مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی بادشاہت ایک حقیقت

خدا کی بادشاہت ایک حقیقت

خدا کی بادشاہت ایک حقیقت

‏”‏دُنیابھر کے ممالک تہذیب اور ترقی کے لحاظ سے ایک دوسرے سے فرق ہیں۔‏ ایسی صورتحال میں کیا اِن ملکوں کا متحد ہونا ممکن ہے؟‏ کہا گیا ہے کہ جب تک کسی دوسرے سیّارے سے کوئی دُنیا پر حملہ‌آور نہیں ہوگا اُس وقت تک انسان متحد نہیں ہوں گے۔‏“‏—‏آسٹریلیا کا ایک اخبار۔‏

کسی دوسرے سیّارے سے ایک حملہ انسانوں میں اتحاد لائے یا نہ لائے،‏ خدا کے کلام میں ایک ایسی آفت کا ذکر ضرور کِیا گیا ہے جس کی وجہ سے قومیں متحد ہو جائیں گی۔‏ اور یہ آفت روحانی طاقتوں کی طرف سے آئے گی۔‏

اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے پیشینگوئی کی کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ اور اُس کے مسیح کے خلاف زمین کے بادشاہ صف‌آرائی کرکے اور حاکم آپس میں مشورہ کرکے کہتے ہیں آؤ ہم اُن کے بندھن توڑ ڈالیں اور اُن کی رسیاں اپنے اُوپر سے اُتار پھینکیں۔‏“‏ (‏زبور ۲:‏۲،‏ ۳؛‏ اعمال ۴:‏۲۵،‏ ۲۶‏)‏ غور کریں کہ دُنیا کے حکمران ایک ہو کر کائنات کے خالق یہوواہ خدا اور اُس کے بادشاہ یسوع مسیح کے خلاف اٹھیں گے۔‏ اس سلسلے میں کیا کچھ واقع ہوگا؟‏

خدا کے کلام کے مطابق خدا کی بادشاہت ۱۹۱۴ میں قائم کی گئی اور یسوع مسیح نے بادشاہ کے طور پر حکمرانی شروع کر دی۔‏ * اُس وقت قومیں ایک ہی خواہش رکھتی تھیں یعنی یہ کہ وہ پہلی عالمی جنگ میں اپنی اپنی طاقت کو آزمانا چاہتی تھیں۔‏ وہ ہرگز خدا کی بادشاہت کی فرمانبرداری نہیں کرنا چاہتی تھیں۔‏

انسانی حکمرانوں کے اِس ردِعمل کے بارے میں یہوواہ خدا کیسے محسوس کرتا ہے؟‏ ”‏وہ جو آسمان پر تخت‌نشین ہے ہنسیگا۔‏ [‏یہوواہ]‏ اُن کا مضحکہ اُڑائیگا۔‏ تب وہ اپنے غضب میں اُن سے کلام کرے گا اور اپنے قہرِشدید میں اُن کو پریشان کر دے گا۔‏“‏ پر یہوواہ اپنے بادشاہ یسوع مسیح سے کہتا ہے:‏ ”‏مجھ سے مانگ اور مَیں قوموں کو تیری میراث کے لئے اور زمین کے انتہائی حصے تیری ملکیت کے لئے تجھے بخشوں گا۔‏ تُو اُن کو لوہے کے عصا سے توڑیگا۔‏ کمہار کے برتن کی طرح تُو اُن کو چکناچور کر ڈالے گا۔‏“‏—‏زبور ۲:‏۴،‏ ۵،‏ ۸،‏ ۹‏۔‏

مستقبل میں خدا کی خلاف‌ورزی کرنے والی قوموں کا نام‌ونشان مٹا دیا جائے گا۔‏ پاک صحائف میں اس واقعہ کو ”‏ہرمجدون“‏ کہا جاتا ہے۔‏ یہ ”‏خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“‏ ہے جس میں ”‏ساری دُنیا کے بادشاہوں“‏ کو جمع کِیا جاتا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶‏)‏ دراصل شیاطین قوموں کو اُکسائینگے تاکہ وہ متحد ہو کر خدا کے خلاف جنگ کریں۔‏

وہ وقت بہت قریب ہے جب قومیں خدا کے خلاف اُٹھیں گی۔‏ لیکن قوموں کا اتحاد اُن کے لئے فائدہ‌مند ثابت نہیں ہوگا۔‏ کیونکہ خدا کی بادشاہت ”‏اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑے ٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ کوئی انسانی تنظیم نہیں بلکہ خدا کی بادشاہت ہی ایک ایسی حکومت ہے جو انسانوں کی آرزو پوری کرتے ہوئے امن لائے گی۔‏

ایک قابل بادشاہ

اِس بادشاہت کے آنے کے لئے دُعا کرتے ہوئے بہت لوگوں نے یہ الفاظ دہرائے ہیں:‏ ”‏تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۱۰‏)‏ خدا کی بادشاہت ایک حکومت ہے جس نے ۱۹۱۴ سے شاندار کارنامے دکھائے ہیں۔‏ آئیے ہم کچھ ایسی باتوں پر غور کرتے ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ خدا کی بادشاہت ایک حقیقت ہے۔‏

یسوع مسیح اس بادشاہت کا طاقتور اور قابل بادشاہ ہے۔‏ سن ۳۳ س.‏ع.‏ میں یہوواہ خدا نے یسوع کو مسیحی کلیسیا کے سردار کے طور پر مقرر کِیا۔‏ (‏افسیوں ۱:‏۲۲‏)‏ اُس وقت سے یسوع اپنی انتظامی قابلیت کو کلیسیا کے فائدے کے لئے استعمال میں لا رہا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب پہلی صدی میں ملک یہودیہ میں قحط پڑی تو انطاکیہ کی کلیسیا نے یہودیہ کے مسیحیوں کے لئے امدادی سامان بھیجا۔‏—‏اعمال ۱۱:‏۲۷-‏۳۰‏۔‏

آج یسوع مسیح خدا کے بادشاہ کے طور پر ہمارے لئے بھی اپنی انتظامی قابلیت استعمال میں لا رہا ہے۔‏ جب بھی کوئی آفت آتی ہے،‏ چاہے یہ زلزلہ،‏ قحط،‏ سیلاب،‏ طوفان یا آتش‌فشاں کا پھٹنا ہو،‏ یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیائیں اپنے مصیبت‌زدہ مسیحی بہن‌بھائیوں کی ضروریات جلد سے جلد پوری کرتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر ۲۰۰۱ میں السلوڈور میں ایک زلزلہ آیا جس کی وجہ سے بہت تباہی ہوئی۔‏ کینیڈا،‏ گواٹیمالا اور ریاستہائےمتحدہ کے یہوواہ کے گواہوں نے اپنے مصیبت‌زدہ بہن‌بھائیوں کے لئے امداد کا انتظام کِیا۔‏ اُنہوں نے تھوڑے ہی عرصے میں ۵۰۰ گھروں اور ۳ عبادت‌گاہوں کو نئے سرے سے تعمیر کِیا۔‏

خدا کی بادشاہت کی رعایا

جب سے خدا نے ۱۹۱۴ میں اپنی بادشاہت کو قائم کِیا تھا اُس وقت سے وہ تمام قوموں میں سے اس کی رعایا کو اکٹھا کرکے انہیں منتظم کر رہا ہے۔‏ یسعیاہ نبی نے اس کے بارے میں یوں پیشینگوئی کی:‏ ”‏آخری دنوں میں یوں ہوگا کہ [‏یہوواہ]‏ کے گھر کا پہاڑ [‏یعنی اُس کی سچی عبادت]‏ پہاڑوں کی چوٹی پر قائم کِیا جائے گا اور .‏ .‏ .‏ سب قومیں وہاں پہنچیں گی۔‏“‏ اِس پیشینگوئی کے مطابق تمام ’‏قوموں‘‏ میں سے لوگ یہوواہ خدا کے قوانین کو مانینگے۔‏—‏یسعیاہ ۲:‏۲،‏ ۳‏۔‏

اِس کے نتیجے میں ایک ایسا بھائی‌چارا قائم ہوا ہے جو ۶۰ لاکھ سے زیادہ لوگوں پر مشتمل ہے اور جو ۲۳۰ ملکوں میں پایا جاتا ہے۔‏ اکثر لوگ یہوواہ کے گواہوں کے کنونشنوں کو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔‏ کیونکہ ان کنونشنوں پر ایسے لوگوں میں پیار اور اتحاد پایا جاتا ہے جو مختلف زبانوں،‏ قوموں اور تہذیب سے تعلق رکھتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ یقیناً،‏ ایک حکومت جو مختلف لوگوں کو متحد کر سکتی ہے وہ نہ صرف حقیقی اور پائدار ہے بلکہ لوگوں پر اُس کا اچھا اثر بھی پڑتا ہے۔‏

خدا کی بادشاہت کی تعلیم

ہر حکومت کے ایسے معیار ہوتے ہیں جن پر اُس کی رعایا کو پورا اُترنا پڑتا ہے۔‏ لہٰذا جو لوگ خدا کی بادشاہت کے باشندے بننا چاہتے ہیں اُنہیں بھی اِس کے معیاروں پر پورا اُترنا پڑے گا۔‏ لیکن اتنے مختلف لوگوں کو اِن معیاروں کی تعلیم دینا آسان کام نہیں ہے۔‏ خدا کی بادشاہت کا ایک حقیقت ہونے کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اُس کی تعلیم لوگوں کے دلوں کو چھو لیتی ہے اور اُن کی سوچ کو بدل دیتی ہے۔‏

خدا کی بادشاہت اِس مشکل کام کو کیسے انجام دیتی ہے؟‏ یسوع کے پہلی صدی کے شاگردوں کی طرح آج بھی خدا کے خادم ”‏گھر گھر“‏ جا کر لوگوں کو اُس کے کلام کے بارے میں سکھاتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۵:‏۴۲؛‏ ۲۰:‏۲۰‏)‏ لوگوں کو سکھانے کا یہ طریقہ کتنا مؤثر ہے؟‏ کینیڈا کا ایک کیتھولک پادری بتاتا ہے کہ اُس نے ایک کیتھولک عورت کو یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل مطالعہ کرنے سے روکنا چاہا۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏مَیں پریشان ہو گیا تھا کیونکہ مجھے احساس ہوا کہ آخرکار مجھے ہار ماننی پڑے گی۔‏ یہ عورت گھر سے باہر نہیں نکل سکتی تھی۔‏ کئی مہینوں تک یہوواہ کے گواہ اُس کے گھر جا کر اُس سے ملتے رہے۔‏ انہوں نے اس عورت کے ساتھ گہری دوستی قائم کر لی۔‏ یہوواہ کے گواہوں نے اُس کی مدد کی اور اِس طرح وہ اُس کے دل تک پہنچ گئے۔‏ تھوڑی ہی دیر بعد وہ اُن کے مذہب کی ایک رُکن بن گئی اور مَیں دیکھتا ہی رہ گیا۔‏“‏ پاک صحائف کی تعلیم اور یہوواہ کے گواہوں کے چال‌چلن نے جس طرح اِس عورت کے دل کو چھو لیا اسی طرح لاکھوں کے دلوں پر اچھا اثر کِیا ہے۔‏

خدا کی بادشاہت کی تعلیم بائبل پر مشتمل ہے۔‏ خدا کا کلام سکھاتا ہے کہ ہمیں ہر قوم کے لوگوں کے ساتھ پیار اور احترام سے پیش آنا چاہئے۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ اس کی ایک تعلیم یہ بھی ہے:‏ ”‏اس جہاں کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ تاکہ خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۲‏)‏ اپنی زندگی کو خدا کے معیاروں کے مطابق ڈھلنے سے لاکھوں لوگ فائدہ حاصل کر چکے ہیں۔‏ وہ اب خوشحال زندگی جی رہے ہیں اور مستقبل کے لئے ایک شاندار اُمید بھی رکھتے ہیں۔‏—‏کلسیوں ۳:‏۹-‏۱۱‏۔‏

دُنیابھر میں یہوواہ کے گواہوں کے اتحاد میں مینارِنگہبانی کے رسالے نے ایک اہم کردار ادا کِیا ہے۔‏ مینارِنگہبانی کا ترجمہ بیک‌وقت ۱۳۵ زبانوں میں ہو رہا ہے۔‏ اِس رسالے کے پڑھنے والوں کی ۹۵ فیصد اسے اپنی زبان میں ہم‌وقت پڑھ سکتے ہیں۔‏

مورمن مذہب سے تعلق رکھنے والے ایک مصنف نے مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کو سب سے بہترین مذہبی رسالوں کا درجہ دیا۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏جس طرح مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے رسالے لوگوں کو مختلف مسئلوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں ایسا کم ہی دوسرے مذہبی رسالے کر پاتے ہیں۔‏ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے رسالوں میں پوری دُنیا میں ہونے والے واقعات کی خبر دی جاتی ہے۔‏ ان میں جو معلومات درج ہوتی ہے وہ حقیقت پر مبنی ہوتی ہے۔‏ اِس کے علاوہ اِن رسالوں کے لکھنے والے ہر موضوع پر اچھی طرح تحقیق کرتے ہیں۔‏“‏

ہمارے پاس اِس بات کے بہت سے ثبوت ہیں کہ خدا کی بادشاہت ایک حقیقت ہے۔‏ یہوواہ کے گواہ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری“‏ کو اپنے پڑوسیوں تک پہنچاتے ہیں اور اُنہیں اِس بادشاہت کے باشندے بننے کی دعوت دیتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ کیا آپ اِس دعوت کو قبول کرنا چاہتے ہیں؟‏ اُن لوگوں کے ساتھ میل‌جول رکھنا جو بادشاہت کی تعلیم کے مطابق جی رہے ہیں آپ کے لئے برکت کا باعث ہوگا۔‏ آپ خدا کی بادشاہت کی رعایا میں شامل ہو سکتے ہیں اور اُس کی نئی دُنیا میں زندگی گزارنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں جہاں ”‏راستبازی بسی رہے گی۔‏“‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 تفصیل کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے،‏ باب ۱۰،‏ صفحہ ۹۰-‏۹۷ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

قومیں ۱۹۱۴ میں پہلی عالمی جنگ میں مبتلا تھیں

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

مسیحی مصیبت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور یہ اُن کے پیار کا عملی ثبوت ہے

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

دُنیابھر میں یہوواہ کے گواہ ایک ہی تعلیم سے فائدہ حاصل کرتے ہیں