مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک جفاشعار بڑا نُور دیکھتا ہے

ایک جفاشعار بڑا نُور دیکھتا ہے

ایک جفاشعار بڑا نُور دیکھتا ہے

ساؤل یسوع کے پیروکاروں پر بہت ظلم ڈھا رہا تھا۔‏ یروشلیم میں اُن کو ستانے اور ستفنس کو سنگسار کرنے کے بعد بھی اُسے چین نہیں آیا تھا اور اب وہ اس ظلم‌وتشدد کو مزید بڑھانا چاہتا تھا۔‏ ”‏ابھی تک خداوند کے شاگردوں کے دھمکانے اور قتل کرنے کی دُھن میں [‏ساؤل]‏ سردار کاہن کے پاس گیا۔‏ اور اُس سے دمشقؔ کے عبادتخانوں کے لئے اس مضمون کے خط مانگے کہ جنکو وہ اِس طریق پر پائے خواہ مرد خواہ عورت اُنکو باندھ کر یرؔوشلیم میں لائے۔‏“‏​—‏⁠اعمال ۹:‏۱،‏ ۲‏۔‏

ساؤل دمشق کی طرف جاتے وقت سوچ رہا ہو گا کہ وہ اپنے اس کام کو کیسے مؤثر طریقے سے پورا کریگا۔‏ سردار کاہن کی طرف سے دئے گئے اختیار کی وجہ سے اُسے یقیناً اُس شہر کی بڑی یہودی آبادی کے راہنماوں کا تعاون حاصل ہو گا۔‏ ساؤل اُن کی مدد حاصل کریگا۔‏

اپنی منزل کو قریب دیکھکر ساؤل کا جوش اور زیادہ بڑھ گیا ہوگا۔‏ یروشلیم سے دمشق تک تقریباً ۲۲۰ کلومیٹر کا سات یا آٹھ دن کا پیدل سفر نہایت تھکا دینے والا تھا۔‏ دوپہر کے قریب یکایک سورج سے بھی تیز نُور ساؤل کے گِرداگِرد چمکا تو وہ زمین پر گِر پڑا۔‏ اُس نے عبرانی زبان میں یہ آواز سنی:‏ ”‏اَے ساؔؤل اَے ساؔؤل!‏ تُو مجھے کیوں ستاتا ہے؟‏ پینے کی آر پر لات مارنا تیرے لئے مشکل ہے۔‏“‏ ”‏اَے خداوند تُو کون ہے؟‏،‏“‏ ساؤل نے پوچھا۔‏ ”‏مَیں یسوؔع ہُوں جسے تُو ستاتا ہے،‏“‏ اُسے جواب ملا۔‏ ”‏لیکن اُٹھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کیونکہ مَیں اسلئے تجھ پر ظاہر ہؤا ہُوں کہ تجھے اُن چیزوں کا بھی خادم اور گواہ مقرر کروں جنکی گواہی کے لئے تُو نے مجھے دیکھا ہے اور اُنکا بھی جنکی گواہی کے لئے مَیں تجھ پر ظاہر ہؤا کرونگا۔‏ اور مَیں تجھے اس اُمت اور غیرقوموں سے بچاتا رہونگا جنکے پاس تجھے .‏ .‏ .‏ بھیجتا ہُوں۔‏“‏ ”‏اَے خداوند مَیں کیا کروں؟‏،‏“‏ ساؤل نے پوچھا۔‏ ”‏اُٹھ کر دمشقؔ میں جا۔‏ جو کچھ تیرے کرنے کے لئے مقرر ہؤا ہے وہاں تجھ سے سب کہا جائیگا۔‏“‏​—‏⁠اعمال ۹:‏۳-‏۶؛‏ ۲۲:‏۶-‏۱۰؛‏ ۲۶:‏۱۳-‏۱۷‏۔‏

ساؤل کے ہمراہ سفر کرنے والوں نے آواز تو سنی مگر نہ تو بولنے والے کو دیکھا اور نہ ہی اُس کی بات سمجھ سکے۔‏ نُور کی شدت کی وجہ سے ساؤل جب زمین پر سے اُٹھا تو اُسکو کچھ دکھائی نہ دیا اور اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے لے جانا پڑا۔‏ ”‏وہ تین دن تک نہ دیکھ سکا اور نہ اُس نے کھایا نہ پیا۔‏“‏​—‏⁠اعمال ۹:‏۷-‏۹؛‏ ۲۲:‏۱۱‏۔‏

تین دن تک غوروخوض

ساؤل یہوداہ کا مہمان رہا جو سیدھا نام کوچہ میں رہتا تھا۔‏ * (‏اعمال ۹:‏۱۱‏)‏ یہ کوچہ جو عربی میں دربُ‌المستقیم کہلاتا ہے آج بھی دمشق کی مرکزی گزرگاہ ہے۔‏ تصور کریں کہ یہوداہ کے گھر میں ساؤل پر کیا گزرا ہو گا۔‏ اِس تجربے نے ساؤل کو اندھا اور حیرت‌زدہ کر ڈالا تھا۔‏ اب وہ اس سے متعلقہ باتوں پر غوروخوض کر سکتا تھا۔‏

اس جفاشعار کا سامنا اب اُس حقیقی ہستی سے ہوا جسے اُس نے بےوقعت سمجھ کر بالکل رد کر دیا تھا۔‏ مصلوب ہونے والا خداوند یسوع مسیح​—‏⁠اعلیٰ یہودی حکام کی نظر میں مجرم اور ’‏آدمیوں میں حقیرومردُود‘‏​—‏⁠زندہ تھا۔‏ بیشک،‏ وہ خدا کے دہنے ہاتھ اُس ”‏نُور میں رہتا ہے جس تک کسی کی رسائی نہیں ہو سکتی“‏!‏ یسوع ہی مسیحا تھا‏۔‏ ستفنس اور اُس کے ساتھیوں نے سچ کہا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۵۳:‏۳؛‏ اعمال ۷:‏۵۶؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۶‏)‏ ساؤل کی سوچ بالکل غلط تھی،‏ کیونکہ یسوع نے اپنی شناخت اُن لوگوں کے ساتھ کرائی جنہیں ساؤل ستا رہا تھا!‏ شہادت کے پیشِ‌نظر،‏ ساؤل کیسے ”‏پینے کی آر پر لات“‏ مارنا جاری رکھ سکتا تھا؟‏ ایک ضدی بیل بھی آخرکار اپنے مالک کے بتائے گئے راستے پر چل پڑتا ہے۔‏ چنانچہ یسوع کی بات نہ مان کر ساؤل خود کو ہی نقصان پہنچاتا۔‏

مسیحا کے طور پر،‏ یسوع خدا کی نظروں میں مجرم نہیں تھا۔‏ پھربھی یہوواہ نے اُسے شرمناک موت مرنے دیا اور اُسے شریعت کے تحت سزا پانے دی:‏ ”‏جسے پھانسی ملتی ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون ہے۔‏“‏ (‏استثنا ۲۱:‏۲۳‏)‏ یسوع نے سولی پر لٹکے ہوئے وفات پائی۔‏ وہ اپنے گناہوں کیلئے نہیں بلکہ نوعِ‌انسان کے گناہوں کیلئے لعنتی ٹھرایا گیا کیونکہ اُس نے کوئی گناہ نہیں کِیا تھا۔‏ بعدازاں ساؤل نے وضاحت کی:‏ ”‏جتنے شریعت کے اعمال پر تکیہ کرتے ہیں وہ سب لعنت کے ماتحت ہیں۔‏ چنانچہ لکھا ہے کہ جو کوئی اُن سب باتوں کے کرنے پر قائم نہیں رہتا جو شریعت کی کتاب میں لکھی ہیں وہ لعنتی ہے۔‏ اور یہ بات ظاہر ہے کہ شریعت کے وسیلہ سے کوئی شخص خدا کے نزدیک راستباز نہیں ٹھہرتا .‏ .‏ .‏ مسیح جو ہمارے لئے لعنتی بنا اُس نے ہمیں مول لیکر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے۔‏“‏​—‏⁠گلتیوں ۳:‏۱۰-‏۱۳‏۔‏

یسوع کی قربانی نجات‌بخش اہمیت کی حامل تھی۔‏ اس قربانی کو قبول کر کے یہوواہ نے علامتی مفہوم میں شریعت اور اس کی لعنت کو سولی پر کیلوں سے جڑ دیا۔‏ اس حقیقت سے واقف ہو کر ساؤل سولی کو ”‏خدا کی حکمت“‏ جان کر اُس کی توقیر کر سکتا تھا ”‏جو یہودیوں کے نزدیک ٹھوکر“‏ کا باعث تھی۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۱۸-‏۲۵؛‏ کلسیوں ۲:‏۱۴‏)‏ چنانچہ،‏ اگر ساؤل جیسے گنہگاروں کو نجات شریعت کے کاموں کی بجائے خدا کے غیرمستحق فضل سے مل سکتی تھی تو پھر امکانی طور پر وہ لوگ بھی اسے حاصل کر سکتے تھے جو شریعت کے ماتحت نہیں تھے۔‏ چنانچہ یسوع ساؤل کو غیرقوموں کے پاس ہی بھیج رہا تھا۔‏​—‏⁠افسیوں ۳:‏۳-‏۷‏۔‏

ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ اپنی تبدیلی کے وقت ساؤل ان تمام باتوں کو کس حد تک سمجھتا تھا۔‏ یسوع نے اُس سے غیرقوموں کے سلسلے میں اُس کی تفویض کے بارے میں ایک مرتبہ پھر،‏ شاید ایک سے بھی زیادہ مرتبہ گفتگو کی تھی۔‏ اس کے علاوہ،‏ کئی سال گزر جانے کے بعد ساؤل نے الہام سے اِن باتوں کو قلمبند بھی کِیا۔‏ (‏اعمال ۲۲:‏۱۷-‏۲۱؛‏ گلتیوں ۱:‏۱۵-‏۱۸؛‏ ۲:‏۱،‏۲‏)‏ تاہم،‏ کچھ ہی دنوں کے بعد ساؤل نے اپنے نئے خداوند سے مزید راہنمائی حاصل کی۔‏

حننیاہ سے ملاقات

ساؤل کے بعد،‏ یسوع حننیاہ پر بھی ظاہر ہوا اور اُسے ہدایت دی:‏ ”‏اُس کوچہ میں جا جو سیدھا کہلاتا ہے اور یہوؔداہ کے گھر میں ساؔؤل نام ترسی کو پوچھ لے کیونکہ دیکھ وہ دُعا کر رہا ہے۔‏ اور اُس نے حننیاؔہ نام ایک آدمی کو اندر آتے اور اپنے اُوپر ہاتھ رکھتے دیکھا ہے تاکہ پھر بینا ہو۔‏“‏​—‏⁠اعمال ۹:‏۱۱،‏۱۲‏۔‏

چونکہ حننیاہ ساؤل کو جانتا تھا لہٰذا یسوع کے الفاظ پر اُس کا تعجب قابلِ‌فہم ہے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اَے خداوند مَیں نے بہت لوگوں سے اس شخص کا ذکر سنا ہے کہ اس نے یرؔوشلیم میں تیرے مُقدسوں کے ساتھ کیسی کیسی بُرائیاں کی ہیں۔‏ اور یہاں اسکو سردار کاہنوں کی طرف سے اختیار ملا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیں اُن سب کو باندھ لے۔‏“‏ تاہم،‏ یسوع نے حننیاہ سے کہا:‏ ”‏تُو جا کیونکہ یہ قوموں بادشاہوں اور بنی‌اسرائیل پر میرا نام ظاہر کرنے کا میرا چُنا ہوا وسیلہ ہے۔‏“‏​—‏⁠اعمال ۹:‏۱۳-‏۱۵‏۔‏

حننیاہ مطمئن ہو کر یسوع کی بتائی گئی جگہ پر جا پہنچا۔‏ ساؤل سے ملنے کے بعد،‏ حننیاہ نے اپنے ہاتھ اُس پر رکھے۔‏ سرگزشت یوں ہے کہ ”‏فوراً [‏ساؤل]‏ کی آنکھوں سے چھلکے سے گرے اور وہ بینا ہو گیا۔‏“‏ ساؤل اب اُس کی بات سننے کو تیار تھا۔‏ یسوع کی باتوں سے ساؤل جو کچھ سمجھ پایا تھا حننیاہ کی بات‌چیت نے اسکی تصدیق کر دی:‏ ”‏ہمارے باپ دادا کے خدا نے تجھ کو اسلئے مقرر کِیا ہے کہ تُو اُسکی مرضی کو جانے اور اُس راستباز کو دیکھے اور اُسکے مُنہ کی آواز سنے۔‏ کیونکہ تُو اُسکی طرف سے سب آدمیوں کے سامنے اُن باتوں کا گواہ ہوگا جو تُو نے دیکھی اور سنی ہیں۔‏ اب کیوں دیر کرتا ہے؟‏ اُٹھ بپتسمہ لے اور اُسکا نام لےکر اپنے گناہوں کو دھو ڈال۔‏“‏ اس کا نتیجہ کیا ہوا؟‏ ساؤل نے ”‏اُٹھ کر بپتسمہ لیا۔‏ پھر کچھ کھا کر طاقت پائی۔‏“‏​—‏⁠اعمال ۹:‏۱۷-‏۱۹؛‏ ۲۲:‏۱۲-‏۱۶‏۔‏

اپنی ذمہ‌داری پوری کر کے وفادار حننیاہ فوراً چلا گیا اور پھر اُسکا کوئی ذکر نہیں ملتا۔‏ مگر ساؤل اپنے سننے والوں کو حیرت‌زدہ کر دیتا ہے!‏ یسوع کے شاگردوں کو گرفتار کرنے دمشق آنے والا،‏ سابقہ جفاشعار،‏ اب عبادتخانوں میں مُنادی کرنے اور یسوع کو مسیحا ثابت کرنے لگتا ہے۔‏​—‏⁠اعمال ۹:‏۲۰-‏۲۲‏۔‏

‏”‏غیرقوموں کا رسول“‏

دمشق کے راستہ پر ساؤل کے تجربے نے اس جفاشعار کے قدموں کو روک دیا۔‏ مسیحا کی شناخت کے بعد ساؤل عبرانی صحائف میں سے بیشتر نظریات اور پیشینگوئیوں کا اطلاق اب یسوع پر کر سکتا تھا۔‏ ساؤل کی زندگی اس حقیقت سے زوردار طریقے سے متاثر ہوئی تھی کہ یسوع اُس پر ظاہر ہوا اور ’‏اُسے پکڑا‘‏ اور اُسے ”‏غیرقوموں کا رسول“‏ ٹھہرایا ہے۔‏ (‏فلپیوں ۳:‏۱۲؛‏ رومیوں ۱۱:‏۱۳‏)‏ اب پولس کو بحیثیت رسول کے ایسا شرف اور اختیار حاصل ہوا جو زمین پر اُس کی آئندہ زندگی کو ہی نہیں بلکہ مسیحی تاریخ کا بھی رُخ بدلنے والا تھا۔‏

کئی سال بعد،‏ جب پولس کی رسالت کی مخالفت کی جانے لگی تو اُس نے دمشق کی راہ میں پیش آنے والے تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے اختیار کا دفاع کِیا۔‏ اُس نے سوال کِیا،‏ ”‏کیا مَیں رسول نہیں؟‏ کیا مَیں نے یسوؔع کو نہیں دیکھا؟‏“‏ دیگر لوگوں پر قیامت‌یافتہ یسوع کے ظہورات کا ذکر کرنے کے بعد ساؤل (‏پولس)‏ نے بیان کِیا:‏ ”‏سب سے پیچھے مجھ کو جو گویا ادُھورے دنوں کی پیدایش ہُوں دکھائی دیا۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۱؛‏ ۱۵:‏۸‏)‏ گویا ساؤل نے یسوع کے آسمانی جلال کی رویا دیکھنے سے قبل‌ازوقت روحانی زندگی کے لئے پیدا ہونے یا جلائے جانے کا شرف حاصل کِیا تھا۔‏

ساؤل نے اِس شرف کی قدر کی اور اس پر پورا اُترنے کیلئے اُس نے بڑی جدوجہد کی۔‏ ”‏مَیں رسولوں میں سب سے چھوٹا ہُوں بلکہ رسول کہلانے کے لائق نہیں اسلئے کہ مَیں نے خدا کی کلیسیا کو ستایا تھا،‏“‏ اُس نے لکھا۔‏ ”‏لیکن .‏ .‏ .‏ [‏خدا کا]‏ فضل جو مجھ پر ہؤا وہ بےفائدہ نہیں ہؤا بلکہ مَیں نے اُن سب [‏رسولوں]‏ سے زیادہ محنت کی۔‏“‏​—‏⁠۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

غالباً ساؤل کی طرح آپکو بھی وہ وقت یاد ہو گا جب آپکو یہ احساس ہوا تھا کہ خدا کی مقبولیت حاصل کرنے کیلئے آپکو اپنے دیرینہ مذہبی عقائد میں کچھ ردوبدل کرنے کی ضرورت ہے۔‏ بِلاشُبہ آپ یہوواہ کے بیحد شکرگزار ہونگے کہ اُس نے سچائی کی سمجھ حاصل کرنے میں آپکی مدد کی ہے۔‏ جب ساؤل نے نُور دیکھا اور اُسے احساس ہوا کہ اُس سے کیا تقاضا کِیا گیا ہے تو اُس نے اسے پورا کرنے سے کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہ کی۔‏ چنانچہ اُس نے اپنی زمینی زندگی کے باقی دنوں میں پُرعزم اور سرگرم ہو کر اِس کام کو جاری رکھا۔‏ آجکل یہوواہ کی مقبولیت حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے تمام لوگوں کیلئے کیا ہی عمدہ مثال!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 ایک عالم کے خیال میں یہوداہ شاید یہودیوں کے کسی مقامی گروہ کا راہنما یا یہودیوں کیلئے ایک سرائے کا مالک تھا۔‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

موجودہ دمشق میں سیدھا نامی کوچہ

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Photo by ROLOC Color Slides