مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مستقبل کے بارے میں کون جان سکتا ہے؟‏

مستقبل کے بارے میں کون جان سکتا ہے؟‏

مستقبل کے بارے میں کون جان سکتا ہے؟‏

‏”‏مَیں خدا ہوں .‏ .‏ .‏ جو اِبتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہوں اور ایّامِ‌قدیم سے وہ باتیں جو اب تک وقوع میں نہیں آئیں بتاتا ہوں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

جس زمانے میں ہم رہ رہے ہیں اِس میں حالات ایک لمحے سے دوسرے لمحے تک بدل جاتے ہیں اور کسی کو یہ معلوم نہیں کہ کل کیا لائے گا۔‏ اس وجہ سے سیاسی اور معاشی نظام اور معاشرے پر تحقیق کرنے والے اشخاص تاریخ اور موجودہ حالات کا جائزہ لے کر اِس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں کہ مستقبل میں کیا ہوگا۔‏ دوسرے لوگ یہ جاننے کے لئے بےتاب ہیں کہ مستقبل اُن کے لئے کیا لائے گا اور اِس وجہ سے وہ نجومیوں اور منتریوں کا سہارا لیتے ہیں۔‏ البتہ اِن کی پیشینگوئیاں اکثر غلط ثابت ہوتی ہیں۔‏ اس لئے ان کا سہارا لینے والے لوگ مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏ تو پھر کیا یہ جاننا ناممکن ہے کہ مستقبل ہمارے لئے،‏ ہمارے خاندان کے لئے اور دُنیا کے لئے کیا لائے گا؟‏ کیا کوئی ایسا شخص ہے جو مستقبل میں ہونے والے واقعات کے بارے میں صحیح علم رکھتا ہے؟‏

قادرِمطلق یہوواہ خدا نے اپنے نبی یسعیاہ کے ذریعے کہا کہ وہ واقعات کے ہونے سے پہلے اُن کے بارے میں جاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‏ آئیں اِس کی ایک مثال پر غور کریں۔‏ جب بابل کے بادشاہ نے بنی‌اسرائیل کو اسیر کِیا تھا تو اِس کے ۲۰۰ سال پہلے یہوواہ خدا نے یسعیاہ نبی کے ذریعے بتا دیا تھا کہ وہ بنی‌اسرائیل کو بابلیوں کے ہاتھوں سے چھڑائے گا۔‏ خدا نے یہ بھی بتایا تھا کہ وہ بنی‌اسرائیل کو اُن کے وطن واپس لائے گا جہاں وہ شہر یروشلیم اور اُس کی عبادت‌گاہ کو دوبارہ سے تعمیر کریں گے۔‏ یسعیاہ نبی نے خدا کے الہام سے یہ بھی بتایا کہ بابلیوں کو شکست دینے والے سپہ‌سالار کا نام خورس ہوگا۔‏ یسعیاہ نبی نے یہ تفصیل بھی بتائی کہ خورس دریائے فرات کے پانی کا رُخ موڑ دے گا جس کی وجہ سے اُس کا پانی سُوکھ جائے گا۔‏ یہ دریا شہر بابل کے گِرد بہتا تھا اور اُس کو محفوظ رکھتا تھا۔‏ اس کے علاوہ پیشینگوئی میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بابل کے باشندے لاپروائی میں اپنے شہر کا بلند اور مضبوط پھاٹک کُھلا چھوڑ دیں گے جس کی وجہ سے خورس آسانی سے شہر پر فتح حاصل کر پائے گا۔‏—‏یسعیاہ ۴۴:‏۲۴–‏۴۵:‏۷‏۔‏

خدا تو مستقبل کے بارے میں جاننے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن انسان ایسی صلاحیت نہیں رکھتا۔‏ بادشاہ سلیمان نے لکھا:‏ ”‏کل کی بابت گھمنڈ نہ کر کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ ایک ہی دن میں کیا ہوگا۔‏“‏ (‏امثال ۲۷:‏۱‏)‏ واقعی یہ کتنا سچ ہے۔‏ کوئی انسان یہ نہیں بتا سکتا کہ مستقبل اُس کے لئے کیا لائے گا۔‏ لیکن خدا خالق ہے۔‏ وہ انسان کی فطرت اور اُس کے مزاج سے بخوبی واقف ہے۔‏ جب خدا ایسا کرنا چاہتا ہے تو وہ مستقبل کے بارے میں جاننے کی صلاحیت کو کام میں لا کر بتا سکتا ہے کہ انسان آئندہ کیا کریں گے۔‏ اس کے علاوہ خدا کی قدرت لامحدود ہے۔‏ اس لئے اپنی مرضی کے مطابق واقعات کا رُخ بدلنا اُس کے اختیار میں ہے۔‏ جب خدا اپنے نبیوں کے ذریعے کسی واقعے کی پیشینگوئی کرواتا ہے تو وہ ”‏اپنے [‏خادموں]‏ کے کلام کو ثابت کرتا ہے اور اپنے رسولوں کی پیش‌گویوں کو پورا کرتا ہے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۴:‏۲۶‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ صرف یہوواہ خدا ہی ایسا کر سکتا ہے۔‏

یسعیاہ نبی کی پیدائش یسوع مسیح سے تقریباً ۷۰۰ سال پہلے ہوئی۔‏ اُس نے مسیح کے بارے میں بہت سی پیشینگوئیاں درج کیں اور اِن پیشینگوئیوں کو پاک صحائف میں شامل کِیا گیا۔‏ لیکن ۱۸ ویں صدی میں کئی اشخاص نے دعویٰ کِیا کہ یسعیاہ کی کتاب اُن واقعات کے بعد لکھی گئی تھی جو اِس میں بتائے گئے ہیں۔‏ لہٰذا اُن کا کہنا تھا کہ اِس میں مسیح کے بارے میں جو باتیں بتائی گئی ہیں وہ دراصل پیشینگوئیاں نہیں ہیں۔‏ لیکن ۱۹۴۷ میں یہ دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔‏ اُس سال بحرِمُردار کے پاس ایک غار میں ایک طومار دریافت کِیا گیا جس میں یسعیاہ نبی کی کتاب کی نقل درج تھی۔‏ علما کا کہنا ہے کہ یہ طومار یسوع مسیح کی زندگی کے تقریباً ۱۰۰ سال پہلے تیار کِیا گیا تھا۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاک صحائف میں واقعی مستقبل میں ہونے والے واقعات کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔‏

دوسرے نبیوں کی طرح یسعیاہ نبی بھی بذاتِ‌خود مستقبل کے بارے میں سچی پیشینگوئیاں نہیں کر سکتا تھا۔‏ اِس کی بجائے یہ تمام نبی ”‏روحُ‌القدس کی تحریک کے سبب سے خدا کی طرف سے بولتے تھے۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۱:‏۲۱‏)‏ اگلے مضامین میں ہم یسوع مسیح کی زندگی میں ہونے والے چند ایسے واقعات پر غور کریں گے جن کے بارے میں یسعیاہ نبی نے پیشینگوئی کی تھی۔‏ پھر ہم یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں کی کچھ پیشینگوئیوں پر غور کریں گے جو اُنہوں نے ہمارے زمانے اور ہمارے مستقبل کے بارے میں کی تھیں۔‏