مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سخت مگر نفیس

سخت مگر نفیس

سخت مگر نفیس

اس کی بدولت،‏ پیانو سے موسیقی کی آواز نکلتی ہے،‏ جہاز صوتی دھماکے کرتے ہیں،‏ گھڑیاں ٹک‌ٹک کرتی ہیں،‏ گاڑیاں مسلسل شور مچاتی ہیں،‏ فلک‌بوس عمارتیں تعمیر ہوتیں اور پُل مُعلّق رہتے ہیں۔‏ یہ کیا چیز ہے؟‏

یہ فولاد (‏سٹیل)‏ ہے۔‏ یہ بیشمار چیزیں بنانے کے کام آتا ہے۔‏ اس سے بنے ہوئے بڑےبڑے بحری جہاز سات سمندر پار کر جاتے ہیں۔‏ اس سے بنی ہوئی پائپ لائنیں سینکڑوں کلومیٹر دُور واقع کنوؤں سے تیل اور گیس کی ترسیل ممکن بناتی ہیں۔‏ الغرض،‏ مختلف طریقوں سے استعمال ہونے والی یہ چیز روزمرّہ زندگی کا ایک جزوِلازم بن گئی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جس بس میں بیٹھ کر آپ کام پر جاتے ہیں ذرا اُسکے ٹائروں میں لگے فولاد پر غور کریں یا اپنے اپارٹمنٹ کی لفٹ کو اُوپرنیچے لیجانے والے فولادی رسے کی بابت سوچیں۔‏ آپکی عینک کے فریم میں لگے سٹیل کے جوڑ اور چائے کے کپ میں چینی ملانے کیلئے استعمال ہونے والے سٹیل کے چمچ کی بابت کیا ہے؟‏ اس پائیدار مگر نفیس دھات کے ہزاروں طریقۂ‌استعمال ہیں۔‏ یہ کیسے تیار ہوتی ہے اور کیا چیز اسے مفید بناتی ہے؟‏

کاربن اور کرسٹل

فولاد ایک مخلوط دھات یا دو متضاد اشیا—‏لوہے اور کاربن—‏کا مرکب ہے۔‏ خالص لوہا عام دھاتوں کی طرح نرم ہوتا ہے اور اسلئے سخت چیزیں بنانے کیلئے موزوں نہیں ہوتا۔‏ کاربن غیردھاتی ہوتا ہے۔‏ ہیرے اور چمنی کی کالک بالخصوص کاربن کی محض دو مختلف اقسام ہیں۔‏ لیکن اگر کاربن کی تھوڑی سی مقدار کو پگھلے ہوئے لوہے کیساتھ ملا دیا جائے تو ایک ایسی چیز وجود میں آئیگی جو کاربن سے بالکل مختلف اور لوہے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوگی۔‏

تاہم،‏ فولاد بنانے میں بنیادی طور پر کرسٹل کا عمل‌دخل ہوتا ہے۔‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ لوہا کرسٹل کا مرکب ہوتا ہے؟‏ * درحقیقت،‏ تمام ٹھوس دھاتیں کرسٹل کا مرکب ہوتی ہیں اور یہی انہیں عمل‌پذیری،‏ چمک‌دمک اور دیگر خصوصیات عطا کرتا ہے۔‏ مگر لوہے کے کرسٹل میں ایک اَور عنصر بھی شامل ہے۔‏

فولاد پر انکا اثر

فولاد کی تیاری میں دیگر اجزا کو بھی پگھلے ہوئے لوہے میں ملا دیا جاتا ہے۔‏ اس آمیزے کے ٹھوس شکل اختیار کرنے کیساتھ ساتھ لوہا دیگر مواد کو تحلیل کر دیتا ہے اور اُنہیں جذب کرکے اپنے کرسٹل میں شامل کر لیتا ہے۔‏ دوسری دھاتیں بھی ایسا ہی کرتی ہیں۔‏ تاہم،‏ لوہے میں کیا خاص بات ہے؟‏

لوہا اسلئے غیرمعمولی خصوصیت کا حامل ہے کہ حرارت سے اسکے کرسٹل کو تبدیل کِیا جا سکتا ہے اگرچہ یہ پھربھی ٹھوس ہی رہتا ہے۔‏ اس خصوصیت کی وجہ سے لوہے کے کرسٹل حرارت سے پھیلتے ہیں اور پھر واپس سکڑ کر اپنی اصلی حالت میں آ جاتے ہیں۔‏ ایک ایسے گھر کا تصور کریں جسکے دیوان خانے میں آپ بیٹھے ہیں اور اُسکی دیواریں آڑی‌ترچھی اور فرش اُوپر نیچے ہے۔‏ جب لوہے کو تیز درجۂ‌حرارت پر گرم کرکے پگھلائے بغیر ٹھنڈا کِیا جاتا ہے تو اس کے کرسٹل میں بھی کچھ ایسا ہی واقع ہوتا ہے۔‏

ایسی تبدیلیوں کے دوران کاربن کی موجودگی دھات کے سخت مرکب کو نرم یا نرم مرکب کو سخت بنا دیتی ہے۔‏ فولاد بنانے والے اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بجھانے،‏ نرم کرنے اور تپانے اور ٹھنڈا کرنے کے مختلف طریقوں سے اپنی مصنوعات کو سخت اور لچکدار بناتے ہیں۔‏ * تاہم اس میں اَور کچھ بھی شامل ہے۔‏

جب دیگر دھاتی عناصر—‏جیسا کہ منگنیز،‏ مولبڈینم،‏ نکل،‏ وینیڈیم،‏ سلیکون،‏ سیسہ،‏ کرومیم،‏ بورون،‏ ٹنگ‌سٹن یا گندھک—‏ملائے جاتے ہیں تو فولاد نہ صرف سخت یا ملائم بلکہ پائیدار،‏ مضبوط،‏ نرم،‏ زنگ اور گلنے سے پاک،‏ آلہ‌پذیر،‏ لچکدار،‏ مقناطیسی اور غیرمقناطیسی بھی بن سکتا ہے—‏لہٰذا خصوصیات کی یہ فہرست بڑھتی ہی چلی جاتی ہے۔‏ جیساکہ بیکری میں کام کرنے والا ایک شخص مختلف قسم کی روٹی بنانے کیلئے اپنے سامان اور تنور کے درجۂ‌حرارت میں ردوبدل کرتا رہتا ہے،‏ اسی طرح فولاد بنانے والے مختلف دھاتی مرکبوں اور حرارت کے طریقوں سے ہزاروں قسم کا فولاد بناتے ہیں جنکی افادیت لاثانی ہے۔‏ جہاں فولادی پٹڑی ۰۰۰،‏۱۲ ٹن کی مال گاڑیوں کا وزن بآسانی برداشت کر لیتی ہے وہاں اس سے بنے انتہائی چھوٹے بیئرنگ گھڑی کے اندر لگے ہوئے پہیے کی رفتار بھی قائم رکھتے ہیں۔‏

فولادسازی کا قدیم اور جدید طریقہ

صدیوں پہلے دھات کا کام کرنے والے لوہے سے برتن اور ہتھیار بناتے تھے۔‏ اُنہوں نے دریافت کِیا کہ پگھلا ہوا لوہا (‏معدنی چٹانوں میں موجود دھات سے الگ کِیا گیا لوہا)‏ ایسے خام اجزا کا مرکب ہوتا ہے جو دھات کو مضبوطی اور پختگی عطا کرتے ہیں۔‏ اُنہوں نے یہ بھی دریافت کِیا کہ لوہے کے گرم آلے کو یکدم پانی میں ڈبو دینے سے وہ اَور بھی سخت ہو جاتا ہے۔‏ آج لوہار کی انگیٹھی کی جگہ بڑی بڑی بھٹیوں اور اُسکے ہتھوڑے اور سندان کی جگہ بڑی بڑی مشینوں نے لے لی ہے۔‏ تاہم زمانۂ‌جدید کے فولاد بنانے والے بھی وہی بنیادی طریقے استعمال کرتے ہیں جو قدیم زمانہ کے طاقتور لوہار کرتے تھے۔‏ وہ (‏۱)‏ لوہا پگھلاتے،‏ (‏۲)‏ اس میں دھاتی مواد ملاتے،‏ (‏۳)‏ فولاد کو ٹھنڈا کرتے اور (‏۴)‏ حرارت کے مختلف طریقوں سے اسے خاص شکل میں ڈھالتے ہیں۔‏

متصل بکس میں درج مقداروں پر غور کریں۔‏ اگرچہ یہ تعداد واقعی متاثرکُن ہے تاہم فولاد کا ایک کارخانہ یہ پوری مقدار ایک ہی دن میں استعمال کر لیتا ہے۔‏ کارخانہ ایک وسیع علاقے میں پھیلا اور فولاد بنانے کیلئے درکار معدنیات سے لدا ہوتا ہے جو بڑی تیزی کیساتھ چٹ ہو جاتی ہیں۔‏

وسیع‌الاستعمال حیرت‌انگیز دھات

کئی غیرمعمولی جگہوں پر استعمال ہونے کی وجہ سے فولاد کی افادیت واضح طور پر نظر آتی ہے۔‏ آپ کو یہ پیانو کے نیچے نظر آئیگا۔‏ وہاں پر موجود تار جو بڑی سُریلی موسیقی پیدا کرتی ہے سب سے مضبوط قسم کے فولاد سے بنی ہوتی ہے۔‏ ہیڈفیلڈ منگنیز فولاد،‏ چٹانیں توڑنے کی مشین بنانے کیلئے استعمال ہوتا ہے اور یہ جتنے زیادہ پتھر پیستی ہے فولاد میں اتنی ہی مضبوطی آتی ہے۔‏ سٹین‌لیس سٹیل سے جراحی آلات،‏ مے کی بڑی بڑی ٹینکیاں اور آئس‌کریم بنانے کی مشینیں بنتی ہیں۔‏ آپکے بالوں کی طرح فولاد کے استعمال کو شمار کرنا بھی بہت مشکل ہے۔‏

ہر سال پوری دُنیا میں تقریباً ۰۰۰،‏۰۰،‏۰۰،‏۸۰ ٹن فولاد تیار کِیا جاتا ہے۔‏ فولاد کا ایک ذرّہ بھی لوہے کے بغیر تیار نہیں کِیا جا سکتا جو زمین پر زیادہ مقدار میں پائی جانے والی معدنیات میں سے ایک ہے۔‏ چونکہ کوئلہ اور چُوناپتھر بھی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں لہٰذا یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ فولاد بھی مستقبل میں بآسانی دستیاب ہوگا۔‏

پس اگلی بار جب آپ سوئی سے کپڑے سلائی کریں یا مچھلی پکڑنے کی ڈوری کیساتھ لگی ہوئی ہک پانی میں پھینکیں،‏ پانا استعمال کریں یا دروازے کی کنڈی کھولیں،‏ کسی موٹر میں سفر کریں یا کھیت میں ہل سے ریگھاریاں بنائیں تو اُس وقت لوہے اور کاربن کے حسین امتزاج پر ضرور غور کریں جو ان سب کاموں کو ممکن بناتا ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 کرسٹل کسی بھی ٹھوس عنصر یا مرکب کی بنیادی اکائی ہے جو باقاعدگی کیساتھ ایٹموں کی ترتیب کو بدلتی رہتی ہے۔‏

^ پیراگراف 10 بجھانے سے مُراد زیادہ درجۂ‌حرارت پر گرم فولاد کو ایک دم ٹھنڈا کر دینا ہے۔‏ نرم کرنے اور تپانے اور ٹھنڈا کرنے میں گرم فولاد کو آہستہ آہستہ ٹھنڈا کِیا جاتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر بکس]‏

۰۰۰،‏۱۰ ٹن فولاد کے اجزائےترکیبی

۵۰۰،‏۶ ٹن کوئلہ

۰۰۰،‏۱۳ ٹن خام دھات

۰۰۰،‏۲ ٹن چُوناپتھر

۵۰۰،‏۲ ٹن فولادی ٹکڑے

۰۰۰،‏۰۰،‏۰۰،‏۴۰ گیلن پانی

۰۰۰،‏۸۰ ٹن ہوا

‏[‏صفحہ ۲۴،‏ ۲۵ پر بکس/‏تصویریں]‏

فولاد کی تیاری

بصری سہولت کیلئے بعض تفصیلات چھوڑ دی گئی ہیں

فولاد کی تیاری کیلئے حرارت ضروری ہے۔‏ آئیے تپش‌پیما کو اپنا رہبر بنا کر فولاد کی تیاری کے طریقوں پر غور کریں۔‏

۵۰۰،‏۲ ڈگری فارن‌ہیٹ۔‏ بڑی بڑی بھٹیوں کے ہوابند خانوں میں کوئلہ گرم ہو رہا ہے اور ٹکڑوں کو نقصان پہنچائے بغیر ان میں موجود تمام فاضل مادہ بخارات کی صورت میں خارج ہو رہا ہے۔‏ اس عمل سے حاصل ہونے والے کالک کے ٹکڑے کوک کہلاتے ہیں جو بعدازاں تیاری کے دوران حرارت اور کاربن فراہم کرتے ہیں۔‏

۰۰۰،‏۳ ڈگری فارن‌ہیٹ۔‏ کوک،‏ خام لوہا اور چُوناپتھر کو ایک بھٹی کی بھڑکتی ہوئی آگ اور نہایت گرم ہوا میں گِرایا جاتا ہے۔‏ کوک جل جاتا ہے اور سخت حرارت سے دھات میں موجود غیرضروری مادہ چُوناپتھر کے ساتھ ملکر ایک ضمنی چیز بناتا ہے جسے سلیگ کہتے ہیں۔‏ تمام مادہ پگھل کر بھٹی کی تہ میں بیٹھ جاتا ہے۔‏ لوہے پر تیرتے ہوئے سلیگ کو ایک کنٹینر میں باہر نکال لیا جاتا ہے۔‏ پہیوں والے ڈرم اس پگھلتے اور کھولتے ہوئے سیال کو اگلے مقام تک پہنچاتے ہیں۔‏

۰۰۰،‏۳ ڈگری فارن‌ہیٹ۔‏ احتیاط کیساتھ الگ کئے گئے نوے ٹن دھاتی ٹکڑوں کو ناشپاتی کی شکل کے ایک ۹ میٹر لمبے کنٹینر میں ڈالا جاتا ہے جسے بےسک آکسیجن فرنس کہتے ہیں۔‏ ایک بڑا کف‌گیر لوہے کا اُبلتا ہوا سیال مادہ دھاتی ٹکڑوں پر انڈیل دیتا ہے اور پانی میں ٹھنڈی کی گئی ایک ٹیوب جسے لانس کہتے ہیں اس کنٹینر میں ڈالی جاتی ہے جس سے چنگاریاں اُٹھتی ہیں۔‏ اس لانس سے خالص آکسیجن کی تیز دھار زوردار آواز کیساتھ نکلتی ہے اور اس سے دھات چولہے پر گرم یخنی کی طرح اُبلنے لگتی ہے۔‏ کیمیائی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔‏ ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں بھٹی اپنا کام مکمل کر دیتی ہے اور ۳۰۰ ٹن مائع فولاد جسے ہیٹ کہتے ہیں بڑے کف‌گیروں کے ذریعے دوسری جگہ پہنچائی جاتی ہے۔‏ اب اس میں دیگر دھاتی مرکب شامل کئے جاتے ہیں۔‏ اسکے بعد یہ آتشی محلول دھات ڈھالنے والی مشینوں میں چلا جاتا ہے۔‏ یوں فولاد ڈھالنے کا عمل شروع ہوتا ہے۔‏

۲۰۰،‏۲ ڈگری فارن‌ہیٹ۔‏ جب تک مطلوبہ موٹائی حاصل نہ ہو جائے،‏ آتشی سُرخ فولاد کو رولرز کے درمیان دبایا جاتا ہے۔‏ اس کٹھن مرحلے سے گزرنے کے بعد دھات اسقدر سخت ہو جاتی ہے کہ اسے مزید ڈھالا نہیں جا سکتا۔‏

کمرے کا درجۂ‌حرارت۔‏ فولاد کو ڈھالا،‏ کاٹا،‏ گرم اور ٹھنڈے رولر سے چپٹا اور کیمیائی محلول سے صاف کر دیا گیا ہے۔‏ اسے بارہا گرم بھی کِیا گیا ہے۔‏ آخرکار تپش‌پیما مستقل طور پر گِر جاتا ہے۔‏ مائع فولاد یا ہیٹ اب فولادی چادریں بن چکا ہے۔‏ ایک دھاتی دُکان بہت جلد اسے کسی آفس کی عمارت میں برقی قوت کے تاروں کیلئے استعمال ہونے والے پائپ کی شکل دیتی ہے۔‏

چونکہ فولاد کے کارخانے کے بیشتر حصے اسی دھات کے بنے ہوتے ہیں توپھر یہ حصے حرارت سے پگھلتے کیوں نہیں؟‏ بھٹیوں،‏ پہیوں والے ڈرموں اور کف‌گیروں کے اندرونی حصے ایسی اینٹوں سے بنے ہوتے ہیں جو سخت حرارت کی مزاحمت کرتی ہیں۔‏ اس مادے کی بنی ہوئی ایک میٹر گہری تہ بےسک آکسیجن فرنس کو محفوظ رکھتی ہے۔‏ تاہم،‏ یہ اینٹیں بھی حرارت کی شدت سے متاثر ہوتی ہیں اسلئے انہیں باقاعدگی سے تبدیل کِیا جاتا ہے۔‏

‏[‏ڈائیگرام]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

۱۔‏ لوہے کی تیاری

۵۰۰،‏۲ ڈگری فارن‌ہیٹ کوئلہ ← کوک کی بھٹیاں

۰۰۰،‏۳ ڈگری فارن‌ہیٹ خام لوہا ← جھکڑ

چُوناپتھر ← بھٹی

پگھلا ہوا لوہا

۲۔‏ فولاد کی تیاری

۰۰۰،‏۳ ڈگری فارن‌ہیٹ دھات کے ٹکڑے ← بےسک

چُونا اور آمیزی صلاحیت

بڑھانے کیلئے مادہ ← آکسیجن

آکسیجن ← فرنس

۳۔‏ ٹھنڈا کرنے کا عمل

مسلسل ڈھلائی

دھات کا ٹکڑا

دھات کی سلاخ

دھات کی سلیب

۴۔‏ حتمی شکل دینا

۲۰۰،‏۲ ڈگری فارن‌ہیٹ فولاد کو چپٹا کرنا (‏سلاخیں یا شہتیر)‏

تہ چڑھانا

دھات کو ٹھنڈا کرکے ڈھالنا

دھات کو گرم کرکے ڈھالنا

کمرے کا درجۂ‌حرارت

‏[‏تصویر]‏

لوگوں کے قد پرغور کریں

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر کا حوالہ]‏

All photos on pages 23-5 except watch: Courtesy of Bethlehem

Steel