نوجوانوں کا سوال
اگر لوگ میرے بارے میں باتیں کرتے ہیں تو مَیں کیا کروں؟
ہمیں اِس سے تکلیف کیوں ہوتی ہے
کچھ افواہیں خطرناک ہوتی ہیں، مثلاً جب کوئی ہماری نیکنامی خراب کرنے کے لیے جان بُوجھ کر جھوٹ بولتا ہے۔ چاہے یہ افواہیں اِتنی نقصاندہ نہ بھی ہوں پھر بھی ہمیں اِن کے بارے میں سُن کر دُکھ ہو سکتا ہے، خاص طور پر تب جب یہ افواہیں ہمارا کوئی قریبی دوست پھیلاتا ہے۔—زبور 55:12-14۔
”مجھے پتہ چلا کہ میری ایک دوست میری پیٹھ پیچھے میرے بارے میں کہہ رہی ہے کہ مجھے لوگوں کی کوئی پروا نہیں ہے۔ مجھے یہ سن کر بہت دُکھ ہوا۔ میں سمجھ ہی نہیں پا رہی تھی کہ اُس نے میرے بارے میں ایسا کیوں کہا۔“—ایشلی۔
حقیقت: چاہے ہمارے بارے میں غلط باتیں پھیلانے والا شخص ہمارا قریبی دوست ہو یا کوئی ایسا شخص جسے ہم نہیں جانتے ہیں، جب ہمیں پتہ چلتا ہے کہ دوسرے ہمارے بارے میں بُری باتیں کر رہے ہیں تو ہمیں بہت دُکھ ہوتا ہے۔
افسوس کی بات–آپ لوگوں کو باتیں پھیلانے سے نہیں روک سکتے
لوگوں کو فرق فرق وجوہات کی بِنا پر دوسروں کے بارے میں باتیں کرنا پسند ہوتا ہے جیسے کہ:
دوسروں کے حال احوال میں دلچسپی۔ اِنسان ہوتے ہوئے ہمیں دوسروں کے ساتھ مل کر فرق فرق چیزیں کرنا اچھا لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں دوسروں سے بات کرنا اور دوسروں کے بارے میں بات کرنا پسند ہوتا ہے۔ اصل میں بائبل میں بھی ہمیں یہ نصیحت کی گئی ہے کہ ہم ”دوسروں کے فائدے کا بھی سوچیں۔“—فِلپّیوں 2:4۔
”کسی اَور چیز کی نسبت لوگوں کے بارے میں بات کرنے میں سب سے زیادہ مزہ آتا ہے۔“—بیانکا۔
”سچ کہوں تو مجھے یہ جاننا کہ لوگوں کی زندگی میں کیا چل رہا ہے اور دوسروں سے اِس بارے میں بات کرنا اچھا لگتا ہے۔ پتہ نہیں کیوں لیکن ایسا کرنے میں مزہ آتا ہے۔“—کیٹی۔
بوریت۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ پُرانے زمانے میں کچھ لوگ”اپنا فارغ وقت بس نئی باتیں سننے اور سنانے میں گزارتے“تھے۔ (اعمال 17:21) آج بھی ایسا ہی ہے۔
”کئی بار جب لوگوں کے پاس کوئی چٹپٹی خبر نہیں ہوتی تو وہ اپنے پاس سے ہی باتیں بنا لیتے ہیں تاکہ اُن کے پاس گپیں ہانکنے کے لیے کچھ ہو۔“—جوانا۔
دوسروں سے کمتر ہونے کا احساس۔ پاک کلام سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں دوسروں سے اپنا موازنہ نہیں کرنا چاہیے۔ (گلتیوں 6:4) مگر افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ کمتر ہونے کے احساس سے نکلنے کے لیے دوسروں کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلاتے ہیں۔
”کبھی کبھار ایک شخص دوسروں کے بارے میں منفی باتیں کرنے سے یہ دِکھا رہا ہوتا ہے کہ اُس کے دل میں کیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ شخص اندر ہی اندر دوسرے شخص سے جلتا ہو اور اُس کے بارے میں منفی باتیں پھیلانے سے اُسے سکون مل رہا ہو اور وہ خود کو یقین دِلا رہا ہو کہ وہ دوسرے شخص سے بہتر ہے۔“—فِل۔
حقیقت: چاہے آپ کو اچھا لگے یا نہ لگے، لوگ دوسروں کے بارے میں بات ضرور کریں گے جن میں آپ بھی شامل ہیں۔
خوشی کی بات–آپ کو حد سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے
اگر لوگ آپ کے بارے میں باتیں پھیلاتے ہیں تو آپ ہمیشہ اُنہیں نہیں روک سکتے۔لیکن جو چیز آپ کے بس میں ہوتی ہے، وہ یہ ہے کہ آپ ایسی صورت میں کیا کریں گے۔ اگر آپ کو پتہ چلتا ہے کہ لوگ آپ کے بارے میں باتیں پھیلا رہے ہیں تو آپ کے پاس کم سے کم دو آپشن ہوتے ہیں۔
پہلا آپشن: نظرانداز کریں۔ عام طور پر بہترین حل یہ ہوتا ہے کہ آپ ایسی باتوں کو نظرانداز کر دیں، خاص طور پر تب جب وہ بالکل بےتُکی ہوں۔ پاک کلام میں لکھے اِس مشورے پر عمل کریں کہ”خفا ہونے میں جلدبازی نہ کرو۔“—واعظ 7:9۔
”میرے بارے میں یہ افواہ پھیلائی گئی کہ مَیں ایک ایسے لڑکے کے ساتھ ڈیٹنگ کر رہی ہوں جس سے مَیں کبھی ملی بھی نہیں تھی۔ یہ اِتنی بےتُکی بات تھی کہ مَیں نے ہنس کر اِسے نظرانداز کر دیا۔“—ایلیس۔
”اگر آپ نے ایک اچھا نام کمایا ہوا ہے تو کوئی بھی جھوٹی باتیں کر کے آپ کو بدنام نہیں کر پائے گا۔ لوگ ایک نیک نام شخص کے بارے میں پھیلائی جانے والی جھوٹی باتوں پر اِتنی جلدی یقین نہیں کرتے؛ جیت سچ کی ہوتی ہے۔“—ایلیسن۔
مشورہ: لکھیں کہ (1) آپ کے بارے میں کیا کہا گیا ہے اور (2) اِس کی وجہ سے آپ کو کیسا لگا ہے۔ ”دل میں سوچ بچار“ کرنے کے بعد شاید آپ کے لیے اُن باتوں کو بھولنا آسان ہو جائے۔—زبور 4:4۔
دوسرا آپشن: اُس شخص سے بات کریں جس نے آپ کے بارے میں غلط باتیں پھیلائی ہیں۔کبھی کبھار معاملہ اِتنا سنگین ہوتا ہے کہ شاید آپ کو لگے کہ آپ کو اُس شخص سے بات کرنی چاہیے جس نے آپ کے بارے میں غلط باتیں پھیلائی ہیں۔
”اگر آپ اُن لوگوں سے بات کرتے ہیں جو آپ کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلا رہے ہیں تو اِس سے اُنہیں پتہ چل جائے گا کہ اگر وہ کسی شخص کے بارے میں کوئی بات کرتے ہیں تو وہ بات آخرکار اُس شخص تک پہنچ ہی جاتی ہے۔ اِس طرح آپ اُس کیچڑ کو صاف کر سکتے ہیں جو آپ پر اُچھالا گیا ہے اور معاملے کو سدھار سکتے ہیں۔“—ایلیس۔
اِس سے پہلے کہ آپ اُس شخص سے بات کریں جس نے آپ کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلائیں ہیں، پاک کلام میں دیے گئے اِن اصولوں پر غور کریں اور خود سے وہ سوال پوچھیں جو ساتھ دیے گئے ہیں۔
”جو شخص پوری بات سننے سے پہلے جواب دیتا ہے، وہ بےوقوف ہوتا ہے۔“ (اَمثال 18:13) کیا مجھے پوری بات کا پتہ ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ جس شخص نے مجھے بتایا ہے کہ میرے بارے میں باتیں ہو رہی ہیں، اُس سے سننے میں کوئی غلطی ہوئی ہو؟
”ہر ایک سننے میں جلدی کرے لیکن بولنے میں جلدی نہ کرے اور غصہ کرنے میں جلدبازی نہ کرے۔“ (یعقوب 1:19) کیا یہ اُس شخص سے بات کرنے کا صحیح وقت ہے جس نے میرے بارے میں غلط باتیں پھیلائیں ہیں؟ کیا مَیں اُس شخص سے بات کرتے وقت سمجھداری سے کام لے پاؤں گا ؟ کیا مجھے کچھ وقت گزرنے دینا چاہیے تاکہ میرے جذبات مجھ پر حاوی نہ ہو جائیں؟
”جیسا سلوک آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کے ساتھ کریں، آپ بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں۔“ (متی 7:12) اگر مَیں اُس شخص کی جگہ ہوتا تو مَیں کیا چاہتا کہ وہ مجھ سے کیسے بات کرے؟ مَیں کس طرح کے ماحول میں بات کرنا چاہتا؟ اُسے کیسے بات کرنی چاہیے تھی اور کیسے الفاظ اِستعمال کرنے چاہیے تھے تاکہ باتچیت کا اچھا نتیجہ نکلتا؟
مشورہ: اُس شخص سے بات کرنے سے پہلے لکھ لیں کہ آپ اُس سے کیا کہیں گے۔ پھر ایک یا دو ہفتے کے بعد اُن باتوں کو پڑھیں اور دیکھیں کہ کہیں آپ کو اُن باتوں میں کچھ تبدیلی کرنے کی ضرورت تو نہیں ہے۔ اِس کے علاوہ اپنے امی ابو یا کسی سمجھدار دوست سے بھی مشورہ لیں۔
حقیقت: زندگی میں اَور بہت سی چیزوں کی طرح آپ اِس بات کو بھی نہیں روک سکتے کہ لوگ آپ کے بارے میں باتیں کریں۔ لیکن آپ ایسی باتوں کو خود پر حاوی ہونے سے ضرور روک سکتے ہیں۔

