نوجوانوں کا سوال
مَیں اپنا وزن کیسے کم کر سکتا ہوں؟
کیا مجھے واقعی وزن کم کرنے کی ضرورت ہے؟
کئی نوجوان کہتے ہیں کہ وہ اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ...
بہت سے نوجوان اچھی صحت سے زیادہ اچھا دِکھنے کے بارے میں فکرمند ہوتے ہیں۔ اِن میں سے بعض نوجوان ایسے طریقے اپناتے ہیں جن سے اُنہیں لگتا ہے کہ اُن کا وزن راتوں رات کم ہو جائے گا جیسے کہ وہ ایک یا دو وقت کا کھانا کھانا چھوڑ دیتے ہیں یا وزن کم کرنے والی گولیاں کھاتے ہیں۔ عام طور پر ایسے طریقے بےکار ثابت ہوتے ہیں اور کبھی کبھار تو اِن کا صحت پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے۔
”کچھ لڑکیاں جلدی وزن کم کرنے کے لیے بھوکی رہنے لگتی ہیں۔ لیکن اکثر اِس سے اُن کی صحت کو نقصان پہنچتا ہے اور اِسے ٹھیک ہونے میں بہت وقت لگتا ہے۔“—ہیلی۔
بہت سے ایسے نوجوان جو اپنے وزن کو لے کر فکرمند ہوتے ہیں، دراصل اُن کا وزن بالکل ٹھیک ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اُن کا وزن اُن کے قد اور عمر کے حساب سے بالکل ٹھیک ہو لیکن شاید وہ اِس لیے خود کو موٹا سمجھتے ہیں کیونکہ وہ اپنا موازنہ اپنے ہمعمروں سے یا پھر ٹیوی میں دِکھائے جانے والے لوگوں سے کرتے ہیں جو بڑے دُبلے پتلے ہوتے ہیں۔
”جب مَیں 13 سال کی تھی تو مَیں اپنا موازنہ اپنے دوستوں سے کرتی تھی۔ مجھے لگتا تھا کہ اگر مَیں اُن کی طرح دِکھوں گی تو وہ مجھے زیادہ پسند کریں گے۔ لیکن اِس کا مطلب تھا کہ مَیں اُن کی طرح سُوکھی تیلی لگوں۔“—پاؤلا۔
لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ سچ ہے کہ کچھ نوجوانوں کو واقعی اپنا وزن کم کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی اِدارۂصحت کی رپورٹ کے مطابق ...
دُنیا بھر میں ایسے 34 کروڑ نوجوان موٹاپے کا شکار ہیں جن کی عمریں 5 سے 19 سال کے درمیان ہیں۔
سن 1975ء میں 5 سے 19 سال کے نوجوانوں میں سے صرف 4 فیصد نوجوان موٹاپے کا شکار تھے۔ لیکن 2016ء تک اِن کی تعداد 18 فیصد بڑھ گئی۔
دُنیا کے کئی ملکوں میں لوگ دُبلا پتلا ہونے سے زیادہ موٹا ہونا پسند کرتے ہیں۔
کم آمدنی والے ملکوں میں بھی موٹاپا بہت عام ہے، یہاں تک کہ ایسے گھرانوں میں بھی جہاں صحتبخش کھانا نہیں کھایا جاتا۔
وزن کم کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟
آپ اِن میں سے کون سا طریقہ چُنیں گے:
ایک یا دو وقت کا کھانا چھوڑ دیں۔
ورزش کرنے کے ساتھ ساتھ صحتبخش کھانا کھائیں۔
وزن کم کرنے والی گولیاں کھائیں۔
صحیح جواب: دوسرا طریقہ۔ ورزش کرنے کے ساتھ ساتھ صحتبخش کھانا کھائیں۔
شاید ایک یا دو وقت کا کھانا چھوڑ دینے یا اپنی خوراک میں سے ایک یا دو چیزوں کو بالکل نکال دینے سے ایک شخص کا وزن جلدی گِر جائے۔ لیکن ایسے طریقے اپنانے سے جسم پر اُلٹا اثر پڑتا ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جب آپ دوبارہ سے اپنے معمول کے مطابق کھانے پینے لگیں تو آپ کا وزن پھر سے بڑھ جائے۔
لیکن اگر آپ صحتمند رہنے کا اِرادہ کریں گے تو آپ نہ صرف اچھے دِکھیں گے بلکہ اچھا محسوس بھی کریں گے۔ نفسیات کے ڈاکٹر مائیکل بریڈلی نے ایک کتاب میں لکھا: ”اگر آپ اپنے معمول میں ایسی تبدیلیاں لائیں گے جنہیں آپ آگے بھی برقرار رکھ سکیں تو اِس سے آپ کی صحت پر اچھا اثر پڑے گا اور آپ کو ایسے فائدے ہوں گے جو دیر تک رہیں گے۔“ a اِس سے کیا پتہ چلتا ہے؟ یہ کہ اگر آپ اپنے وزن کو کم کرنا چاہتے ہیں تو یہ نہ سوچیں کہ آپ کو ڈائیٹنگ کرنی ہوگی بلکہ اپنے معمول میں کچھ تبدیلیاں لائیں۔
مَیں کیا کر سکتا ہوں؟
بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ہمیں ”اچھی عادتوں کا مالک ہونا چاہیے“ جس میں مناسب حد تک کھانے پینے کی عادت بھی شامل ہے۔ (1-تیمُتھیُس 3:11) اِس میں تو خاص طور سے یہ کہا گیا ہے کہ ہمیں حد سے زیادہ کھانا کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔ (امثال 23:20؛ لُوقا 21:34) بائبل کے اِن اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے نیچے بتائی گئی باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں تاکہ آپ صحتمند زندگی گزار سکیں:
یہ جاننے کی کوشش کریں کہ صحتبخش کھانے میں کیا کچھ شامل ہے۔
ایسا نہیں کہ آپ کھانے پینے کے حوالے سے خود پر حد سے زیادہ سختی کرنے لگیں۔ لیکن اگر آپ کو اِس بارے میں تھوڑی بہت معلومات ہوگی کہ فلاں خوراک میں کون کون سی غذائیتبخش چیزیں شامل ہے تو آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔ یاد رکھیں کہ صحتبخش کھانا مناسب وزن برقرار رکھنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔
باقاعدگی سے ورزش کریں۔
ایسے کاموں کے بارے میں سوچیں جنہیں ہر روز کرنے سے آپ چست رہیں گے۔ مثال کے طور پر لفٹ سے جانے کی بجائے سیڑھیاں اِستعمال کریں۔ ٹیوی کے آگے بیٹھے رہنے کی بجائے آدھے گھنٹے کے لیے تیز تیز واک کریں۔
فاسٹ فوڈ کی جگہ صحتبخش چیزیں کھائیں۔
ایک نوجوان لڑکی جس کا نام صوفیہ ہے، کہتی ہے: ”مَیں اپنے پاس کھانے کی ایسی چیزیں رکھنے کی کوشش کرتی ہوں جو صحت کے لیے اچھی ہیں جیسے کہ پھل اور سبزیاں وغیرہ۔پھر جب میرا دل کچھ کھانے کو کرتا ہے تو مَیں ایسی چیزیں نہیں کھاتی جن میں غذائیت نہیں ہوتی۔“
آہستہ کھائیں۔
کچھ لوگ اِتنی جلدی جلدی کھاتے ہیں کہ وہ یہ محسوس ہی نہیں کر پاتے کہ اب اُن کے پیٹ میں اَور کھانے کی جگہ نہیں ہے۔ اِس لیے آہستہ آہستہ کھائیں۔ اور اگر آپ کو دوسری بار کھانا لینا ہو تو تھوڑی دیر رُک کر ایسا کریں۔ یوں آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کو اُتنی بھوک نہیں لگی ہوئی تھی جتنا آپ سوچ رہے تھے۔
اِس بات کا حساب رکھیں کہ آپ کی خوراک میں کتنی کیلوریز ہیں۔
کھانے پینے کی چیزیں خریدنے سے پہلے پیکٹ پر لگے لیبل کو دیکھیں کہ اُس میں کتنی کیلوریز ہیں۔ مثال کے طور پر کولڈ ڈرنکس، فاسٹ فوڈ یا میٹھے میں بہت زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں جن سے آپ کا وزن بڑھ سکتا ہے۔
مناسب سوچ رکھیں۔
سارہ جس کی عمر 16 سال ہے، کہتی ہے: ”ایک وقت تو ایسا آیا کہ میرے سر پر بس کیلوریز گننے کی دُھن سوار ہو گئی۔ جب بھی میرے سامنے کھانے کی پلیٹ آتی، مَیں صرف یہی سوچتی کہ اِس میں کتنی کیلوریز ہوں گی۔“ لہٰذا کبھی کبھار ایسی مزےدار چیزیں کھا لینے میں کوئی حرج نہیں جن میں بہت زیادہ کیلوریز ہوں۔
مشورہ: اگر آپ اپنے وزن کو لے کر فکرمند ہیں تو ڈاکٹر کے پاس جائیں۔ وہ آپ کی صحت اور صورتحال کو ذہن میں رکھتے ہوئے آپ کو یہ مشورہ دے سکتا ہے کہ آپ اپنے معمول میں کون سی تبدیلیاں لا سکتے ہیں جو آپ کی صحت کے لیے اچھی ہوں گی۔
a کتاب ”وین تھنگز گیٹ کریزی ودِھ یور ٹین“ سے۔