مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بھڑ کا چھتّا

بھڑ کا چھتّا

کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟‏

بھڑ کا چھتّا

● سائنس‌دان کاغذ بنانے والی بھڑ کو ماہر انجینئر سمجھتے ہیں۔‏ اِس کی کیا وجہ ہے؟‏

غور کریں:‏ بھڑ ایک خاص قسم کا کاغذ تیار کرتی ہے جس سے وہ اپنا چھتّا بناتی ہے۔‏ * بھڑ کو جہاں کہیں سے پودوں اور لکڑی کے ریشے ملتے ہیں،‏ وہ اِنہیں جمع کر لیتی ہے۔‏ وہ اِن ریشوں کو چبا کر اپنے تھوک سے ملا لیتی ہے۔‏ بھڑ کا تھوک گوند کی طرح ہوتا ہے اور اِس میں بڑی مقدار میں پروٹین ہوتا ہے۔‏ جب بھڑ ریشے اور تھوک ملے مادے کو کسی جگہ لگاتی ہے تو یہ خشک ہو کر ایک ہلکا،‏ مضبوط اور پائدار کاغذ بن جاتا ہے۔‏ بھڑ کے تھوک میں یہ خاصیت ہے کہ اِس سے جو کاغذ تیار ہوتا ہے،‏ وہ گرمائش کو جذب کر سکتا ہے،‏ اِسے ذخیرہ کر سکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اِسے خارج کر سکتا ہے۔‏ یوں موسم چاہے کیسا بھی ہو،‏ چھتّے کا درجۂ‌حرارت ایک سا رہتا ہے۔‏

بھڑ کو اپنا چھتّا تیار کرنے میں بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔‏ یوں سمجھیں کہ وہ ”‏لقمہ بہ لقمہ“‏ اپنا چھتّا بناتی ہے۔‏ وہ ایک ڈنٹھل بنا کر اُس سے چھتّا جوڑنے لگتی ہے۔‏ چونکہ چھتّے کے ہر خانے کی چھ دیواریں ہوتی ہیں اِس لئے تھوڑی سی جگہ میں بھی ایک مضبوط چھتّا بن جاتا ہے۔‏ اِس چھتّے کی شکل اُلٹی چھتری کی طرح ہوتی ہے اور یہ واٹر پروف ہوتا ہے۔‏ دراصل بھڑ کے تھوک کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ پانی کو جذب نہیں ہونے دیتا۔‏ اِس لئے جو بھڑیں ایسے علاقوں میں رہتی ہیں جہاں بہت بارش ہوتی ہے،‏ وہ لکڑی کے ریشوں میں زیادہ تھوک ملا دیتی ہیں۔‏ ویسے تو بھڑیں ایسی جگہوں پر چھتّا بناتی ہی نہیں جہاں بارش کا پانی پڑے۔‏ جب انسان کاغذ تیار کرتے ہیں تو اِس سے ہوا،‏ پانی اور زمین آلودہ ہوتی ہے۔‏ لیکن جب بھڑ کاغذ بناتی ہے تو ماحول آلودہ نہیں ہوتا۔‏

ماہرِتعمیرات اور سائنس‌دان اُس کاغذ پر تحقیق کر رہے ہیں جو بھڑ تیار کرتی ہے تاکہ وہ عمارتوں کو تعمیر کرنے کے لئے ایسا مواد دریافت کر سکیں جو ہلکا،‏ لچکدار اور پائدار ہو اور جس سے ماحول بھی آلودہ نہ ہو۔‏

آپ کا کیا خیال ہے؟‏ بھڑ جس کا دماغ ریت کے دو ذرّوں برابر ہے،‏ اُس میں یہ صلاحیت کہاں سے آئی کہ وہ اعلیٰ معیار کا کاغذ اور چھتّا تیار کرے؟‏ کیا اِس نے یہ خودبخود سیکھا ہے یا پھر کیا اُسے یہ صلاحیت خالق کی طرف سے ملی ہے؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 بھڑ کی کئی قسمیں کاغذ سے اپنا چھتّا بناتی ہیں۔‏ وہ چھتّے کے خانوں میں انڈے رکھتی ہیں جو بعد میں لاروے اور پھر بھڑ بن جاتے ہیں۔‏