نوجوانوں کا سوال
مجھے میسج کرنے کے متعلق کیا یاد رکھنا چاہیے؟
:-( گر سوچ سمجھ کر میسج کیے جائیں تو یہ دوستوں کی خیر خبر رکھنے کا اچھا ذریعہ ہوگا۔
:-(اگر بِلاسوچے سمجھے میسج کیے جائیں تو دوستیاں ٹوٹ سکتی ہیں اور ایک شخص کی نیک نامی پر داغ لگ سکتا ہے۔
اِس مضمون میں بتایا گیا ہے کہ میسج کرتے وقت آپ کو اِن باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے:
اِس مضمون میں یہ بھی ہے:
آپ کسے میسج کریں گے؟
بہت سے نوجوانوں کا خیال ہے کہ اپنے دوستوں کے ساتھ باتچیت کرنے کے لیے میسج بڑا زبردست ذریعہ ہے۔ اور واقعی میسج کرنے سے آپ اپنی کانٹیکٹ لسٹ میں کسی بھی شخص کے ساتھ رابطے میں رہ سکتے ہیں بشرطیکہ آپ کے والدین کو اِس پر اِعتراض نہ ہو۔
”میرے ابو کو یہ بالکل پسند نہیں کہ مَیں یا میری چھوٹی بہن لڑکوں سے بات کریں۔ اور اگر کبھی ہمیں لڑکوں سے بات کرنی بھی ہو تو اُن کی شرط ہے کہ ہم گھر کے فون پر ڈرائنگ روم میں دوسروں کی موجودگی میں ایسا کریں۔“—لینور۔
یاد رکھیں: اگر آپ ہر ایرے غیرے کو اپنا نمبر دیں گے تو آپ کے لیے مشکل کھڑی ہو سکتی ہے۔
”اگر آپ اِس بات کا خیال نہیں رکھیں گے کہ آپ کا نمبر کس کس کے پاس ہے تو ہو سکتا ہے کہ آپ کو ایسے میسج یا تصویریں ملنے لگیں جو آپ نہیں چاہتے۔“—سکاٹ۔
”اگر آپ کسی مخالف جنس کو ہر وقت میسج کرتے رہیں گے تو اِس بات کا خطرہ ہے کہ آپ کے دل میں اُس کے لیے چاہت پیدا ہو جائے۔“—سٹیون۔
پاک کلام میں لکھا ہے: ”ذہین آدمی خطرہ پہلے سے بھانپ کر چھپ جاتا ہے۔“ (امثال 22:3، اُردو جیو ورشن) اگر آپ پہلے سے احتیاط برتیں گے تو آپ اپنے دل کو چوٹ پہنچانے سے بچ جائیں گے۔
سچی کہانی: ”میری ایک لڑکے سے بڑی اچھی دوستی تھی اور ہم دن میں کئی کئی بار ایک دوسرے کو میسج کرتے تھے۔ مجھے لگا کہ ہم دونوں بس اچھے دوست ہیں۔ لیکن ایک دن اُس نے مجھ سے کہا کہ وہ مجھ سے پیار کرنے لگا ہے۔ آج جب مَیں اُس وقت کے بارے میں سوچتی ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کے اِتنے قریب نہیں آنا چاہیے تھا اور نہ ہی ایک دوسرے کو اِتنے میسج بھیجنے چاہیے تھے۔“—میلنڈا۔
ذرا سوچیں: آپ کے خیال میں اِس کے بعد میلنڈا اور اُس لڑکے کی دوستی پر کیا اثر پڑا ہوگا؟
کیا کرنا بہتر ہوتا؟ میلنڈا کیا کر سکتی تھی تاکہ اُس لڑکے کے ساتھ اُس کی دوستی، دوستی ہی رہتی؟
آپ میسج میں کیا لکھیں گے؟
میسج کرنے میں اِتنا مزہ آتا ہے کہ کبھی کبھار ہم بھول جاتے ہیں کہ دوسرے اِن کو پڑھ کر غلط مطلب نکال سکتے ہیں۔
یاد رکھیں: میسج میں لکھی بات کو دوسرے کسی اَور طرح سے سمجھ سکتے ہیں۔
”میسج میں آپ دوسروں کے چہرے کے تاثرات اور لہجے کا اندازہ نہیں لگا سکتے، بھلے ہی میسج میں ایموجی کیوں نہ ڈالے گئے ہوں۔ یوں غلطفہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔“—بریانا۔
”مَیں کچھ ایسی لڑکیوں کو جانتی ہوں جن کی بڑی بدنامی ہوئی کیونکہ اُنہوں نے لڑکوں کو ایسے میسج بھیجے جن کی وجہ سے وہ فلرٹ کے طور پر مشہور ہو گئیں۔“—لورا۔
پاک کلام میں لکھا ہے: ”صادق کا دل سوچ کر جواب دیتا ہے۔“ (امثال 15:28) اِس آیت سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ یہ کہ میسج بھیجنے سے پہلے اِسے دھیان سے پڑھیں اور پھر بٹن دبائیں۔
آپ کب میسج کریں گے؟
کچھ چھوٹی موٹی باتوں کو ذہن میں رکھنے سے آپ اپنے لیے یہ اصول بنا سکتے ہیں کہ آپ کب میسج کریں گے اور کب نہیں۔
یاد رکھیں: اگر آپ میسج کرنے کے سلسلے میں آدابواطوار کا خیال نہیں رکھیں گے تو آپ کے دوست آپ کو بدتمیز سمجھیں گے اور آپ سے دُور بھاگیں گے۔
”ہمارے ذہن سے میسج کرنے کے آداب بڑی آسانی سے نکل سکتے ہیں۔ کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ مَیں دوسروں سے بات کرتے یا اُن کے ساتھ کھانا کھاتے وقت فون بھی اِستعمال کر رہی ہوتی ہوں۔“—ایلیسن۔
”گاڑی چلاتے وقت ساتھ ساتھ میسج بھیجنا بڑا خطرناک ہوتا ہے۔ اگر آپ کی نظر سڑک سے ذرا بھی ہٹے گی تو آپ کا ایکسیڈنٹ ہو سکتا ہے۔“—این۔
پاک کلام میں لکھا ہے: ”ہر چیز کا ... ایک وقت ہے۔ ... چپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔“ (واعظ 3:1، 7) یہ اصول صرف باتچیت کرنے تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ میسج کرنے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
میسج کرنے کے سلسلے میں مشورے
آپ کسے میسج کریں گے؟
:-) اپنے امی ابو کے بنائے اصولوں پر عمل کریں۔—کُلسّیوں 3:20۔
:-) صرف گنے چُنے لوگوں کو اپنا فون نمبر دیں۔ اگر آپ طریقے سے دوسروں کو اپنی ذاتی معلومات دینے سے اِنکار کریں گے (جس میں آپ کا فون نمبر بھی شامل ہے) تو آپ ایسا ہنر سیکھیں گے جو بڑے ہو کر آپ کے بہت کام آئے گا۔
:-) میسج میں کسی کے ساتھ فلرٹ نہ کریں کیونکہ اگر اِس وجہ سے آپ کے یا دوسرے کے دل میں چاہت پیدا ہو جائے گی تو آپ دُکھ اور پریشانی کو دعوت دے رہے ہوں گے۔
”میرے والدین کو پتہ ہے کہ مَیں ہمیشہ سمجھداری سے اپنے فون کا اِستعمال کرتی ہوں۔ اِس لیے اُنہیں مجھ پر بھروسا ہے کہ مَیں خوب دیکھبھال کر ہی کسی کو اپنی کانٹیکٹ لسٹ میں شامل کروں گی۔“—بریانا۔
آپ میسج میں کیا لکھیں گے؟
:-) میسج لکھنے سے پہلے خود سے پوچھیں: ”کیا ایسی صورتحال میں میسج کرنا صحیح ہوگا؟“ شاید بہتر ہوگا کہ آپ اُس سے فون پر یا پھر آمنے سامنے بات کریں۔
:-) میسج میں کوئی ایسی بات نہ لکھیں جو شاید آپ اُس شخص کے سامنے نہ کہیں۔ 23 سالہ سارہ نے کہا: ”اگر کسی کے مُنہ پر کوئی بات کہنا صحیح نہیں ہوگا تو اِسے میسج کے ذریعے بھی نہیں کہا جانا چاہیے۔“
اگر کوئی آپ کو میسج میں گندی تصویریں بھیجتا ہے تو اپنے امی ابو کو بتائیں۔ ایسا کرنے میں آپ کی حفاظت ہوگی اور آپ اپنے امی ابو کا بھروسا بھی جیتیں گے۔“—سروان۔
آپ کب میسج کریں گے؟
:-)پہلے سے طے کریں کہ آپ کب اپنا فون اِستعمال کریں گے اور اِسے کب بند رکھیں گے۔ اولیویا نامی لڑکی نے کہا: ”گھر والوں کے ساتھ کھانا کھاتے وقت یا مطالعہ کرتے وقت مَیں اپنا فون اپنے پاس نہیں رکھتی۔ جب مَیں عبادتگاہ پر ہوتی ہوں تو مَیں اِسے بند کر دیتی ہوں تاکہ مجھے اِسے دیکھنے کا خیال تک نہ آئے۔“
:-)دوسروں کا لحاظ رکھیں۔ (فِلپّیوں 2:4) جب آپ دوسروں سے آمنے سامنے بات کر رہے ہوتے ہیں تو ساتھ ہی ساتھ میسج کرنے سے گریز کریں۔
”مَیں نے اپنے لیے کچھ اصول بنا رکھے ہیں جیسے کہ اپنے دوستوں کے ساتھ ہوتے ہوئے مَیں صرف تبھی میسج کروں گی جب یہ بہت ضروری ہو۔ اِس کے علاوہ مَیں ایسے لوگوں کو اپنا نمبر نہیں دوں گی جنہیں مَیں اچھی طرح سے نہیں جانتی۔“—جینلی۔