مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

بائبل میں قسم کھانے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

قسم کھانا ایک بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے۔ جو شخص قسم کھاتا ہے، وہ اکثر خدا کو گواہ بنا کر کسی کام کو کر‌نے کا وعدہ کر‌تا ہے۔ قسم یا تو زبانی یا پھر لکھ کر بھی کھائی جا سکتی ہے۔‏

شاید کچھ لوگ سوچیں کہ قسم کھانا غلط ہے کیونکہ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏بالکل قسم نہ کھائیں، .‏ .‏ .‏ آپ کی ہاں کا مطلب ہاں ہو اور آپ کی نہیں کا مطلب نہیں کیونکہ جو کچھ اِس کے علاوہ ہے، شیطان کی طرف سے ہے۔“‏ (‏متی 5:‏33-‏37‏)‏ بےشک یسوع یہ جانتے تھے کہ موسیٰ کی شریعت میں کچھ معاملوں میں بنی اِسرائیل سے یہ توقع کی گئی کہ وہ قسم کھائیں۔ اور خدا کے اِن بندوں نے ایسا کِیا بھی۔ (‏پید 14:‏22، 23؛‏ خر 22:‏10، 11‏)‏ وہ یہ بھی جانتے تھے کہ یہوواہ نے بھی کچھ موقعوں پر قسم کھائی۔ (‏عبر 6:‏13-‏17‏)‏ تو یسوع مسیح یہ نہیں کہہ رہے تھے کہ ہمیں کبھی بھی قسم نہیں کھانی چاہیے۔ اِس کی بجائے وہ اِس بات سے منع کر رہے تھے کہ ہمیں چھوٹی موٹی باتوں پر اور بِلاوجہ قسم نہیں کھانی چاہیے۔ ہمیں ہمیشہ اپنے وعدوں کو پورا کر‌نا چاہیے کیونکہ یہوواہ ہم سے یہی چاہتا ہے۔‏

تو اگر آپ سے قسم اُٹھانے کو کہا جاتا ہے تو آپ کو کیا کر‌نا چاہیے؟ سب سے پہلے تو آپ کو یہ دیکھ لینا چاہیے کہ جس بات کی آپ قسم کھانے جا رہے ہیں، آپ اُسے پورا بھی کر سکتے ہیں یا نہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے تو اچھا ہوگا کہ آپ قسم نہ کھائیں۔ خدا کے کلام میں ہم سے کہا گیا ہے:‏ ”‏تیرا منت نہ ماننا اِس سے بہتر ہے کہ تُو منت مانے اور ادا نہ کر‌ے۔“‏ (‏واعظ 5:‏5‏)‏ اِس کے بعد بائبل کے ایسے اصولوں پر غور کر‌یں جو اُس قسم پر لاگو ہوتے ہیں جو آپ اُٹھانے والے ہیں اور پھر اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کر‌یں۔ آئیں، اِس سلسلے میں بائبل کے کچھ اصولوں پر غور کر‌یں۔‏

کچھ قسمیں خدا کی مرضی کے خلاف نہیں ہوتیں۔‏ مثال کے طور پر یہوواہ کے گواہوں میں لڑکا اور لڑکی شادی کر‌تے وقت ایک دوسرے سے عہدوپیمان کر‌تے ہیں۔ یہ عہدوپیمان ایک طرح سے قسم ہوتے ہیں۔ دُلہا اور دُلہن خدا اور لوگوں کے سامنے ایک دوسرے سے وعدہ کر‌تے ہیں کہ ’‏جب تک وہ دونوں زند‌ہ ہیں،‘‏ وہ ایک دوسرے سے پیارومحبت سے پیش آئیں گے اور ایک دوسرے کی عزت کر‌یں گے۔ (‏دوسرے جوڑے شادی کر‌تے وقت شاید یہ الفاظ تو نہ کہیں لیکن وہ پھر بھی خدا کے سامنے عہدوپیمان کر‌تے ہیں۔)‏ اِس کے بعد دُلہا اور دُلہن شوہر اور بیوی بن جاتے ہیں اور اُن کی شادی عمر بھر کا بندھن بن جاتی ہے۔ (‏پید 2:‏24؛‏ 1-‏کُر 7:‏39‏)‏ شادی کے عہدوپیمان باند‌ھنا بالکل مناسب ہے اور خدا کی مرضی کے مطابق ہے۔‏

کچھ قسمیں خدا کی مرضی کے خلاف ہوتی ہیں۔‏ ایک سچا مسیحی کبھی بھی ایسی قسم نہیں کھائے گا جس میں وہ یہ وعدہ کر‌ے کہ وہ اپنے ملک کے لیے لڑے گا یا یہوواہ کی عبادت کر‌نا چھوڑ دے گا۔ ایسا کر‌نے سے وہ خدا کے حکموں کو توڑ رہا ہوگا۔ مسیحیوں کو ”‏دُنیا کا حصہ نہیں“‏ ہونا چاہیے اِس لیے وہ جنگوں اور سیاسی لڑائیوں میں شامل نہیں ہوتے۔—‏یوح 15:‏19؛‏ یسع 2:‏4؛‏ یعقو 1:‏27‏۔‏

کچھ قسموں کے سلسلے میں ایک مسیحی اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کر سکتا ہے کہ وہ اِن قسموں کو کھائے گا یا نہیں۔‏ کبھی کبھار جب ہم کوئی قسم اُٹھانے کا سوچ رہے ہوتے ہیں تو ہمیں یسوع مسیح کی اِس بات پر گہرائی سے سوچ بچار کر‌نی چاہیے:‏ ”‏جو چیزیں قیصر کی ہیں، قیصر کو دیں لیکن جو چیزیں خدا کی ہیں، خدا کو دیں۔“‏—‏لُو 20:‏25‏۔‏

فرض کر‌یں کہ ایک مسیحی کسی ملک کی شہریت یا پاسپورٹ حاصل کر‌نا چاہتا ہے اور اُسے پتہ چلتا ہے کہ اِس کے لیے اُسے قسم اُٹھانی پڑے گی۔ اگر اُس ملک میں قسم اُٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ مسیحی ایسے کام کر‌نے کا وعدہ کر‌ے جو خدا کے حکموں سے ٹکراتے ہیں تو وہ مسیحی بائبل سے تربیت‌یافتہ ضمیر کی وجہ سے یہ قسم نہیں اُٹھائے گا۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ اُس ملک کی حکومت اُس مسیحی کو یہ اِجازت دے کہ وہ قسم اُٹھاتے وقت اپنے ضمیر کے مطابق الفاظ میں ردوبدل کر‌ے۔‏

اِس طرح وہ مسیحی رومیوں 13:‏1 میں لکھے اصول پر عمل کر رہا ہوگا جہاں لکھا ہے:‏ ”‏ہر شخص حاکموں کا تابع‌دار ہو۔“‏ تو ایک مسیحی یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ ایسے کاموں کی قسم اُٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے جن کی خدا پہلے سے ہی مسیحیوں سے توقع کر‌تا ہے۔‏

ایک مسیحی کو اُس وقت بھی بائبل سے تربیت‌یافتہ ضمیر کے مطابق فیصلہ کر‌نا چاہیے جب قسم اُٹھانے کے لیے اُس کے سامنے کوئی چیز رکھی جاتی ہے یا اُسے کوئی خاص اِشارہ کر‌نے کو کہا جاتا ہے۔ قدیم زمانے میں رومی اور سکوتی کسی شخص کے بارے میں گواہی دیتے وقت اپنی تلواروں کی قسم کھاتے تھے جو جنگ کے خدا کی علامت تھی۔ یونانی قسم کھاتے وقت آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھاتے تھے۔ اِس طرح وہ یہ ثابت کر‌تے تھے کہ ایک ایسی طاقت موجود ہے جو یہ دیکھ رہی ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں اور اِنسان اُس کے حضور جواب‌دہ ہیں۔‏

بےشک خدا کا کوئی بھی بندہ قومی علامتوں کی قسم نہیں کھائے گا کیونکہ وہ جھوٹے مذہب سے تعلق رکھتی ہیں۔ لیکن اگر عدالت میں آپ سے کہا جا تا ہے کہ آپ بائبل پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائیں کہ آپ سچی گواہی دے رہے ہیں تو آپ کیا کر‌یں گے؟ ایسی صورت میں آپ ایسا کر‌نے کا فیصلہ کر سکتے ہیں کیونکہ بائبل میں خدا کے کچھ ایسے بندوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جنہوں نے کوئی خاص اِشارہ کر کے قسم کھائی۔ (‏پید 24:‏2، 3،‏ 9؛‏ 47:‏29-‏31‏)‏ مگر یہ بات یاد رکھنا بہت ضروری ہے کہ جب آپ اِس طرح سے قسم کھاتے ہیں تو آپ خدا کے حضور قسم کھا رہے ہوتے ہیں کہ آپ سچ بولیں گے۔ آپ کو اُن سوالوں کے سچ سچ جواب دینے کی پہلے سے تیاری کر‌نی چاہیے جو آپ سے پوچھے جا سکتے ہیں۔‏

ہم یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کی بہت قدر کر‌تے ہیں۔ اِس لیے کوئی قسم اُٹھانے سے پہلے ہمیں دُعا کر‌نی چاہیے اور خوب سوچ بچار کر‌نی چاہیے تاکہ ہم اِس بات کی تسلی کر لیں کہ ہم بائبل کا کوئی حکم تو نہیں توڑ رہے۔ اگر آپ کوئی قسم کھانے کا فیصلہ کر‌تے ہیں تو اِسے ضرور پورا کر‌یں۔—‏1-‏پطر 2:‏12‏۔‏