شادیاں کیوں ٹوٹ رہی ہیں؟
شادیاں کیوں ٹوٹ رہی ہیں؟
یہودیوں کے مذہبی رہنماؤں نے یسوع مسیح سے پوچھا: ”کیا ہر ایک سبب سے اپنی بیوی کو چھوڑ دینا روا ہے؟“—متی ۱۹:۳۔
یسوع مسیح کے زمانے میں کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ شوہر اور بیوی کا بندھن زندگیبھر کا بندھن نہیں ہو سکتا۔ لیکن یسوع مسیح نے ایسے لوگوں سے کہا: ”کیا تُم نے نہیں پڑھا کہ جس نے اُنہیں بنایا اُس نے ابتدا ہی سے اُنہیں مرد اور عورت بنا کر کہا کہ اِس سبب سے مرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جسم ہوں گے؟ پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جسم ہیں۔ اِس لئے جسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔“ * (متی ۱۹:۴-۶) یسوع مسیح کی اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ جب دو لوگوں کی شادی ہو تو اُن کا بندھن زندگیبھر قائم رہے۔
بہت سے ملکوں میں ۱۰۰ میں سے ۴۰ شادیشُدہ جوڑے طلاق لے لیتے ہیں۔ تو پھر کیا یہ سچ ہے کہ میاںبیوی کا بندھن زندگیبھر کا بندھن نہیں ہو سکتا؟ کیا شوہر اور بیوی واقعی اپنے بندھن کو ٹوٹنے سے نہیں بچا سکتے؟
اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ دو شادیشُدہ جوڑے ایک ہی ماڈل کی گاڑی خریدتے ہیں۔ ایک جوڑا اپنی گاڑی کی اچھی طرح سے دیکھبھال کرتا ہے اور اُسے بڑے دھیان سے چلاتا ہے۔ اِس وجہ سے اِس جوڑے کی گاڑی اچھی حالت میں رہتی ہے۔ لیکن دوسرا جوڑا اپنی گاڑی کی بالکل دیکھبھال نہیں کرتا اور اِسے بڑی بےدھیانی سے چلاتا ہے۔ اِس جوڑے کی گاڑی خراب ہو جاتی ہے۔ ذرا سوچیں کہ اُن کی گاڑی کیوں خراب ہوئی؟ کیا اُن کی گاڑی کے ماڈل میں کوئی نقص تھا؟ یا پھر کیا گاڑی اُن کی اپنی غلطی کی وجہ سے خراب ہوئی تھی؟ ظاہر ہے کہ اگر وہ گاڑی کی دیکھبھال کرتے تو گاڑی خراب نہ ہوتی۔
آجکل لاکھوں جوڑوں کی زندگی خوشگوار گزر رہی ہے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شادی کا بندھن زندگیبھر کا بندھن ہو سکتا ہے۔ لیکن جس طرح گاڑی کی دیکھبھال کرنی پڑتی ہے تاکہ وہ اچھی حالت میں رہے اُسی طرح میاںبیوی کو مسلسل کوشش کرنی پڑتی ہے تاکہ اُن کی ازدواجی زندگی خوشگوار رہے۔ جب لوگوں کی ازدواجی زندگی خوشگوار ہوتی ہے تو نہ صرف اُنہیں اور اُن کے گھر والوں کو خوشی ملتی ہے بلکہ معاشرے کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
چاہے آپ کی نئینئی شادی ہوئی ہو یا آپ کافی عرصے سے شادیشُدہ ہوں، خدا کے کلام کی ہدایت پر عمل کرنے سے آپ کا ازدواجی بندھن زیادہ مضبوط ہو جائے گا۔ اِس سلسلے میں اگلے مضمون میں دی گئی کچھ مثالوں پر غور کریں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 خدا کے کلام کے مطابق طلاق صرف اِس صورت میں جائز ہے اگر شوہر یا بیوی حرامکاری کرے۔—متی ۱۹:۹۔