مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

کیا ایک مسیحی کو دوسرے اِنسانوں سے اپنی حفاظت کرنے کے لیے اپنے پاس بندوق یا پستول وغیرہ رکھنی چاہیے؟‏

سچے مسیحی اپنی حفاظت یا دِفاع کرنے کے حوالے سے بائبل کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں۔‏ اِن اصولوں سے واضح ہوتا ہے کہ مسیحیوں کو دوسرے اِنسانوں سے اپنی حفاظت کرنے کے لیے بندوق،‏ پستول یا رائفل وغیرہ نہیں رکھنی چاہیے۔‏ اِس سلسلے میں ذرا اِن باتوں پر غور کریں:‏

یہوواہ خدا کی نظر میں اِنسانی زندگی مُقدس ہے۔‏ زبورنویس داؤد نے یہوواہ خدا کے بارے میں لکھا:‏ ”‏زندگی کا چشمہ تیرے پاس ہے۔‏“‏ (‏زبور 36:‏9‏)‏ اگر ایک مسیحی اپنی جان یا جائیداد کا دِفاع کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اُسے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ اُس کے سر پر کسی شخص کا خون نہ آئے یعنی وہ اُس کی موت کا ذمےدار نہ بن جائے۔‏—‏اِستثنا 22:‏8؛‏ زبور 51:‏14‏۔‏

یہ سچ ہے کہ ایک شخص اپنا دِفاع کرنے کے لیے جو بھی چیز اِستعمال کرتا ہے،‏ اُس سے وہ دوسرے شخص کی جان لے سکتا ہے۔‏ لیکن بندوق سے کسی شخص کی جان لینا زیادہ آسان ہوتا ہے،‏ چاہے یہ حادثاً ہو یا جان بُوجھ کر۔‏ * ہو سکتا ہے کہ حملہ کرنے والا شخص پہلے ہی ہڑبڑایا ہو اور اُوپر سے اگر وہ بندوق دیکھ لے تو ممکن ہے کہ صورتحال مزید بگڑ جائے اور کسی کی جان چلی جائے۔‏

جب یسوع مسیح نے اپنی موت سے پچھلی رات اپنے شاگردوں کو تلواریں رکھنے کو کہا تو اِس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ شاگرد اپنی حفاظت کر سکیں۔‏ ‏(‏لُوقا 22:‏36،‏ 38‏)‏ اِس کی بجائے یسوع مسیح اُنہیں ایک اہم سبق سکھانا چاہتے تھے یعنی یہ کہ اُنہیں کبھی تشدد کا سہارا نہیں لینا چاہیے،‏ اُس صورت میں بھی نہیں جب اُنہیں مسلح بِھیڑ کا سامنا ہو۔‏ (‏لُوقا 22:‏52‏)‏ جب پطرس نے اپنی تلوار سے کاہنِ‌اعظم کے غلام کا کان اُڑا دیا تو یسوع مسیح نے پطرس سے کہا:‏ ”‏اپنی تلوار واپس رکھ لیں۔‏“‏ پھر یسوع مسیح نے ایک ایسا اصول بتایا جس سے آج بھی مسیحی رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جو تلوار چلاتے ہیں،‏ اُنہیں تلوار سے ہلاک کِیا جائے گا۔‏“‏—‏متی 26:‏51،‏ 52‏۔‏

میکاہ 4:‏3 کے مطابق خدا کے بندے ”‏اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوے“‏ بناتے ہیں۔‏ سچے مسیحی امن‌پسند لوگوں کے طور پر جانے جاتے ہیں۔‏ وہ اِس نصیحت پر عمل کرتے ہیں جو خدا نے پولُس رسول کے ذریعے دی:‏ ”‏بُرائی کے بدلے بُرائی نہ کریں“‏ اور ”‏سب کے ساتھ امن سے رہیں۔‏“‏ (‏رومیوں 12:‏17،‏ 18‏)‏ حالانکہ پولُس رسول کو کئی مرتبہ خطروں کا سامنا ہوا،‏ مثلاً اُنہیں ڈاکوؤں سے خطرہ تھا لیکن اُنہوں نے کبھی بھی اپنی حفاظت کی خاطر پاک کلام کے اصولوں کی خلاف‌ورزی نہیں کی۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 11:‏26‏)‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے خدا پر بھروسا رکھا اور یہ یاد رکھا کہ اُس کے کلام میں پائی جانے والی دانش‌مندی کی باتیں ”‏لڑائی کے ہتھیاروں سے بہتر“‏ ہیں۔‏—‏واعظ 9:‏18‏۔‏

مسیحیوں کی نظر میں زندگی مال‌ودولت سے کہیں زیادہ بیش‌قیمت ہے۔‏ ہم جانتے ہیں کہ کسی شخص کو ”‏اُس کے مال سے زندگی نہیں ملتی۔‏“‏ (‏لُوقا 12:‏15‏)‏ لہٰذا اگر ہم ایک مسلح ڈاکو کے ساتھ آرام سے بات کر کے بھی اُسے اپنا اِرادہ پورا کرنے سے روک نہیں پاتے تو ہمیں یسوع مسیح کی اِس ہدایت پر عمل کرنا چاہیے:‏ ”‏بُرے شخص کا مقابلہ نہ کریں۔‏“‏ اِس کا مطلب ہے کہ وہ جو بھی چیز لینا چاہتا ہے،‏ ہم اُسے لے جانے دیں گے۔‏ (‏متی 5:‏39،‏ 40؛‏ لُوقا 6:‏29‏)‏ بِلاشُبہ سب سے اچھی بات یہ ہوگی کہ ہم ایسی صورتحال پیدا ہی نہ ہونے دیں جس میں مُجرم ہمیں اپنا نشانہ بنا سکتے ہیں۔‏ اگر ہم بائبل کے اصول پر عمل کرتے ہوئے ”‏مال‌ودولت کا دِکھاوا“‏ کرنے سے گریز کریں گے تو اِس بات کا اِمکان کم ہوگا کہ مُجرم ہم پر حملہ کریں۔‏ (‏1-‏یوحنا 2:‏16‏)‏ اِس کے علاوہ ہم تب بھی ایسے حملوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں اگر ہمارے علاقے کے لوگ ہمیں امن‌پسند یہوواہ کے گواہوں کے طور پر جانتے ہیں۔‏—‏امثال 18:‏10‏۔‏

مسیحی دوسروں کے ضمیر کا احترام کرتے ہیں۔‏ ‏(‏رومیوں 14:‏21‏)‏ شاید کچھ بہن بھائیوں کو یہ جان کر دھچکا لگے کہ ایک مسیحی دوسرے اِنسانوں سے اپنی حفاظت کرنے کے لیے اپنے پاس بندوق رکھتا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہمارے ملک کا قانون ہمیں بندوق رکھنے کی اِجازت دے لیکن چونکہ ہم اپنے بہن بھائیوں سے پیار کرتے ہیں اِس لیے ہم کوئی بھی ایسا کام کرنے سے گریز کرتے ہیں جس سے اُن کے ضمیر کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏32،‏ 33؛‏ 13:‏4،‏ 5‏۔‏

مسیحی دوسروں کے لیے اچھی مثال قائم کرنا چاہتے ہیں۔‏ ‏(‏2-‏کُرنتھیوں 4:‏2؛‏ 1-‏پطرس 5:‏2،‏ 3‏)‏ اگر ایک مسیحی دوسرے اِنسانوں سے اپنی حفاظت کرنے کے لیے اپنے پاس بندوق رکھتا ہے تو بزرگ بائبل سے اُس کی اِصلاح کریں گے۔‏ اگر وہ پھر بھی بندوق رکھنے کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ دوسروں کے لیے اچھی مثال قائم نہیں کر رہا ہوگا۔‏ اِس وجہ سے وہ کلیسیا میں کسی قسم کی ذمےداریاں اُٹھانے کے لائق نہیں ٹھہرے گا اور نہ ہی اُسے کوئی خاص شرف دیا جائے گا۔‏ یہ بات اُس مسیحی پر بھی لاگو ہوتی ہے جسے اپنی ملازمت کے سلسلے میں اپنے پاس بندوق رکھنی پڑتی ہے۔‏ ایسے مسیحی کے لیے بہتر ہے کہ وہ کوئی دوسری ملازمت تلاش کرے۔‏ *

ایک مسیحی کو خود یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ اپنی،‏ اپنے گھر والوں کی اور اپنی چیزوں کی حفاظت کیسے کرے گا اور کون سی ملازمت کرے گا۔‏ لیکن ایسے فیصلے کرتے وقت اُسے بائبل کے اصولوں کو مدِنظر رکھنا چاہیے۔‏ یہوواہ خدا نے ہمیں یہ اصول اِس لیے دیے ہیں کیونکہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے۔‏ لہٰذا جو مسیحی خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں،‏ وہ دوسرے اِنسانوں سے اپنی حفاظت کرنے کے لیے اپنے پاس بندوق نہیں رکھتے۔‏ وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ خدا پر بھروسا رکھیں گے اور بائبل کے اصولوں پر عمل کریں گے تو اُنہیں حقیقی تحفظ حاصل ہوگا۔‏—‏زبور 97:‏10؛‏ امثال 1:‏33؛‏ 2:‏6،‏ 7‏۔‏

بڑی مصیبت کے دوران سچے مسیحی اپنا دِفاع کرنے کی بجائے یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں گے۔‏

^ پیراگراف 5 شاید ایک مسیحی خوراک کے لیے جانوروں کا شکار کرنے یا جنگلی جانوروں سے اپنی حفاظت کرنے کے لیے بندوق رکھنے کا فیصلہ کرے۔‏ لیکن جب وہ بندوق اِستعمال نہیں کر رہا ہوتا تو اُسے اِس میں سے گولیاں نکال دینی چاہئیں اور شاید بندوق کے حصوں کو الگ کر کے اِسے کسی محفوظ جگہ پر رکھنا چاہیے۔‏ جن ملکوں میں بندوق رکھنا غیرقانونی ہے یا اِس کے اِستعمال کے سلسلے میں خاص قوانین ہیں،‏ وہاں مسیحی قانون کی پیروی کرتے ہیں۔‏—‏رومیوں 13:‏1‏۔‏

^ پیراگراف 10 ایسی ملازمت کے حوالے سے جس میں ایک شخص کو ہتھیار اُٹھانے پڑتے ہیں،‏ ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ 1 نومبر 2005ء،‏ صفحہ 31 کو دیکھیں۔‏