مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دردِشقیقہ—‏کیا اِس سے آرام پانا ممکن ہے؟‏

دردِشقیقہ—‏کیا اِس سے آرام پانا ممکن ہے؟‏

دردِشقیقہ‏—‏کیا اِس سے آرام پانا ممکن ہے؟‏

ایک دن جوائس دفتر میں اپنے کام میں بہت مصروف تھیں۔‏ اُن کے ہاتھ میں ایک کاغذ تھا جسے وہ بڑے دھیان سے پڑھ رہی تھیں۔‏ اچانک اُس کاغذ پر لکھے الفاظ گڈمڈ ہونے لگے۔‏ اُن کی آنکھوں کے سامنے تارے ناچنے لگے اور اُنہیں روشنی کی آڑھی‌ترچھی لکیریں دکھائی دینے لگیں۔‏ چند ہی لمحوں میں اُن کی نظر دُھندلا گئی۔‏ پھر اُنہوں نے ایک گولی کھائی جو اِس مرض کی خاص دوائی تھی۔‏

جوائس کو دردِشقیقہ کی شکایت ہے۔‏ دردِشقیقہ کو آدھے سر کا درد یا مائیگرین بھی کہتے ہیں۔‏ دردِشقیقہ اِس لحاظ سے عام سر درد سے فرق ہے کہ یہ باقاعدگی سے ہوتا ہے۔‏ اور یہ درد اِتنا شدید ہوتا ہے کہ مریض کوئی کام نہیں کر سکتا۔‏

دردِشقیقہ کی علامات یہ ہیں کہ سر میں درد کی ٹیسیں اُٹھتی ہیں،‏ اکثر آدھے سر میں درد ہوتا ہے،‏ مریض کو متلی محسوس ہو سکتی ہے اور اُس سے تیز روشنی برداشت نہیں ہوتی۔‏ دردِشقیقہ کا دورہ کچھ گھنٹوں سے لے کر کئی دنوں تک رہ سکتا ہے۔‏

بہت سے لوگوں کو کبھی‌کبھار سر میں درد ہوتا ہے لیکن دس میں سے صرف ایک کو دردِشقیقہ کی شکایت ہوتی ہے۔‏ مردوں کی نسبت عورتوں کو یہ بیماری زیادہ ہوتی ہے۔‏ زیادہ‌تر لوگوں کو یہ درد اِتنا شدید ہوتا ہے کہ وہ کام پر نہیں جا سکتے۔‏ اِس وجہ سے اُن کی آمدنی میں کمی ہو جاتی ہے۔‏ اکثر اُن کے گھر والوں پر بوجھ پڑتا ہے اور دوستوں کے ساتھ اُن کے تعلقات پر بھی اثر ہوتا ہے۔‏ عالمی ادارۂصحت کے مطابق دردِشقیقہ کا شمار ۲۰ ایسے اسباب میں ہوتا ہے جن کی بِنا پر بہت سے لوگ کام کرنے کے قابل نہیں رہتے۔‏

دردِشقیقہ کے دورے سے کچھ گھنٹے پہلے بعض مریضوں کے ہاتھ ٹھنڈے ہو جاتے ہیں،‏ اُنہیں تھکن محسوس ہوتی ہے،‏ بہت بھوک لگتی ہے یا اُن کا موڈ بدل جاتا ہے۔‏ پھر درد شروع ہونے سے تھوڑی دیر پہلے اُنہیں چکر آتے ہیں،‏ کانوں میں سنسناہٹ محسوس ہوتی ہے،‏ جسم میں سوئیاں سی چبھنے لگتی ہیں،‏ نظر دُھندلا جاتی ہے،‏ بولنے میں دقت ہوتی ہے یا پٹھوں میں کمزوری محسوس ہوتی ہے۔‏

ڈاکٹر ابھی تک پورے یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ دردِشقیقہ کیوں ہوتا ہے۔‏ اُن کا خیال ہے کہ یہ اعصابی نظام میں خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے جس سے سر میں خون کی شریانیں حد سے زیادہ حساس ہو جاتی ہیں۔‏ جب خون اِن شریانوں سے گزرتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ شریانیں پھول جائیں اور یوں درد کی ٹیسیں محسوس ہوں۔‏ طبی رسالے ایمرجنسی میڈیسن میں لکھا ہے:‏ ”‏بعض لوگوں کا اعصابی نظام پیدائشی طور پر بہت حساس ہوتا ہے۔‏ اِس لئے جب ایسے لوگ نیند پوری نہیں کرتے،‏ کوئی تیز خوشبو یا بدبو سُونگھتے ہیں،‏ سفر کرتے ہیں،‏ وقت پر کھانا نہیں کھاتے،‏ ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں یا پھر اُن کے ہارمونز میں کمی یا زیادتی ہوتی ہے تو اُن کے اعصابی نظام پر بُرا اثر پڑتا ہے۔‏ اِس کے نتیجے میں دردِشقیقہ کا دورہ شروع ہوتا ہے۔‏“‏ دردِشقیقہ کے مریضوں کو اکثر آنتوں میں سوزش،‏ بےچینی اور ڈپریشن کی شکایت بھی رہتی ہے۔‏

معلوم کریں کہ آپ کو دردِشقیقہ کیوں ہوتا ہے

اگر پیدائش ہی سے آپ کا اعصابی نظام حد سے زیادہ حساس ہے تو اِس کا علاج نہیں ہو سکتا۔‏ لیکن دردِشقیقہ کے دوروں کو روکا جا سکتا ہے۔‏ بعض مریضوں نے اِس بات کو اپنی ڈائری میں لکھا کہ اُنہیں دردِشقیقہ کے دورے کب پڑتے ہیں۔‏ اِس طرح اُنہوں نے دیکھا کہ کونسی چیزیں کھانے سے اور کونسی صورتحال میں اُنہیں دردِشقیقہ ہوتا ہے۔‏

ہر مریض کو فرق‌فرق وجوہات سے دردِشقیقہ کا دورہ پڑتا ہے۔‏ مثال کے طور پر لورین کو پتہ چلا کہ اُنہیں اکثر مہینے کے کسی خاص وقت میں دردِشقیقہ کا دورہ پڑتا ہے۔‏ وہ کہتی ہیں کہ ”‏ماہواری سے تقریباً دو ہفتے پہلے جب مَیں کوئی سخت کام کرتی ہوں تو مجھے آدھے سر کا درد ہونے لگتا ہے۔‏ اِس دوران سخت گرمی یا سردی،‏ شور اور تیز مرچ والے کھانے وغیرہ سے بھی مجھے آدھے سر کا درد ہوتا ہے۔‏ اِس لئے مَیں اِس وقت کے دوران ایسی چیزوں سے گریز کرتی ہوں اور زیادہ آرام کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔‏“‏ جوائس ۶۰ سال سے زیادہ عرصے سے اِس بیماری کا شکار ہیں۔‏ وہ بیان کرتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے دیکھا ہے کہ جب مَیں مالٹے،‏ کینو اور انناس وغیرہ کھاتی ہوں تو مجھے فوراً آدھے سر کا درد ہونے لگتا ہے۔‏ اِس لئے مَیں اِن چیزوں سے پرہیز کرتی ہوں۔‏“‏

یہ معلوم کرنا اِتنا آسان نہیں ہے کہ دردِشقیقہ کن چیزوں کی وجہ سے شروع ہوتا ہے۔‏ اکثر کوئی ایک چیز نہیں بلکہ مختلف چیزیں یا صورتحال مل کر اِس کا باعث بنتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر شاید ایک موقعے پر آپ کو چاکلیٹ کھانے سے کچھ نہیں ہوتا لیکن دوسرے موقعے پر چاکلیٹ کھانے سے دردِشقیقہ شروع ہو جاتا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ اِس بار چاکلیٹ کے ساتھ کوئی اَور چیز یا صورتحال دردِشقیقہ کے دورے کا باعث بنی ہو۔‏

اگر آپ یہ معلوم نہیں کر سکتے کہ دردِشقیقہ کن چیزوں کی وجہ سے شروع ہوتا ہے تو آپ پھر بھی اِس کے دوروں کو کم کرنے کے لئے کچھ اقدام اُٹھا سکتے ہیں۔‏ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر دن ایک ہی وقت پر سونے اور ایک ہی وقت پر جاگنے سے دردِشقیقہ کا امکان کم ہو جاتا ہے۔‏ اگر آپ چھٹی کے دن زیادہ دیر تک سونا چاہتے ہیں تو ماہرین کا مشورہ ہے کہ آپ اپنے معمول کے مطابق جاگیں،‏ کچھ دیر کے لئے کوئی کام کریں اور پھر سو جائیں۔‏ اگر آپ کیفین والے مشروبات (‏مثلاً کافی،‏ چائے وغیرہ)‏ معمول سے کم یا زیادہ پیتے ہیں تو اِس سے بھی دردِشقیقہ کا دورہ پڑ سکتا ہے۔‏ ایک دن میں کافی کے دو سے زیادہ کپ یا پھر کوکاکولا جیسے مشروبات کی دو سے زیادہ بوتلیں نہ پئیں۔‏ بھوکے رہنے سے بھی دردِشقیقہ کے شروع ہونے کا امکان ہوتا ہے اِس لئے وقت پر کھانا کھائیں۔‏ ٹینشن اور دباؤ بھی دردِشقیقہ کا باعث بن سکتے ہیں۔‏ زندگی میں ٹینشن اور دباؤ کو کم کرنا آسان نہیں ہوتا۔‏ لیکن اگر آپ اپنے معمول میں تبدیلی کرتے ہیں،‏ خدا کا کلام پڑھتے ہیں یا اچھی موسیقی سنتے ہیں تو آپ ٹینشن اور دباؤ کو کم کر سکتے ہیں۔‏

کیا دردِشقیقہ سے آرام پانا ممکن ہے؟‏

دردِشقیقہ کے دوروں سے آرام پانے کے لئے مختلف اقدام اُٹھائے جا سکتے ہیں۔‏ * مثال کے طور پر سونے سے دردِشقیقہ کے دورے اکثر ختم ہو جاتے ہیں۔‏ مریض درد کی گولیاں لے سکتا ہے تاکہ درد میں کچھ کمی ہو اور اُسے نیند آئے۔‏

دردِشقیقہ کے مریضوں کے لئے ۱۹۹۳ء میں ایک نئی دوائی دستیاب ہوئی جس کا نام ٹرپٹین ہے۔‏ ایک طبی رسالے نے بیان کِیا:‏ ”‏یہ دوائی دردِشقیقہ کے علاج میں خاص اہمیت رکھتی ہے۔‏“‏ اِس رسالے میں یہ بھی بتایا گیا ہے:‏ ”‏انفیکشن کے علاج میں جو حیثیت پنسلین کو حاصل ہے،‏ وہی حیثیت دردِشقیقہ کے علاج میں ٹرپٹین کو حاصل ہے۔‏“‏‏—‏دی میڈیکل جرنل آف آسٹریلیا۔‏

انفیکشن کے برعکس دردِشقیقہ جان لیوا نہیں ہے۔‏ لہٰذا ٹرپٹین،‏ پنسلین کی طرح جان بچانے والی دوائی تو نہیں ہے لیکن اِس دوائی سے دردِشقیقہ کے بہت سے مریضوں کو آرام ملا ہے اور اب وہ بھرپور زندگی گزار سکتے ہیں۔‏ پھر بھی اُنہیں اُن چیزوں سے پرہیز کرنا اور اُن صورتحال سے بچنا پڑتا ہے جو دردِشقیقہ شروع ہونے کا سبب بنتی ہیں۔‏ لیکن بعض مریضوں کا خیال ہے کہ ٹرپٹین جادواثر دوا ہے۔‏

حالانکہ ٹرپٹین کے بہت سے فائدے ہیں لیکن اِسے خریدنا ہر ایک کی پہنچ میں نہیں ہے۔‏ اِسے خریدنے کے لئے اِتنے پیسے ادا کرنے پڑتے ہیں جتنے کہ کسی اچھے ہوٹل میں کھانا کھانے کے لئے ادا کرنے پڑتے ہیں۔‏ اِس لئے یہ دوائی صرف ایسے مریض استعمال کرتے ہیں جو شدید قسم کے دردِشقیقہ کا شکار ہوتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ بہت سے ایسے لوگ ہیں جن پر ٹرپٹین کا کوئی اثر نہیں ہوتا یا جو کسی اَور بیماری کی وجہ سے اِسے استعمال نہیں کر سکتے ہیں۔‏ حالانکہ دردِشقیقہ کا پوری طرح سے علاج کرنا ممکن نہیں ہے لیکن ایمرجنسی میڈیسن رسالے میں کہا گیا ہے:‏ ”‏نئی اور زیادہ مؤثر دوائیوں کی بدولت دردِشقیقہ کے مریضوں کی تکلیف کسی حد تک کم ہو جاتی ہے۔‏“‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 جاگو!‏ کے ناشرین علاج کے سلسلے میں یہ مشورہ نہیں دیتے کہ آپ کو کونسا علاج کروانا چاہئے۔‏ ہر شخص کو پوری معلومات حاصل کرنے کے بعد خود فیصلہ کرنا چاہئے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

بعض مریضوں نے ڈائری میں ریکارڈ رکھنے سے دیکھا کہ کونسی چیزیں کھانے سے اور کونسی صورتحال میں اُنہیں دردِشقیقہ ہوتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

اچھی موسیقی سننے سے آپ ٹینشن اور دباؤ کو کم کر سکتے ہیں اور آپ کو دردِشقیقہ سے آرام مل سکتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

حالانکہ دردِشقیقہ کا پوری طرح سے علاج کرنا ممکن نہیں ہے لیکن دوائیوں کے ذریعے آپ کو آرام مل سکتا ہے۔‏