکتی ہے اور اُن کیلئے کئی تکالیف کی وجہ بن سکتی ہے۔‏ اس نے زور دیا کہ ہماری معاشی حالت خواہ کیسی بھی ہو،‏ حقیقی خوشی کا انحصار یہوواہ کے ساتھ ہمارے رشتے اور ہماری روحانی خوشحالی پر ہے۔‏ بہتیرے ”‏خدا کو کبھی شرمندہ نہ ہونے دیں“‏ کے موضوع پر مبنی تقریر میں پیش کئے جانے والے نکات سے اثرپذیر ہوئے۔‏ تقریر میں اس حقیقت کو اُجاگر کِیا گیا کہ یہوواہ اپنے وفادار گواہوں کو کبھی فراموش نہیں کرتا۔‏ یسوع مسیح کا لاثانی نمونہ،‏ جو ”‏کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے،‏“‏ زندگی کی دوڑ کو صبر کیساتھ جاری رکھنے میں بہتیروں کی مدد کریگا۔‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۸‏۔‏

صبح کے سیشن کے اختتام پر بپتسمے کی تقریر پیش کی گئی جو ہمیشہ سے یہوواہ کے گواہوں کے بڑے اجتماعات کی ایک نمایاں خصوصیت رہی ہے۔‏ ایسے نئے مخصوص‌شُدہ اشخاص کو یسوع کے نقشِ‌قدم پر چلتے ہوئے پانی میں بپتسمہ لیتے دیکھ کر کتنی خوشی ہوتی ہے!‏ (‏متی ۳:‏۱۳-‏۱۷‏)‏ ایسا قدم اُٹھانے والے سب لوگ خدا کے کلام پر عمل کرنے والوں کے طور پر پہلے ہی کافی ترقی کر چکے ہوتے ہیں۔‏ مزیدبرآں،‏ بپتسمے کے بعد،‏ اُنکی خوشخبری کے خادموں کے طور پر تقرری ہو جاتی ہے اور اس علم سے خوشی حاصل کرتے ہیں کہ وہ یہوواہ کے نام کی تقدیس کے کام میں حصہ لے رہے ہیں۔‏—‏امثال ۲۷:‏۱۱‏۔‏

‏”‏ ’‏نیک‌وبد میں امتیاز کرنے کے لئے‘‏ پختگی درکار ہے“‏ کے موضوع پر مبنی تقریر میں موزوں نصیحت پیش کی گئی تھی۔‏ نیک‌وبد کے سلسلے میں دُنیاوی معیاروں میں افسوسناک حد تک کمی پائی جاتی ہے۔‏ لہٰذا ہمیں یہوواہ کے معیاروں پر توکل رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۲‏)‏ سب کی حوصلہ‌افزائی کی گئی تھی کہ وہ خدا کی راہوں کی سمجھ حاصل کرنے اور پختگی کی طرف بڑھنے کیلئے سخت محنت کریں۔‏ اس طرح سے ”‏نیک‌وبد میں امتیاز کرنے کیلئے“‏ ہمارے حواس کی تربیت ہوگی۔‏—‏عبرانیوں ۵:‏۱۱-‏۱۴‏۔‏

اِس کے بعد،‏ مجلسِ‌مذاکرہ،‏ ”‏روحانیت پیدا کرنے کیلئے سخت محنت کریں“‏ پیش کِیا گیا۔‏ سچے مسیحی روحانیت میں مضبوط ہونے اور اسے قائم رکھنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔‏ اس میں پڑھائی،‏ مطالعہ اور غوروخوض کرنے کیلئے سخت محنت درکار ہے۔‏ (‏متی ۷:‏۱۳،‏ ۱۴؛‏ لوقا ۱۳:‏۲۴‏)‏ روحانی لوگ ”‏ہر طرح سے .‏ .‏ .‏ دُعا اور منت“‏ کرنا جاری رکھتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۱۸‏)‏ ہم جانتے ہیں کہ ہماری دُعائیں،‏ ہمارا ایمان،‏ عقیدت اور روحانیت کے معیار کی گہرائی کے علاوہ اس بات کی بھی عکاسی کرتی ہیں کہ ہم کن چیزوں کو ”‏عمدہ“‏ خیال کرتے ہیں۔‏ (‏فلپیوں ۱:‏۱۰‏)‏ ایک فرمانبردار بچے اور ایک شفیق باپ کے مابین ایک پُرلطف رشتے کی طرح،‏ یہوواہ کیساتھ بھی ایک پُرتپاک،‏ پُرمحبت رشتہ قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔‏ ہم نہ صرف ایک مذہب رکھتے ہیں—‏جو کہ سچا بھی ہے—‏بلکہ ہم گویا ’‏خدا کو دیکھ کر‘‏ مضبوط ایمان بھی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۶،‏ ۲۷‏۔‏

‏”‏اپنی ترقی ظاہر کریں،‏“‏ کے موضوع پر مبنی تقریر میں روحانی ترقی پر مزید بات‌چیت کی گئی تھی۔‏ ایسی ترقی کے تین حلقوں پر غور کِیا گیا:‏ (‏۱)‏ علم،‏ سمجھ اور حکمت میں اضافہ کرنا،‏ (‏۲)‏ خدا کی روح کے پھل پیدا کرنا اور (‏۳)‏ خاندانی افراد کی حیثیت سے اپنی ذمہ‌داریاں پوری کرنا۔‏

اس دن کی اختتامی تقریر،‏ ”‏خدا کے کلام کی بڑھتی ہوئی روشنی میں چلنا“‏ کے آخر میں کنونشن پر حاضرین نئی کتاب،‏ آئزائعز پرافیسی—‏لائٹ فار آل مینکائنڈ ۱ حاصل کر کے بہت خوش تھے۔‏ یہ کتاب بائبل میں یسعیاہ کی کتاب پر مفصل بات‌چیت کرنے والی دو جِلدوں میں سے پہلی ہے۔‏ مقرر نے بیان کِیا،‏ ”‏یسعیاہ کی کتاب میں آجکل ہمارے لئے اہم پیغام پایا جاتا ہے۔‏“‏ اس کے علاوہ اس نے کہا:‏ ”‏جی‌ہاں،‏ اس کی بہتیری پیشینگوئیاں یسعیاہ کے دنوں میں پوری ہو چکی ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ تاہم،‏ یسعیاہ کی بہت سی پیشینگوئیاں آجکل تکمیل‌پذیر ہیں اور بعض خدا کی موعودہ نئی دُنیا میں تکمیل پائینگی۔‏“‏

تیسرا دن—‏یہوواہ کے کلام پر عمل کرنے والے بنیں

کنونشن کے آخری دن کا آغاز روزانہ کی آیت پر بات‌چیت سے ہوا۔‏ اسکے بعد،‏ مجلسِ‌مذاکرہ ”‏خدا کی مرضی پوری کرنے والوں کیلئے صفنیاہ کی معنی‌خیز پیشینگوئی“‏ پیش کِیا گیا۔‏ اس مجلسِ‌مذاکرہ کی تینوں تقاریر نے ظاہر کِیا کہ یہوواہ نے کجرو یہوداہ کے زمانے میں جو کچھ کِیا تھا اسی طرح وہ ان لوگوں پر مصیبت لائیگا جو اسکی آگاہی پر دھیان نہیں دیتے۔‏ وہ خدا کے خلاف گناہ کرنے کی وجہ سے اندھوں کی طرح بےبسی سے نجات کی تلاش کرنے کے باوجود ناکام رہینگے۔‏ تاہم،‏ سچے مسیحی وفاداری کیساتھ یہوواہ کے طالب رہتے ہیں اور خدا کے غضب کے دن انہیں پناہ ملیگی۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ وہ اب بھی کئی برکات سے مستفید ہوتے ہیں۔‏ انہیں بائبل سچائی کی ”‏خالص زبان“‏ بولنے کا موقع بخشا گیا ہے۔‏ (‏صفنیاہ ۳:‏۹‏،‏ این‌ڈبلیو‏)‏ اس سلسلے میں مقرر نے بیان کِیا:‏ ”‏پس خالص زبان بولنے میں سچائی پر ایمان اور دوسروں کو اِسکی تعلیم دینے کے علاوہ ہمارے چال‌چلن کو بھی خدا کے قوانین اور اُصولوں کے مطابق ہونا چاہئے۔‏“‏

کنونشن پر حاضرین نے بڑے اشتیاق کیساتھ ڈرامے کا انتظار کِیا جسکا عنوان تھا ”‏ہمارے زمانے کیلئے انتباہی مثالیں۔‏“‏ قدیم وقتوں کے ملبوسات کیساتھ پیش کئے گئے اس ڈرامے نے ظاہر کِیا کہ ملکِ‌موعود کی سرحد پر ہزاروں اسرائیلیوں نے یہوواہ کو فراموش کرنے اور غیرقوم عورتوں کے فریب میں آ کر زناکاری اور جھوٹی پرستش میں پڑ جانے کی وجہ سے اپنی زندگیاں کھو دیں۔‏ ان میں مرکزی کردار—‏یمین—‏ابتدا میں موآبی عورتوں کی کشش اور یہوواہ کیلئے اپنی عقیدت کی وجہ سے متذبذب تھا۔‏ بےدین زمری کا جھوٹا استدلال اور فریب‌خوردہ سوچ،‏ فینحاس کے ایمان اور عقیدت کی طرح واضح طور پر نمایاں ہوئی۔‏ ان لوگوں کیساتھ رفاقت رکھنے کے خطرے کی واضح عکاسی کی گئی جو یہوواہ سے محبت نہیں کرتے۔‏

اس ڈرامے نے اگلی تقریر کیلئے بنیاد فراہم کی جسکا عنوان تھا ”‏سنکر بھولنے والے نہ بنیں۔‏“‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱-‏۱۰ کے تجزیے نے ظاہر کِیا کہ یہوواہ اس بات کا تعیّن کرنے کیلئے ہماری فرمانبرداری کو آزماتا ہے کہ ہم نئی دُنیا میں میراث حاصل کرنے کے لائق ہیں یا نہیں۔‏ بعض لوگوں کی جسمانی خواہشات انکے روحانی نشانوں پر اَب بھی اثرانداز ہوتی ہیں جبکہ ہم نئے نظام میں داخل ہونے والے ہیں۔‏ ’‏یہوواہ کے آرام میں داخل ہونے‘‏ کے موقع کا فائدہ اُٹھانے کیلئے سب کی حوصلہ‌افزائی کی گئی۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱‏۔‏

عوامی خطاب کا موضوع تھا،‏ ”‏خدا کے حیرت‌انگیز کاموں پر کیوں غور کریں۔‏“‏ یہوواہ کے ”‏حیرت‌انگیز کام“‏ اسکی حکمت اور ہمارے اردگرد کی طبعی تخلیق پر اسکے اختیار کو ظاہر کرتے ہیں۔‏ (‏ایوب ۳۷:‏۱۴‏)‏ یہوواہ کے چند تفتیشی سوالوں نے ہی ایوب کو قادرِمطلق خالق کی طاقت سے متاثر کر دیا تھا۔‏ یہوواہ مستقبل میں بھی اپنے وفادار خادموں کیلئے ”‏حیرت‌انگیز کام“‏ کریگا۔‏ تقریر کے اختتام پر مقرر نے کہا:‏ ”‏واقعی،‏ ہمارے پاس یہوواہ کے حیرت‌انگیز کاموں پر غور کرنے کی بہت سی وجوہات موجود ہیں—‏جوکچھ اس نے ماضی میں کِیا ہے،‏ جوکچھ وہ آجکل ہمارے اردگرد تخلیقی کاموں کے حوالے سے کر رہا ہے اور جوکچھ وہ مستقبل قریب میں کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔‏“‏

اُس ہفتے کیلئے مینارِنگہبانی کے مطالعے کے خلاصے کے بعد،‏ کنونشن کی اختتامی تقریر پیش کی گئی۔‏ ”‏خدا کے کلام پر عمل کرنے والے کے طور پر اپنے شرف کی بڑی قدر کریں،‏“‏ کے موضوع پر مبنی اثرآفرین تقریر نے اِس بات پر زور دیا کہ خدا کے کلام پر عمل کرنا باعثِ‌افتخار ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۲۲‏)‏ سامعین کو یاددہانی کرائی گئی کہ خدا کے کلام پر عمل کرنے والوں کے طور پر ہمارا شرف بےمثال ہے اور جتنا زیادہ ہم اس شرف کو عمل میں لاتے ہیں ہم اس کی اتنی ہی زیادہ قدر کرینگے۔‏ تمام حاضرین کی حوصلہ‌افزائی کی گئی تھی کہ وہ خدا کے کلام پر پوری طرح عمل کرنے والوں کے طور پر اپنی خواہش میں اس ڈسٹرکٹ کنونشن کی مفید تحریک پر غوروخوض کریں۔‏ سب سے زیادہ خوشی حاصل کرنے کا یہی واحد ممکن طریقہ ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر بکس/‏تصویریں]‏

آپ خدا کے دوست بن سکتے ہیں!‏

جمعے کے روز بعدازدوپہر ایک نئے بروشر بعنوان آپ خدا کے دوست بن سکتے ہیں!‏ کی رونمائی کی گئی تھی۔‏ دُنیا کے بہتیرے علاقوں میں آسان اور سادہ طریقے سے بائبل کی تعلیم دینے کی اشد ضرورت ہے اور اس بروشر کے استعمال سے یہ ضرورت پوری ہوگی۔‏ یہ بروشر ان لوگوں کیلئے بڑی برکت کا باعث ہوگا جنکی تعلیم یا پڑھنے کی صلاحیت محدود ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر بکس/‏تصویریں]‏

آئزائعز پرافیسی

‏—‏لائٹ فار آل مینکائنڈ

کنونشن پر حاضرین دو جِلدوں پر مشتمل کتاب آئزائعز پرافیسی—‏لائٹ فار آل مینکائنڈ کی پہلی جِلد حاصل کر کے بہت خوش ہوئے۔‏ اس کتاب میں،‏ ہمارے زمانہ کے لئے یسعیاہ کی پیشینگوئی کی عملی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔‏