مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دوسروں کو تربیت دیں

دوسروں کو تربیت دیں

‏”‏مَیں تمہیں اچھی باتیں سکھا رہا ہوں۔‏“‏‏—‏امثا 4:‏2‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

گیت:‏ 53،‏  44

1،‏ 2.‏ ہمیں دوسروں کی تربیت کیوں کرنی چاہیے؟‏

یسوع مسیح بادشاہت کی خوش‌خبری سنانے میں بہت مصروف رہتے تھے۔‏ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو گلّہ‌بانی کرنا اور تعلیم دینا بھی سکھایا۔‏ (‏متی 10:‏5-‏7‏)‏ فِلپّس کا زیادہ‌تر وقت خوش‌خبری سنانے میں صرف ہوتا تھا لیکن اُنہوں نے اپنی چار بیٹیوں کو مؤثر طریقے سے تعلیم دینا بھی سکھایا۔‏ (‏اعما 21:‏8،‏ 9‏)‏ ہمیں بھی دوسروں کی تربیت کرنی چاہیے۔‏ لیکن یہ اِتنا اہم کیوں ہے؟‏

2 دُنیا بھر میں اُن لوگوں کی تعداد دن بہ‌دن بڑھ رہی ہے جو بادشاہت کی خوش‌خبری  کو  قبول  کرتے ہیں۔‏ یہ بہت ضروری ہے کہ جو لوگ بائبل کورس کر رہے ہیں،‏ وہ یہ سمجھ جائیں کہ اُنہیں خود بھی بائبل کا مطالعہ کرنا چاہیے۔‏ اُنہیں یہ بھی سیکھنے کی ضرورت ہے کہ مُنادی کیسے کرتے ہیں اور تعلیم کیسے دیتے ہیں۔‏ اِس کے علا‌وہ بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کی جانی چاہیے کہ وہ خادم اور بزرگ بننے کے لائق ٹھہرنے کی بھرپور کوشش کریں۔‏ اِن سب باتوں میں پُختہ مسیحی دوسروں کی بڑی مدد کر سکتے ہیں۔‏ وہ اُن کو ”‏اچھی باتیں سکھا“‏ سکتے ہیں  اور یوں خدا کی خدمت میں بہتری لانے میں اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔‏—‏امثا 4:‏2‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

دوسروں کو ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرنا سکھائیں

3،‏ 4.‏ ‏(‏الف)‏ پولُس رسول نے کیسے ظاہر کِیا کہ ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے میں اور مؤثر طریقے سے تعلیم دینے میں گہرا تعلق ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں خود کیا کرنا ہوگا تاکہ ہم دوسروں کو ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے کی اہمیت سمجھا سکیں؟‏

3 یہ کتنا اہم ہے کہ مسیحی ذاتی طور پر بھی بائبل کا مطالعہ کریں؟‏ اِس کا جواب پولُس رسول نے دیا۔‏ اُنہوں نے شہر کُلسّے کے مسیحیوں کو لکھا:‏ ”‏ہم آپ کے لیے دُعا کر رہے ہیں کہ آپ سچی دانش‌مندی اور روحانی سمجھ کے ساتھ [‏خدا]‏ کی مرضی کے متعلق صحیح علم سے معمور ہو جائیں تاکہ آپ کا چال‌چلن یہوواہ کے لائق ہو اور آپ ہر معاملے میں اُسے خوش کرتے رہیں اور ہر اچھے کام میں پھل لاتے رہیں اور خدا کے بارے میں صحیح علم حاصل کرتے رہیں۔‏“‏ (‏کُل 1:‏9،‏ 10‏)‏ لیکن اِن مسیحیوں کے لیے ”‏صحیح علم“‏ حاصل کرنا اِتنا اہم کیوں تھا؟‏ اِس علم کی وجہ سے اُن کا ’‏چال‌چلن یہوواہ کے لائق ہو سکتا تھا اور وہ ہر معاملے میں اُسے خوش کر سکتے تھے۔‏‘‏ یوں وہ ”‏ہر اچھے کام میں“‏ اور خاص طور پر مُنادی کے کام میں پھل لانے کے قابل ہوتے۔‏ جو مسیحی مؤثر طریقے سے خدا کی خدمت کرنا چاہتا ہے،‏ اُسے باقاعدگی سے بائبل کا  مطالعہ  کرنا  ہوگا۔‏ یہ بات ہمیں اُن لوگوں کو بھی سمجھانی چاہیے جن کو ہم بائبل کورس کرا رہے ہیں۔‏

4 لیکن ہم تب ہی دوسروں کو ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے کو کہہ سکتے ہیں جب ہم نے خود ایسا کرنے کا اچھا معمول قائم کِیا ہو۔‏ اِس لیے خود سے پوچھیں:‏ ”‏مُنادی کے کام میں جب لوگ  ہماری تعلیمات کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر کوئی مشکل سوال پوچھتے ہیں تو کیا میرے پاس بائبل کا اِتنا علم ہے کہ مَیں اُنہیں اِس میں سے جواب دے سکوں؟‏ جب مَیں بائبل میں یسوع مسیح،‏ پولُس رسول اور دوسروں کے بارے میں پڑھتا ہوں کہ وہ مشکل صورتحال کے باوجود خوش‌خبری سناتے رہے تو مجھ پر کیا اثر پڑتا ہے؟‏“‏ سچ تو یہ ہے کہ ہم سب کو خدا کے کلام سے علم اور رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔‏ جب ہم دوسروں کو بتاتے ہیں کہ ہم نے بائبل کا مطالعہ کرنے سے کون سی اچھی باتیں سیکھی ہیں اور اِن سے ہمیں کتنا فائدہ ہوا ہے تو اُن میں بھی ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔‏

5.‏ ہم بائبل کورس کرنے والے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے کا معمول قائم کریں؟‏

5 جن لوگوں کو آپ بائبل کورس کرا رہے ہیں،‏ آپ اُن  کی  مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے کا معمول قائم کریں؟‏ پہلے تو اُن کو دِکھائیں کہ وہ بائبل کورس کے لیے تیاری کیسے کر سکتے ہیں۔‏ آپ اُنہیں کہہ سکتے ہیں کہ وہ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے اُن حوالوں کو پہلے سے پڑھ لیں جن کا اِقتباس نہیں دیا گیا۔‏ آپ اُنہیں اِس کتاب میں ”‏مزید معلومات“‏ کے کچھ حصوں کو فارغ وقت میں پڑھنے کو بھی کہہ سکتے ہیں۔‏ پھر آپ اُن کو اِجلا‌سوں کے لیے اِس طرح سے تیاری کرنا سکھا سکتے ہیں کہ وہ تبصرے بھی دے سکیں۔‏ اُن کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے ہر شمارے کو پڑھیں۔‏ اگر ممکن ہو تو اُنہیں یہ بھی دِکھائیں کہ وہ یہوواہ کے گواہوں کی آن‌لائن لائبریری کی مدد سے بائبل کے متعلق سوالوں کے جواب کیسے ڈھونڈ سکتے ہیں۔‏ جب وہ اِن باتوں پر عمل کریں گے تو اُن میں بائبل کا مطالعہ کرنے کا شوق پیدا ہوگا۔‏

6.‏ ‏(‏الف)‏ آپ بائبل کورس کرنے والے شخص کے دل میں خدا کے کلام کی قدر کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ جب بائبل کورس کرنے والے شخص کے دل میں خدا کے کلام کی قدر پیدا ہوگی تو وہ کیسا محسوس کرے گا؟‏

6 جب ہم ایک شخص کو بائبل کورس کراتے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ اُس کے دل میں بائبل کی قدر بڑھے۔‏ لیکن ہمیں اُس پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے کہ وہ ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرے۔‏ اِس کی بجائے بہتر یہ ہوگا کہ ہم اُسے دِکھائیں کہ بائبل کا مطالعہ کرنے میں کتنا مزہ آتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں ہم وہ سہولتیں اِستعمال کر سکتے ہیں جو ہمیں یہوواہ کی تنظیم کی طرف سے ملتی ہیں۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شاید وہ شخص بھی زبور نویس کی طرح محسوس کرے جس نے کہا:‏ ”‏میرے لئے یہی بھلا ہے کہ خدا کی نزدیکی حاصل کروں۔‏ مَیں نے [‏یہوواہ]‏ خدا کو اپنی پناہ‌گاہ بنا لیا ہے۔‏“‏ (‏زبور 73:‏28‏)‏ بےشک یہوواہ کی پاک روح اُن لوگوں کی مدد کرے گی جو اُس کی قربت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏

نئے مبشروں کو مُنادی کرنا اور تعلیم دینا سکھائیں

7.‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کی تربیت کیسے کی؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

7 یسوع مسیح نے جس طرح سے اپنے شاگردوں کی تربیت کی،‏ اِس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ جب وہ مُنادی کرنے کے لیے جاتے تھے تو وہ شاگردوں کو اپنے ساتھ لے کر جاتے تھے تاکہ شاگرد اُن سے تعلیم دینا سیکھ لیں۔‏ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو مُنادی کے کام کے سلسلے میں کچھ ہدایتیں بھی دیں جو متی 10 باب میں درج ہیں۔‏   ‏[‏1]‏  شاگردوں نے بہت جلد یسوع مسیح سے تعلیم دینے اور مُنادی کرنے کے مؤثر طریقے سیکھ لیے۔‏ (‏متی 11:‏1‏)‏ ہمیں بھی نئے مبشروں کی تربیت کرنی چاہیے۔‏ آئیں،‏ دو ایسی باتوں پر غور کریں جو نئے مبشروں کو سیکھنے کی ضرورت ہے۔‏

8،‏ 9.‏ ‏(‏الف)‏ جب یسوع مسیح اِنفرادی طور پر لوگوں سے بات‌چیت کرتے تھے تو اُن کا انداز کیسا ہوتا تھا؟‏ (‏ب)‏ ہم نئے مبشروں کو لوگوں سے بات‌چیت کرنے کے سلسلے میں کیا سکھا سکتے ہیں؟‏

8 لوگوں سے مؤثر طریقے سے بات‌چیت کریں۔‏ یسوع  مسیح  صرف بِھیڑ کو تعلیم نہیں دیتے تھے بلکہ اکثر اِنفرادی طور پر بھی لوگوں سے بات‌چیت کرتے تھے۔‏ مثال کے طور پر جب وہ شہر سُوخار کے نزدیک ایک کنوئیں پر رُکے تو اُنہوں نے ایک عورت سے بات‌چیت کی جس کے بہت اچھے نتائج نکلے۔‏ (‏یوح 4:‏5-‏30‏)‏ اُنہوں نے ٹیکس وصول کرنے والے متی سے بھی بات‌چیت کی جن کا نام لاوی بھی تھا۔‏ بائبل میں تفصیل سے نہیں بتایا گیا کہ اِس بات‌چیت کے دوران یسوع مسیح نے کیا کچھ کہا لیکن اِس کے نتیجے میں متی اُن کے پیروکار بن گئے۔‏ پھر متی نے اپنے گھر یسوع مسیح کے لیے دعوت رکھی اور اِس موقعے پر یسوع مسیح نے اُنہیں اور اُن کے مہمانوں کو تعلیم دی۔‏—‏متی 9:‏9؛‏ لُو 5:‏27-‏39‏۔‏

9 ایک اَور موقعے پر یسوع مسیح نے  نتن‌ایل  سے  بات‌چیت  کی۔‏ نتن‌ایل ناصرت کے لوگوں کو پسند نہیں کرتے تھے جبکہ یسوع مسیح ناصرت سے تھے۔‏ لیکن یسوع مسیح نے اُن سے اِتنی نرمی سے بات کی کہ نتن‌ایل کی سوچ بدل گئی اور وہ اُن کی پیروی کرنے لگے۔‏ (‏یوح 1:‏46-‏51‏)‏ ہمیں بھی نئے مبشروں کو یہ سکھانا چاہیے کہ لوگوں سے بات‌چیت کرتے وقت اُن کا انداز اپنائیت بھرا ہونا چاہیے،‏ اُنہیں عزت اور نرمی سے بات کرنی چاہیے اور لوگوں کی بات کو غور سے سننا چاہیے۔‏ جب نئے مبشر بات‌چیت کرنے کے اِس طریقے کو اپنائیں گے تو اِس کے اچھے نتیجے نکلیں گے اور اُنہیں مُنادی کرنے میں زیادہ مزہ آئے گا۔‏

10-‏12.‏ ‏(‏الف)‏ یسوع مسیح نے اُن لوگوں کی مدد کیسے کی جنہوں نے خوش‌خبری میں دلچسپی ظاہر کی؟‏ (‏ب)‏ ہم نئے مبشروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ بائبل کی تعلیم دینے میں مہارت پیدا کریں؟‏

10 خوش‌خبری میں دلچسپی لینے والوں کو تعلیم دیں۔‏ یسوع مسیح بہت مصروف تھے لیکن وہ اُن لوگوں کے لیے وقت نکا‌لتے تھے جو خوش‌خبری میں دلچسپی لیتے تھے۔‏ مثال کے طور پر ایک بار بہت سے لوگ یسوع مسیح کی باتیں سننے کے لیے جھیل پر آئے۔‏ اِن کو دیکھ کر یسوع،‏ پطرس کی کشتی میں بیٹھ گئے اور تعلیم دینے لگے۔‏ اِس موقعے پر وہ پطرس کو بھی ایک اہم بات سکھانا چاہتے تھے۔‏ اُنہوں نے ایک معجزہ کِیا جس کی وجہ سے پطرس نے بہت ساری مچھلیاں پکڑیں۔‏ پھر یسوع مسیح نے اُن سے کہا:‏ ”‏اب سے آپ مچھلیوں کی بجائے اِنسانوں کو جمع کریں گے۔‏“‏ یہ سب کچھ دیکھ کر اور سُن کر پطرس اور اُن کے ساتھی ”‏اپنی کشتیوں کو واپس کنارے پر لے آئے اور سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یسوع کی پیروی کرنے لگے۔‏“‏—‏لُو 5:‏1-‏11‏۔‏

11 نیکُدیمس،‏ یسوع مسیح کی تعلیم میں دلچسپی لینے لگے۔‏ لیکن چونکہ وہ یہودیوں کی عدالتِ‌عظمیٰ کے ایک رُکن تھے اِس لیے اُنہیں ڈر تھا کہ اگر وہ کُھلے عام یسوع مسیح سے بات‌چیت کریں گے تو لوگ کیا کہیں گے۔‏ لہٰذا وہ رات کے وقت یسوع مسیح سے ملنے کے لیے آئے۔‏ یسوع نے اُن کے لیے وقت نکا‌لا اور اُنہیں اہم تعلیمات سکھائیں۔‏ (‏یوح 3:‏1،‏ 2‏)‏ ہم اِن واقعات سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ خدا کے بیٹے نے لوگوں کو تعلیم دینے اور اُن کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے وقت نکا‌لا۔‏ اِسی طرح جب ہمارے علا‌قے میں لوگ بادشاہت کے پیغام میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں تو ہمیں اُن سے دوبارہ ملنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اِن کو بائبل کورس کرانے کے لیے وقت نکا‌لنا چاہیے۔‏

12 ہمیں نئے مبشروں کے ساتھ مل کر مُنادی کا کام کرنا چاہیے تاکہ وہ بائبل کی تعلیم دینے میں مہارت پیدا کریں۔‏ ہم اُنہیں بتا سکتے ہیں کہ اُن لوگوں سے دوبارہ ملنا کتنا اہم ہے جو خوش‌خبری میں تھوڑی سی بھی دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔‏ جب ہم خود واپسی ملا‌قاتیں کرتے ہیں یا بائبل کورس کرانے جاتے ہیں تو ہم نئے مبشروں کو اپنے ساتھ لے کر جا سکتے ہیں۔‏ اِس طرح کی تربیت اور حوصلہ‌افزائی سے نئے مبشروں میں بھی واپسی ملا‌قاتیں کرنے اور بائبل کورس کرانے کا شوق پیدا ہوگا۔‏ وہ یہ بھی سیکھیں گے کہ اُنہیں صبر سے کام لینا چاہیے اور لوگوں سے دوبارہ ملنے کی کوششوں کو جاری رکھنا چاہیے۔‏—‏گل 5:‏22‏؛‏ بکس  ‏”‏صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے“‏ کو دیکھیں۔‏

دوسروں کو بہن بھائیوں کی خدمت کرنا سکھائیں

13،‏ 14.‏ ‏(‏الف)‏ آپ اُن لوگوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں جن کے بارے میں بائبل میں بتایا گیا ہے کہ اُنہوں نے دوسروں کی خدمت کی؟‏ (‏ب)‏ آپ نئے مبشروں،‏ بچوں اور نوجوانوں کو بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏

13 یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم ”‏ایک دوسرے سے دل کی گہرائی سے محبت کریں“‏ اور ایک دوسرے کی خدمت کریں۔‏ ‏(‏1-‏پطرس 1:‏22؛‏ لُوقا 22:‏24-‏27 کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل میں لکھا ہے کہ خدا کے بیٹے نے دوسروں کی خدمت کی،‏ یہاں تک کہ اُن کے لیے اپنی جان بھی دے دی۔‏ (‏متی 20:‏28‏)‏ بائبل میں ڈورکس کا بھی ذکر کِیا گیا ہے جو ”‏نیک کام کرنے اور خیرات دینے میں پیش پیش رہتی تھیں۔‏“‏ (‏اعما 9:‏36،‏ 39‏)‏ اِس میں روم میں رہنے والی مریم کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جنہوں نے وہاں کے مسیحیوں کے لیے ”‏سخت محنت“‏ کی۔‏ (‏روم 16:‏6‏)‏ واقعی اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنا بہت اہم ہے۔‏ لیکن ہم نئے مبشروں،‏ بچوں اور نوجوانوں کو ایسا کرنے کی اہمیت کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏

دوسروں کو بہن بھائیوں کی خدمت کرنے کی اہمیت سکھائیں۔‏ (‏پیراگراف 13 اور 14 کو دیکھیں۔‏)‏

14 پُختہ مسیحی جب بیمار یا بوڑھے بہن بھائیوں سے ملنے  جاتے  ہیں تو وہ نئے مبشروں کو اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں۔‏ اگر مناسب ہو تو والدین ایسے موقعوں پر اپنے بچوں کو بھی ساتھ لے جا سکتے ہیں۔‏ اگر کلیسیا میں ایسے بوڑھے بہن بھائی ہیں جنہیں مدد کی ضرورت ہے تو بزرگ نئے مبشروں اور نوجوانوں کے ساتھ مل کر اُن کے لیے کھانا فراہم کر سکتے ہیں اور اُن کے گھر کی صفائی اور مرمت کر سکتے ہیں۔‏ اِس طرح بچے،‏ نوجوان اور نئے مبشر سیکھیں گے کہ اُنہیں دوسروں کا سوچنا اور اُن کا خیال رکھنا چاہیے۔‏ ذرا ایک بزرگ کی مثال پر غور کریں۔‏ جب بھی وہ دیہاتوں میں مُنادی کرنے کے لیے جاتا تھا تو وہ وہاں کے بہن بھائیوں کی بھی خیر خبر لینے جاتا تھا۔‏ اِن موقعوں پر اکثر اُس کے ساتھ ایک جوان بھائی ہوتا تھا۔‏ اِس جوان بھائی نے اُس بزرگ سے سیکھا کہ اُسے کلیسیا کے ہر فرد کا خیال رکھنا چاہیے۔‏—‏روم 12:‏10‏۔‏

15.‏ یہ اہم کیوں ہے کہ بزرگ کلیسیا میں بھائیوں کی تربیت کریں؟‏

15 یہوواہ خدا نے کلیسیا میں تعلیم دینے کی ذمےداری مردوں کو دی ہے۔‏ اِس لیے یہ بہت اہم ہے کہ بھائی تقریر دیتے وقت مہارت سے تعلیم دینا سیکھیں۔‏ اگر آپ ایک بزرگ ہیں تو کیا آپ ایک ایسے خادم کی مدد کر سکتے ہیں جو تقریر تیار کر رہا ہے؟‏ مثال کے طور پر جب وہ تقریر کی مشق کرتا ہے تو کیا آپ اِسے سُن سکتے ہیں؟‏ آپ کی مدد سے وہ خدا کے کلام سے تعلیم دینے میں مہارت حاصل کر سکے گا۔‏—‏نحم 8:‏8‏۔‏

16،‏ 17.‏ ‏(‏الف)‏ پولُس رسول نے تیمُتھیُس کی تربیت کیسے کی؟‏ (‏ب)‏ بزرگ کلیسیا کے خادموں کی اچھی تربیت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

16 کلیسیا میں گلّہ‌بانوں کی اشد ضرورت ہے۔‏ اِس لیے بھائیوں کی تربیت کرنا بہت ضروری ہے تاکہ وہ مستقبل میں گلّہ‌بانوں کے طور پر خدمت کر سکیں۔‏ پولُس رسول نے تیمُتھیُس کی تربیت کی اور اُنہیں بتایا کہ وہ دوسروں کی تربیت کیسے کر سکتے ہیں۔‏  اُنہوں  نے  لکھا:‏  ”‏بیٹا،‏ اُس عظیم رحمت کے ذریعے جس کا تعلق مسیح یسوع سے ہے،‏ طاقت حاصل کرتے رہیں۔‏ وفادار آدمیوں کو وہ باتیں سکھائیں جو آپ نے مجھ سے سنی ہیں اور جن کی بہت سے گواہوں نے تصدیق کی ہے۔‏ اِس طرح وہ دوسروں کو تعلیم دینے کے لائق بنیں گے۔‏“‏ (‏2-‏تیم 2:‏1،‏ 2‏)‏ تیمُتھیُس نے اُس وقت بہت کچھ سیکھا جب اُنہوں نے پولُس رسول کے ساتھ مل کر خدا کی خدمت کی۔‏ پھر اُنہوں نے اُن باتوں پر عمل کِیا جو اُنہوں نے سیکھی تھیں۔‏ یوں وہ مُنادی کے کام میں اپنی کارکردگی میں بہتری لائے اور کلیسیا میں بہن بھائیوں کے بھی زیادہ کام آئے۔‏—‏2-‏تیم 3:‏10-‏12‏۔‏

17 پولُس رسول نے تیمُتھیُس کے ساتھ بہت زیادہ وقت گزارا کیونکہ وہ تیمُتھیُس کی اچھی تربیت کرنا چاہتے تھے۔‏ (‏اعما 16:‏1-‏5‏)‏ بزرگ بھی پولُس رسول کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔‏ جب وہ بہن بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرنے کے لیے جاتے ہیں تو وہ خادموں کو اپنے ساتھ لے کر جا سکتے ہیں بشرطیکہ یہ مناسب ہو۔‏ اِس طرح خادم دیکھ سکیں گے کہ بزرگ کیسے تعلیم دیتے ہیں اور وہ بزرگوں کے ایمان،‏ صبر اور محبت پر بھی غور کر سکیں گے۔‏ یوں اُن کے دل میں اِن بزرگوں کی طرح بننے کی خواہش پیدا ہوگی اور وہ مستقبل میں ’‏خدا کے گلّے‘‏ کے اچھے گلّہ‌بان بنیں گے۔‏—‏1-‏پطر 5:‏2‏۔‏

تربیت دینے کی اہمیت

18.‏ خدا کی خدمت کے سلسلے میں دوسروں کی تربیت کرنا اِتنا اہم کیوں ہے؟‏

18 آج‌کل ایسے لوگوں کی بڑی ضرورت ہے جو مہارت سے مُنادی کا کام کر سکیں اور ایسے بھائیوں کی بھی ضرورت ہے جو کلیسیا کی اچھی پیشوائی کر سکیں۔‏ اِس لیے بہن بھائیوں کی تربیت کرنا بہت اہم ہے۔‏ اِس سلسلے میں اُس مثال پر آج بھی عمل کِیا جا سکتا ہے جو یسوع مسیح اور پولُس رسول نے قائم کی تھی۔‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ اُس کے بندوں کی اِس طرح سے تربیت کی جائے کہ وہ اپنی ذمےداریوں کو اچھی طرح سے نبھا سکیں۔‏ اُس نے پُختہ مسیحیوں کو یہ شرف دیا ہے کہ وہ کم تجربہ‌کار مسیحیوں کی مدد کریں تاکہ وہ بھی کلیسیا میں ذمےداریاں اُٹھانے کے لائق بن سکیں۔‏ جوں‌جوں دُنیا کا خاتمہ نزدیک آتا جائے گا،‏ اِس طرح کی تربیت کی اہمیت بڑھتی جائے گی کیونکہ ابھی بہت کام باقی ہے۔‏

19.‏ آپ کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ دوسروں کی تربیت کرنے کے سلسلے میں آپ کی کوششیں کامیاب ہوں گی؟‏

19 یہ سچ ہے کہ دوسروں کی تربیت کرنا محنت‌طلب کام  ہے  اور اِس میں وقت بھی لگتا ہے لیکن یہوواہ خدا اور اُس کا بیٹا ہماری مدد کریں گے اور ہمیں دانش‌مندی عطا کریں گے تاکہ ہم اچھی تربیت دے سکیں۔‏ پھر جب ہم دیکھیں گے کہ وہ لوگ جن کو ہم نے تربیت دی ہے،‏ کلیسیا میں ”‏سخت محنت اور پوری کوشش“‏ کر رہے ہیں تو ہمیں خوشی ملے گی۔‏ (‏1-‏تیم 4:‏10‏)‏ آئیں،‏ اپنے عظیم خدا کی خدمت میں بہتری لانے کی بھرپور کوشش کرتے رہیں۔‏

^ ‏[‏1]‏ ‏(‏پیراگراف 7)‏ اِن ہدایتوں میں سے کچھ یہ ہیں:‏ (‏1)‏ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتائیں؛‏ (‏2)‏ اِس بات پر بھروسا رکھیں کہ یہوواہ خدا آپ کی ضروریات پوری کرے گا؛‏ (‏3)‏ لوگوں کے ساتھ بحث‌وتکرار نہ کریں؛‏ (‏4)‏ مخالفوں کا سامنا کرتے وقت خدا پر بھروسا رکھیں اور (‏5)‏ لوگوں سے نہ ڈریں۔‏