مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک ماں کی دانشمندانہ مشورت

ایک ماں کی دانشمندانہ مشورت

ایک ماں کی دانشمندانہ مشورت

‏”‏اَے میرے بیٹے!‏ اپنے باپ کی تربیت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعلیم کو ترک نہ کر۔‏“‏​—‏⁠امثال ۱:‏۸‏۔‏

ہمارے والدین​—‏⁠ہمارے ماں اور باپ​—‏⁠حوصلہ‌افزائی،‏ مدد اور مشورت کا قابلِ‌قدر ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں۔‏ بائبل کی کتاب امثال لموایل نامی ایک جوان بادشاہ کا ذکر کرتی ہے جسے اُسکی ماں نے اُسکی اصلاح کیلئے ”‏پیغام کی باتیں .‏ .‏ .‏ اُسے سکھائیں۔‏“‏ یہ باتیں امثال کی کتاب کے ۳۱ باب میں درج ہیں اور ہم بھی اِس ماں کی دانشمندانہ مشورت سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔‏​—‏⁠امثال ۳۱:‏۱‏۔‏

ایک بادشاہ کیلئے موزوں مشورت

لموایل کی والدہ کئی سوالات کیساتھ بات شروع کرتی ہے جو ہماری دلچسپی بڑھاتے ہیں:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ اَے میرے رحم کے بیٹے!‏ تجھے جسے میں نے نذریں مان کر پایا کیا کہوں؟‏“‏ یہاں پر دو مرتبہ کی گئی التجا سے اس ماں کی فکر ظاہر ہوتی ہے کہ اُسکا بیٹا اُسکی باتوں پر دھیان دے۔‏ (‏امثال ۳۱:‏۲‏)‏ اپنی اولاد کی روحانی فلاح‌وبہبود کیلئے اُسکی فکرمندی آج کے مسیحی والدین کیلئے عمدہ نمونہ فراہم کرتی ہے۔‏

اپنے بیٹے کی فلاح‌وبہبود کے سلسلے میں ایک ماں ناچ‌رنگ اور شراب‌نوشی،‏ بیگانہ عورتوں اور موسیقی سے زیادہ اَور کس چیز سے پریشان ہو سکتی ہے؟‏ لموایل کی ماں فوراً اصل وجہ تک پہنچتی ہے:‏ ”‏اپنی قوت عورتوں کو نہ دے۔‏“‏ وہ آزادانہ جنسی تعلقات کو ”‏بادشاہوں کو بگاڑنے“‏ کی وجہ قرار دیتی ہے۔‏​—‏⁠امثال ۳۱:‏۳‏۔‏

حد سے زیادہ شراب‌نوشی کو بھی نظرانداز نہیں کِیا جا سکتا۔‏ ”‏بادشاہوں کو اَے لموؔایل!‏ بادشاہوں کو میخواری زیبا نہیں،‏“‏ وہ خبردار کرتی ہے۔‏ اگر ایک بادشاہ ہمیشہ نشے میں چُور رہتا ہے تو وہ ایک پُختہ اور منصفانہ فیصلہ کیسے سنا سکتا ہے اور ”‏قوانین کو بھول [‏جانے]‏ اورکسی مظلوم کی حق تلفی“‏ کرنے سے کیسے گریز کر سکتا ہے؟‏​—‏⁠امثال ۳۱:‏۴-‏۷‏۔‏

اسکے برعکس،‏ اِن بُری عادات سے دُور رہ کر بادشاہ ”‏راستی سے فیصلہ.‏ .‏ .‏اور مسکینوں اور محتاجوں کا انصاف“‏ کرنے کے قابل ہوگا۔‏​—‏⁠امثال ۳۱:‏۸،‏ ۹‏۔‏

اگرچہ مسیحی نوجوان آجکل،‏ ”‏بادشاہ“‏ تو نہیں توبھی لموایل کی ماں کی دانشمندانہ مشورت وقت کے لحاظ سے اُن کیلئے بالکل موزوں ہے۔‏ آجکل کے زمانے کے نوجوانوں میں شراب‌نوشی،‏ تمباکو کا استعمال اور جنسی بداخلاقی اِسقدر عام ہونے کی وجہ سے یہ بہت ضروری ہو گیا ہے کہ مسیحی نوجوان اپنے والدین کی طرف سے ’‏نہایت اہم پیغام کی باتوں‘‏ پر توجہ دیں۔‏

ایک لائق بیوی

جب لڑکے جوان ہونے لگتے ہیں تو مائیں مناسب طور پر اُنکی شادی کیلئے فکرمند ہوتی ہیں۔‏ اِسکے بعد لموایل کی ماں ایک مثالی بیوی کی خوبیوں پر توجہ مبذول کراتی ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ ایک نوجوان شخص اِس اہم معاملہ پر ایک عورت کے نقطۂ‌نظر پر غور کرنے سے بڑا فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔‏

آیت ۱۰ میں ”‏نیکوکار بیوی“‏ [‏لائق بیوی،‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کو نادر اور بیش‌قیمت مرجان سے تشبِیہ دی گئی ہے جو بائبل وقتوں میں بڑی محنت سے حاصل کِیا جاتا تھا۔‏ اِسی طرح ایک لائق بیوی تلاش کرنے کیلئے کوشش درکار ہے۔‏ ایک نوجوان شخص شادی کے سلسلے میں جلدبازی سے کام لینے کی بجائے اپنے انتخاب میں وقت صرف کرے تو مناسب ہوگا۔‏ پھر وہ اپنے انمول انتخاب کی زیادہ قدر کریگا۔‏

ایک لائق بیوی کے بارے میں لموایل سے کہا گیا:‏ ”‏اُسکے شوہر کے دل کو اُس پر اعتماد ہے۔‏“‏ (‏آیت ۱۱‏)‏ دوسرے لفظوں میں وہ یہ اصرار نہیں کرتا کہ اُس کی بیوی ہر معاملہ میں اُسکی اجازت لے۔‏ یقیناً،‏ شادی‌شُدہ جوڑوں کو قیمتی اشیاء کی خریداری یا بچوں کی پرورش جیسے معاملات میں اہم فیصلے کرنے سے پہلے ایک دوسرے سے صلاح‌مشورہ کرنا چاہئے۔‏ اِن حلقوں میں بات‌چیت اُنکے رشتے کو اَور زیادہ مضبوط بنا دیتی ہے۔‏

یقیناً،‏ ایک لائق بیوی بہت سے کام انجام دیتی ہے۔‏ جو نصیحت اور اُصول ۱۳ سے ۲۷ آیات میں درج ہیں وہ کسی بھی زمانہ کی بیویاں اپنے خاندانوں کی بھلائی کیلئے استعمال کر سکتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ کپڑوں اور سازوسامان کی قیمتوں میں اضافے کے پیشِ‌نظر ایک لائق بیوی مہارت اور کفایت‌شعاری سے اپنے خاندان کے لباس اور وضع‌قطع کو خوشگوار بنا سکتی ہے۔‏ (‏۱۳‏،‏ ۱۹‏،‏ ۲۱،‏ ۲۲ آیات‏)‏ خاندان کے کھانے کے اخراجات کو کم کرنے کیلئے وہ ممکنہ کاشتکاری کرتی ہے اور محتاط طریقے سے خریداری کرتی ہے۔‏​—‏⁠۱۴‏،‏ ۱۶ آیات‏۔‏

بدیہی طور پر یہ عورت ”‏کاہلی کی روٹی“‏ نہیں کھاتی۔‏ وہ محنت کرتی ہے اور مہارت سے اپنے گھر کے کام‌کاج کو منظم کرتی ہے۔‏ (‏۲۷ آیت‏)‏ وہ ”‏مضبوطی سے اپنی کمر“‏ باندھتی ہے یعنی وہ مشقت‌طلب کام کرنے کیلئے تیار رہتی ہے۔‏ (‏۱۷ آیت‏)‏ وہ طلوعِ‌آفتاب سے پہلے اُٹھ کر اپنا کام شروع کرتی ہے اور رات دیر تک محنت سے کام کرتی رہتی ہے۔‏ ایسا معلوم ہوتا کہ اُسکے کام کو روشن کرنے والا چراغ ہمیشہ جلتا رہتا ہے۔‏​—‏⁠۱۵‏،‏ ۱۸ آیات‏۔‏

سب سے بڑھکر یہ لائق بیوی ایک روحانی شخصیت ہے۔‏ وہ خدا سے ڈرتی ہے اور اُسکی عبادت گہرے احترام اور مودبانہ خوف کیساتھ کرتی ہے۔‏ (‏۳۰ آیت‏)‏ وہ اپنے بچوں کی بھی انہی سطور پر تربیت کرنے کیلئے اپنے شوہر کی مدد کرتی ہے۔‏ ”‏حکمت“‏ سے وہ اپنے بچوں کو تعلیم دیتی ہے،‏ ۲۶ آیت کہتی ہے اور ”‏اُسکی زبان پر شفقت کی تعلیم ہے۔‏“‏

ایک لائق شوہر

ایک لائق بیوی کا دل جیتنے کیلئے لموایل کو ایک لائق شوہر کی ذمہ‌داریاں پوری کرنی پڑیں گی۔‏ لموایل کی ماں اُسے اِن میں سے بیشتر کی یاد دلاتی ہے۔‏

ایک لائق شوہر ”‏ملک کے بزرگوں“‏ میں اچھی شہرت رکھتا ہے۔‏ (‏امثال ۳۱:‏۲۳‏)‏ اس کا مطلب یہ ہے کہ اُسے لائق،‏ ایماندار،‏ سچا اور خداترس ہونا چاہئے۔‏ (‏خروج ۱۸:‏۲۱؛‏ استثنا ۱۶:‏۱۸-‏۲۰‏)‏ اِس حیثیت سے وہ ”‏پھاٹک میں مشہور ہے“‏ جہاں صاحبِ‌حیثیت مرد جمع ہوکر شہر کا انتظام چلاتے ہیں۔‏ خداترس شخص کے طور پر ”‏مشہور“‏ ہونے کیلئے اُسے ”‏ملک“‏ یا شاید ضلع یا علاقہ کے بزرگوں کیساتھ ہم‌آہنگی سے کام کرنا ہوگا۔‏

بِلاشُبہ،‏ لموایل کی ماں ذاتی تجربے سے اپنے بیٹے کو اُسکی ہونے والی بیوی کیلئے قدر دکھانے کی اہمیت یاد دلاتی ہے۔‏ اُس کیلئے زمین پر اَور کوئی اُس سے زیادہ عزیز نہیں ہو سکتا۔‏ تاہم،‏ اُسکے گہرے جذبات کے اظہار کا تصور کریں جب وہ سب کے سامنے اقرار کرتا ہے:‏ ”‏بہتیری بیٹیوں نے فضیلت دکھائی ہے لیکن تُو سب پر سبقت لے گئی۔‏“‏​—‏⁠امثال ۳۱:‏۲۹‏۔‏

بدیہی طور پر لموایل نے اپنی ماں کی دانشمندانہ مشورت کی قدر کی تھی۔‏ مثال کے طور پر ہم ۱ آیت سے دیکھ سکتے ہیں کہ وہ اپنی ماں کے الفاظ کو اپنے الفاظ کہتا ہے۔‏ پس،‏ وہ دل سے اپنی ماں کی اصلاح قبول کرتا ہے اور اُسکی مشورت سے فائدہ اُٹھاتا ہے۔‏ دُعا ہے کہ ہم بھی اپنی زندگیوں میں اس ”‏پیغام“‏ کے اُصولوں کا اطلاق کر کے بھرپور فائدہ اُٹھائیں۔‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویریں]‏

ایک لائق بیوی ”‏کاہلی کی روٹی“‏ نہیں کھاتی