مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب ۹

بنی‌اسرائیل کے پہلے دو بادشاہ

بنی‌اسرائیل کے پہلے دو بادشاہ

خلاصہ:‏ بنی‌اسرائیل کے پہلے بادشاہ ساؤل نے خدا کی نافرمانی کی۔‏ ساؤل کے بعد داؤد اسرائیل کا بادشاہ بنا اور خدا نے اُس کے ساتھ عہد باندھا۔‏

سمسون کی موت کے کچھ عرصے بعد سموئیل نبی اسرائیلیوں کا قاضی بنا۔‏ بنی‌اسرائیل دوسری قوموں کی طرح بننا چاہتے تھے۔‏ اِس لئے اُنہوں نے باربار سموئیل نبی سے درخواست کی کہ وہ اُن کے لئے ایک انسانی بادشاہ مقرر کرے۔‏ اُن کی اِس درخواست سے یہوواہ خدا کو ٹھیس پہنچی۔‏ اِس کے باوجود اُس نے بنی‌اسرائیل کی درخواست پوری کی۔‏ اُس نے سموئیل نبی کو حکم دیا کہ وہ ساؤل نامی ایک نرم‌مزاج شخص کو بادشاہ بنا دے۔‏ (‏ساؤل کو طالوت بھی کہا جاتا ہے۔‏)‏ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ ساؤل بادشاہ کے دل میں غرور پیدا ہو گیا اور وہ خدا کی نافرمانی کرنے لگا۔‏ یہوواہ خدا نے اُسے بادشاہ کے طور پر رد کر دیا اور سموئیل نبی سے کہا کہ وہ داؤد نامی ایک نوجوان کو بادشاہ کے طور پر مقرر کرے۔‏ البتہ داؤد فوراً بادشاہ نہیں بنا بلکہ اُس نے کئی سال بعد تخت سنبھالا۔‏

داؤد نوجوان ہی تھا کہ وہ ایک دن اپنے بھائیوں سے ملنے گیا جو ساؤل بادشاہ کی فوج میں بھرتی تھے۔‏ اسرائیلی فوج ایک ایسے فلستی جنگجو سے بہت خوفزدہ تھی جس کا قد تقریباً ۳ میٹر [‏۹ فٹ]‏ تھا۔‏ اِس کا نام جولیت تھا (‏جسے جالوت بھی کہا جاتا ہے)‏۔‏ جولیت روزانہ میدانِ‌جنگ میں آتا اور بنی‌اسرائیل اور اُن کے خدا کو طعنے دیتا۔‏ یہ سُن کر داؤد کو بہت غصہ آیا اور اُس نے جولیت کا مقابلہ کرنے کی ٹھان لی۔‏ داؤد نے ہاتھ میں فلاخن اور کچھ پتھر لئے اور اُس دیوقامت دُشمن کا مقابلہ کرنے کو کھڑا ہو گیا۔‏ داؤد کو دیکھ کر جولیت اُس کا مذاق اُڑانے لگا۔‏ داؤد نے جواب میں کہا کہ اُس کے پاس ہتھیار نہ سہی لیکن وہ یہوواہ خدا کے نام سے جولیت کا مقابلہ کرے گا۔‏ داؤد نے ایک ہی پتھر مار کر جولیت کو ہلا ک کر دیا۔‏ اِس کے بعد اُس نے جولیت کی تلوار سے اُس کا سر کاٹ دیا۔‏ یہ دیکھ کر فلستی فوج خوف کے مارے بھاگ گئی۔‏

پہلے تو ساؤل بادشاہ داؤد کی بہادری سے بہت ہی متاثر ہوا اور اُس نے داؤد کو اپنی فوج کا سپہ‌سالار بنا دیا۔‏ لیکن جب ساؤل نے دیکھا کہ داؤد بہت سے معرکے جیت رہا ہے تو وہ اُس سے حسد کرنے لگا یہاں تک کہ وہ اُس کا جانی دُشمن بن گیا۔‏ اِس لئے داؤد کو اپنی جان بچانے کی خاطر بھاگنا پڑا۔‏ ساؤل بادشاہ بہت سالوں تک داؤد کا پیچھا کرتا رہا۔‏ اِس کے باوجود داؤد اُس کا وفادار رہا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ خدا ہی نے ساؤل کو بادشاہ کے عہدے پر فائز کِیا تھا۔‏ آخرکار ساؤل بادشاہ دُشمنوں کے خلاف لڑتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔‏ اِس کے کچھ عرصے بعد داؤد نے تخت سنبھالا۔‏

‏”‏وہی میرے نام کا ایک گھر بنائے گا اور مَیں اُس کی سلطنت کا تخت ہمیشہ کے لئے قائم کروں گا۔‏“‏—‏۲-‏سموئیل ۷:‏۱۳‏۔‏

داؤد بادشاہ کی دلی خواہش تھی کہ وہ خدا کے لئے ایک ہیکل یعنی عبادت‌گاہ تعمیر کرے۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے اُس سے کہا کہ یہ شرف اُس کے بیٹے سلیمان کو حاصل ہوگا۔‏ پھر خدا نے داؤد کے ساتھ ایک عہد باندھا۔‏ اُس نے وعدہ کِیا کہ داؤد کا شاہی سلسلہ ہمیشہ تک قائم رہے گا اور اِس میں وہ ”‏نسل“‏ یعنی نجات دلانے والا شخص پیدا ہوگا جس کی پیشینگوئی پیدایش ۳:‏۱۵ میں کی گئی تھی۔‏ اِس شخص کو مسیح کا لقب دیا جائے گا۔‏ اِس لقب سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نے اُسے ایک خاص عہدے پر مقرر کِیا ہے۔‏ خدا نے وعدہ کِیا کہ مسیح ایک ایسی بادشاہت کا حکمران ہوگا جو ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‏

داؤد بادشاہ اِس عہد کے لئے نہایت شکرگزار تھا۔‏ اِس لئے اُس نے یہوواہ خدا کی عبادت‌گاہ کی تعمیر کے لئے سامان اور سوناچاندی وغیرہ اکٹھا کرنا شروع کر دیا۔‏ اِس کے علاوہ اُس نے خدا کے الہام سے بہت سے گیت بھی لکھے جنہیں زبور کہا جاتا ہے۔‏ بڑھاپے میں داؤد نے اقرار کِیا کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی رُوح نے میری معرفت کلام کِیا اور اُس کا سخن [‏یعنی کلام]‏ میری زبان پر تھا۔‏“‏—‏۲-‏سموئیل ۲۳:‏۲‏۔‏

​—‏اِن واقعات کا ذکر سموئیل کی پہلی اور دوسری کتاب‏،‏ تواریخ کی پہلی کتاب‏،‏ یسعیاہ ۹:‏۷؛‏ متی ۲۱:‏۹؛‏ لوقا ۱:‏۳۲ اور یوحنا ۷:‏۴۲ میں ہوا ہے۔‏