مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏ہائے وہ .‏ .‏ .‏ لہسن“‏

‏”‏ہائے وہ .‏ .‏ .‏ لہسن“‏

‏”‏ہائے وہ .‏ .‏ .‏ لہسن“‏

ڈومینیکن ریپبلک سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

اگر آپ اپنے گھر سے دُور ہیں اور آپکو بھوک لگ رہی ہے تو آپ کیا کھانا پسند کریں گے؟‏ ممکن ہے کہ اُس وقت آپکے ذہن میں اپنے آبائی علاقے میں پیدا ہونے والے پھل اور سبزیاں آئیں یا آپ اپنی امی کے ہاتھ کے بنے ہوئے گوشت یا مچھلی کے سالن کی بابت سوچیں۔‏ لیکن کیا لہسن کی بابت سوچ کر آپکے مُنہ میں پانی بھر آئے گا؟‏

کوئی ۵۰۰،‏۳ سال پہلے،‏ اسرائیلیوں نے سینا کے بیابانوں میں پیدل سفر کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏ہمکو وہ مچھلی یاد آتی ہے جو ہم مصرؔ میں مُفت کھاتے تھے اور ہائے وہ کھیرے اور وہ خربوزے اور وہ گندنے اور پیاز اور لہسن۔‏“‏ (‏گنتی ۱۱:‏۴،‏ ۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ وہ لہسن کھانا چاہتے تھے۔‏ یہودی لوگ لہسن اسقدر پسند کرتے تھے کہ وہ اپنی اس عادت کی وجہ سے لہسن‌خوروں کے طور پر مشہور ہو گئے۔‏

اسرائیلیوں کو لہسن کھانے کی عادت کیسے پڑی تھی؟‏ مصر میں اپنی ۲۱۵ سالہ غلامی میں لہسن اُنکی خوراک کا خاص حصہ تھا۔‏ آثارِقدیمہ کے ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ طویل عرصہ پہلے یوسف اور اُسکا خاندان نقل‌مکانی کرکے مصر چلے گئے جہاں لہسن کی کاشت ہوتی تھی۔‏ یونانی مؤرخ ہیرودوتس نے بیان کِیا کہ مصری حکمران بڑی مقدار میں پیاز،‏ مولی اور لہسن خریدا کرتے تھے تاکہ اہرامِ‌مصر کی تعمیر کرنے والے مزدوروں کو خوراک کے طور پر کھلا سکیں۔‏ ایسا لگتا ہے کہ ایسی خوراک جس میں بڑی مقدار میں لہسن ہوتا ہے وہ مزدوروں میں طاقت اور قوتِ‌برداشت پیدا کرتی ہے۔‏ جب مصریوں نے فرعون توت‌عنخ‌آمون کو دفن کِیا تو اُنہوں نے اُسکے مقبرے میں بہت سی قیمتی چیزوں کیساتھ لہسن بھی رکھا۔‏ سچ ہے کہ موت کے بعد لہسن کا استعمال نہیں ہوتا لیکن یہ زندگی میں بہت فائدہ‌مند ثابت ہوا ہے۔‏

مفید دوا

عرصۂ‌دراز سے ڈاکٹر لہسن کو علاج‌معالجے کیلئے استعمال کرتے آئے ہیں۔‏ کئی صدیاں پہلے یونانی حکیم بقراط اور دیوسکوریدس ہاضمے سے متعلق مسائل،‏ کوڑھ،‏ کینسر،‏ زخموں،‏ انفیکشن اور دل کے امراض کیلئے لہسن تجویز کِیا کرتے تھے۔‏ فرانسیسی کیمیادان لوئیس پاسچر نے ۱۹ ویں صدی میں لہسن پر اپنی تحقیق سے دریافت کِیا کہ اس میں جراثیم‌کش اجزا ہیں۔‏ افریقہ میں ۲۰ ویں صدی کے دوران،‏ ایک مشہور انگریز ڈاکٹر البرٹ شوئٹزر نے پیچش اور دیگر بیماریوں کے علاج کیلئے لہسن کو استعمال کِیا۔‏ جب دوسری عالمی جنگ میں روسی فوجی ڈاکٹروں کو جدید ادویات کی کمی کا سامنا کرنا پڑا تو اُنہوں نے لہسن سے سپاہیوں کے زخموں کا علاج کِیا۔‏ اسی وجہ سے لہسن روسی پنسلین کے نام سے مشہور ہو گیا۔‏ حال ہی میں سائنس‌دانوں نے لہسن کے نظامِ‌دوران‌خون کو فائدہ پہنچانے کے بارے میں مزید تحقیق کی ہے۔‏

پس لہسن اپنی غذائی اور طبّی خصوصیات،‏ خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے منفرد ہے۔‏ لہسن سب سے پہلے کہاں کاشت کِیا گیا تھا؟‏ بعض ماہرینِ‌نباتات کا خیال ہے کہ لہسن اصل میں وسطی ایشیا کی پیداوار ہے اور یہیں سے پوری دُنیا میں پھیل گیا ہے۔‏ آئیے ان علاقوں میں سے ایک پر غور کریں جہاں لہسن بڑی مقدار میں پیدا ہوتا ہے۔‏

کونسٹنزا میں لہسن کی کاشت

ڈومینیکن ریپبلک میں واقع کونسٹنزا کی وادی میں موسم نہ تو زیادہ سرد اور نہ ہی زیادہ گرم ہوتا ہے۔‏ اس وادی کے چاروں طرف پہاڑ ہیں۔‏ یہاں کی زمین زرخیز ہے اور بہت زیادہ بارش بھی ہوتی ہے۔‏ کونسٹنزا لہسن کی کاشت کیلئے بہت موزوں علاقہ ہے۔‏

اس علاقے کے کسان ستمبر یا اکتوبر میں اپنے کھیتوں کو صاف کرتے اور ان میں ہل چلاتے ہیں۔‏ اسکے بعد تھوڑے تھوڑے فاصلے پر لہسن بونے کیلئے ریگھاریاں بناتے ہیں۔‏ اس دوران مزدور لہسن کی گٹھیوں کو کھولکر جوئے الگ الگ کر لیتے ہیں جو ۳۰ منٹ تک پانی میں بھگونے کے بعد ریگھاریوں میں بوئے جاتے ہیں۔‏ ڈومینیکن ریپبلک میں لہسن کی بویائی موسمِ‌سرما میں ہوتی ہے۔‏

مارچ اور اپریل میں فصل کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے۔‏ مزدور لہسن کے بڑے پودوں کو جڑ سے اُکھاڑ لیتے اور پانچ یا چھ دن کیلئے کھیتوں میں پڑا رہنے دیتے ہیں۔‏ اسکے بعد وہ ان پودوں کو اکٹھا کرکے جڑ اور اُوپر والا حصہ کاٹ کر لہسن کی گٹھیاں الگ الگ کر لیتے ہیں۔‏ بعدازاں لہسن کی یہ گٹھیاں کھلے مُنہ والے بڑے بڑے برتنوں میں ڈال کر رکھی جاتی ہیں جنہیں کریباس کہا جاتا ہے۔‏ لہسن کو خشک کرنے کیلئے ان برتنوں کو ایک دن کیلئے دھوپ میں رکھا جاتا ہے۔‏ یہ عمل لہسن کو خراب ہونے سے بچاتا ہے۔‏ اسکے بعد یہ فروخت کرنے کیلئے تیار ہوتا ہے۔‏

چھوٹا سا لہسن،‏ بہت زیادہ بُو

جب بھی آپ کوئی مزیدار کھانا کھانے بیٹھیں جس میں لہسن ڈالا گیا ہو تو آپکی ناک اسے فوراً پہچان لیتی ہے۔‏ لیکن لہسن کی گٹھی سے بُو کیوں نہیں نکلتی؟‏ لہسن میں تیز کیمیائی اجزا پائے جاتے ہیں جو ایک دوسرے سے اُس وقت تک الگ الگ رہتے ہیں جبتک انہیں چھیلا،‏ کاٹا یا پیسا نہیں جاتا۔‏ جب آپ لہسن کو پیستے ہیں تو ایک ایلنیس نامی اینزئم ایلنی نامی جز سے مل جاتا ہے۔‏ اس عمل سے فوری طور پر مرکب ایلی‌سین بنتا ہے جو اصل میں لہسن کی بُو اور ذائقے کا باعث ہوتا ہے۔‏

لہسن کو کچا کھانے کی صورت میں اسکا ذائقہ قدرے تیز اور بُو ناگوار ہوتی ہے۔‏ لہسن کی بُو چاہے آپکو اچھی لگتی ہے یا نہیں یہ جلد ہی ہر طرف پھیل جاتی ہے۔‏ کیا آپ اپنے سانس سے آنے والی لہسن کی ناگوار بُو کو ختم کرنے کیلئے کچھ کر سکتے ہیں؟‏ آپ اجوائن کے تازہ پتے (‏پارسلے)‏ یا لونگ چبانے سے اس ناگوار بُو کو ختم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏

لیکن اس بات کو یاد رکھیں کہ سانس میں سے آنے والی لہسن کی بُو دراصل ہمارے پھیپھڑوں سے آتی ہے۔‏ جب آپ لہسن کھاتے ہیں تو نظامِ‌ہضم کے ذریعے یہ آپکے خون میں شامل ہو جاتا ہے جہاں سے یہ آپکے پھیپھڑوں میں چلا جاتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ جب آپ سانس لیتے ہیں تو آپکے سانس سے ناگوار بُو آتی ہے۔‏ اسلئے سانس سے آنے والی ناگوار بُو کو ختم کرنے کا حل ماؤتھ‌واش کرنا اور اجوائن چبانا نہیں ہے۔‏ تو کیا پھر اسکا کوئی مستقل حل ہے؟‏ درحقیقت نہیں!‏ اگر آپکے اردگرد رہنے والے تمام لوگ لہسن کھاتے ہیں تو پھر شاید کسی کو بھی اسکی بُو ناگوار نہ لگے!‏

بہتیرے ممالک میں لہسن کے بغیر کھانوں کا تصور بھی نہیں کِیا جا سکتا۔‏ نیز جہاں لہسن کا استعمال بہت کم ہوتا ہے وہاں پر بھی لوگ اسکے فوائد اور نقصانات سے اچھی طرح واقف ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

کٹائی کے بعد لہسن کے خشک ہونے کا عمل

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

وادیِ‌کونسٹنزا

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

لہسن کو پیسنے کے بعد ہی اس میں سے بُو کیوں آتی ہے؟‏