مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مزید معلومات

طلاق اور علیحدگی کے بارے میں خدا کا نظریہ

طلاق اور علیحدگی کے بارے میں خدا کا نظریہ

یہوواہ خدا میاں‌بیوی سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ شادی کے عہدوپیمان کو نبھائیں۔‏ جب خدا نے آدم اور حوا کو شادی کے بندھن میں جوڑا تو اُس نے کہا:‏ ”‏اِس واسطے مرد .‏ .‏ .‏ اپنی بیوی سے ملا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے۔‏“‏ بعد میں یسوع مسیح نے اِسی بات کو دہرا کر کہا:‏ ”‏جِسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔‏“‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۴؛‏ متی ۱۹:‏۳-‏۶‏)‏ لہٰذا یہوواہ خدا اور یسوع مسیح شادی کے بندھن کو زندگی بھر کا بندھن سمجھتے ہیں جو صرف شوہر یا بیوی کی موت پر ختم ہوتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۹‏)‏ چونکہ شادی کا بندھن مُقدس ہے اِس لئے طلاق لینا ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔‏ درحقیقت یہوواہ خدا کو ایسی طلاق سے نفرت ہے جو ناجائز وجوہات کی بِنا پر لی جاتی ہے۔‏—‏ملاکی ۲:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

بائبل کے مطابق طلاق لینا کن وجوہات کی بِنا پر جائز ہے؟‏ یہوواہ خدا کو زِناکاری اور حرامکاری سے نفرت ہے۔‏ (‏پیدایش ۳۹:‏۹؛‏ ۲-‏سموئیل ۱۱:‏۲۶،‏ ۲۷؛‏ زبور ۵۱:‏۴‏)‏ دراصل اُسے حرامکاری سے اِس حد تک نفرت ہے کہ اُس نے میاں‌بیوی کو اِس کی بِنا پر طلاق لینے کی اجازت دی ہے۔‏ (‏یہ جاننے کے لئے کہ حرامکاری میں کیا کچھ شامل ہے،‏ اِس کتاب کے نویں باب میں پیراگراف ۷ کو دیکھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا کی نظر میں ایک شخص تب ہی طلاق لے سکتا ہے جب اُس کے جیون‌ساتھی نے حرامکاری کی ہو۔‏ اِس صورت میں بےقصور شخص کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ آیا وہ اپنے بےوفا ساتھی کے ساتھ رہے گا یا اُس سے طلاق لے لے گا۔‏ (‏متی ۱۹:‏۹‏)‏ لہٰذا اگر بےقصور ساتھی طلاق لینے کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ خدا کی نظروں میں کوئی غلط کام نہیں کرتا۔‏ البتہ مسیحی کلیسیا کے افراد کسی کو طلاق لینے کا مشورہ نہیں دیں گے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ایک مسیحی اپنے بےوفا ساتھی کو معاف کرنے اور اُس کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کرے،‏ خاص طور پر جب بےوفا ساتھی دل سے اپنے گُناہ سے توبہ کر لے۔‏ بہرحال جو مسیحی بائبل کے مطابق طلاق لینے کی جائز وجوہات رکھتے ہیں،‏ اُنہیں خود فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کیا کریں گے اور پھر اپنے فیصلے کے نتائج کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۵‏۔‏

کبھی کبھار کسی مسیحی کا جیون‌ساتھی اُس کے لئے انتہائی مشکل صورتحال پیدا کرتا ہے۔‏ ایسی صورت میں بعض مسیحیوں نے علیحدگی اختیار کرنے یا پھر طلاق لینے کا فیصلہ کِیا حالانکہ اُن کے جیون‌ساتھی نے حرامکاری نہیں کی۔‏ بائبل کے مطابق ایسے مسیحیوں کو ’‏یا تو بےنکاح رہنا یاپھر اپنے جیون‌ساتھی سے پھر ملاپ کر لینا چاہئے۔‏‘‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱۱‏)‏ لہٰذا ایک ایسے مسیحی کو کسی دوسرے شخص سے شادی کرنے کا سوچنا بھی نہیں چاہئے۔‏ (‏متی ۵:‏۳۲؛‏ لوقا ۱۶:‏۱۸‏)‏ آئیں کچھ ایسی انتہائی مشکل صورتحال پر غور کریں جن میں بعض مسیحیوں نے علیحدگی اختیار کرنا ضروری سمجھا ہے۔‏

اگر شوہر خاندان کی ضروریات پوری کرنے سے انکار کرے۔‏ اگر شوہر اپنے گھرانے کی ضروریات پوری کرنے کے قابل ہے لیکن ایسا نہیں کرتا تو اُس کا گھرانہ غربت سے دوچار ہو سکتا ہے۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏اگر کوئی .‏ .‏ .‏ اپنے گھرانے کی خبرگیری نہ کرے تو ایمان کا منکر اور بےایمان سے بدتر ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸‏)‏ اگر شوہر اپنا رویہ بدلنے کو تیار نہیں ہے تو بیوی کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ آیا اُسے اپنی اور اپنے بچوں کی بھلائی کے لئے اپنے شوہر سے علیحدہ ہونا چاہئے یا نہیں۔‏ اگر ایک مسیحی شوہر پر یہ الزام لگایا جائے کہ وہ اپنے خاندان کی ضروریات پوری نہیں کر رہا ہے تو کلیسیا کے بزرگوں کو معلوم کرنا چاہئے کہ آیا یہ الزام صحیح ہے یا غلط۔‏ یہ معاملہ اتنا سنگین ہے کہ ایک ایسے شوہر کو کلیسیا سے خارج کِیا جا سکتا ہے۔‏

اگر شوہر یا بیوی کا رویہ پُرتشدد ہو۔‏ ایک شادی‌شُدہ شخص کے پُرتشدد رویے کی وجہ سے اُس کے جیون‌ساتھی کی صحت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے یہاں تک کہ اُس کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔‏ اگر ایک ایسا پُرتشدد شخص یہوواہ کا گواہ ہے تو کلیسیا کے بزرگوں کو اُس پر عائد کئے گئے الزامات کے بارے میں تحقیق کرنی چاہئے۔‏ جو شخص غصے میں بےقابو ہو جاتا ہے یا جس کا رویہ پُرتشدد ہے،‏ اُسے کلیسیا سے خارج کِیا جا سکتا ہے۔‏—‏گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

اگر مسیحی کے لئے خدا کی عبادت کرنا ناممکن ہو جائے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ایک مسیحی کا جیون‌ساتھی اُس کے لئے خدا کی عبادت کرنا ناممکن بنا دے یا اُسے خدا کے حکموں کو توڑنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرے۔‏ مسیحیوں کے نزدیک ”‏آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔‏“‏ اِس لئے ایک ایسے مسیحی کو یہ دیکھنا چاہئے کہ آیا اُسے خدا کی عبادت کو جاری رکھنے کے لئے اپنے جیون‌ساتھی سے علیحدہ ہونے کی ضرورت ہے یا نہیں۔‏—‏اعمال ۵:‏۲۹‏۔‏

جب کسی مسیحی کو ایسی انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا ہے تو دوسروں کو اُس پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہئے کہ وہ اپنے جیون‌ساتھی کو چھوڑ دے یاپھر اُس کے ساتھ رہے۔‏ پُختہ مسیحی اور کلیسیا کے بزرگ ایسے مسیحیوں کو تسلی اور بائبل پر مبنی مشورہ دے سکتے ہیں۔‏ البتہ وہ میاں‌بیوی کے بیچ پیدا ہونے والی ہر صورتحال کی تفصیل نہیں جانتے۔‏ صرف یہوواہ خدا ایسی باتوں کی تفصیل جانتا ہے۔‏ اگر ایک شادی‌شُدہ مسیحی اپنے گھریلو مسائل کو بڑھاچڑھا کر بتاتا ہے تاکہ اُسے اپنے جیون‌ساتھی کو چھوڑنے کا بہانہ مل جائے تو وہ خدا اور شادی کے بندوبست کے لئے احترام نہیں دکھاتا۔‏ ایسے بہانوں سے انسانوں کو تو دھوکا دیا جا سکتا ہے لیکن یہوواہ خدا حقیقت سے واقف ہے۔‏ یاد رکھیں کہ خدا کی نظروں میں ”‏سب چیزیں کُھلی اور بےپردہ ہیں“‏ اور ہم سب اُس کے سامنے جواب‌دہ ہیں۔‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۳‏)‏ اگر انتہائی خطرناک صورتحال میں ایک مسیحی فیصلہ کرے کہ اُس کے پاس علیحدگی اختیار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تو کسی کو اُس کی نکتہ‌چینی نہیں کرنی چاہئے۔‏ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ”‏ہم تو سب خدا کے تختِ‌عدالت کے آگے کھڑے ہوں گے۔‏“‏—‏رومیوں ۱۴:‏۱۰-‏۱۲‏۔‏