مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع کے معجزوں سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

یسوع کے معجزوں سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

یسوع کے معجزوں سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

جیسا کہ آپ جانتے ہونگے انجیل یونانی زبان میں لکھی گئی تھی۔‏ جس یونانی لفظ کا ترجمہ اُردو میں ”‏معجزہ“‏ سے کِیا گیا ہے،‏ یونانی زبان میں دراصل اسکا مطلب ”‏قوت“‏ یا ”‏لیاقت“‏ ہے۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۰؛‏ ۲۵:‏۱۵؛‏ لوقا ۸:‏۴۶‏)‏ ایک عالم اس یونانی لفظ کے بارے میں یوں کہتا ہے:‏ ”‏اس لفظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ معجزہ کتنا بڑا کارنامہ ہے اور اسے دِکھانے کیلئے خدا کی قوت کی ضرورت ہے۔‏“‏

یسوع کے معجزوں کیلئے اکثر ایک دوسرا یونانی لفظ بھی استعمال ہوا ہے جسکا ترجمہ ”‏عجیب کام“‏ سے کِیا گیا ہے۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۴۸؛‏ اعمال ۲:‏۱۹‏)‏ یہ لفظ ان لوگوں کے احساسات کو ظاہر کرتا ہے جنہوں نے یسوع کے معجزے دیکھے تھے۔‏ ہم اناجیل میں پڑھتے ہیں کہ لوگ ان معجزوں کو دیکھ کر حیران ہوتے اور تعجب کرتے تھے۔‏—‏مرقس ۲:‏۱۲؛‏ ۴:‏۴۱؛‏ ۶:‏۵۱؛‏ لوقا ۹:‏۴۳‏۔‏

اناجیل میں جو تیسرا لفظ یسوع کے معجزوں کیلئے استعمال ہوا ہے اسکا ترجمہ اُردو میں ”‏نشانی“‏ سے کِیا گیا ہے۔‏ ایک عالم اس لفظ کے بارے میں کہتا ہے کہ ”‏یہ لفظ یسوع کے معجزے کرنے کے مقصد کو نمایاں کرتا ہے۔‏ اس سے یسوع کے مسیحا ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔‏“‏

خدا کی طاقت سے

پاک صحائف کے مطابق یسوع کے معجزے ”‏خدا کی شان“‏ اور طاقت کے مظاہرے تھے۔‏ مثلاً خدا کی طاقت سے ہی اُس نے ایک جوان لڑکے میں سے ایک ناپاک روح نکالی۔‏ (‏لوقا ۹:‏۳۷-‏۴۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ ایسی طاقت صرف قادرِمطلق یہوواہ ہی فراہم کر سکتا ہے۔‏ وہی ”‏قدرت میں عظیم“‏ ہے۔‏—‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۶‏۔‏

اِس طاقت کی بدولت یسوع نے بہت سے معجزے کئے تھے مگر اناجیل میں محض ۳۵ معجزوں کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏ متی ۱۴:‏۱۴ میں ہم پڑھتے ہیں کہ ”‏یسوع نے ایک بڑی بھیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا۔‏ اور اُس نے اُنکے بیماروں کو اچھا کر دیا۔‏“‏ غور کریں کہ یہاں یہ نہیں بتایا گیا کہ یسوع نے کتنے لوگوں کو اچھا کِیا تھا۔‏

یسوع کے معجزے اِس بات کا ثبوت تھے کہ وہ واقعی خدا کا بھیجا ہوا نبی اور مسیحا تھا۔‏ پطرس رسول نے کہا کہ ”‏یسوؔع ناصری ایک شخص تھا جسکا خدا کی طرف سے ہونا تُم پر اُن معجزوں اور عجیب کاموں اور نشانوں سے ثابت ہوا جو خدا نے اُسکی معرفت تُم میں دکھائے۔‏ چنانچہ تم آپ ہی جانتے ہو۔‏“‏ (‏اعمال ۲:‏۲۲‏)‏ ایک اَور موقعے پر پطرس نے کہا:‏ ”‏خدا نے یسوؔع ناصری کو رُوح‌اُلقدس اور قدرت سے .‏ .‏ .‏ مسح کِیا۔‏ وہ بھلائی کرتا اور اُن سب کو جو ابلیس کے ہاتھ سے ظلم اُٹھاتے تھے شفا دیتا پھرا کیونکہ خدا اُسکے ساتھ تھا۔‏“‏ (‏اعمال ۱۰:‏۳۷،‏ ۳۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ یسوع کے معجزوں سے صاف ظاہر ہوتا تھا کہ یہوواہ خدا اسکے ساتھ تھا۔‏

یسوع اکثر تعلیم دیتے وقت معجزے کرتا تھا۔‏ وہ ایسا اسلئے کرتا تھا تاکہ لوگ سمجھ جائیں کہ اُسکی تعلیم بھی اُسی خدا کی طرف سے ہے جس نے اُسے معجزے کرنے کی طاقت بخشی ہے۔‏ مثلاً مرقس ۱:‏۲۱-‏۲۷ میں لکھا ہے کہ جب یسوع تعلیم دے رہا تھا تب اُس نے ایک آدمی سے بدروح بھی نکالی۔‏ لوگ نہ صرف اس معجزے کو دیکھ کر حیران ہوئے بلکہ ’‏اُسکی تعلیم سے بھی حیران ہوئے۔‏‘‏ یسوع کے معجزے ثابت کرتے ہیں کہ وہ خدا کا بھیجا ہوا مسیحا ہے۔‏

جب لوگ یسوع کے نبی ہونے پر شک کرتے تھے تو وہ اپنے معجزوں کی طرف اشارہ کرکے کہتا تھا:‏ ”‏میرے پاس جو گواہی ہے وہ یوؔحنا کی گواہی سے بڑی ہے کیونکہ جو کام باپ نے مجھے پورے کرنے کو دئے یعنی یہی کام جو مَیں کرتا ہوں وہ میرے گواہ ہیں کہ باپ نے مجھے بھیجا ہے۔‏“‏—‏یوحنا ۵:‏۳۶

فریب سے نہیں

بہتیرے لوگوں کے خیال میں یسوع ایک فریبی تھا جو معجزے کرنے کا دعویٰ کرتا تھا۔‏ ہم کیوں پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یسوع نے واقعی معجزے کئے تھے؟‏ آیئے کچھ دلیلوں پر غور کریں۔‏

یسوع نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کِیا تھا کہ وہ معجزے اپنی طاقت سے کرتا ہے۔‏ وہ ہمیشہ یہ کہتا تھا کہ خدا ہی اسکو معجزے کرنے کی طاقت بخشتا ہے۔‏ وہ چاہتا تھا کہ اِن معجزوں کے ذریعے یہوواہ خدا کی بڑائی ہو۔‏ مثلاً ایک اندھے شخص کی آنکھوں کی روشنی لوٹاتے وقت اُس نے کہا:‏ ”‏یہ اسلئے ہؤا کہ خدا کے کام اُس میں ظاہر ہوں۔‏“‏—‏یوحنا ۹:‏۱-‏۳،‏ ۱۱:‏۱-‏۴‏۔‏

آجکل کرامات دکھانے والے اکثر لوگوں کو شفا بخشنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔‏ وہ دھوکابازی،‏ چالاکی اور جادوگری کو استعمال میں لا کر بڑے دکھاوے کیساتھ اپنے کرامات کرتے ہیں۔‏ یسوع نے ایسا نہیں کِیا۔‏ ذرا غور کریں کہ اس نے دو اندھوں کی آنکھیں کھولتے وقت کیا کِیا۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏یسوؔع کو ترس آیا اور اُس نے اُنکی آنکھوں کو چھؤا اور وہ فوراً بینا ہو گئے اور اُسکے پیچھے ہو لئے۔‏“‏ (‏متی ۲۰:‏۲۹-‏۳۴‏)‏ اُس نے یہ معجزہ بڑی سادگی سے اور کسی بھی دکھاوے کے بغیر کِیا۔‏ وہ اپنے معجزے پوشیدگی میں نہیں بلکہ بہت سے گواہوں کے سامنے کرتا تھا۔‏ اسکے برعکس جب آج کوئی شخص معجزے دِکھاتا ہے تو وہ ان معجزوں کا حقیقی ہونے کا ثبوت پیش نہیں کر سکتا۔‏ جی‌ہاں،‏ یسوع کے معجزے بالکل فرق تھے۔‏—‏مرقس ۵:‏۲۴-‏۲۹؛‏ لوقا ۷:‏۱۱-‏۱۵‏۔‏

کرامات دکھانے والے جب لوگوں کو شفا نہیں بخش پاتے تو وہ کہتے ہیں کہ یہ ان لوگوں میں ایمان کی کمی کی وجہ سے ہے۔‏ مگر یسوع سب لوگوں کو شفا دیتا تھا،‏ چاہے وہ ایمان رکھتے تھے یا نہیں۔‏ ایک بار جب یسوع گلیل میں تھا تو وہ ”‏اُسکے پاس بہت سے لوگوں کو لائے جن میں بدرُوحیں تھیں۔‏ اُس نے رُوحوں کو زبان ہی سے کہہ کر نکال دیا اور سب بیماروں کو اچھا کر دیا۔‏“‏ (‏متی ۸:‏۱۶‏)‏ غور کریں کہ یسوع نے سب بیماروں کو اچھا کر دیا تھا۔‏ ہو سکتا ہے کہ اِن میں ایسے بھی لوگ تھے جو یسوع پر ایمان نہیں لائے تھے۔‏

یسوع لوگوں کی مصیبت دُور کرنے اور انکی ضروریات پوری کرنے کیلئے معجزے کرتا تھا۔‏ (‏مرقس ۱۰:‏۴۶-‏۵۲؛‏ لوقا ۲۳:‏۸‏)‏ یسوع نے کبھی بھی اِن معجزوں سے نفع نہیں اُٹھایا۔‏—‏متی ۴:‏۲-‏۴؛‏ ۱۰:‏۸‏۔‏

محض گھڑی ہوئی کہانیاں؟‏

ہم یسوع کے معجزوں کا بیان اناجیل میں پاتے ہیں۔‏ مگر ہم کیسے یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہ یسوع کے شاگردوں کی طرف سے گھڑی ہوئی کہانیاں نہیں ہیں؟‏ آئیں ہم دیکھتے ہیں۔‏

جیسے ہم دیکھ چکے ہیں یسوع نے بہت سے گواہوں کے سامنے معجزے کئے تھے۔‏ یہ گواہ اس وقت زندہ تھے جب انجیل لکھی جا رہی تھی۔‏ اسکا مطلب ہے کہ اگر اُنکے جیتے جی یسوع کے بارے میں کہانیاں گڑھی بھی جاتیں تو وہ اس پر اعتراض کرتے۔‏ اس سلسلے میں ایک کتاب یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏یسوع کے شاگردوں پر فریب کا الزام لگانا بالکل ناانصافی ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ اُنہوں نے جو کچھ لکھا بڑی دیانتداری سے لکھا ہے۔‏“‏

دلچسپی کی بات ہے کہ یسوع کے دشمنوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ معجزے نہیں کر سکتا ہے۔‏ وہ صرف اس بات کو نہیں مانتے تھے کہ یسوع اِن معجزوں کو خدا کی طاقت سے کر رہا ہے۔‏ (‏مرقس ۳:‏۲۲-‏۲۶‏)‏ یہاں تک کہ پہلی اور دوسری صدی کے تاریخ‌دانوں نے بھی اِن معجزوں کا ذکر کِیا۔‏ لہٰذا اِس میں کوئی شک نہیں کہ اناجیل میں اِن معجزوں کے بارے میں جو کچھ لکھا ہے وہ بالکل سچ ہے۔‏

یسوع کی شخصیت کی ایک جھلک

اِن معجزوں سے ہم یسوع کی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ اُن سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع بہت رحم‌دل اور ہمدرد شخص تھا۔‏ اُسکے دل میں لوگوں کیلئے پیار بھرا تھا۔‏

آیئے ایک مثال پر غور کریں۔‏ ایک بار ایک آدمی جسے کوڑھ تھا یسوع کے پاس آ کر اُس سے فریاد کرنے لگا کہ ”‏اگر تُو چاہے تو مجھے پاک‌صاف کر سکتا ہے۔‏“‏ یسوع نے ”‏اُس پر ترس کھا کر ہاتھ بڑھایا اور اُسے چھو کر کہا مَیں چاہتا ہوں۔‏ تُو پاک صاف ہو جا۔‏“‏ وہ آدمی فوراً اپنے کوڑھ سے پاک‌صاف ہو گیا۔‏ (‏مرقس ۱:‏۴۰-‏۴۲‏)‏ اِس واقعہ سے ہم سیکھ سکتے ہیں کہ یسوع کو مصیبت‌زدہ لوگوں کیساتھ گہری ہمدردی تھی۔‏ اسلئے وہ معجزوں کے ذریعے انکی مدد کرتا تھا۔‏

ایک اور مثال پر غور کریں۔‏ جب لوگ ایک مُردہ کو شہر نائین کے پھاٹک سے باہر لے جا رہے تھے تو یسوع وہاں سے گزر رہا تھا۔‏ وہ مُردہ ایک بیوہ کا اکلوتا بیٹا تھا۔‏ اُس ماں کی حالت دیکھ کر یسوع کو ”‏ترس آیا“‏ اور اس نے کہا ”‏مت رو۔‏“‏ پھر اُس نے اس مُردہ کو جی اُٹھایا اور اسے اُسکی ماں کو سونپ دیا۔‏—‏لوقا ۷:‏۱۱-‏۱۵‏۔‏

جی‌ہاں،‏ یسوع کو لوگوں کی بُری حالت دیکھ کر اُن پر ترس آتا تھا۔‏ اِس بات سے ہمیں بہت تسلی ملتی ہے۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ پاک صحائف میں پولس رسول کہتا ہے کہ ”‏یسوؔع مسیح کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۸‏)‏ وہ یکساں ہے یعنی کبھی نہیں بدل سکتا۔‏ جب یسوع زمین پر تھا تو کم ہی لوگ اسکے معجزوں کا فائدہ اُٹھا سکتے تھے۔‏ لیکن آج یسوع خدا کی آسمانی حکومت کا بادشاہ ہے۔‏ جلد ہی وہ خدا کی طاقت سے دُنیا کے تمام مسائل کو دُور کر دیگا۔‏ تب دُنیا کے تمام باشندے اسکے معجزوں سے فائدہ حاصل کرینگے۔‏ اگر آپ اس زمانے کے بارے میں زیادہ جاننا چاہتے ہیں تو کیوں نہ یہوواہ کے گواہوں سے پوچھیں۔‏ وہ خوشی سے آپکے سوالات کا جواب دینگے۔‏

‏[‏صفحہ ۵،‏ ۴ پر تصویر]‏

یسوع کے معجزے ”‏خدا کی شان“‏ اور طاقت کے مظاہرے تھے

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

یسوع کو مصیبت‌زدہ لوگوں کیساتھ گہری ہمدردی تھی