مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏بھولےبسرے متاثرین“‏ کو یاد کرنا

‏”‏بھولےبسرے متاثرین“‏ کو یاد کرنا

بادشاہتی مُناد رپورٹ دیتے ہیں

‏”‏بھولےبسرے متاثرین“‏ کو یاد کرنا

ہیجاز ایک ۱۵ سالہ یہوواہ کے گواہ نے سن ۲۰۰۱ کے اوائل میں،‏ برن،‏ سوئٹزرلینڈ میں ”‏بھولےبسرے متاثرین“‏ کے تحت منعقد ہونے والی نمائش کا دورہ کِیا جو یہوواہ کے گواہوں کی نازی اذیت پر مبنی تھی۔‏ دورے کے اختتام پر،‏ ہیجاز نے کہا:‏ ”‏مَیں نے نازی حکومت کے تحت یہوواہ کے گواہوں کیساتھ ہونے والے غیرانسانی سلوک اور تکالیف کے تجربات کی بابت سنا تو تھا مگر یہ پہلی بار ہے کہ مَیں نے اپنی آنکھوں سے اس وقت کی بابت مستند دستاویز اور تصاویر دیکھی ہیں۔‏ نمائش میں دکھائی جانے والی چیزیں،‏ عینی شاہدین کی رپورٹیں اور تاریخ‌دانوں کے تبصروں نے میرے دل‌ودماغ پر گہرا اثر کِیا۔‏“‏

کچھ عرصہ بعد جب ہیجاز کو ہائی سکول میں کلاس کے اندر ایک رپورٹ پیش کرنے کیلئے کہا گیا تو اُس نے ”‏یہوواہ کے گواہ—‏نازی‌ازم کے بھولےبسرے متاثرین“‏ کے موضوع کا انتخاب کِیا۔‏ اُسکے ٹیچر نے اُسے اس موضوع پر لکھنے کی اجازت دے دی مگر اُسے کہا کہ اپنے ماخذ کے طور پر اُسے سیکولر لٹریچر کا استعمال کرنا ہوگا۔‏ ہیجاز خوشی سے تیار ہو گیا۔‏ ”‏سب سے پہلے مَیں نے نازی حکومت کے دوران یہوواہ کے گواہوں کی بابت چند کتابوں کا حوالہ دیا۔‏ مَیں نے ’‏بھولےبسرے متاثرین‘‏ کی نمائش کی بابت اپنے ذاتی تاثرات بھی پیش کئے۔‏ ۴۳ صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں تصاویر بھی شامل تھیں۔‏“‏

نومبر ۲۰۰۲ میں ہیجاز نے یہ رپورٹ اپنے ہم‌مکتبوں،‏ اساتذہ،‏ خاندان اور دوستوں کے سامنے پیش کی۔‏ اسکے بعد ایک سوالاً جواباً اجلاس ہوا جس نے اُسے اپنے بائبل پر مبنی ایمان کی بابت بیان کرنے کا موقع فراہم کِیا۔‏ جب سامعین میں سے ایک لڑکی نے یہ سوال کِیا کہ اُس نے اس موضوع کا انتخاب کیوں کِیا ہے تو ہیجاز نے بیان کِیا کہ بہت سی تاریخی کتابیں یہوواہ کے گواہوں کا ذکر نہیں کرتیں اور وہ چاہتا تھا کہ لوگ جانیں کہ کیسے یہوواہ کے گواہوں نے بڑی دلیری کیساتھ اپنے مسیحی ایمان کا دفاع کِیا تھا۔‏ اس پیشکش کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

ہیجاز بیان کرتا ہے:‏ ”‏میرے ہم‌مکتب بالکل حیران رہ گئے۔‏ وہ نہیں جانتے تھے کہ یہوواہ کے گواہوں کو ایک گروپ کے طور پر اتنی زیادہ اذیت دی گئی تھی۔‏ بہتیرے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ نازی کیمپوں میں رہنے والے گواہ پرپل ٹرائی‌اینگل کا ایک خاص نشان لگائے رکھتے تھے۔‏“‏

اپنی اس پیشکش کے بعد،‏ ہیجاز کو اپنے ہم‌جماعتوں کیساتھ اس موضوع پر گفتگو کرنے اور بائبل پر مبنی انتقالِ‌خون،‏ الکحل اور اخلاقیات کی بابت گواہوں کے مؤقف پر بات‌چیت کرنے کا مزید موقع ملا۔‏ ہیجاز بیان کرتا ہے:‏ ”‏میرے ہم‌مکتبوں میں سے کسی نہ بھی میرا تمسخر نہ اُڑایا۔‏“‏ علاوہ‌ازیں اسکی رپورٹ اب سکول میں لائبریری میں رکھی ہوئی ہے۔‏ یہ اس بات کی یقین‌دہانی کراتی رہیگی کہ یہوواہ کے گواہوں کے دلیرانہ مؤقف کبھی فراموش نہیں کِیا جائیگا۔‏