دُنیا کے حالات کو کون بہتر بنا سکتا ہے؟
پاک صحیفوں کی روشنی میں
دُنیا کے حالات کو کون بہتر بنا سکتا ہے؟
”دُنیابھر کے لوگ اپنے رہنماؤں سے مسئلوں کا حل چاہتے ہیں۔ ناکام کوششوں اور بہانوں سے کام نہیں چلے گا۔“—اقوامِمتحدہ کے جنرل سیکرٹری، بان کی مون۔
خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱) آج ہم اِسی بُرے دَور میں رہ رہے ہیں۔ ہم ہر دن خبروں میں جنگ، معاشی بحران، دہشتگردی اور ماحول کی آلودگی جیسے مسئلوں کے بارے میں سنتے ہیں۔
کیا حالات کبھی بہتر ہوں گے؟ کیا انسانی حکومتیں دُنیا کے مسئلوں کو حل کر سکتی ہیں؟ یا کیا ہمیں کسی اَور پر آس لگانی ہوگی؟
قوموں کا دعویٰ
بہت سی قومیں یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ اُنہیں خدا کی حمایت حاصل ہے۔ مثال کے طور پر ریاستہائےمتحدہ امریکہ کے حلفِوفاداری میں یہ الفاظ شامل ہیں: ”ہم خدا کے ماتحت ایک متحد قوم ہیں۔“ امریکہ کے سکوں اور نوٹوں پر بھی لکھا ہے: ”خدا پر ہمارا بھروسا ہے۔“
دیکھا جائے تو جو ملک دعویٰ کرتے ہیں کہ خدا اُن کا ساتھ دیتا ہے، اُن کے بہت سے شہری خدا کے وجود پر ہی ایمان نہیں رکھتے۔ اور جو لوگ خدا پر ایمان رکھتے بھی ہیں، وہ اِس بات پر فرقفرق رائے رکھتے ہیں کہ خدا کس حد تک انسانوں کے معاملوں میں مداخلت کرتا ہے۔
● کچھ لوگ کہتے ہیں کہ خدا دُنیا کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے کچھ نہیں کرتا بلکہ اُس نے دُنیا کو چلانا انسان کے ہاتھوں میں چھوڑا ہے۔
● دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ خدا انسانی حکومتوں کے ذریعے دُنیا کو چلا رہا ہے اور وہ اُن کی کوششوں کو کامیاب بنا سکتا ہے۔
آپ کی کیا رائے ہے؟
غور کریں: اگر پہلی بات سچ ہے تو حالات بہتر ہونے کی کوئی اُمید نہیں۔ اگر دوسری بات سچ ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خدا ایک قوم کو دوسری قوم سے زیادہ پسند کرتا ہے؟ اور جب دو قومیں ایک دوسرے سے جنگ کرتی ہیں اور زوروشور سے فتح کے لئے دُعائیں مانگتی ہیں تو خدا کس کا ساتھ دیتا ہے؟ یا پھر کیا ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ خدا کسی بھی قوم کا ساتھ نہیں دیتا؟
پاک صحیفوں کی تعلیم
۱. انسان کو حکومت کرنے کی صلاحیت نہیں دی گئی۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”انسان اپنی روِش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“ (یرمیاہ ۱۰:۲۳) اور انسانی تاریخ سے یہ بات بالکل سچ ثابت ہوئی ہے۔ انسان دُنیا کے حالات کو بہتر نہیں بنا پائے حالانکہ کچھ حکمرانوں نے جیتوڑ محنت کی۔ حقیقت یہ ہے کہ ”ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اُس کو ضرر پہنچاتا ہے۔“—واعظ ۸:۹، کیتھولک ترجمہ۔
۲. خدا کو انسانوں کی فکر ہے۔ خدا جانتا ہے کہ ہم کن حالات سے گزر رہے ہیں اور اُسے ہم سے پوری ہمدردی ہے۔ وہ ہماری مدد بھی کرے گا۔ اِس کے لئے وہ اپنی بادشاہت کو استعمال کرے گا جو ”ابد تک قائم رہے گی۔“—دانیایل ۲:۴۴۔
۳. خدا کی بادشاہت ایک حقیقی حکومت ہے۔ لاکھوں لوگ اِس بادشاہت کے آنے کے لئے دُعا کرتے ہیں۔ وہ یسوع مسیح کے یہ الفاظ دُہراتے ہیں: متی ۶:۱۰) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی بادشاہت صرف آسمان پر نہیں بلکہ زمین پر بھی خدا کی مرضی پوری کرے گی۔
”تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ (۴. خدا اپنی بادشاہت کے ذریعے دُنیا کے حالات بہتر کرے گا۔ اگر آپ کو اِس بات پر یقین کرنا مشکل لگتا ہے تو خدا کے کلام کی اِن تعلیمات پر غور کریں:
● جب خدا نے انسان کو بنایا تو زمین پر حالات بہت اچھے تھے۔—پیدایش ۱:۲۷-۳۱۔
● حالانکہ ابھی حالات اچھے نہیں ہیں لیکن خدا نے زمین کے لئے اپنا مقصد ترک نہیں کِیا ہے۔—زبور ۳۷:۱۱، ۲۹۔
● خدا نے پہلے ہی سے قدم اُٹھا لئے ہیں تاکہ انسان اور زمین کے لئے اُس کا مقصد پورا ہو۔—یوحنا ۳:۱۶۔
کیا آپ خدا کی بادشاہت کے بارے میں مزید سیکھنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ زمین پر کون کونسی تبدیلیاں لائے گی؟ یہوواہ کے گواہ جو اِس رسالے کو شائع کرتے ہیں، اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ اگلی بار جب وہ آپ کے گھر آئیں تو کیوں نہ اُن سے نیچے دئے گئے سوالوں پر بات کریں؟
● خدا کی بادشاہت کیا ہے؟
● خدا کی بادشاہت کون کونسی تبدیلیاں لائے گی؟
● خدا کی بادشاہت کب اور کیسے زمین کے حالات بہتر کرے گی؟
کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ . . .
● انسانی حکومتیں دُنیا کے حالات کو بہتر کیوں نہیں کر سکتیں؟—یرمیاہ ۱۰:۲۳۔
● خدا نے یہ کیسے ظاہر کِیا ہے کہ اُسے ہماری فکر ہے؟—یوحنا ۳:۱۶۔
● خدا کی بادشاہت زمین اور انسانوں کے لئے کیا کرے گی؟—زبور ۳۷:۱۱، ۲۹۔
[صفحہ ۲۳ پر عبارت]
کیا انسانی حکومتیں دُنیا کے مسئلوں کو حل کر سکتی ہیں؟ یا کیا ہمیں کسی اَور پر آس لگانی ہوگی؟