مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مسیحی نوجوانوں کی دلیری

مسیحی نوجوانوں کی دلیری

مسیحی نوجوانوں کی دلیری

یہوواہ کے گواہوں کے بہتیرے بچے اور نوجوان دلیری سے دوسروں کو اپنے ایمان کے بارے میں بتاتے ہیں۔‏ اِن چند مثالوں پر غور کیجئے۔‏ *

کرس‌ٹینا بتاتی ہے:‏ ”‏جب مَیں ۹ سال کی تھی تو میری اُستانی نے ہم سے کہا کہ ہم اپنے روزمرّہ کاموں کے بارے میں ایک روزنامہ لکھیں۔‏ اُستانی ہمارے روزناموں کو پڑھتی تھیں۔‏ مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں مسیحی خدمتی سکول میں آنے والی اپنی ایک تقریر کے بارے میں لکھوں گی۔‏ میری اُستانی اسکے بارے میں پڑھ کر بہت متاثر ہوئیں۔‏ اِسلئے مَیں نے اُنکو کنگڈم ہال آنے کی دعوت دی تاکہ وہ میری تقریر سُن سکیں۔‏ نہ صرف وہ آئیں بلکہ اُنکے ساتھ میری ایک اَور اُستانی بھی آئیں۔‏ اگلے دن میری اُستانی نے پوری کلاس کو بتایا کہ اُنہوں نے میری تقریر سے بہت لطف اُٹھایا تھا۔‏ مَیں بہت خوش ہوئی۔‏ ایک سال بعد یہوواہ کے گواہوں کے ایک سرکٹ اسمبلی پر مَیں نے سب کے سامنے اس تجربے کو بیان کِیا اور میری اُستانی بھی اسمبلی پر حاضر تھیں۔‏ کچھ دیر بعد مَیں اپنی ایک پائنیر دوست کیساتھ اپنی اُستانی سے ملنے گئی۔‏ ہم نے اُنکو کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے دی۔‏ میری اُستانی ہمارے ایک ڈسڑکٹ کنونشن پر بھی آ چکی ہیں۔‏“‏

چھ سالہ سڈنی اپنے ہم‌جماعتوں کو خدا کے کلام کی سچائیوں کے بارے میں بتاتی ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ اُنکو سمجھاتی ہے کہ موت کے بعد کیا ہوتا ہے اور یہ بھی کہ یسوع مسیح کیا حیثیت رکھتا ہے۔‏ سڈنی کی ماں کہتی ہے کہ ”‏میری بیٹی بڑے جوش سے دوسروں کو اپنے ایمان کے بارے میں بتاتی ہے۔‏“‏ پہلی کلاس پاس کرکے سڈنی افسردہ ہوئی اور کہنے لگی:‏ ”‏اب میرے ہم‌جماعت یہوواہ خدا کے بارے میں کیسے سیکھیں گے؟‏“‏ پھر سڈنی کو ایک ترغیب سوجھی۔‏ اُس نے سکول کے آخری دن پر اپنے ہر ہم‌جماعت کو بائبل کہانیوں کی میری کتاب کا تحفہ پیش کِیا۔‏ اسکے کچھ عرصہ بعد اُس نے اپنے ہم‌جماعتوں کو فون کرکے پوچھا کہ اُنکو یہ کتاب کیسے لگی ہے۔‏ ایک لڑکی نے اُسے بتایا کہ وہ ہر شام اپنی ماں کیساتھ یہ کتاب پڑھتی ہے۔‏ سڈنی اپنے ہم‌جماعتوں کو اپنے ایمان کے بارے میں بتانا اپنی ذمہ‌داری سمجھتی ہے۔‏

جب ایلن ۱۵ سال کی تھی تو اُس نے اپنے ایک اُستاد کو جاگو!‏ کے شمارے دینا شروع کر دئے۔‏ ایلن بتاتی ہے:‏ ”‏میرے اُستاد اب دو سال سے اِن رسالوں کو پڑھتے آ رہے ہیں اور وہ اُنہیں بہت پسند کرتے ہیں۔‏ حال ہی میں مَیں نے اُنکو بائبل کہانیوں کی میری کتاب بھی دی ہے۔‏ اُنکی دو بیٹیوں کو یہ کتاب بہت اچھی لگی۔‏ اسلئے مَیں نے اُنکو بچوں کی کتاب لرن فرام دی گریٹ ٹیچر بھی دی۔‏ اس پر میرے اُستاد نے مجھے ایک کارڈ بھیجا جس میں یوں لکھا تھا:‏ ’‏کتاب کیلئے بہت شکریہ۔‏ مَیں اور میری بیٹیاں اس کتاب کو جذب کر رہے ہیں۔‏ تمہارے جوش کو دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے۔‏ تمہیں سب سے بہترین تحفہ ملا ہے اور وہ ہے تمہارا ایمان۔‏ حالانکہ مَیں تمہارا اُستاد ہوں مَیں نے تُم سے بہت کچھ سیکھا ہے۔‏‘‏“‏ ایلن آگے بتاتی ہے:‏ ”‏اِس واقعے سے مَیں نے سیکھا کہ اگر ہم لوگوں کو سچائی کے بارے میں بتانے کی کوشش کرتے ہیں تو لوگ اِسکی قدر کرتے ہیں۔‏“‏

دانی‌ایل صرف ۶ سال کا تھا جب وہ ایک عورت کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سکھانے لگا۔‏ وہ بتاتا ہے:‏ ”‏جب میری امی لوگوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے جاتیں تو مَیں اُنکے ساتھ جاتا۔‏ مَیں بھی کسی کو خدا کے کلام کی سچائیاں سکھانا چاہتا تھا۔‏“‏ دانی‌ایل ایک عمررسیدہ عورت،‏ ریڈکلف صاحبہ کو بائبل پر مبنی رسالے وغیرہ دیا کرتا تھا۔‏ ایک دن اُس نے ریڈکلف صاحبہ سے کہا کہ وہ اپنی سب سے پسندیدہ کتاب یعنی بائبل کہانیوں کی میری کتاب میں سے اُنکو ہر ہفتے ایک کہانی سنانا چاہتا ہے۔‏ ریڈکلف صاحبہ نے دانی‌ایل کی بات مان لی۔‏ دانی‌ایل کی ماں بتاتی ہے:‏ ”‏ہم نے اُسی دن ریڈکلف صاحبہ کیساتھ بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔‏ دانی‌ایل اور ریڈکلف صاحبہ باری باری پیراگراف پڑھتے اور پھر دانی‌ایل ریڈکلف صاحبہ سے درخواست کرتا کہ وہ اُن صحیفوں کو پڑھیں جنکا کہانی میں حوالہ دیا گیا تھا۔‏ حالانکہ مَیں دانی‌ایل کیساتھ جاتی تھی لیکن ریڈکلف صاحبہ صرف دانی‌ایل کیساتھ بات‌چیت کرتی تھیں۔‏“‏ کچھ وقت گزرنے کے بعد دانی‌ایل اور ریڈکلف صاحبہ نے کتاب آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ زندہ رہ سکتے ہیں کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔‏ اُس وقت تک دانی‌ایل کی چھوٹی بہن ناٹالی بھی پڑھنا سیکھ چکی تھی،‏ اسلئے وہ بھی دانی‌ایل کیساتھ ریڈکلف صاحبہ کے پاس جاتی۔‏ ریڈکلف صاحبہ ان دونوں سے کافی مشکل سوال پوچھتی تھیں اور وہ ان سوالوں کا جواب کتابچہ بائبل موضوعات برائے گفتگو سے دیتے تھے۔‏ ریڈکلف صاحبہ جوکہ کیتھولک مذہب سے تعلق رکھتی تھیں خدا کے کلام میں سے سچائیاں سیکھنے پر بہت خوش تھیں۔‏ ایک دن اُنہوں نے کہا:‏ ”‏کاش کہ مَیں نے سالوں پہلے بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کِیا ہوتا۔‏“‏ افسوس کی بات ہے کہ حال ہی میں ریڈکلف صاحبہ ۹۱ سال کی عمر میں فوت ہو گئیں۔‏ لیکن بائبل کا مطالعہ کرنے سے وہ سیکھ گئی تھیں کہ جب یہ زمین ایک خوبصورت فردوس‌نما باغ میں تبدیل ہو جائے گی تب مُردہ لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا۔‏ دانی‌ایل اب ۱۰ سال کا ہے اور دو لوگوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہا ہے۔‏ ناٹالی اب ۸ سال کی ہے اور ایک ہم‌عمر لڑکی کیساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہی ہے۔‏

کرس‌ٹینا،‏ سڈنی،‏ ایلن،‏ دانی‌ایل اور ناٹالی جیسے بچے اپنے والدین کے دل کو خوش کرتے ہیں۔‏ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ یہوواہ خدا کے دل کو شاد کرتے ہیں۔‏ اور جب بچے یہوواہ کے نام کیلئے محبت ظاہر کرتے ہیں تو وہ اس بات کو کبھی نہیں بھولتا۔‏—‏امثال ۲۷:‏۱۱؛‏ عبرانیوں ۶:‏۱۰‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 اس مضمون میں جن کتابوں اور رسالوں کا ذکر کِیا گیا ہے وہ یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویریں]‏

کرس‌ٹینا (‏اوپر)‏ اور سڈنی

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

دانی‌ایل اور ناٹالی

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

ایلن