مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ خدا کے بندوں کی میراث

یہوواہ خدا کے بندوں کی میراث

‏”‏یہ میرے بندوں کی میراث ہے۔‏“‏—‏یسع ۵۴:‏۱۷‏۔‏

۱.‏ یہوواہ خدا نے آج تک ہمارے لئے کیا محفوظ رکھا ہے؟‏

یہوواہ خدا ہمیشہ ’‏زندہ اور قائم‘‏ رہنے والی ہستی ہے۔‏ اُس نے آج تک اپنا زندگی‌بخش پیغام ہمارے لئے محفوظ رکھا ہے۔‏ اُس کا کلام کبھی فنا نہیں ہوگا بلکہ یہ ”‏ابد تک قائم رہے گا۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۱:‏۲۴،‏ ۲۵؛‏ دان ۶:‏۲۶‏)‏ ہم واقعی یہوواہ خدا کے شکرگزار ہیں کہ اُس نے بائبل کی صورت میں اپنا پیغام محفوظ رکھا ہے۔‏

۲.‏ خدا نے اپنے پاک کلام سے کیا مٹنے نہیں دیا؟‏

۲ خدا نے اپنے کلام میں اپنا نام بھی محفوظ کِیا ہے تاکہ ہم اُس کا نام جانیں اور اِسے استعمال کریں۔‏ بائبل میں جب ”‏آسمان اور زمین کی پیدایش“‏ کے بارے میں بتایا گیا تو تبھی پہلی بار خدا کے نام یہوواہ کا ذکر ہوا۔‏ (‏پید ۲:‏۴‏)‏ * جب خدا نے پتھر کی تختیوں پر دس حکم لکھ کر موسیٰ نبی کو دئے تو اِن حکموں میں بھی کئی بار خدا کا نام لکھا تھا۔‏ مثال کے طور پر پہلا ہی حکم یوں شروع ہوتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ تیرا خدا .‏ .‏ .‏ مَیں ہوں۔‏“‏ (‏خر ۲۰:‏۱-‏۱۷‏)‏ خدا کا نام آج بھی زندہ ہے کیونکہ اُس نے اپنے کلام اور نام کی حفاظت کی ہے حالانکہ شیطان اور اُس کے چیلوں نے اِنہیں مٹانے کی بڑی کوشش کی ہے۔‏

۳.‏ اگرچہ دُنیا میں جھوٹے عقیدوں کی بھرمار ہے پھر بھی یہوواہ کے بندے روشنی میں کیوں چل رہے ہیں؟‏

۳ یہوواہ خدا نے اپنے پاک کلام میں درج سچائیوں کو آلودہ ہونے سے محفوظ رکھا ہے۔‏ آج‌کل دُنیا میں بہت سے جھوٹے عقیدے ہیں۔‏ لیکن ہم یہوواہ خدا کے شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں نور بخشا ہے تاکہ ہم اُس کے کلام میں درج سچائیوں کو سمجھ سکیں۔‏ ‏(‏زبور ۴۳:‏۳،‏ ۴ کو پڑھیں۔‏)‏ لہٰذا ہم روشنی میں چلتے ہیں جبکہ دُنیا کے لوگ اندھیرے میں چل رہے ہیں۔‏—‏۱-‏یوح ۱:‏۶،‏ ۷‏۔‏

ہماری انمول میراث

۴،‏ ۵.‏ سن ۱۹۳۱ء سے ہمیں کون‌سا خاص اعزاز حاصل ہوا ہے؟‏

۴ ہر قوم کچھ خاص روایات،‏ آداب اور طورطریقے اپنی آنے والی نسلوں کو منتقل کرتی ہے۔‏ یہ اُس قوم کی میراث ہوتی ہے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہمیں بھی ایک انمول میراث ملی ہے۔‏ اِس میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ اِس میں خدا کے کلام کا صحیح علم شامل ہے جس کی بِنا پر ہم اُس کی ذات اور مقصد کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ اِس میں ایک خاص اعزاز بھی شامل ہے۔‏

سن ۱۹۳۱ء میں ہم نے بڑی خوشی سے نام یہوواہ کے گواہ اپنایا۔‏

۵ یہ اعزاز ۱۹۳۱ء میں ہماری میراث میں شامل ہوا۔‏ اِس سال امریکہ کی ریاست اوہائیو میں ایک اجتماع منعقد ہوا۔‏ اِس اجتماع کے پروگرام کے پہلے صفحے پر انگریزی زبان کے دو حرف JW لکھے تھے۔‏ ایک بہن نے کہا:‏ ”‏ہر کوئی اپنےاپنے اندازے لگا رہا تھا کہ JW کا مطلب کیا ہے۔‏“‏ ہم پہلے بائبل سٹوڈنٹس کے نام سے جانے جاتے تھے۔‏ مگر ۲۶ جولائی ۱۹۳۱ء کو اتوار کے دن ہم نے نیا نام یہوواہ کے گواہ (‏انگریزی میں جیہوواز وٹنسز)‏ اختیار کِیا۔‏ یہ بڑی خوشی کا موقع تھا۔‏ اب ہم نے پاک کلام پر مبنی نام اپنا لیا تھا۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۱،‏ ۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ ایک بھائی نے کہا:‏ ”‏مَیں یہ کبھی نہیں بھول سکتا کہ یہ اعلان سُن کر سارا ہال تالیوں سے گونج اُٹھا تھا۔‏“‏ دُنیا کا کوئی اَور مذہب اِس نام سے کہلانا نہیں چاہتا تھا۔‏ لیکن ہم تقریباً ۸۰ سال سے خدا کے نام سے پہچانے جاتے ہیں اور یہ ہمارے لئے بہت سی برکات کا باعث بنا ہے۔‏ واقعی یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ ہم یہوواہ کے گواہ کہلاتے ہیں۔‏

۶.‏ ہماری میراث میں کون‌سی معلومات شامل ہیں؟‏

۶ ہماری میراث میں وہ اہم معلومات بھی شامل ہیں جو خدا نے ماضی میں اپنے خادموں کو دیں تاکہ وہ اِن پر عمل کرکے اُس کی خوشنودی حاصل کر سکیں۔‏ پھر اِن خادموں نے یہ معلومات اگلی نسلوں تک پہنچائیں۔‏ مثال کے طور پر ابرہام،‏ اِضحاق اور یعقوب اپنے گھر والوں کے ساتھ بات‌چیت کرتے ہوں گے کہ وہ خدا کی خوشنودی کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔‏ بےشک ایسی ہی بات‌چیت کی وجہ سے یوسف اِس قابل ہوئے کہ جب اُنہیں حرام‌کاری کرنے پر اُکسایا گیا تو وہ اِس پھندے میں نہ پھنسے۔‏ (‏پید ۳۹:‏۷-‏۹‏)‏ پہلی صدی میں بھی مذہبی روایات ایک مسیحی سے دوسرے مسیحیوں تک پہنچیں۔‏ مثلاً پولس رسول نے کلیسیا کو مسیح کی موت کی یادگاری تقریب منانے کے سلسلے میں ہدایات پہنچائیں۔‏ پولس رسول کو یہ ہدایات یسوع مسیح سے ملی تھیں۔‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۲،‏ ۲۳‏)‏ آج بھی پاک کلام میں وہ سب ہدایات اور اصول موجود ہیں جو ”‏روح اور سچائی“‏ سے خدا کی عبادت کرنے کے لئے ضروری ہیں۔‏ ‏(‏یوحنا ۴:‏۲۳،‏ ۲۴ کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل تمام انسانوں کی بھلائی اور فائدے کے لئے ہے۔‏ لیکن یہوواہ کے بندوں کے طور پر ہمیں اِس کے لئے دوسروں سے زیادہ شکرگزار ہونا چاہئے۔‏

۷.‏ کون‌سا وعدہ ہماری میراث کا ایک قیمتی حصہ ہے؟‏

۷ آج‌کل ہماری کتابوں اور رسالوں میں بہت سے ایسے مضامین شائع ہوتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’‏یہوواہ ہماری طرف ہے۔‏‘‏ یہ مضامین بھی ہماری میراث میں شامل ہیں۔‏ (‏زبور ۱۱۸:‏۷‏)‏ ہمیں اِس بات سے بڑا حوصلہ ملتا ہے کہ یہوواہ خدا ہمارے ساتھ ہے یہاں تک کہ اذیت کے وقت میں بھی ہم ہمت نہیں ہارتے۔‏ ہماری میراث کا ایک قیمتی حصہ خدا کا یہ وعدہ ہے کہ ”‏کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا اور جو زبان عدالت میں تجھ پر چلے گی تُو اُسے مُجرم ٹھہرائے گی۔‏ [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے یہ میرے بندوں کی میراث ہے اور اُن کی راست‌بازی مجھ سے ہے۔‏“‏ (‏یسع ۵۴:‏۱۷‏)‏ شیطان کے پاس کوئی ایسا ہتھیار نہیں جو ہمیں مستقل نقصان پہنچا سکے۔‏

۸.‏ ہم اِس مضمون میں اور اگلے مضمون کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۸ شیطان نے بڑی کوشش کی ہے کہ وہ خدا کے کلام کو مٹا دے،‏ لوگوں کو خدا کے نام سے واقف نہ ہونے دے اور خدا کی سچی تعلیم کو دبا دے۔‏ مگر خدا نے اُس کی ہر کوشش کو ناکام بنایا ہے۔‏ اِس مضمون میں اور اگلے مضمون میں ہم تین سوالوں پر غور کریں گے:‏ (‏۱)‏ خدا نے اپنے کلام کو کیسے محفوظ رکھا ہے؟‏ (‏۲)‏ خدا نے اپنے کلام میں اپنا نام کیسے محفوظ رکھا ہے؟‏ (‏۳)‏ اُس نے پاک کلام میں درج سچائیوں کو آلودہ ہونے سے کیسے محفوظ رکھا ہے؟‏

یہوواہ خدا نے اپنا کلام محفوظ رکھا ہے

۹-‏۱۱.‏ کون‌سی مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل کو مٹانے کی لاکھ کوششوں کے باوجود یہ آج تک محفوظ ہے؟‏

۹ خدا کے کلام کو مٹانے کی بہت کوششیں کی گئیں مگر یہ آج بھی موجود ہے۔‏ کیتھولک انسائیکلوپیڈیا میں بتایا گیا ہے کہ ”‏سن ۱۲۲۹ء میں فرانس کے شہر تلوس میں بشپوں کی مجلس نے یہ حکم دیا کہ چرچ کے ارکان مقامی زبان میں دستیاب بائبل کو نہ پڑھیں۔‏ یہ حکم اِس لئے دیا گیا تھا کیونکہ اُس وقت چرچ .‏ .‏ .‏ ولندیزیوں کے خلاف لڑ رہا تھا [‏ولندیزی ایک گروہ تھا جس نے اپنے علاقے میں بولی جانے والی زبان میں بائبل کا ترجمہ کِیا تھا]‏۔‏ .‏ .‏ .‏ پھر ۱۲۳۴ء میں سپین کے شہر ٹیراگونا میں بشپوں کی ایک جماعت نے بھی بادشاہ جیمز اوّل کی سرپرستی میں ایسا ہی حکم جاری کِیا۔‏ .‏ .‏ .‏ سن ۱۵۵۹ء میں پہلی بار پوپ کی طرف سے اِس معاملے میں حکم جاری ہوا۔‏ اِس سن میں پوپ پال چہارم نے کہا کہ کیتھولک چرچ کی اجازت کے بغیر کوئی شخص نہ تو بائبل چھاپ سکتا ہے اور نہ ہی اِسے اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔‏“‏

۱۰ اِن کوششوں کے باوجود بائبل آج تک محفوظ ہے۔‏ سن ۱۳۸۲ء کے لگ‌بھگ جان‌وِکلف اور اُن کے ساتھیوں نے انگریزی زبان میں بائبل کا پہلا ترجمہ شائع کِیا۔‏ اِس کے علاوہ وِلیم‌ٹینڈیل نے بھی بائبل کا ترجمہ کِیا جس کی وجہ سے اُنہیں ۱۵۳۶ء میں ہلاک کر دیا گیا۔‏ بعض تاریخ‌دانوں کا کہنا ہے کہ جب اُنہیں ایک کھمبے کے ساتھ رسیوں سے باندھا ہوا تھا تو اُنہوں نے چلا کر کہا:‏ ”‏اَے خداوند،‏ اِنگلینڈ کے بادشاہ کی آنکھیں کھول دے۔‏“‏ اِس کے بعد ٹینڈیل کا گلا گھونٹ دیا گیا اور اُن کی لاش کو جلا دیا گیا۔‏

۱۱ سن ۱۵۳۵ء میں انگریزی زبان میں بائبل کا ایک اَور ترجمہ شائع ہوا۔‏ اِسے مائلز کوورڈیل نے تیار کِیا تھا۔‏ اُنہوں نے متی سے مکاشفہ اور پیدایش سے تواریخ کی کتابیں ٹینڈیل کی بائبل سے لیں اور اِن میں تھوڑی بہت تبدیلیاں کیں۔‏ اور باقی کتابوں کا ترجمہ لاطینی بائبل اور جرمن زبان میں مارٹن لوتھر کی بائبل سے کِیا۔‏ آج ہمارے پاس نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز ہے۔‏ ہمیں خوشی ہے کہ ہمیں ایسا ترجمہ ملا ہے جو واضح،‏ صحیح اور آسان ہے۔‏ یہ ترجمہ مُنادی کے کام میں بھی بڑا مؤثر ثابت ہوا ہے۔‏ کوئی بھی شیطانی یا انسانی طاقت خدا کے کلام کو مٹا نہیں سکی۔‏

خدا نے اپنا نام مٹنے نہیں دیا

وِلیم‌ٹینڈیل جیسے آدمیوں نے خدا کے کلام کی خاطر اپنی جان قربان کر دی۔‏

۱۲.‏ خدا کے نام کو محفوظ رکھنے کے سلسلے میں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن نے کیا کردار ادا کِیا ہے؟‏

۱۲ یہوواہ خدا نے اپنے نام کو بھی اپنے کلام سے مٹنے نہیں دیا۔‏ خدا کے نام کو محفوظ رکھنے کے سلسلے میں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن نے بڑا اہم کردار ادا کِیا ہے۔‏ اِس ترجمے کے تعارف میں بتایا گیا ہے کہ ”‏اِس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اِس میں خدا کا نام تمام اُن جگہوں پر استعمال کِیا گیا ہے جہاں اصلی متن میں استعمال ہوا ہے۔‏ عبرانی صحیفوں میں نام یہوواہ ۶۹۷۳ بار اور یونانی صحیفوں میں ۲۳۷ بار آیا ہے۔‏“‏ اِس وقت نیو ورلڈ ٹرانسلیشن مکمل یا اِس کے کچھ حصے ۱۱۶ سے زیادہ زبانوں میں دستیاب ہیں اور اِس کی ۱۷ کروڑ ۸۵ لاکھ ۴۵ ہزار ۸۶۲ سے زیادہ کاپیاں چھپ چکی ہیں۔‏

۱۳.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ انسان شروع ہی سے خدا کے نام سے واقف تھے؟‏

۱۳ پہلے انسان آدم اور حوا،‏ خدا کا نام جانتے تھے اور اِس کے تلفظ سے بھی واقف تھے۔‏ طوفان کے بعد جب حام نے اپنے باپ نوح کی بےادبی کی تو نوح نے کہا ”‏خداوند [‏”‏یہوواہ،‏“‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏]‏ سمؔ کا خدا مبارک ہو اور [‏حام کا بیٹا]‏ کنعاؔن سمؔ کا غلام ہو۔‏“‏ (‏پید ۴:‏۱؛‏ ۹:‏۲۶‏)‏ خدا نے خود بھی کہا تھا:‏ ”‏یہوؔواہ مَیں ہوں۔‏ یہی میرا نام ہے۔‏ مَیں اپنا جلال کسی دوسرے کے لئے .‏ .‏ .‏ روا نہ رکھوں گا۔‏“‏ اِس کے علاوہ اُس نے یہ بھی کہا:‏ ”‏مَیں ہی خداوند [‏”‏یہوواہ،‏“‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏]‏ ہوں اَور کوئی نہیں۔‏ میرے سوا کوئی خدا نہیں۔‏“‏ (‏یسع ۴۲:‏۸؛‏ ۴۵:‏۵‏)‏ یہوواہ خدا نے آج تک اپنا نام محفوظ رکھا ہے اور دُنیابھر میں لوگوں کو اپنے نام سے واقف کرایا ہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ہم ”‏اپنے خدا کے نام پر جھنڈے کھڑے کریں گے۔‏“‏ (‏زبور ۲۰:‏۵‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ خدا کے نام کو استعمال کرنا اور اُس کے گواہوں کے طور پر اُس کی خدمت کرنا بڑے فخر کی بات ہے۔‏

۱۴.‏ خدا کا نام بائبل کے علاوہ اَور کہاں پر لکھا ہوا ملا ہے؟‏

۱۴ خدا کا نام بائبل کے علاوہ دوسری کتابوں یا چیزوں پر بھی لکھا ہوا ملتا ہے۔‏ مثال کے طور پر بحیرۂمُردار کے مشرق میں ۲۱ کلومیٹر (‏۱۳ میل)‏ کے فاصلے پر ذیبان کے شہر سے ایک پتھر دریافت ہوا ہے جو موآبی پتھر کہلاتا ہے۔‏ اِس پتھر پر اسرائیل کے بادشاہ عمری کا ذکر ملتا ہے اور اِس پر یہ لکھا ہے کہ موآب کے بادشاہ میسا نے اسرائیل کے خلاف بغاوت کی۔‏ (‏۱-‏سلا ۱۶:‏۲۸؛‏ ۲-‏سلا ۱:‏۱؛‏ ۳:‏۴،‏ ۵‏)‏ دلچسپی کی بات تو یہ ہے کہ اِس پتھر پر خدا کا نام عبرانی کے چار حرفوں کی صورت میں لکھا ہوا ہے۔‏ عبرانی کے یہی چار حرف لکیس کے خطوں میں بھی لکھے ہوئے ہیں۔‏ یہ خط دراصل مٹی کے برتنوں پر لکھے گئے تھے جن کے کچھ ٹکڑے اسرائیل سے دریافت ہوئے ہیں۔‏

۱۵.‏ سپتواجنتا کیا ہے؟‏ اور اِس کی ضرورت کیوں پڑی؟‏

۱۵ قدیم زمانے میں بائبل کا ترجمہ کرنے والوں نے بھی خدا کا نام محفوظ کرنے میں اہم کردار ادا کِیا تھا۔‏ جب یہودی ۷۰ سال کی غلامی کے بعد ۵۳۷ قبل‌ازمسیح میں بابل سے آزاد ہوئے تو اُن میں سے بہت سے یہودی،‏ اسرائیل اور یہوداہ کے ملک واپس نہیں گئے تھے۔‏ تیسری صدی قبل‌ازمسیح تک بہت سے یہودی،‏ مصر کے شہر اسکندریہ میں آباد ہو چکے تھے۔‏ چونکہ اُس وقت تک یونانی زبان ایک بین‌الاقوامی زبان بن چکی تھی اِس لئے یہ یہودی بھی یونانی زبان بولنے لگے تھے۔‏ لہٰذا اُنہوں نے ضروری سمجھا کہ عبرانی صحیفوں کا ترجمہ یونانی زبان میں کِیا جائے۔‏ اِس لئے دوسری صدی قبل‌ازمسیح میں ایک ترجمہ تیار کِیا گیا جو سپتواجنتا کہلاتا ہے۔‏ اِس ترجمے کی کچھ کاپیوں میں خدا کا نام عبرانی کے چار حرفوں کی صورت میں لکھا ہوا ہے۔‏

۱۶.‏ سن ۱۶۴۰ء میں شائع ہونے والی کتاب سے ایک حوالہ پیش کریں جس میں خدا کا نام استعمال کِیا گیا ہے۔‏

۱۶ امریکہ میں جو سب سے پہلی کتاب شائع ہوئی،‏ وہ زبور کی کتاب کا ترجمہ تھا۔‏ یہ کتاب ۱۶۴۰ء میں شائع ہوئی (‏اُس وقت امریکہ پر برطانیہ کی حکومت تھی)‏۔‏ یہ ترجمہ عبرانی زبان سے انگریزی میں کِیا گیا تھا۔‏ اِس میں کئی بار خدا کا نام استعمال ہوا ہے۔‏ مثال کے طور پر زبور ۱:‏۱،‏ ۲ میں کہا گیا ہے کہ ”‏وہ شخص مبارک ہے“‏ جو بدکاروں کی صلاح پر نہیں چلتا بلکہ ”‏اُس کی خوشی یہوواہ کی شریعت میں ہے۔‏“‏

یہوواہ خدا نے سچائی کو آلودہ ہونے سے بچایا ہے

۱۷،‏ ۱۸.‏ ‏(‏الف)‏ آپ کے خیال میں لفظ ”‏سچائی“‏ سے کیا مراد ہے؟‏ (‏ب)‏ ”‏خوشخبری کی سچائی“‏ میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۷ ہم خوشی سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں جو ’‏سچائی کا خدا‘‏ ہے۔‏ (‏زبور ۳۱:‏۵‏)‏ سچائی سے کیا مراد ہے؟‏ لفظ سچائی کسی بات یا معاملے سے متعلق حقائق کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ بائبل میں جن عبرانی اور یونانی الفاظ کا ترجمہ سچائی کِیا گیا ہے،‏ وہ ایسی باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو حقیقی،‏ قابلِ‌اعتماد،‏ واجب اور درست ہیں۔‏

۱۸ یہوواہ خدا نے اپنے کلام میں درج سچائیوں کو آلودہ ہونے سے محفوظ رکھا ہے اور ہمیں اِن سچائیوں کی صحیح سمجھ عطا کی ہے۔‏ (‏۲-‏یوح ۱،‏ ۲‏)‏ اِن سچائیوں کے بارے میں ہماری سمجھ دن‌بدن بڑھتی جا رہی ہے۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏صادقوں کی راہ نورِسحر کی مانند ہے جس کی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔‏“‏ (‏امثا ۴:‏۱۸‏)‏ ہم یسوع مسیح کی اِس بات سے پوری طرح متفق ہیں جو اُنہوں نے خدا سے کہی تھی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏تیرا کلام سچائی ہے۔‏“‏ (‏یوح ۱۷:‏۱۷‏)‏ خدا کے کلام میں ”‏خوشخبری کی سچائی“‏ درج ہے۔‏ خوشخبری کی سچائی سے مراد تمام مسیحی تعلیمات ہیں۔‏ (‏گل ۲:‏۱۴‏)‏ اِن تعلیمات میں خدا کے نام،‏ اُس کی عالمگیر حکمرانی،‏ یسوع مسیح کی قربانی،‏ مُردوں کے جی اُٹھنے اور بادشاہت کے متعلق حقائق شامل ہیں۔‏ آئیں،‏ اب ہم یہ دیکھیں کہ خدا نے اِن تمام سچائیوں کو آلودہ ہونے سے کیسے بچایا ہے حالانکہ شیطان نے اِنہیں آلودہ کرنے کی بڑی کوشش کی ہے۔‏

یہوواہ خدا نے شیطان کا منصوبہ ناکام بنا دیا

۱۹،‏ ۲۰.‏ نمرود کون تھے؟‏ اور اُن کے زمانے میں کون‌سا منصوبہ ناکام ہوا؟‏

۱۹ نوح کے طوفان کے بعد یہ کہاوت مشہور ہوئی:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کے سامنے نمرؔود سا شکاری سورما۔‏“‏ (‏پید ۱۰:‏۹‏)‏ نمرود نے اپنے کاموں سے ظاہر کِیا کہ وہ خدا کے مخالف ہیں اور شیطان کے ماننے والے ہیں۔‏ اِس کے صدیوں بعد یسوع مسیح نے یہودی مذہبی رہنماؤں سے کہا کہ ”‏تُم اپنے باپ اِبلیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہشوں کو پورا کرنا چاہتے ہو۔‏ [‏شیطان]‏ شروع ہی سے .‏ .‏ .‏ سچائی پر قائم نہیں رہا۔‏“‏ نمرود نے بھی یہ ظاہر کِیا کہ وہ شیطان کی خواہشوں کو پورا کرنا چاہتے تھے۔‏—‏یوح ۸:‏۴۴‏۔‏

۲۰ نمرود،‏ بابل اور دریائےدجلہ اور فرات کے بیچ واقع شہروں پر حکومت کرتے تھے۔‏ (‏پید ۱۰:‏۱۰‏)‏ شاید نمرود کے حکم پر ہی ۲۲۶۹ قبل‌ازمسیح میں بابل کا شہر اور اُونچا بُرج بنانے کا منصوبہ شروع کِیا گیا تھا۔‏ یہوواہ خدا چاہتا تھا کہ انسان ساری زمین پر پھیل جائیں۔‏ مگر بُرج بنانے والوں نے آپس میں کہا:‏ ”‏آؤ ہم اپنے واسطے ایک شہر اور ایک بُرج جس کی چوٹی آسمان تک پہنچے بنائیں اور یہاں اپنا نام کریں۔‏ ایسا نہ ہو کہ ہم تمام رویِ‌زمین پر پراگندہ ہو جائیں۔‏“‏ لیکن یہ منصوبہ کامیاب نہ ہو سکا کیونکہ خدا نے انسانوں کی ”‏زبان میں اختلاف“‏ ڈال دیا۔‏ اِس کی وجہ سے بُرج بنانے والے لوگ شہر بابل کو چھوڑ کر زمین کی مختلف سمتوں میں چلے گئے۔‏ (‏پید ۱۱:‏۱-‏۴،‏ ۸،‏ ۹‏)‏ شاید شیطان کا منصوبہ یہ تھا کہ زمین پر ایک ہی مذہب ہو اور سب انسان اُس کی عبادت کریں اور یوں یہوواہ خدا کی عبادت کرنے والوں کا نام‌ونشان مٹ جائے۔‏ لیکن اُس کا یہ منصوبہ بُری طرح ناکام ہوا۔‏ خدا نے تمام انسانی تاریخ کے دوران ایسے لوگوں کو مٹنے نہیں دیا جو اُس کی عبادت کرتے تھے۔‏ آج‌کل تو خدا کے بندوں کی تعداد میں دن‌بدن اضافہ ہو رہا ہے۔‏

۲۱،‏ ۲۲.‏ ‏(‏الف)‏ جھوٹا مذہب یہوواہ خدا کی عبادت کا نام‌ونشان کیوں مٹا نہیں پایا؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

۲۱ جھوٹا مذہب یہوواہ خدا کی عبادت کا نام‌ونشان مٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏ کیونکہ ہمارے عظیم مُعلم یہوواہ خدا نے اپنے کلام کو محفوظ رکھا ہے۔‏ اُس نے لوگوں کو اپنے نام سے واقف کرایا ہے اور پاک کلام کی سچائیوں کی گہری سمجھ عطا کی ہے۔‏ (‏یسع ۳۰:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ جب ہم سچائی سے خدا کی عبادت کرتے ہیں تو ہمیں خوشی ملتی ہے۔‏ لیکن ہمیں محتاط رہنا چاہئے کہ ہم صرف سچی تعلیم کو مانیں،‏ خدا پر بھروسا رکھیں اور روحُ‌القدس کی رہنمائی کو قبول کریں۔‏

۲۲ اگلے مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ بعض عقیدوں کی اِبتدا کیسے ہوئی۔‏ ہم دیکھیں گے کہ جب اِن عقیدوں کو پاک کلام کی کسوٹی پر پرکھا جاتا ہے تو یہ بالکل جھوٹے ثابت ہوتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہم سیکھیں گے کہ سچائی کے محافظ،‏ یہوواہ خدا نے ہمیں سچی تعلیمات سے نوازا ہے جو ہماری میراث کا قیمتی حصہ ہیں۔‏

^ پیراگراف 2 عبرانی زبان میں پیدایش ۲:‏۴ اور خروج ۲۰:‏۱-‏۱۷ میں نام یہوواہ استعمال ہوا ہے جبکہ اُردو بائبل میں اِس کی جگہ لفظ خداوند استعمال کِیا گیا ہے۔‏