مواد فوراً دِکھائیں

زندگی کا سب سے یادگار سفر

زندگی کا سب سے یادگار سفر

ہر سال ہزاروں لوگ جگہ جگہ سے امریکہ کی ریاست نیو یارک میں یہوواہ کے گواہوں کے مرکزی دفتر اور دوسرے دفتروں کو دیکھنے آتے ہیں۔ اِن دفتروں کو بیت‌ایل کہا جاتا ہے۔ بیت‌ایل عبرانی زبان کا لفظ ہے اور اِس کا مطلب ”‏خدا کا گھر“‏ ہے۔ لیکن اِتنے سارے لوگ بیت‌ایل میں کیوں آتے ہیں؟ وہ یہ دیکھنے آتے ہیں کہ ہماری مطبوعات کیسے تیار کی جاتی ہیں اور ہماری تبلیغی سرگرمیاں کیسے منظم کی جاتی ہیں۔ اِس کے علاوہ وہ اُن لوگوں سے ملنے بھی آتے ہیں جو وہاں کام کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے ایک ایسا شخص بیت‌ایل کو دیکھنے آیا جس کے لیے یہ سفر زندگی کا سب سے یادگار سفر تھا۔ آئیں، دیکھیں کہ ایسا کیوں تھا۔‏

مارسیلس یہوواہ کے ایک گواہ تھے اور امریکہ کی ریاست الاسکا میں رہتے تھے۔‏ a کچھ سال پہلے اُن پر فالج کا حملہ ہوا تھا جس کی وجہ سے اُن کی زبان اور ٹانگوں پر اثر ہوا اور وہ چلنے کے قابل نہیں رہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ اُنہیں چھوٹے چھوٹے کاموں کے لیے بھی مدد کی ضرورت ہوتی تھی۔ اِن مشکلات کے باوجود اُنہیں بیت‌ایل دیکھنے کا بڑا شوق تھا۔ آخر اُن کی یہ خواہش پوری ہو گئی۔‏

مارسیلس کے دوست کوری نے بیت‌ایل جانے کے سلسلے میں اُن کی مدد کی۔ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مارسیلس کو بیت‌ایل جانے کا اِتنا شوق تھا کہ وہ مجھے بار بار فون کرتے تھے۔ چونکہ فالج کے حملے کے بعد وہ بس ”‏ہاں“‏ یا ”‏ناں“‏ میں جواب دے سکتے تھے اِس لیے جب وہ مجھے فون کرتے تھے تو فون کی وجہ دریافت کرنے کے لیے مجھے اُن سے کچھ سوال پوچھنے پڑتے تھے۔“‏ اُن دونوں کی بات‌چیت کچھ اِس طرح سے ہوتی تھی:‏

کوری:‏ ”‏کیا آپ چاہتے ہیں کہ مَیں آپ کے پاس آؤں؟“‏

مارسیلس:‏ ”‏نہ۔“‏

کوری:‏ ”‏کیا مَیں ڈاکٹر کو بلا‌ؤں؟“‏

مارسیلس:‏ ”‏نہ۔“‏

کوری:‏ ”‏کیا آپ بیت‌ایل جانے کے سلسلے میں فون کر رہے ہیں؟“‏

مارسیلس:‏ ”‏جی۔“‏

کوری کہتے ہیں:‏ ”‏پھر مَیں اُن کو بتاتا تھا کہ تیاری کہاں تک پہنچی ہے۔ مجھے بڑی خوشی ہوئی جب مارسیلس کا خواب پورا ہوا۔“‏

بیت‌ایل کا سفر کرنے کے لیے مارسیلس کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اُن کی آمدنی محدود تھی اور نیو یارک اُن کے شہر سے 5400 کلومیٹر (‏3400 میل)‏ دُور تھا۔ اِس لیے اُن کو اِس سفر کے لیے دو سال تک بچت کرنی پڑی۔ اُنہیں اپنی معذوری کی وجہ سے ایک ایسے ہم‌سفر کی ضرورت تھی جو اُن کی دیکھ‌بھال کرنے کے قابل ہو۔ اِس کے علاوہ اُنہیں سفر کرنے کے لیے اپنے ڈاکٹر کی اِجازت بھی چاہیے تھی اور یہ اِجازت اُنہیں روانگی سے کچھ ہی دن پہلے ملی۔‏

جب مارسیلس نیو یارک پہنچے تو اُنہیں بروکلن، پیٹرسن اور والکل میں بیت‌ایل کی عمارتوں کی سیر کرائی گئی۔ اُنہیں بہت سی بڑی بڑی مشینیں دِکھائی گئیں جو کتابیں اور بائبلیں چھاپتی ہیں اور تفصیل سے بتایا گیا کہ ہماری تبلیغی سرگرمیاں کیسے منظم کی جاتی ہیں۔ اُنہوں نے یہوواہ خدا کے نام کے متعلق دو نمائشیں بھی دیکھیں۔ اِس سفر کے دوران اُنہوں نے بہت سے نئے دوست بنائے۔ واقعی یہ اُن کی زندگی کا سب سے یادگار سفر تھا!‏

بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ بیت‌ایل کی سیر اِتنی زبردست ہوتی ہے کہ اِسے لفظوں میں بیان نہیں کِیا جا سکتا۔ جب مارسیلس سے پوچھا گیا کہ ”‏آپ اِتنی مشکلات کا سامنا کر کے یہاں آئے۔ کیا آپ کی اُمیدیں پوری ہوئیں؟“‏ تو اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏جی، جی، جی!‏“‏

مارسیلس کی طرح آپ اور آپ کے گھر والے بھی بیت‌ایل کی سیر کرنے سے لطف اُٹھا سکتے ہیں۔ دُنیا بھر میں ہمارے بہت سے دفتر ہیں۔ کیوں نہ ہمارے کسی دفتر کو دیکھنے آئیں؟‏

a مارسیلس 19 مئی 2014ء کو فوت ہو گئے۔‏