مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

پہلا سموئیل ۱۹:‏۱۲،‏ ۱۳ کے بیان کے مطابق یہوواہ کے وفادار خادم داؤد نے اپنی بیوی میکل کو بُت رکھنے کی اجازت کیوں دی تھی؟‏

آئیے ہم سب سے پہلے اس واقعے کے پس‌منظر پر غور کرتے ہیں۔‏ جب میکل کو خبر ملی کہ بادشاہ ساؤل نے داؤد کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تو اُس نے اپنے شوہر داؤد کی جان بچانے کیلئے فوراً اقدام اُٹھائے۔‏ بائبل اسکے بارے میں بیان کرتی ہے:‏ ”‏میکلؔ نے داؔؤد کو کھڑکی سے اُتار دیا۔‏ سو وہ چل دیا اور بھاگ کر بچ گیا۔‏ اور میکلؔ نے ایک بُت کو لیکر [‏جسکا قد اور جسکی شکل انسان سے ملتی‌جلتی تھی]‏ پلنگ پر لٹا دیا اور بکریوں کے بال کا تکیہ سرہانے رکھ کر اُسے کپڑوں سے ڈھانک دیا۔‏“‏ جب ساؤل کے سپاہی داؤد کو گرفتار کرنے آئے تو میکل نے اُنکو بتایا کہ ”‏وہ بیمار ہے“‏ جسکی وجہ سے داؤد کو بھاگنے کیلئے زیادہ وقت مل گیا۔‏—‏۱-‏سموئیل ۱۹:‏۱۱-‏۱۶‏۔‏

آثارِقدیمہ کے ماہرین کا خیال ہے کہ پُرانے زمانے میں لوگ بُتوں کو صرف مذہبی استعمال کی بجائے قانونی مقاصد کیلئے بھی گھر میں رکھتے تھے۔‏ جسطرح آجکل وصیت‌نامے سے ایک شخص کے وارث ہونے کے حقوق کو ثابت کِیا جاتا ہے اسی طرح اُس زمانے میں بُت ایک قسم کا وصیت‌نامہ ہوتے تھے۔‏ مثال کے طور پر اگر کسی داماد کے پاس ایک ایسا بُت ہوتا تو وہ اپنے سُسر کی موت کے بعد اسکی جائیداد کا حقدار تھا۔‏ اس بات سے ہم یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ کئی صدیاں پہلے راخل اپنے باپ کے گھر سے نکلتے وقت اسکے بُتوں کو اپنے ساتھ کیوں لے گئی تھی اور اُسکے باپ نے انکو تلاش کرنے کی اتنی کوشش کیوں کی تھی۔‏ لیکن غور کیجئے کہ یعقوب نہیں جانتا تھا کہ اُسکی بیوی نے ایسا کِیا ہے۔‏—‏پیدایش ۳۱:‏۱۴-‏۳۴‏۔‏

اسرائیلی قوم کو دئے گئے دس احکام کے دوسرے حکم کے مطابق بُت‌تراشی منع تھی۔‏ (‏خروج ۲۰:‏۴،‏ ۵‏)‏ کچھ صدیوں بعد سموئیل نبی نے اس حکم کا ذکر کرتے ہوئے بادشاہ ساؤل کو تنبیہ کی۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏بغاوت اور جادُوگری برابر ہیں اور سرکشی ایسی ہی ہے جیسی مورتوں اور بُتوں کی پرستش۔‏“‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۵:‏۲۳‏)‏ اس بات سے ہم جان سکتے ہیں کہ عام طور پر اسرائیل میں وراثت کا حق ثابت کرنے کیلئے بُت استعمال نہیں ہوتے تھے۔‏ پھر بھی بعض اسرائیلی گھرانوں میں یہ غلط رواج بظاہر جاری تھا۔‏ (‏قضاۃ ۱۷:‏۵،‏ ۶؛‏ ۲-‏سلاطین ۲۳:‏۲۴‏)‏ میکل کے پاس بُت تھا جس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ وہ پورے دل سے یہوواہ کی خدمت نہیں کر رہی تھی۔‏ ہو سکتا ہے کہ داؤد کو اس بات کا کوئی علم نہ ہو۔‏ یا شاید داؤد نے اسے اس وجہ سے نظرانداز کر دیا ہو کیونکہ میکل بادشاہ ساؤل کی بیٹی تھی۔‏

بہرحال داؤد نے یہوواہ کا وفادار رہنے کا اپنا پکا ارادہ ان الفاظ میں ظاہر کِیا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ بزرگ اور نہایت ستایش کے لائق ہے۔‏ وہ سب معبودوں سے زیادہ مہیب ہے۔‏ اسلئےکہ اَور قوموں کے سب معبود محض بُت ہیں لیکن [‏یہوواہ]‏ نے آسمانوں کو بنایا۔‏“‏—‏۱-‏تواریخ ۱۶:‏۲۵،‏ ۲۶‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

دس حکموں میں سے دوسرے حکم نے ترافیم جیسے بُت بنانا منع کِیا تھا

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

‏,The Holy Land From the book

1859 ,Vol. II