نوجوانوں کا سوال
کیا گالیاں دینا واقعی بُری بات ہے؟
”مجھے گندی زبان سننے کی اِتنی عادت ہو گئی ہے کہ اب اِسے سُن کر مجھے بُرا نہیں لگتا۔ مجھے کوئی فرق ہی نہیں پڑتا۔“—کرسٹوفر، عمر 17 سال۔
”جب مَیں چھوٹی تھی تو مَیں بہت گالیاں دیتی تھی۔ یہ عادت بڑی آسانی سے پڑ جاتی ہے لیکن اِسے چھوڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔“—ربیقہ، عمر 19 سال۔
آپ کے لیے سوال
جب دوسرے گالیاں دیتے ہیں تو آپ کو کیسا لگتا ہے؟
مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میرے لیے یہ عام سی بات ہے۔
مجھے تھوڑا بُرا لگتا ہے۔ لیکن مَیں برداشت کر لیتا ہوں۔
مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا۔ مَیں اِسے برداشت نہیں کر سکتا۔
کیا آپ گالیاں دیتے ہیں؟
بالکل نہیں
کبھی کبھی
اکثر
آپ کے خیال میں گندی زبان اِستعمال کرنے کا معاملہ کتنا بڑا ہے؟
معمولی
سنجیدہ
یہ معاملہ اِتنا اہم کیوں ہے؟
کیا آپ کی نظر میں گالیاں دینا ایک سنجیدہ معاملہ ہے؟ شاید آپ کہیں: ”یہ کوئی اِتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ دُنیا میں اِس سے زیادہ بڑے بڑے مسئلے ہیں۔ ویسے بھی ہر کوئی گالیاں دیتا ہے۔“ کیا یہ بات سچ ہیں؟
آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن بہت سے لوگ ایسے ہیں جو گندی زبان اِستعمال نہیں کرتے۔ اُن کے پاس گندی زبان اِستعمال نہ کرنے کی کئی وجوہات ہیں جن کے بارے میں دوسرے لوگ سوچتے تک نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر:
آپ کی باتوں سے آپ کی شخصیت کا پتہ چلتا ہے۔ آپ کی بات چیت سے پتہ چلتا ہے کہ آپ اصل میں کس طرح کے اِنسان ہیں۔ اگر آپ گندی زبان اِستعمال کرتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ دوسروں کے احساسات کا لحاظ نہیں رکھتے۔ کیا آپ سچ میں اِس طرح کے اِنسان ہیں؟
پاک کلام میں لکھا ہے: ”جو چیزیں اِنسان کے مُنہ سے نکلتی ہیں، وہ دل سے آتی ہیں۔“—متی 15:18۔
گالی گلوچ کی وجہ سے لوگ آپ کے بارے میں غلط سوچ اپنا سکتے ہیں۔ کتاب ”گندی زبان پر قابو پائیں“ (انگریزی میں دستیاب) میں لکھا ہے: ”ہمارے بات کرنے کے طریقے سے پتہ چل سکتا ہے کہ ہمارے دوست کس طرح کے ہوں گے، ہمارے گھر والے اور ہمارے ساتھ کام کرنے والے ہماری کتنی عزت کریں گے، دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات کیسے ہوں گے، ہم دوسروں پر کس طرح کا اثر ڈالیں گے،ہمیں نوکری ملے گی یا نہیں، ہماری ترقی ہو گی یا نہیں اور اجنبی ہمارے ساتھ کیسے پیش آئیں گے۔“ اِس کتاب میں یہ بھی لکھا ہے: ”اگر آپ کو لگتا ہے کہ گالی گلوچ سے کسی کو مسئلہ نہیں ہوتا تو خود سے پوچھیں: ”اگر آپ گندی زبان اِستعمال نہ کرتے تو کیا دوسروں کے ساتھ آپ کے تعلقات زیادہ بہتر ہوتے؟““
پاک کلام میں لکھا ہے: ”گالی گلوچ ... سے باز رہیں۔“—اِفسیوں 4:31۔
گالی دینے سے آپ سمارٹ نہیں بن جاتے۔ ڈاکٹر ایلکس پیکر نے اپنی کتاب میں لکھا: ”جو لوگ ہر وقت گندی زبان اِستعمال کرتے ہیں، اُن کی باتوں سے دوسروں کو اُکتاہٹ ہوتی ہیں۔“ اُنہوں نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا کہ جو لوگ اپنی بات چیت کے دوران گالی گلوچ کرتے ہیں، وہ ”عقل مندی،سمجھ داری اور ہمدردی سے کام نہیں لیتے۔ اگر آپ لٹکا لٹکا کر بولتے ہیں، آپ کی زبان صاف نہیں ہے اور آپ بغیر سوچے سمجھے بولتے ہیں تو اِس کا اثر آپ کی سوچ پر پڑتا ہے۔“
پاک کلام میں لکھا ہے: ”آپ کے مُنہ سے کوئی بُری بات نہ نکلے۔“—اِفسیوں 4:29۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
منصوبہ بنائیں۔ تقریباً ایک مہینے تک کوشش کریں کہ آپ گندی زبان اِستعمال نہیں کریں گے۔ آپ کسی چارٹ یا کیلنڈر پر لکھ سکتے ہیں کہ آپ نے کب گندی زبان اِستعمال کی اور کب نہیں۔ لیکن اپنے اِرادے پر قائم رہنے کے لیے شاید آپ کو کچھ اَور بھی قدم اُٹھانے پڑیں۔ مثال کے طور پر:
ایسی تفریح سے دُور رہیں جو آپ کی سوچ کو آلودہ کر سکتی ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”بُرے ساتھی اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتے ہیں۔“ (1-کُرنتھیوں 15:33) ہمارے ’ساتھیوں‘ میں صرف لوگ ہی نہیں بلکہ یہ بھی شامل ہے کہ ہم کس طرح کی تفریح کرتے ہیں یعنی ہم کس طرح کی فلمیں دیکھتے ہیں، کس طرح کی ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں اور کس طرح کی موسیقی سنتے ہیں۔ 17سالہ کینتھ کہتے ہیں: ”اکثر ہم اُس گانے کو ساتھ ساتھ گاتے ہیں جو ہمیں پسند ہوتا ہے۔ شاید ہمیں اُس کی دُھن پسند ہو لیکن ہم اِس بات کو نظرانداز کر دیں کہ اُس میں گالی گلوچ شامل ہے۔“
سمجھ داری ظاہر کریں۔ کچھ لوگ اِس لیے گالیاں دیتے ہیں کیونکہ وہ یہ دِکھانا چاہتے ہیں کہ اب وہ بڑے اور سمجھ دار ہو گئے ہیں۔ لیکن یہ سوچ ٹھیک نہیں ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ سمجھ دار لوگ ”اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال کر کے اِسے تیز کرتے ہیں تاکہ اچھے اور بُرے میں تمیز کر سکیں۔“ (عبرانیوں 5:14) وہ دوسروں کو متاثر کرنے کے لیے اپنے معیار نہیں گِراتے۔
جو شخص گندی زبان اِستعمال کرتا ہے، وہ نہ صرف اپنا ذہن گندا کرتا ہے بلکہ سننے والوں کا بھی۔ اور اِس طرح کے لوگ تو دُنیا میں پہلے ہی بہت ہیں۔ کتاب ”گندی زبان پر قابو پائیں“ میں لکھا ہے: ”آپ ایسے لوگوں کی طرح بن کر اُن کی تعداد نہ بڑھائیں۔ اپنی بات چیت سے اپنے اِردگِرد کے ماحول کو صاف رکھنے کی کوشش کریں۔ اِس طرح آپ اپنے بارے میں اچھا محسوس کریں گے اور دوسرے بھی آپ کے بارے میں اچھی رائے رکھیں گے۔“