مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏خدا ہمارے زخموں کو بھر رہا ہے“‏

‏”‏خدا ہمارے زخموں کو بھر رہا ہے“‏

ناتالیا اور اُن کا نو سالہ بیٹا اسلان،‏ زرینہ اور اُن کی بارہ سالہ بیٹی انزلیکا کے قریب بیٹھے تھے۔‏ اِس کے علاوہ 1000 سے زیادہ بچے،‏ اُن کے والدین اور اُستاد بھی اُن کے آس‌پاس بیٹھے ہوئے تھے۔‏ اسلحے سے لیس دہشت‌گردوں نے ہر ایک پر کڑی نگاہ رکھی ہوئی تھی۔‏

یہ بدھ 1 ستمبر 2004ء کی بات ہے۔‏ اُس دن صبح کے وقت بچے اپنے والدین کے ساتھ نئے تعلیمی سال کی تقریب منانے کے لیے سکول کے میدان میں جمع تھے۔‏ یہ سکول روس کے قصبے بیسلان میں واقع ہے۔‏ پھر اچانک 30 سے زیادہ دہشت‌گرد وہاں آ گئے۔‏ اُن میں سے کچھ خودکُش حملہ‌آور تھے اور کچھ کے ہاتھوں میں بندوقیں تھیں۔‏ اُنہوں نے ہوا میں گولیاں چلائیں اور زور زور سے چلّانے لگے۔‏ اُن دہشت‌گردوں نے میدان میں موجود سب لوگوں کو سکول کے جمنازیم میں بند کر دیا اور آس‌پاس بارودی سُرنگیں لگا دیں۔‏

تنازعہ اور پھر گولہ‌باری

تین دن تک دہشت‌گردوں اور فوجیوں میں تنازعہ چلتا رہا۔‏ ناتالیا کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے زندگی میں پہلے کبھی اِتنی دُعائیں نہیں کیں جتنی اُس وقت کیں۔‏“‏ ناتالیا اُس وقت یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہی تھیں۔‏

چونکہ اُس وقت گرمی کا مہینہ چل رہا تھا اِس لیے جمنازیم شدید تپ رہا تھا۔‏ دوسرے دن کی صبح سے دہشت‌گردوں نے یرغمالیوں کو کوئی کھانا یا پانی نہیں دیا۔‏ تیسرے دن یعنی جمعے کو یہ نوبت آ گئی کہ بعض لوگ اپنا پیشاب پینے لگے اور وہ پھول کھانے لگے جو بچے اپنے اُستادوں کے لیے لائے تھے۔‏ ناتالیا کہتی ہیں:‏ ”‏ہمارے قریب بیٹھے ایک لڑکے نے میرے ہاتھ میں ایک پتا رکھا۔‏ مَیں نے وہ پتا آدھا انزلیکا کو اور آدھا اسلان کو دیا۔‏“‏

پھر تیسرے دن دوپہر کو فوجیوں نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی شروع کی۔‏ ناتالیا کہتی ہیں:‏ ”‏اِتنے زوردار دھماکے ہوئے کہ مَیں گِر گئی۔‏ چاروں طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا اور گولیاں چلنا شروع ہو گئیں۔‏“‏ جب فوجیوں اور دہشت‌گردوں میں گولہ‌باری چل رہی تھی تو ناتالیا اور اسلان رینگتے ہوئے وہاں سے نکلنے لگے۔‏ جب وہ جمنازیم سے باہر نکلنے والے تھے تو وہاں کے ایک مقامی آدمی نے اُنہیں جلدی سے باہر کی طرف کھینچ لیا۔‏ اِس آدمی کا نام الن تھا۔‏ ناتالیا اور اُن کا بیٹا تو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے لیکن بہت سے ایسا نہ کر پائے۔‏

دردناک نتائج

انزلیکا جو حملے میں ہلاک ہو گئیں۔‏

سینکڑوں بچے اور بڑے ہلاک ہو گئے۔‏ ہلاک ہونے والے بچوں میں انزلیکا بھی شامل تھیں۔‏ کئی ہفتوں تک بیسلان میں ماتم سنائی دیتا رہا۔‏ ناتالیا کے فلیٹ سے یہ سکول صاف نظر آتا ہے۔‏ اِس واقعے کے بعد اسلان اِس سکول میں قدم بھی نہیں رکھنا چاہتا تھا یہاں تک کہ اِس سکول کے قریب جو نیا سکول بنا تھا،‏ وہ وہاں بھی نہیں جانا چاہتا تھا۔‏ اسلان نے تو باہر جا کر کھیلنا ہی بند کر دیا تھا۔‏ ناتالیا کہتی ہیں:‏ ”‏ہم یہوواہ خدا سے دُعا کرتے تھے کہ اسلان کے دل سے خوف نکل جائے۔‏“‏ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسلان میں سکول جانے کی ہمت پیدا ہو گئی۔‏

ناتالیا یہوواہ کے گواہوں کی عبادت‌گاہ میں جایا کرتی تھیں لیکن اِس واقعے کے بعد سے اُنہیں ایسا کرنا مشکل لگنے لگا۔‏ وہ بتاتی ہیں:‏ ”‏جب بھی مَیں کسی ایسی عمارت میں ہوتی جہاں بہت سے لوگ جمع ہوتے تو مجھے لگتا کہ جیسے اِس عمارت پر حملہ ہو جائے گا۔‏ عبادت‌گاہ میں بیٹھے بیٹھے مَیں یہ دُعا کرتی کہ یہاں کچھ نہ ہو۔‏ کچھ عرصے بعد مَیں نے عبادت‌گاہ میں جانا چھوڑ دیا۔‏ مجھے یہ بات بھی بہت ستاتی تھی کہ بہت سے لوگ مر گئے لیکن ہم بچ گئے۔‏“‏

زخموں پر مرہم

ناتالیا کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں کلیسیا کے اُن ارکان کی بہت شکرگزار ہوں جنہوں نے میری مدد کی۔‏ تاچیانا نامی یہوواہ کی گواہ ہر تین دن بعد مجھ سے ملنے آیا کرتی تھیں۔‏ بعد میں وہ اپنے ساتھ ایک اَور یہوواہ کی گواہ کو لائیں جن کا نام اُولیانا تھا۔‏ اُولیانا بہت مہربان اور سمجھ‌دار تھیں اور بڑی نرمی سے بات کرتی تھیں۔‏ وہ پاک کلام سے بھی خوب واقف تھیں۔‏ وہ بڑے دھیان سے میری بات سنتی تھیں اور میری کوششوں کے لیے مجھے داد دیتی تھیں۔‏

‏”‏اب مَیں بغیر کسی تلخی اور خوف کے اِس واقعے کے بارے میں دوسروں سے بات کر سکتی ہوں۔‏“‏

اُولیانا نے مجھے پاک کلام سے یسوع مسیح کے شاگرد پولُس کے الفاظ پڑھ کر سنائے۔‏ جب ایشیا میں پولُس اور اُن کے ساتھیوں پر مصیبت کی گھڑی آئی تو پولُس نے کہا:‏ ”‏ہم نے محسوس کِیا کہ ہمیں سزائےموت دی گئی ہے۔‏“‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 1:‏9‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ اُولیانا نے مجھے پاک کلام سے یہ آیت بھی پڑھ کر سنائی:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا اِنتظار کرنے والے ازسِرنو زور حاصل کریں گے۔‏ وہ عقابوں کی مانند بال‌وپر سے اُڑیں گے۔‏“‏ (‏یسعیاہ 40:‏31‏)‏ اِس طرح کے صحیفوں پر غور کرنے اور اُولیانا اور دیگر یہوواہ کے گواہوں کی طرف سے ملنے والی تسلی سے مجھ میں دوبارہ اپنے بچوں کے ساتھ عبادت‌گاہ میں جانے کا حوصلہ پیدا ہوا۔‏ مگر پھر بھی کبھی کبھار عبادت‌گاہ میں بیٹھے ہوئے مجھے گھبراہٹ سی ہونے لگتی ہے۔‏“‏

بعد میں زرینہ بھی یہوواہ کی گواہ بن گئیں۔‏ وہ اُس وقت کی منتظر ہیں جب خدا کی بادشاہت میں زمین پر امن قائم ہوگا اور انزلیکا کو زندہ کِیا جائے گا۔‏ (‏متی 6:‏9،‏ 10؛‏ یوحنا 5:‏28‏)‏ ناتالیا اور اُن کے بچوں نے 2009ء میں یہوواہ کے گواہوں کے طور پر بپتسمہ لیا۔‏ وہ ابھی بھی اُس جگہ رہتے ہیں جہاں سے وہ جمنازیم کے کھنڈرات دیکھ سکتے ہیں لیکن اب اُن کے دل سے ڈر ختم ہو گیا ہے۔‏ ناتالیا کہتی ہیں:‏ ”‏اب مَیں بغیر کسی تلخی اور خوف کے اِس واقعے کے بارے میں دوسروں سے بات کر سکتی ہوں۔‏ خدا ہمارے زخموں کو بھر رہا ہے۔‏“‏