نوجوانوں کا سوال
کیا مجھے دوسروں میں گھلنے ملنے کے لیے اُن جیسا بننے کی کوشش کرنی چاہیے؟
”آپ کو دوسروں میں گھلنے ملنے کے لیے اُن جیسا بننا پڑتا ہے ورنہ نہ تو آپ کا کوئی دوست ہوتا ہے، نہ کوئی زندگی اور نہ ہی کوئی مستقبل۔ کوئی آپ کو پوچھتا بھی نہیں اور آپ بالکل اکیلے رہ جاتے ہیں۔“—کارل۔
کیا آپ سوچ رہے ہیں کہ کارل نے یہ بات بہت بڑھا چڑھا کر کہی ہے؟ شاید آپ صحیح سوچ رہے ہیں۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ بہت سے نوجوان کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہو جاتے ہیں تاکہ اُن نتائج سے بچ سکیں جن کا کارل نے ذکر کِیا ہے۔ کیا آپ بھی اپنے ساتھیوں میں گھلنے ملنے کے لیے اُن جیسا بننے کی کوشش کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہ مضمون اِس مسئلے کا بہتر حل تلاش کرنے میں آپ کی مدد کرے گا۔
لوگ دوسروں میں گھلنے ملنے کے لیے اُن جیسا بننے کی کوشش کیوں کرتے ہیں؟
وہ نہیں چاہتے کہ دوسرے اُنہیں خود سے الگ کر دیں۔ ”مَیں نے سوشل میڈیا پر اپنے کچھ ساتھیوں کی تصویریں دیکھیں جو میرے بغیر کہیں گئے تھے۔ میرے ذہن میں خیال آیا کہ مجھے ساتھ لے جانے میں کیا بُرائی تھی۔ مَیں یہ سوچ سوچ کر پاگل ہو رہی تھی کہ مَیں اُن کو اچھی ہی نہیں لگتی۔“—نیٹلی۔
ذرا سوچیں: کیا آپ نے کبھی محسوس کِیا ہے کہ کسی خاص گروپ کے لوگوں نے آپ کو خود سے الگ کر دیا ہے؟ کیا آپ نے اُن لوگوں میں گھلنے ملنے کے لیے خود میں کوئی تبدیلی کی؟ اگر ہاں تو کون سی؟
وہ نہیں چاہتے کہ وہ دوسروں سے فرق نظر آئیں۔ ”میرے امی ابو نے مجھے موبائل رکھنے کی اِجازت نہیں دی ہوئی۔ جب بچے مجھ سے میرا نمبر مانگتے ہیں اور مَیں اُنہیں بتاتی ہوں کہ میرے پاس موبائل نہیں ہے تو وہ اِتنے حیران ہو کر کہتے ہیں: ”کیا؟ تُم کتنے سال کی ہو؟“ جب مَیں اُنہیں بتاتی ہوں کہ مَیں 13 سال کی ہوں تو وہ بڑی عجیب نظروں سے مجھے دیکھتے ہیں۔“—میری۔
ذرا سوچیں: آپ کے امی ابو نے آپ پر ایسی کون سی پابندی لگائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے آپ کو لگتا ہے کہ آپ دوسروں سے فرق ہیں؟ آپ اِس صورتحال سے کیسے نمٹتے ہیں؟
وہ نہیں چاہتے کہ اُن پر دھونس جمائی جائے۔ ”سکول میں بچے اُن بچوں کو پسند نہیں کرتے جو اُن جیسے کام نہیں کرتے یا اُن کی طرح بات نہیں کرتے۔ یہاں تک کہ وہ اُن کو بھی پسند نہیں کرتے جو کسی فرق مذہب کے ہوتے ہیں۔ اگر آپ دوسروں سے فرق ہیں تو آپ آسانی سے ایسے بچوں کی نظروں میں آ سکتے ہیں جو دوسروں پر دھونس جماتے ہیں۔“—اولیویا۔
ذرا سوچیں: کیا آپ کو کبھی دوسروں سے فرق ہونے کی وجہ سے بُرے سلوک کا سامنا ہوا ہے؟ اگر ہاں تو آپ نے اُس صورتحال میں کیا کِیا؟
وہ نہیں چاہتے کہ اُن کے دوست اُنہیں چھوڑ دیں۔ ”مَیں جس بھی طرح کے بچوں میں ہوتی تھی، اُنہی کے جیسا بننے کی کوشش کرتی تھی۔ مَیں ویسے ہی بات کرنے لگتی تھی جیسے وہ کر رہے ہوتے تھے۔ مَیں ایسی باتوں پر بھی ہنستی تھی جو ہنسنے والی نہیں ہوتی تھیں۔ یہاں تک کہ جب دوسرے بچے کسی کا مذاق اُڑاتے تھے تو مَیں بھی اُن کے ساتھ مل جاتی تھی حالانکہ مجھے پتہ ہوتا تھا کہ اِس سے دوسرے شخص کو بہت تکلیف پہنچ رہی ہے۔“—ریچل۔
ذرا سوچیں: آپ کے لیے یہ بات کتنی ضروری ہے کہ آپ کے ہمعمر آپ کو پسند کریں؟ کیا آپ نے کبھی اُن میں گھلنے ملنے کے لیے اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش کی ہے؟
اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں
اگر آپ دوسروں میں گھلنے ملنے کے لیے اُن کی نقل کرنے کی کوشش کریں گے تو اِس کا نتیجہ اُلٹا بھی نکل سکتا ہے۔ وہ کیسے؟ لوگ اکثر یہ بھانپ لیتے ہیں کہ آپ دِکھاوا کر رہے ہیں۔ 20 سالہ برائن کہتے ہیں: ”جب مَیں اپنے ہمجماعتوں میں گھلنے ملنے کے لیے وہ بننے کی کوشش کرتا ہوں جو مَیں اصل میں نہیں ہوں تو اُن میں اور مجھ میں فرق اَور نمایاں ہو جاتا ہے۔ مَیں سمجھ گیا ہوں کہ آپ کو باہر سے بھی ویسا ہی ہونا چاہیے جیسے آپ اندر سے ہیں کیونکہ جب آپ کچھ اَور بننے کی کوشش کرتے ہیں تو لوگ سمجھ جاتے ہیں۔“
بہتر حل: اِس بات پر غور کریں کہ آپ کے لیے کون سی باتیں زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”معلوم کرتے رہیں کہ کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں۔“ (فِلپّیوں 1:10) خود سے پوچھیں: ”زیادہ اہم کیا ہے: اُن لوگوں میں گھلنا ملنا جو میرے جیسے معیاروں پر نہیں چلتے یا ویسا ہی نظر آنا جیسا مَیں اصل میں ہوں؟“
”دوسروں جیسا بننے کی کوشش کرنا بےکار ہے۔ اِس سے نہ تو لوگ آپ کو زیادہ پسند کرنے لگیں گے اور نہ ہی آپ زیادہ بہتر اِنسان بن پائیں گے۔“—جیمز۔
اگر آپ دوسروں میں گھلنے ملنے کے لیے اُن جیسا بننے کی کوشش کریں گے تو آپ کی اپنی شخصیت دب جائے گی۔ یوں آپ ایک ایسے شخص بن جائیں گے جو دوسروں کو خوش کرنے کے لیے اُن کے اِشاروں پر ناچتا ہے۔ جیریمی نامی ایک نوجوان نے کہا: ”مَیں کسی گروپ کے نوجوانوں میں گھلنے ملنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتا تھا، ایسے کام بھی جن کی وجہ سے مَیں بدنام ہو سکتا تھا۔ اِس چکر میں میری اپنی کوئی مرضی نہیں رہی اور مَیں دوسروں کے ہاتھ کی کٹھپتلی بن گیا۔“
بہتر حل: آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ آپ کن قدروں کے مطابق زندگی گزاریں گے اور پھر آپ کو اُن قدروں کے مطابق جینا بھی چاہیے۔ یوں آپ ایک گرگٹ کی طرح نہیں ہوں گے جو اپنے ماحول کے مطابق رنگ بدل لیتا ہے۔ اِسی لیے پاک کلام میں لکھا ہے: ”بُرائی کرنے کے لئے کسی بِھیڑ کی پیروی نہ کرنا۔“—خروج 23:2۔
”مَیں کوشش کرتی کہ مَیں ویسی ہی موسیقی سنوں، ویسی ہی گیمز کھیلوں، ویسے ہی کپڑے پہنوں، ویسے ہی پروگرام دیکھوں اور ویسا ہی میکاپ کروں جیسا میرے ساتھ والی لڑکیاں کرتی تھیں۔ مَیں ہوبہو اُن جیسی بننا چاہتی تھی۔ مجھے لگتا ہے کہ نہ صرف اُن کو بلکہ سب کو اور مجھے خود بھی اندازہ تھا کہ مَیں اصل میں ایسی نہیں ہوں۔ اِس سب کا نتیجہ یہ نکلا کہ مجھے اپنا آپ خالی خالی اور اکیلا محسوس ہونے لگا۔ مجھے اپنی کوئی سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی کہ مَیں کیا ہوں اور کیا نہیں۔ میری شخصیت بالکل ختم ہو گئی تھی۔ اِس تجربے نے مجھے یہ سکھایا کہ آپ دوسروں میں گھلنے ملنے کے لیے ہر کسی جیسا نہیں بن سکتے اور نہ ہی یہ ممکن ہے کہ سب لوگ آپ کو پسند کریں۔ لیکن اِس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ آپ کو دوست بنانے کی کوشش چھوڑ دینی چاہیے۔ بس صبر سے کام لیں اور یاد رکھیں کہ دوست بنانے اور خود کو پہچاننے میں وقت لگتا ہے۔“—میلنڈا۔
اگر آپ دوسروں میں گھلنے ملنے کے لیے اُن جیسا بننے کی کوشش کریں گے تو آپ کی عادتیں بگڑ سکتی ہیں۔ کرِس نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ اُن کے ایک کزن کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا۔ وہ کہتے ہیں: ”اُس نے دوسروں میں گھلنے ملنے کے لیے وہ کام بھی کرنے شروع کر دیے جو وہ شاید ویسے نہ کرتا، مثلاً منشیات اِستعمال کرنا۔ کرتے کرتے اُسے منشیات کی لت لگ گئی اور اِس چیز نے اُس کی زندگی تقریباً برباد کر دی۔“
بہتر حل: ایسے لوگوں سے دُور رہیں جن کی باتوں اور کاموں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اچھی قدروں کے مطابق زندگی نہیں گزار رہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائے گا۔“—امثال 13:20۔
”کبھی کبھار یہ اچھا ہوتا ہے کہ آپ دوسروں میں گھلنے ملنے کی کوشش کریں۔ لیکن اِس کے لیے آپ کو کبھی بھی کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس کے بارے میں آپ جانتے ہیں کہ وہ غلط ہے۔ جو لوگ آپ کے اچھے دوست ثابت ہو سکتے ہیں، وہ آپ کو ویسے ہی قبول کریں گے جیسے آپ اصل میں ہیں۔“—میلانی۔
مشورہ: جب لوگوں سے دوستی کرنے کی بات آتی ہے تو صرف یہ نہ دیکھیں کہ کس کی پسند ناپسند آپ کی پسند ناپسند سے ملتی ہے۔ اِس کی بجائے ایسے لوگوں سے دوستی کریں جو آپ کی طرح خدا کو خوش کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور اچھے بُرے کے سلسلے میں آپ جیسے معیاروں پر چلتے ہیں۔