عالمی اُفق
عالمی اُفق
▪ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ ”ایسے لوگ جو گاڑی چلاتے وقت موبائل فون پر بات کرتے ہیں، چاہے وہ فون کو ہاتھ میں پکڑے ہوں یا نہیں، وہ ایسے ڈرائیوروں کی طرح گاڑی چلاتے ہیں جو شراب کے نشے میں ہوں۔“—روٹرز نیوز سروس، امریکہ۔
▪ شہر گواٹیمالا سٹی میں ۲۰۰۶ کے پہلے پانچ مہینوں کے دوران بسوں میں ۲۰۰،۳۰ مسلح ڈکیتیاں ہوئیں۔ ان میں ۲۴ لوگ ہلاک ہوئے جن میں ڈرائیور، کنڈکٹر اور مسافر شامل تھے۔—گواٹیمالا کا ایک اخبار۔
▪ عالمی ادارۂصحت نے ۱۲۴ ممالک کا جائزہ لے کر دریافت کِیا کہ ان میں سے ۵۶ ممالک میں ”خون کے زیادہتر عطیات میں ایڈز، ہیپاٹائٹس بی اور سی اور آتشک جیسی بیماریوں کا سُراغ نہیں لگایا جاتا ہے۔“—عالمی ادارۂصحت، سوئٹزرلینڈ۔
▪ سن ۱۹۶۰ میں آسٹریلیا کی کُل آبادی کے محض ۵ فیصد لوگ شادی کرنے سے پہلے اپنے ساتھی کیساتھ رہتے تھے۔ لیکن ۲۰۰۳ میں ایسے لوگوں کی تعداد ۷۰ فیصد تک بڑھ گئی تھی۔—یونیورسٹی آف ملبارن، آسٹریلیا۔
ذیابیطس—ایک عالمگیر وبا
ایک اخبار (نیو یارک ٹائمز) کے مطابق پچھلے ۲۰ سال کے دوران دُنیابھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ۳ کروڑ سے ۲۳ کروڑ تک بڑھ گئی ہے۔ جن دس ممالک میں اِن مریضوں کی تعداد سب سے بڑی ہے ان میں سے سات ممالک ترقیپذیر ہیں۔ ذیابیطس پر تحقیق کرنے والے ایک ادارے کے صدر کا کہنا ہے کہ ”ذیابیطس انسانی تاریخ کی سب سے خطرناک وبا رہی ہے۔“ اخبار میں یہ بھی بیان کِیا گیا ہے کہ ”دُنیا کے غریبترین ممالک میں ذیابیطس کا شکار بننے والے زیادہتر لوگ جلد مر جاتے ہیں۔“
بلندیوں تک چڑھنے والی ریلوے
جولائی ۲۰۰۶ میں دُنیا کی سب سے اُونچی ریلوے نے کام کرنا شروع کر دیا۔ یہ ریلوے لائن ۰۰۰،۴ کلومیٹر [۵۰۰،۲ میل] لمبی ہے اور چین کے شہر بیجنگ سے تبت کے دارالحکومت لہاسا تک جاتی ہے۔ نیو یارک ٹائمز اخبار کے مطابق ”یہ ریلوے ایک تعمیراتی کارنامہ ہے کیونکہ یہ ۸۰۰،۴ میٹر [۰۰۰،۱۶ فٹ] کی اُونچائی تک چڑھتی ہے، اور ایسی زمین پر بنائی گئی ہے جو ہمیشہ برف سے جمی رہتی ہے۔“ ریل کی پٹریوں کے نیچے اگر زمین پگھلنے لگے تو ریلوے کی بنیاد کمزور پڑ جائے گی۔ اسلئے معماروں نے اسے اسطرح بنایا کہ پٹریوں کے نیچے زمین کبھی پگھل نہ سکے۔ اُونچائی کی وجہ سے ریلگاڑیوں میں ہوا اور آکسیجن مہیا کرنے کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔
نام ہی کے طالبعلم
ایک اخبار کے مطابق ایک فرانسیسی یونیورسٹی کے فرسٹ ائیر کے طالبعلموں میں سے ۱۰ تا ۲۰ فیصد لیکچروں پر حاضر نہیں ہوتے۔ کئی نوجوان اسلئے طالبعلم کی حیثیت اپناتے ہیں کیونکہ اس طرح ان کو بس، ہوائی جہاز اور سنیما کی ٹکٹیں وغیرہ سستی مل جاتی ہیں اور اُنہیں علاج اور رہائش کے لئے بھی کم پیسے دینے پڑتے ہیں۔ وہ ایسے کورس میں اپنا اندراج کرواتے ہیں جن میں عموماً کم ہی طالبعلم اندراج کرواتے ہیں، مثلاً جن میں بیلاروسی، سواہیلی یا فنلینڈ کی زبان پڑھائی جاتی ہے۔ یونیورسٹی میں اس بات کو نوٹ نہیں کِیا جاتا کہ آیا طالبعلم لیکچر پر حاضر ہو رہے ہیں یا نہیں۔ اخبار میں یہ بھی بتایا گیا کہ ”نوجوان انٹرنیٹ پر اپنا اندراج کرواتے ہیں اور چند ہی دن بعد اُنہیں اسٹیوڈنٹ شناختی کارڈ مل جاتا ہے۔“
ایک غار کا راز کُھل گیا
اسرائیلی سائنسدانوں نے ایک غار میں جانوروں کی آٹھ نئی اقسام دریافت کیں۔ ایک اخبار کے مطابق ”یہ غار کئی صدیوں سے بند تھا۔“ (جیروسلیم پوسٹ) مزدوروں نے پتھر کی ایک کان میں کام کرتے ہوئے اسے دریافت کِیا۔ غار ڈھائی کلومیٹر [ڈیڑھ میل] لمبا ہے اور اس میں ایک جھیل بھی ہے۔ غار میں سمندری کیکڑوں کی دو اقسام، میٹھے پانی میں رہنے والے کیکڑوں کی دو اقسام اور خشکی پر رہنے والے کیڑوں کی چار مختلف اقسام دریافت ہوئی ہیں۔ ان میں سے کئی جانور بچھوؤں کی طرح لگتے ہیں۔