مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 26

یہوواہ کے دن کے لیے تیار رہیں

یہوواہ کے دن کے لیے تیار رہیں

‏”‏یہوواہ کا دن بالکل ویسے ہی آنے والا ہے جیسے رات کو چور آتا ہے۔“‏‏—‏1-‏تھس 5:‏2‏۔‏

گیت نمبر 143‏:‏ چوکس، جاگتے اور منتظر رہیں

مضمون پر ایک نظر a

1.‏ یہوواہ کے دن سے بچنے کے لیے ہمیں کیا کر‌نا چاہیے؟‏

 جب بائبل میں ”‏یہوواہ کے دن“‏ کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو یہ اُس وقت کی طرف اِشارہ کر‌تا ہے جب یہوواہ اپنے بندوں کو نجات دِلائے گا اور اپنے دُشمنوں کو ختم کر دے گا۔ ماضی میں بھی یہوواہ نے کچھ قوموں کو سزا دی۔ (‏یسع 13:‏1،‏ 6؛‏ حِز 13:‏5؛‏ صفن 1:‏8‏)‏ ہمارے زمانے میں ”‏یہوواہ کا دن“‏ بابلِ‌عظیم پر حملے سے شروع ہوگا اور ہرمجِدّون کی جنگ پر ختم ہوگا۔ اِس ”‏دن“‏ سے بچنے کے لیے ہمیں ابھی سے تیاری کر‌نی چاہیے۔ یسوع نے بتایا تھا کہ ہمیں ”‏بڑی مصیبت“‏ کے لیے صرف تیاری کر‌نی ہی نہیں ہے بلکہ ہمیں ’‏تیار رہنا‘‏ ہے۔—‏متی 24:‏21؛‏ لُو 12:‏40‏۔‏

2.‏ ہمیں تھسلُنیکیوں کے پہلے خط سے کیوں فائدہ ہو سکتا ہے؟‏

2 پولُس رسول نے پاک روح کی رہنمائی میں تھسلُنیکیوں کے نام اپنے پہلے خط میں کچھ مثالیں دیں۔ اِن مثالوں کی مدد سے مسیحی یہوواہ کے عظیم دن کے لیے خود کو تیار کر سکتے تھے۔ پولُس جانتے تھے کہ یہوواہ کا دن اُسی وقت نہیں آ جائے گا جب وہ اِس کے بارے میں خط لکھ رہے تھے۔ (‏2-‏تھس 2:‏1-‏3‏)‏ لیکن پھر بھی اُنہوں نے اپنے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھایا کہ وہ اِس دن کے لیے ایسے ہی تیار رہیں جیسے یہ کل آ جائے گا۔ اور ہم بھی اُن کی اِس نصیحت پر عمل کر سکتے ہیں۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ اُنہوں نے اِن باتوں کے بارے میں کیا بتایا:‏ (‏1)‏ یہوواہ کا دن کیسے آئے گا؟، (‏2)‏ کون اِس دن سے نہیں بچیں گے؟ اور (‏3)‏ ہم اِس دن سے بچنے کے لیے کیسے تیاری کر سکتے ہیں؟‏

یہوواہ کا دن کیسے آئے گا؟‏

پولُس نے تھسلُنیکیوں کے نام اپنا پہلا خط لکھتے ہوئے بہت سی ایسی مثالیں دیں جن سے ہمیں بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 3 کو دیکھیں۔)‏

3.‏ یہوواہ کا دن رات کو آنے والے چور کی طرح کیسے ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

3 ‏”‏جیسے رات کو چور آتا ہے۔“‏ (‏1-‏تھس 5:‏2‏)‏ یہ وہ پہلی مثال تھی جو پولُس نے یہوواہ کے دن کے آنے کے بارے میں بتاتے ہوئے دی۔ چور اکثر پھرتی سے کام کر‌تے ہیں اور رات کی تاریکی میں آتے ہیں کیونکہ اُس وقت لوگ بالکل بےخبر ہوتے ہیں۔ یہوواہ کا دن بھی اِسی طرح اچانک سے آ جائے گا اور بہت سے لوگ حیران رہ جائیں گے۔ شاید سچے مسیحی بھی یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں کہ سب کچھ کتنی جلدی جلدی ہو رہا ہے۔ لیکن ہم بُرے لوگو‌ں کے ساتھ تباہ ہونے سے بچ جائیں گے۔‏

4.‏ یہوواہ کا دن حاملہ عورت کو لگنے والے دردوں کی طرح کیسے ہے؟‏

4 ‏”‏جیسے حاملہ عورت کو بچے کی پیدائش سے پہلے دردیں لگتی ہیں۔“‏ (‏1-‏تھس 5:‏3‏)‏ ایک حاملہ عورت یقین سے نہیں کہہ سکتی کہ اُسے بچے کی پیدائش سے پہلے دردیں کب شروع ہوں گی۔ لیکن وہ جانتی ہے کہ ایسا ضرور ہوگا۔ جب ایسا ہوتا ہے تو یہ اچانک اور بہت تکلیف‌دہ ہوتا ہے اور اِسے روکا نہیں جا سکتا۔ اِسی طرح ہم اُس دن اور گھنٹے کے بارے میں نہیں جانتے جب یہوواہ کا دن شروع ہوگا۔ لیکن ہمیں اِس بات کا یقین ہے کہ یہ بہت جلد آئے گا۔ اور یہوواہ اچانک سے بُرے لوگو‌ں کی عدالت کر‌ے گا اور وہ اِس سے بچ نہیں پائیں گے۔‏

5.‏ بڑی مصیبت نئے دن کی روشنی کی طرح کیسے ہے؟‏

5 نئے دن کی روشنی کی طرح۔‏ پولُس نے اپنی تیسری مثال میں پھر سے رات کو چوری کر‌نے والوں کا ذکر کِیا۔ لیکن اِس بار پولُس نے یہوواہ کے دن کا موازنہ نئے دن کی روشنی سے کِیا۔ (‏1-‏تھس 5:‏4‏)‏ جو چور رات کو چوری کر‌تے ہیں، شاید وہ اپنے کام میں اِتنے مگن ہو جائیں کہ اُنہیں وقت کا دھیان ہی نہ رہے۔ اگر نئے دن کی روشنی اُن پر پڑ جائے تو شاید وہ پکڑے جائیں اور اُن کا پردہ فاش ہو جائے۔ اِسی طرح بڑی مصیبت بھی اُن لوگو‌ں کا پردہ فاش کر دے گی جو بُرے کام کر‌نے کی وجہ سے چوروں کی طرح تاریکی میں ہیں۔ ہمیں ایسے لوگو‌ں کی طرح نہیں بننا چاہیے۔ اِس لیے اگر ہم یہوواہ کے دن کے لیے تیار رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں ایسے کاموں سے دُور رہنا چاہیے جن سے یہوواہ ناراض ہوتا ہے۔ اور ہمیں ”‏ہر طرح کی اچھائی، نیکی اور سچائی“‏ کے مطابق چلنا چاہیے۔ (‏اِفس 5:‏8-‏12‏)‏ اِس کے بعد پولُس نے دو اَور مثالیں دیں جن کا آپس میں تعلق ہے۔ اِن کے ذریعے پولُس نے ایسے لوگو‌ں کے بارے میں بتایا جو یہوواہ کے دن سے نہیں بچ پائیں گے۔‏

کون لوگ یہوواہ کے دن سے نہیں بچ پائیں گے؟‏

6.‏ بہت سے لوگ کس لحاظ سے سو رہے ہیں؟ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏6، 7‏)‏

6 ‏”‏جو لوگ سوتے ہیں۔“‏ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏6، 7 کو پڑھیں۔)‏ جو لوگ یہوواہ کے دن سے نہیں بچیں گے، پولُس رسول نے اُن لوگو‌ں کا موازنہ ایسے لوگو‌ں سے کِیا جو سو رہے ہوتے ہیں۔ اُنہیں اپنے اِردگِرد کی چیزوں اور وقت کا کوئی ہوش نہیں ہوتا۔ اِس لیے وہ سمجھ نہیں پاتے کہ اُن کے آس‌پاس کون سی اہم تبدیلیاں ہو رہی ہیں اور نہ ہی اُنہیں اِس بات کا اند‌ازہ ہوتا ہے کہ اِن تبدیلیوں کی وجہ سے اُنہیں کیا قدم اُٹھانا چاہیے۔ آج بہت سے لوگ روحانی لحاظ سے سو رہے ہیں۔ (‏روم 11:‏8‏)‏ وہ اِس بات کے ثبوتوں پر یقین نہیں رکھتے کہ ہم ”‏آخری زمانے“‏ میں رہ رہے ہیں اور بہت جلد بڑی مصیبت شروع ہونے والی ہے۔ جب دُنیا میں بڑی بڑی تبدیلیاں ہوں گی تو شاید کچھ لوگ اپنی روحانی نیند سے جاگ جائیں اور بادشاہت کے پیغام میں تھوڑی بہت دلچسپی لینے لگیں۔ لیکن پھر بھی بہت سے لوگ جاگتے رہنے کی بجائے دوبارہ سے سو جائیں گے، یہاں تک کہ جو لوگ عدالت کے دن پر یقین رکھتے ہیں، وہ بھی یہ سوچنے لگیں گے کہ یہ دن بہت دُور ہے۔ (‏2-‏پطر 3:‏3، 4‏)‏ لیکن ہمارے لیے جاگتے رہنا ہر گزرتے دن کے ساتھ اَور بھی ضروری ہوتا جا رہا ہے۔‏

7.‏ خدا جن لوگو‌ں کو تباہ کر دے گا، وہ نشے میں دُھت لوگو‌ں کی طرح کیسے ہیں؟‏

7 ‏”‏جو لوگ نشے میں دُھت ہوتے ہیں۔“‏ خدا جن لوگو‌ں کو تباہ کر دے گا، پولُس نے اُن کا موازنہ ایسے لوگو‌ں سے کِیا جو نشے میں دُھت ہوتے ہیں۔ جو لوگ اِس حالت میں ہوتے ہیں، وہ اپنے آس‌پاس ہونے والے کاموں پر جلدی کچھ نہیں کر پاتے اور وہ بُرے فیصلے کر‌تے ہیں۔ اِسی طرح بُرے لوگ خدا کی آگاہیوں کے باوجود بھی کچھ نہیں کر‌تے۔ وہ اپنے لیے ایک ایسی زند‌گی چُنتے ہیں جو اُنہیں تباہی کی طرف لے جاتی ہے۔ لیکن مسیحیوں سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ہوش‌وحواس قائم رکھیں اور اپنی سوچ کو صحیح رکھیں۔ (‏1-‏تھس 5:‏6‏)‏ اپنی سوچ کو صحیح رکھنے کے بارے میں بائبل کے ایک عالم نے کہا:‏ ”‏جو شخص اپنے ہوش‌وحواس قائم رکھتا ہے، وہ پُر سکون رہتا ہے اور صحیح طرح سوچتا ہے تاکہ وہ اچھے فیصلے کر سکے۔“‏ ہمیں پُر سکون کیوں رہنا چاہیے اور اپنے ہوش‌وحواس کیوں قائم رکھنے چاہئیں؟ ہمیں ایسا اِس لیے کر‌نا چاہیے تاکہ ہم سیاسی معاملوں میں اُلجھنے سے بچ جائیں۔ جیسے جیسے یہوواہ کا دن نزدیک آئے گا ویسے ویسے لوگو‌ں پر سیاسی معاملوں میں کسی کی طرف‌داری کر‌نے کا دباؤ بڑھتا جائے گا۔ لیکن ہمیں یہ سوچ کر پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ ایسی صورتحال میں ہم کیا کر‌یں گے۔ خدا کی پاک روح پُرسکون رہنے، اپنے ہوش‌وحواس قائم رکھنے اور اچھے فیصلے کر‌نے میں ہماری مدد کر‌ے گی۔—‏لُو 12:‏11، 12‏۔‏

ہم یہوواہ کے دن کے لیے تیار رہنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

بہت سے لوگو‌ں کو یہوواہ کے دن کے آنے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ لیکن ہم ایمان اور محبت کا بکتر اور نجات کی اُمید کا ہیلمٹ پہننے سے اِس دن کے لیے تیار رہتے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 8، 12 کو دیکھیں۔)‏

8.‏ پہلا تھسلُنیکیوں 5:‏8 میں اُن خوبیوں کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے جو اپنے ہوش‌وحواس قائم رکھنے اور جاگتے رہنے میں ہماری مدد کر‌یں گی؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

8 ‏”‏بکتر اور ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ ہیلمٹ پہن لیں۔“‏ پولُس نے ہمارا موازنہ اُن فوجیوں سے کِیا جو چوکس رہتے ہیں اور اپنا جنگی لباس پہن کر رکھتے ہیں۔ ‏(‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏8 کو پڑھیں۔)‏ ایک فوجی سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ جنگ لڑنے کے لیے ہر وقت تیار رہے۔ ہمارے بارے میں بھی ایسا ہی ہے۔ ہم بھی یہوواہ کے دن کے لیے تیار رہنے کے لیے ایمان اور محبت کا بکتر اور اُمید کا ہیلمٹ پہن کر رکھتے ہیں۔ یہ خوبیاں ہمارے بہت کام آئیں گی۔‏

9.‏ ہمارا ایمان ہمیں کیسے محفوظ رکھتا ہے؟‏

9 بکتر ایک فوجی کے دل کو محفوظ رکھتا تھا۔ ایمان اور محبت ہمارے مجازی دل کو محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ خوبیاں ہماری مدد کر‌تی ہیں کہ ہم یہوواہ کی عبادت اور یسوع کی مثال پر عمل کر‌تے رہیں۔ ایمان ہمیں اِس بات کا یقین دِلاتا ہے کہ یہوواہ ہمیں پورے دل سے اُس کی خدمت کر‌نے کا اجر دے گا۔ (‏عبر 11:‏6‏)‏ ایمان کی وجہ سے ہم مشکلوں میں بھی اپنے رہنما یعنی یسوع کے وفادار رہیں گے۔ ہم اپنے ایمان کو مضبوط کر‌نے سے مشکلوں میں ثابت‌قدم رہ پائیں گے۔ ایسا کر‌نے کے لیے ہم ہمارے زمانے کے کچھ ایسے لوگو‌ں کی مثال پر غور کر سکتے ہیں جنہوں نے اذیت اور پیسوں کی تنگی کے باوجود بھی یہوواہ کے وفادار رہنے کے اپنے عزم کو ٹوٹنے نہیں دیا۔ اور ہم پیسوں اور چیزوں کے پیچھے بھاگنے کے پھندے سے بچنے کے لیے ایسے لوگو‌ں کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں جنہوں نے بادشاہت کو اپنی زند‌گی میں پہلا درجہ دینے کے لیے اپنی زند‌گی کو سادہ بنایا۔‏ b

10.‏ خدا اور پڑوسی سے محبت ثابت‌قدم رہنے میں ہماری مدد کیسے کر‌تی ہے؟‏

10 جاگتے رہنے اور اپنے ہوش‌وحواس قائم رکھنے کے لیے محبت کی خوبی ہونا بھی بہت ضروری ہے۔ (‏متی 22:‏37-‏39‏)‏ خدا سے محبت ہماری مدد کر‌ے گی کہ ہم اُس وقت بھی ثابت‌قدمی سے مُنادی کر‌تے رہیں جب اِس کی وجہ سے ہم پر کوئی مشکل آ جاتی ہے۔ (‏2-‏تیم 1:‏7، 8‏)‏ ہم ایسے لوگو‌ں سے بھی محبت کر‌تے ہیں جو یہوواہ کی عبادت نہیں کر‌تے۔ اِس لیے ہم اپنے علاقے میں مُنادی کر‌تے رہتے ہیں، یہاں تک کہ ہم فون اور خطوں کے ذریعے بھی گو‌اہی دیتے ہیں۔ ہم اِس بات کی اُمید کبھی نہیں چھوڑتے کہ ایک دن لوگ خود میں تبدیلیاں لائیں گے اور صحیح کام کر‌نے لگ جائیں گے۔—‏حِز 18:‏27، 28‏۔‏

11.‏ اپنے ہمایمانوں کے لیے محبت ہماری مدد کیسے کر‌تی ہے؟ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏11‏)‏

11 ہم اپنے بہن بھائیوں سے بھی محبت کر‌تے ہیں۔ اِس محبت کو ظاہر کر‌نے کے لیے ہم ’‏ایک دوسرے کو تسلی دیتے ہیں اور ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔‘‏ ‏(‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏11 کو پڑھیں۔)‏ جس طرح فوجی جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں اُسی طرح ہم بھی مشکلوں میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ جنگ کے دوران ایک فوجی غلطی سے اپنے ساتھی کو زخمی کر دے۔ لیکن وہ کبھی بھی جان بُوجھ کر ایسا نہیں کر‌ے گا۔ اِسی طرح ہم بھی کبھی بھی جان بُوجھ کر اپنے بہن بھائیوں کو تکلیف نہیں پہنچائیں گے۔ (‏1-‏تھس 5:‏13،‏ 15‏)‏ اپنی محبت کو ظاہر کر‌نے کے لیے ہم اُن بھائیوں کی عزت بھی کر‌تے ہیں جو کلیسیا میں پیشوائی کر‌تے ہیں۔ (‏1-‏تھس 5:‏12‏)‏ جب پولُس نے پہلا تھسلُنیکیوں کا خط لکھا تو اُس وقت تھسلُنیکے کی کلیسیا کو قائم ہوئے تقریباً ایک سال ہی ہوا تھا۔ جو بھائی اُس کلیسیا میں پیشوائی کر رہے تھے، وہ شاید اِتنے تجربہ‌کار نہیں تھے اور ہو سکتا ہے کہ اُن سے غلطیاں ہوئی ہوں۔ لیکن پھر بھی وہ عزت کے لائق تھے۔ جیسے جیسے بڑی مصیبت قریب آ رہی ہے، شاید ہمیں اپنی کلیسیا کے بزرگو‌ں کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں پر پہلے سے بھی کہیں زیادہ بھروسا کر‌نا پڑے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمارا اپنے مرکزی دفتر اور برانچ سے رابطہ نہ ہو پائے۔ اِس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ابھی سے اپنی کلیسیا کے بزرگو‌ں کے لیے اپنے دل میں محبت اور عزت بڑھائیں۔ چاہے جو بھی ہو جائے، آئیے، ہم اپنے ہوش‌وحواس قائم رکھیں اور کبھی بھی اُن کی خامیوں پر نہیں بلکہ اِس بات پر دھیان رکھیں کہ یہوواہ یسوع مسیح کے ذریعے اپنے اِن وفادار بندوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔‏

12.‏ ہماری اُمید ہماری سوچ کو کیسے محفوظ رکھتی ہے؟‏

12 جس طرح ایک ہیلمٹ ایک فوجی کے سر کو محفوظ رکھتا ہے اُسی طرح نجات کی اُمید ہماری سوچ کو محفوظ رکھتی ہے۔ اگر ہماری اُمید مضبوط ہوگی تو ہمیں پتہ ہوگا کہ یہ دُنیا ہمیں جو کچھ بھی دیتی ہے، وہ سب فضول ہے۔ (‏فل 3:‏8‏)‏ ہماری اُمید پُرسکون اور چوکس رہنے میں ہماری مدد کر‌تی ہے۔ ایسا ہی کچھ بھائی ویلس اور بہن لورینڈا کے ساتھ ہوا۔ وہ افریقہ میں یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے۔ بھائی ویلس کے ابو اور بہن لورینڈا کی امی تین ہفتے کے اند‌ر اند‌ر فوت ہو گئے۔ کورونا کی وبا کی وجہ سے وہ اپنے گھر والوں کے پاس نہیں جا سکے۔ بھائی ویلس نے کہا:‏ ”‏مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید کی وجہ سے مَیں اپنا دھیان اِس بات پر نہیں رکھتا تھا کہ اِس دُنیا میں اُن کے آخری دن کیسے تھے بلکہ مَیں یہ سوچتا تھا کہ نئی دُنیا میں اُن کے شروع کے دن کیسے ہوں گے۔ اِس اُمید کی وجہ سے مَیں اُس وقت پُرسکون ہو جاتا تھا جب مَیں اُنہیں یاد کر کے ٹوٹ جاتا تھا۔“‏

13.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح دے؟‏

13 ‏”‏پاک روح کی آگ کو نہ بجھائیں۔“‏ (‏1-‏تھس 5:‏19‏)‏ پولُس رسول نے کہا کہ خدا کی پاک روح ہمارے اند‌ر ایک آگ کی طرح کام کر‌تی ہے۔ جب یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح دیتا ہے تو ہم صحیح کام کر‌نے کے جوش سے دہک جاتے ہیں اور ہم میں یہوواہ کے لیے کام کر‌نے کی طاقت آ جاتی ہے۔ (‏روم 12:‏11‏)‏ لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح دے؟ اِس کے لیے ہم یہوواہ سے دُعا کر سکتے ہیں؛ اُس کا کلام پڑھ سکتے ہیں اور اُس کی تنظیم سے جُڑے رہ سکتے ہیں جو کہ اُس کی پاک روح کی رہنمائی میں چلتی ہے۔ ایسا کر‌نے سے ہم اپنے اند‌ر ”‏روح کا پھل“‏ پیدا کر پائیں گے۔—‏گل 5:‏22، 23‏۔‏

خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا میرے کاموں سے ثابت ہوتا ہے کہ مَیں چاہتا ہوں کہ مجھے یہوواہ کی پاک روح ملتی رہے؟“‏ (‏پیراگراف نمبر 14 کو دیکھیں۔)‏

14.‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں یہوواہ کی پاک روح ملتی رہے تو ہمیں کیا کر‌نے سے بچنا چاہیے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

14 جب یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح دیتا ہے تو ہمیں خبردار رہنا چاہیے کہ کہیں ہم ’‏پاک روح کی آگ کو نہ بجھا دیں۔‘‏ یہوواہ اپنی پاک روح صرف اُن لوگو‌ں کو دیتا ہے جو اپنی سوچ اور چال‌چلن کو پاک رکھتے ہیں۔ اگر ہم ناپاک چیزوں کے بارے میں سوچتے رہیں گے اور اِن کے مطابق کام کر‌یں گے تو یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح دینا بند کر دے گا۔ (‏1-‏تھس 4:‏7، 8‏)‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں یہوواہ کی پاک روح ملتی رہے تو ہمیں ”‏پیش‌گو‌ئیوں کی حقارت“‏ نہیں کر‌نی چاہیے۔ (‏1-‏تھس 5:‏20‏)‏ اِس آیت میں ”‏پیش‌گو‌ئیوں“‏ سے مُراد وہ پیغام ہیں جو یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح کے ذریعے دیتا ہے۔ اِس میں یہوواہ کے دن اور ہمارے زمانے کے بارے میں بھی پیغام شامل ہیں۔ ہم یہ نہیں سوچتے کہ ہرمجِدّون ہماری زند‌گی میں نہیں آئے گی۔ اِس کی بجائے ہم ”‏خدا کی بندگی“‏میں مصروف رہنے اور اپنا چال‌چلن پاک رکھنے سے ثابت کر‌تے ہیں کہ ہمیں پکی اُمید ہے کہ یہ جلد آئے گی۔—‏2-‏پطر 3:‏11، 12‏۔‏

‏”‏سب باتوں کا جائزہ لیں“‏

15.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم جھوٹی معلومات اور بُرے فرشتوں کی پھیلائی جھوٹی باتوں کی وجہ سے گمراہ نہ ہوں؟ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏21‏)‏

15 مستقبل میں خدا کی مخالفت کر‌نے والے لوگ ایک طرح سے ”‏امن اور سلامتی“‏ کا اِعلان کر‌یں گے۔ (‏1-‏تھس 5:‏3‏)‏ بُرے فرشتوں کی پھیلائی جھوٹی باتیں پوری زمین پر پھیل جائیں گی اور اِس کی وجہ سے بہت سے لوگ گمراہ ہو جائیں گے۔ (‏مکا 16:‏13، 14‏)‏ لیکن ایسی صورتحال میں ہم کیا کر‌یں گے؟ اگر ہم ”‏سب باتوں کا جائزہ لیں گے“‏ تو ہم اِن باتوں میں نہیں آئیں گے۔ ‏(‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏21 کو پڑھیں۔)‏ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏جائزہ لیں“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا تعلق قیمتی دھاتوں کی پرکھ کر‌نے سے ہے۔ اِس لیے جو باتیں ہم پڑھتے یا سنتے ہیں، ہمیں اُنہیں پرکھ کر یہ دیکھنا چاہیے کہ یہ باتیں سچی ہیں یا نہیں۔ تھسلُنیکے میں رہنے والے یہودیوں کے لیے ایسا کر‌نا بہت ضروری تھا۔ لیکن ہمارے لیے ایسا کر‌نا اَور بھی ضروری ہے کیونکہ ہم بڑی مصیبت کے بہت قریب ہیں۔ دوسروں کی کہی ہر بات پر یقین کر‌نے کی بجائے ہمیں اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال کر کے یہ دیکھنا چاہیے کہ ہم جو کچھ پڑھتے یا سنتے ہیں، کیا وہ بائبل کی تعلیم اور یہوواہ کی تنظیم کی ہدایتوں کے مطابق ہے۔ ایسا کر‌نے سے ہم بُرے فرشتوں کی پھیلائی جھوٹی باتوں میں نہیں آئیں گے اور اُن کی چالوں میں نہیں پھنسیں گے۔—‏امثا 14:‏15؛‏ 1-‏تیم 4:‏1‏۔‏

16.‏ ہمیں کس بات کی پکی اُمید ہے اور ہم نے کیا کر‌نے کا عزم کِیا ہے؟‏

16 ہم جانتے ہیں کہ ایک گروہ کے طور پر خدا کے بندے بڑی مصیبت سے بچ جائیں گے۔ لیکن ہمیں نہیں پتہ کہ ہم میں سے ہر ایک کے ساتھ کل کیا ہوگا۔ (‏یعقو 4:‏14‏)‏ چاہے ہم بڑی مصیبت کو پار کر لیں یا اُس سے پہلے فوت ہو جائیں، ہمارے پاس یہ پکی اُمید ہے کہ اگر ہم یہوواہ کے وفادار رہیں گے تو ہمیں ہمیشہ کی زند‌گی ملے گی۔ مسح‌شُدہ مسیحی یسوع کے ساتھ آسمان پر ہوں گے اور مسیح کی اَور بھی بھیڑیں زمین پر فردوس میں ہوں گی۔ دُعا ہے کہ ہم سب کا دھیان اِس شان‌دار اُمید پر رہے اور ہم یہوواہ کے دن کے لیے تیار رہیں!‏

گیت نمبر 150‏:‏ مخلصی کے لیے یہوواہ پر آس لگائیں

a پہلا تھسلُنیکیوں پانچ باب میں ایسی بہت سی مثالیں دی گئی ہیں جن سے یہوواہ کے آنے والے دن کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔ یہ ”‏دن“‏ کیا ہے اور یہ کیسے آئے گا؟ کون اِس دن سے بچ جائیں گے؟ کون اِس دن سے نہیں بچیں گے؟ ہم اِس دن کے لیے تیاری کیسے کر سکتے ہیں؟ پولُس رسول کی بات پر غور کر کے ہم اِن سوالوں کے جواب حاصل کر‌یں گے۔‏

b سلسلہ‌وار مضامین ”‏اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا‏“‏ کو دیکھیں۔‏