مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

زندگی میں ملازمت کا مقام

زندگی میں ملازمت کا مقام

زندگی میں ملازمت کا مقام

معاشی بحران کے اِس دَور میں لوگ اِس بات کی فکر میں ہیں کہ اُن کی ملازمت مستقل ہو اور آمدنی اتنی ہو کہ وہ اپنے گھروالوں کی ضروریات پوری کر سکیں۔‏ لیکن ایسی ملازمت آسانی سے نہیں ملتی کیونکہ آجکل ہزاروں لوگوں کو نوکری سے فارغ کِیا جا رہا ہے۔‏ اگر آپ بھی بےروزگار ہیں تو ہمت نہ ہاریں اور نوکری تلاش کرنے کی کوشش میں دن‌رات ایک کرنے کو تیار رہیں۔‏ اِس سلسلے میں صفحہ ۸ اور ۹ پر دئے گئے بکس کو بھی دیکھیں۔‏

البتہ خوشگوار زندگی گزارنے کے لئے صرف اچھی ملازمت کا ہونا کافی نہیں ہے۔‏ آسٹریلیا میں رہنے والے گلین کہتے ہیں:‏ ”‏جب انسان آخری سانسیں لے رہا ہوتا ہے تو وہ یہ نہیں سوچتا کہ کاش مَیں نے اپنی ملازمت پر زیادہ وقت صرف کِیا ہوتا۔‏“‏ یہ سچ ہے کہ اچھی زندگی گزارنے کے لئے ملازمت کرنا ضروری ہوتا ہے۔‏ لیکن اِس کے ساتھ‌ساتھ ہمیں اپنے جیون‌ساتھی اور بچوں کے لئے،‏ تفریح کے لئے اور خدا کی عبادت کرنے کے لئے بھی وقت نکالنا چاہئے۔‏ آئیں دیکھیں کہ ہم زندگی کے اِن اہم پہلوؤں کے لئے کیسے وقت نکال سکتے ہیں۔‏

آرام اور تفریح کے لئے وقت نکالیں

خدا کے کلام میں یہ ہدایت پائی جاتی ہے کہ ہمیں اپنے گھروالوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے محنت کرنی چاہئے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۸‏)‏ اِس کے ساتھ‌ساتھ اِس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہمیں ’‏کھانا اور پینا اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اُٹھانا چاہئے۔‏‘‏ (‏واعظ ۳:‏۱۳‏)‏ جو لوگ دیر تک کام کرتے ہیں اور آرام‌وتفریح کے لئے وقت نہیں نکالتے وہ بہت سی خوشیوں سے محروم رہتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ اُن کی صحت پر بھی بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔‏

جو لوگ لمبے عرصے کے لئے حد سے زیادہ محنت‌مشقت کرتے ہیں اکثر وہ موٹاپے،‏ دل کی بیماریوں،‏ بےسکونی،‏ شدید تھکاوٹ اور سخت مایوسی کا شکار ہوتے ہیں۔‏ اِس بات کا بھی زیادہ امکان ہوتا ہے کہ وہ نشہ کرنے لگیں،‏ دوائیاں لینے کے عادی ہو جائیں اور ملازمت کی جگہ پر حادثوں کا شکار ہوں۔‏ اِس کے علاوہ مسلسل حد سے زیادہ کام کرنے سے لوگ موت کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ایک رپورٹ میں جاپان کے بارے میں یہ حیران‌کن بات بتائی گئی ہے کہ وہاں ہر سال تقریباً ۱۰ ہزار لوگ حد سے زیادہ کام کرنے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔‏ یہ اتنے ہی لوگ ہیں جتنے کہ جاپان میں ہر سال گاڑی کے حادثوں میں ہلاک ہوتے ہیں۔‏

خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏ایک مٹھی بھر جو چین کے ساتھ ہو اُن دو مٹھیوں سے بہتر ہے جن کے ساتھ محنت اور ہوا کی چران ہو۔‏“‏ (‏واعظ ۴:‏۶‏)‏ اِس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ سادہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کرتے ہیں وہ پُرسکون ہوتے ہیں جبکہ جو لوگ زیادہ سے زیادہ کمانے کی کوشش کرتے ہیں وہ بےچین اور پریشان رہتے ہیں۔‏ اِس لئے اپنی ملازمت کو زندگی کا مرکز نہ بنائیں۔‏ باقاعدگی سے آرام کرنے کے لئے وقت نکالیں اور اپنی محنت کے پھل سے لطف اُٹھائیں۔‏ یوں آپ کی صحت برقرار رہے گی اور آپ ذہنی دباؤ کا شکار نہیں ہوں گے۔‏

اینڈرو جن کے تین بچے ہیں،‏ وہ کہتے ہیں کہ ”‏ہمیں ملازمت کے لئے جینے کی بجائے جینے کے لئے ملازمت کرنی چاہئے۔‏“‏ جب آپ آرام اور تفریح کے لئے وقت نکالیں گے تو آپ اپنے جیون‌ساتھی اور بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکیں گے۔‏ لیکن اُن کے لئے وقت نکالنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ ہمیں اپنے اخراجات بھی پورے کرنے پڑتے ہیں۔‏

گھروالوں کے لئے وقت نکالیں

ہمارے زمانے میں بہت سے لوگ اتنے مصروف ہیں کہ وہ اپنے گھروالوں اور عزیزوں کے ساتھ کم ہی وقت گزارتے ہیں۔‏ برطانیہ کی ایک عورت کہتی ہے کہ ”‏ملازمت کرنے سے مَیں اتنی تھک جاتی ہوں کہ مجھ میں اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی۔‏“‏ جب امریکہ میں نوجوانوں کا جائزہ لیا گیا تو ۵ میں سے ایک نے کہا کہ اُن کے لئے پریشانی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ”‏اُن کے والدین اُن کے ساتھ بہت کم وقت گزارتے ہیں۔‏“‏ امریکہ میں ہونے والے ایک اَور جائزے میں یہ دریافت ہوا کہ جب میاں‌بیوی دونوں ملازمت کرتے ہیں تو وہ دن میں اوسطاً صرف ۱۲ منٹ ایک دوسرے سے بات‌چیت کر پاتے ہیں۔‏

آجکل ملازمین پر زیادہ سے زیادہ کام کرنے کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔‏ بہت سے لوگ اِس وجہ سے اُکتا گئے ہیں اور اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‏ ٹیموتھی جن کے دو چھوٹے بچے ہیں،‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں اکثر اوورٹائم کِیا کرتا تھا اور جس دن مجھے چھٹی ہوتی تھی میری بیوی نوکری کرتی تھی۔‏ اِس وجہ سے ہم ایک دوسرے کے ساتھ بہت کم وقت گزارتے تھے۔‏ اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ہم نے طے کِیا کہ ہم ملازمت کے سلسلے میں تبدیلیاں کریں گے۔‏ اب ہم بہت خوش ہیں۔‏“‏ برائن جو ایک سُپرمارکیٹ کے مینیجر ہیں کہتے ہیں:‏ ”‏جب مَیں دوسری بار باپ بننے والا تھا تو مَیں دوسری نوکری تلاش کرنے لگا کیونکہ مَیں اپنے بیوی‌بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا چاہتا تھا۔‏ مجھے ایک ایسی نوکری مل تو گئی لیکن اِس نوکری میں مجھے سالانہ ۱۰ ہزار ڈالر کم تنخواہ ملتی ہے۔‏ اِس کے باوجود مَیں بہت خوش ہوں کہ مَیں نے اپنی پہلی ملازمت چھوڑنے کا فیصلہ کِیا۔‏“‏ جب مےلینا ماں بننے والی تھی تو اُس نے نوکری کرنا چھوڑ دی۔‏ وہ کہتی ہے کہ ”‏ایک ہی تنخواہ پر گزارہ کرنا ہمارے لئے آسان نہیں تھا لیکن مَیں اور میرے شوہر نے فیصلہ کِیا کہ مجھے اپنی بیٹی کی دیکھ‌بھال خود کرنی چاہئے نہ کہ اُسے کسی آیا کے حوالے کرنا چاہئے۔‏“‏

یہ سچ ہے کہ بہت لوگوں کو اپنے گھر کا ماہانہ خرچہ پورا کرنے کے لئے بڑی محنت‌مشقت کرنی پڑتی ہے۔‏ کئی لوگوں کو اپنی ضروریاتِ‌زندگی پورا کرنے کے لئے دن میں دو دو نوکریاں کرنی پڑتی ہیں۔‏ اکثر گھرانوں میں میاں‌بیوی دونوں کو ملازمت کرنی پڑتی ہے اور بچوں کی دیکھ‌بھال یا تو نانا نانی اور دادا دادی کرتے ہیں یا پھر کوئی آیا کرتی ہے۔‏

یاد رکھیں کہ ملازمت کرنا ضروری ہے لیکن اِس کے ساتھ‌ساتھ گھر والوں کے لئے بھی وقت نکالنا بہت ضروری ہے۔‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ ملازمت کو اتنی اہمیت نہ دیں کہ آپ اُن خوشیوں سے محروم ہو جائیں جو آپ کو اپنے جیون‌ساتھی اور بچوں کے ساتھ وقت گزارنے سے ملتی ہیں۔‏

ہم نے دیکھا ہے کہ خوشگوار زندگی گزارنے کے لئے نہ صرف ملازمت کرنا ضروری ہوتا ہے بلکہ اپنے جیون‌ساتھی اور بچوں کے لئے اور تفریح کے لئے بھی وقت نکالنا اہم ہوتا ہے۔‏ آئیں اب ہم دیکھیں کہ سادہ اور خوشگوار زندگی گزارنے کا سب سے اہم پہلو کیا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر عبارت]‏

اپنی ملازمت کو زندگی کا مرکز نہ بنائیں

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

‏”‏ایک مٹھی بھر جو چین کے ساتھ ہو اُن دو مٹھیوں سے بہتر ہے جن کے ساتھ محنت اور ہوا کی چران ہو۔‏“‏—‏واعظ ۴:‏۶‏۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

اپنے جیون‌ساتھی اور بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کی خوشی کو اپنی ملازمت کی خاطر قربان نہ کریں

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس/‏تصویر]‏

آرام‌وتفریح یا مال‌ودولت؟‏

بیسویں صدی کے چند علما کا خیال تھا کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں آئندہ اتنی ترقی ہوگی کہ لوگوں کو محنت‌مشقت نہیں کرنی پڑے گی۔‏ اُن کا دعویٰ تھا کہ ”‏آرام‌وآسائش کا ایسا دَور“‏ شروع ہونے والا ہے جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔‏

سن ۱۹۳۰ کے لگ‌بھگ پروفیسر جُولین ہاکسلی نے دعویٰ کِیا کہ مستقبل میں لوگوں کو ہفتے میں صرف دو دن ملازمت کرنی پڑے گی۔‏ ایک کامیاب تاجر والٹر گفورڈ نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ”‏ہر شخص کو اپنے شوق پورے کرنے کا موقع ملے گا،‏ .‏ .‏ .‏ لوگوں کے پاس اتنا وقت ہو گا کہ وہ اپنے طرزِزندگی میں بہتری لا سکیں گے اور اپنے پسندیدہ مشغلوں میں مصروف رہ سکیں گے۔‏“‏

اُس وقت پروفیسر ہنری فیرچائلڈ نے دعویٰ کِیا کہ ”‏اگر کارخانوں کے ملازمین دن میں اوسطاً ۴ گھنٹے کام کریں گے تو بھی وہ ضرورت سے کہیں زیادہ اشیا تیار کر سکیں گے۔‏“‏

کیا اِن علما کے دعوے درست ثابت ہوئے؟‏ یہ سچ ہے کہ بیسویں اور اکیسویں صدی میں بڑی معاشی ترقی ہوئی جس کے نتیجے میں لوگوں کو زیادہ فارغ وقت مل سکتا تھا۔‏ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ لوگ ملازمت پر زیادہ وقت صرف کر رہے ہیں۔‏ اِس کی وجہ مصنف جان ڈےگراف یوں بتاتے ہیں:‏ ”‏لوگ مال‌ودولت حاصل کرناچاہتے ہیں اِس لئے وہ اپنا زیادہ‌تر وقت ملازمت پر صرف کر دیتے ہیں۔‏ ہمارے معاشرے نے آرام‌وتفریح کی نسبت پیسے کمانے کو ترجیح دی ہے۔‏“‏