مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سمسون قتل‌وغارت کے دوران مرنے والوں کی لاشوں کو چُھونے کے باوجود نذیر کیسے تھا؟‏

اسرائیل میں کوئی بھی شخص رضاکارانہ طور پر مخصوص عرصے تک نذیر بننے کا عہد کر سکتا تھا۔‏ * اس عہد میں ایک بات ایسی تھی جسکی ہر نذیر کو پابندی کرنی تھی:‏ ”‏اُن تمام ایّام میں جب وہ [‏یہوواہ]‏ کا نذیر ہو وہ کسی لاش کے نزدیک نہ جائے۔‏ وہ اپنے باپ یا ماں یا بھائی یا بہن کی خاطر بھی جب وہ مریں اپنے آپ کو نجس نہ کرے۔‏“‏ اُس صورت میں کیا ہو ”‏اگر کوئی آدمی ناگہان اُسکے پاس ہی مر جائے“‏ ؟‏ ایسی حادثاتی صورت میں لاش کو چُھونے سے نذیر ناپاک نہیں ہوتا تھا۔‏ لہٰذا یہ کہا گیا:‏ ”‏جو دن گذر گئے ہیں وہ گنے نہیں جائینگے۔‏“‏ اُسے خود کو پاک کرنے کی رسم ادا کرنے اور پھر سے نذارت کی مدت شروع کرنے کی ضرورت ہوگی۔‏—‏گنتی ۶:‏۶-‏۱۲‏۔‏

سمسون کی نذارت اس سے مختلف مطلب رکھتی تھی۔‏ سمسون کی پیدائش سے بھی پہلے یہوواہ کے فرشتے نے اُسکی ماں سے کہا:‏ ”‏دیکھ تُو حاملہ ہوگی اور تیرے بیٹا ہوگا۔‏ اُسکے سر پر کبھی اُسترہ نہ پھرے اِسلئےکہ وہ لڑکا پیٹ ہی سے خدا کا نذیر ہوگا اور وہ اسرائیلیوں کو فلستیوں کے ہاتھ سے رہائی دینا شروع کریگا۔‏“‏ (‏قضاۃ ۱۳:‏۵‏)‏ سمسون نے نذارت کا کوئی عہد نہیں کِیا تھا۔‏ اُسے خدا کی طرف سے نذیر مقرر کِیا گیا تھا اور اُسکی نذارت عمربھر قائم رہنی تھی۔‏ نذیر بنتے وقت جن باتوں پر چلنے کا عہد کِیا جاتا تھا اُنکا اطلاق سمسون کی نذارت پر نہیں ہوتا تھا۔‏ اگر ان باتوں کا اطلاق سمسون پر بھی ہوتا اور وہ کسی لاش کو حادثاتی طور پر چُھو لیتا تو اُسکی نذارت کیساتھ کیا ہو سکتا تھا جو اُسے اپنی پیدائش سے پہلے ہی مل چکی تھی؟‏ پس،‏ صاف ظاہر ہے کہ عمربھر کی نذارت کے تقاضے تھوڑی مدت کیلئے رضاکارانہ طور پر نذیر بننے کے تقاضوں سے مختلف تھے۔‏

آئیے یہوواہ کے اُن احکام پر غور کریں جو اُس نے عمربھر نذیر رہنے والے تین اشخاص سمسون،‏ سموئیل اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کو دئے تھے۔‏ جیسےکہ ہم نے پہلے دیکھا سمسون کو عمربھر اپنے سر کے بال نہیں کٹوانے تھے۔‏ اسی طرح سموئیل کی ماں حنّہ بھی حاملہ ہونے سے پہلے ہی بچے کی بابت یہ عہد کرتی ہے:‏ ”‏مَیں اُسے زندگی‌بھر کیلئے [‏یہوواہ]‏ کو نذر کردُونگی اور اُسترہ اُسکے سر پر کبھی نہ پھریگا۔‏“‏ (‏۱-‏سموئیل ۱:‏۱۱‏)‏ یوحنا بپتسمہ دینے والے کے سلسلے میں یہوواہ کا فرشتہ یہ فرماتا ہے:‏ ”‏وہ .‏ .‏ .‏ ہرگز نہ مے نہ کوئی اَور شراب پئے گا۔‏“‏ (‏لوقا ۱:‏۱۵‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ ”‏یوؔحنا اُونٹ کے بالوں کی پوشاک پہنے اور چمڑے کا پٹکا اپنی کمر سے باندھے رہتا تھا اور اِسکی خوراک ٹڈیاں اور جنگلی شہد تھا۔‏“‏ (‏متی ۳:‏۴‏)‏ ان تینوں کو لاشوں کے قریب نہ آنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا۔‏

یہوواہ خدا نے سمسون کو نذیر ہونے کیساتھ ساتھ اسرائیلیوں کو غارتگروں کے ہاتھوں سے بچانے کیلئے قاضی کے طور پر بھی استعمال کِیا تھا۔‏ (‏قضاۃ ۲:‏۱۶‏)‏ نیز اس ذمہ‌داری کو پورا کرتے ہوئے اُس نے لاشوں کو چُھوا تھا۔‏ ایک موقع پر،‏ سمسون نے ۳۰ فلستیوں کو ہلاک کرکے اُنکے کپڑے اُتار ڈالے۔‏ بعدازاں وہ دوسرے دُشمنوں کی طرف گیا،‏ ”‏اُس نے اُنکو بڑی خونریزی کیساتھ مار مار کر اُنکا کچومر کر ڈالا۔‏“‏ مزیدبرآں اُس نے ایک گدھے کے جبڑے کی ہڈی لی اور اُس سے ایک ہزار آدمیوں کو مار ڈالا۔‏ (‏قضاۃ ۱۴:‏۱۹؛‏ ۱۵:‏۸،‏ ۱۵‏)‏ سمسون نے یہ سب کچھ یہوواہ کی مرضی اور طاقت سے کِیا تھا۔‏ صحائف میں سمسون کا ذکر ایک ایسے شخص کے طور پر کِیا گیا ہے جسکے ایمان کی نقل کی جا سکتی ہے۔‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۳۲؛‏ ۱۲:‏۱‏۔‏

کیا سمسون کا شیر کو ”‏بکری کے بچے کی طرح چیر“‏ ڈالنے کا بیان اس بات کا اشارہ ہے کہ اُن دنوں میں بکری کے بچوں کو چیر ڈالنا ایک عام بات تھی؟‏

اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے کہ اسرائیلی قاضیوں کے زمانے میں بکری کے بچوں کو اسطرح چیر ڈالنا ایک عام بات تھی۔‏ قضاۃ ۱۴:‏۶ بیان کرتی ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی روح [‏سمسون]‏ پر زور سے نازل ہوئی اور اُس نے [‏جوان شیر کو]‏ بکری کے بچے کی طرح چیر ڈالا گو اُسکے ہاتھ میں کچھ نہ تھا۔‏“‏ غالباً یہ الفاظ موازنہ پیش کرتے ہیں۔‏

اصطلاح ”‏چیر ڈالا“‏ کے دو مطلب ہو سکتے ہیں۔‏ یا تو سمسون نے شیر کو جبڑے سے چیر ڈالا تھا یا اُسکے جوڑ توڑ دئے تھے۔‏ اگر اس اصطلاح کا مطلب شیر کو جبڑے سے چیر ڈالنا ہے توپھر انسانی طاقت کیساتھ بکری کے بچے کیساتھ بھی ایسا کِیا جا سکتا ہے۔‏ اس موازنے میں اگر جوان شیر کو چیر ڈالنے کی بات ہے تو بھی یہ سمسون کیلئے مشکل نہیں تھا۔‏ لیکن اُس صورت میں کیا ہے اگر سمسون نے شیر کے جوڑ توڑ کر اُسے ہلاک کِیا تھا؟‏ توپھر یہ محض ایک موازنہ ہے۔‏ اس موازنے کا اہم نکتہ یہ ہے کہ یہوواہ کی روح نے سمسون کو ایسا کرنے کی طاقت بخشی جو غیرمعمولی جسمانی قوت کا تقاضا کرتا ہے۔‏ دونوں ہی صورتوں میں،‏ قضاۃ ۱۴‏؛‏۶ کا موازنہ ظاہر کرتا ہے کہ یہوواہ کی مدد سے ایک طاقتور شیر سمسون کیلئے بکری کے بچے کی مانند تھا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 نذارت کی مدت کا فیصلہ انفرادی طور پر ہر نذیر کو کرنا ہوتا تھا۔‏ یہودی رسم‌ورواج کے مطابق کم ازکم ۳۰ دن کی نذارت کا عہد کِیا جا سکتا تھا۔‏ اس سے کم وقت کے بارے میں سوچنا بھی نذارت کے عہد کو معمولی خیال کرنا تھا۔‏