کیا دُکھتکلیفیں خدا کی طرف سے آتی ہیں؟
کیا دُکھتکلیفیں خدا کی طرف سے آتی ہیں؟
”میری بچی کو بچا لے، اے خدا، میری بچی کو بچا لے۔“ جب اُسکی جوان بیٹی ایک حادثے کا شکار ہو گئی تو مریم خدا سے یہ فریاد کرنے لگی۔ * مگر اسکی بیٹی کی حالت بگڑتی گئی۔ مریم کا دل کملا گیا۔ وہ سوچنے لگی کہ ”آخر خدا تعالیٰ نے کیوں مجھ سے مُنہ پھیر لیا؟ کیا وہ اس معصوم بچی کی پرواہ نہیں کرتا؟“
یہی سوال لیسا اپنے آپ سے پوچھنے لگی جب اُسکے پوتے کا قتل ہوا۔ وہ کہتی ہے: ”آخر خدا نے ایسا کیوں ہونے دیا؟ خدا میں مَیں اپنا ایمان تو نہیں کھو بیٹھی لیکن یہ ایمان پہلے کی طرح مضبوط نہیں رہا۔“ اسی طرح جب ایک ننھے بچے کا خون اُسکے اپنے ہی باپ کے ہاتھوں ہوا تو اُسکی ماں سسکتی ہوئی بولی: ”خدا نے مجھے اکیلا چھوڑ دیا۔ اس نے میرے ساتھ کوئی رحم نہ برتا۔ . . . مَیں نے بھی خدا سے دل پھیر لیا ہے۔“
دُنیا میں چاروں طرف آفتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ لاکھوں ننھے بچے ایک ایک نوالے کیلئے تڑپ رہے ہیں۔ کروڑوں لوگ بارود کے دھوئیں کے سائے میں جی رہے ہیں اور لاکھوں پناہ کی تلاش میں اپنا دیس چھوڑ رہے ہیں۔ ہر طرف جانلیوا بیماریاں انسان کو اپنا شکار بنا رہی ہیں۔ بہتیرے بچے ایڈز جیسی وباؤں کی وجہ سے اپنے والدین کے سائے سے محروم ہو گئے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر بہت سے لوگوں کا دل کڑوا ہو جاتا ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ خدا ہماری پرواہ نہیں کرتا۔
مگر یہ سچ نہیں ہے۔ دراصل خدا ہم سے بہت پیار کرتا ہے۔ وہ ان غمناک آفتوں کا ذمہدار نہیں ہے۔ بہت جلد وہ سب دُکھتکلیفوں کو ختم کرنے والا ہے۔ وہ کیسے؟ آئیے دیکھتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 نام تبدیل کئے گئے ہیں۔