نوجوانوں کا سوال
مَیں شرمیلے پن پر قابو کیسے پا سکتا ہوں؟
شرمیلے پن کا نقصان: شرمیلے پن کی وجہ سے آپ اچھے دوست بنانے اور فرق فرق چیزوں کا تجربہ کرنے کا موقع کھو سکتے ہیں۔
شرمیلے پن کا فائدہ: شرمیلا ہونا ہمیشہ نقصاندہ نہیں ہوتا۔ اِس کی وجہ سے آپ بولنے سے پہلے سوچتے ہیں، دوسروں کی بات زیادہ دھیان سے سنتے ہیں اور صورتحال کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔
اچھی خبر: شرمیلے ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ہمیشہ ایسے ہی رہیں گے۔ آپ شرمیلے پن پر قابو پا سکتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔
یہ سمجھیں کہ آپ کو کن باتوں کا ڈر ہے
شرمیلے پن کی وجہ سے آپ یہ سوچ کر ہی ڈر جاتے ہیں کہ آپ کو لوگوں سے آمنے سامنے بات کرنی ہوگی۔ اِس وجہ سے شاید آپ خود کو دوسروں سے الگ کر لیتے ہیں اور یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپ ایک اندھیرے کمرے میں اکیلے ہیں۔ یہ صورتحال آپ کو خوفزدہ کر سکتی ہے۔ لیکن جب آپ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ آپ کن باتوں سے ڈرتے ہیں تو شاید آپ کو لگے کہ آپ کو ڈرنے کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ آئیے اِس حوالے سے تین مثالوں پر غور کرتے ہیں۔
پہلا ڈر: ”مجھے نہیں پتہ کہ مَیں کیا بات کروں۔“
حقیقت: لوگ زیادہتر یہ یاد نہیں رکھتے کہ آپ نے اُن سے کیا کہا تھا لیکن وہ یہ یاد رکھتے ہیں کہ آپ سے بات کر کے اُنہیں کیسا لگا تھا۔ جب آپ دوسروں کی بات دھیان سے سنتے ہیں اور اِس بات میں دلچسپی لیتے ہیں کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں تو آپ اپنے ڈر پر قابو پا سکتے ہیں۔
ذرا سوچیں: کیا آپ ایسے دوست بنانا چاہتے ہیں جو بہت بولتے ہیں اور جن کے پاس ہمیشہ آپ کو بتانے کے لیے کچھ نہ کچھ ہوتا ہے یا پھر ایسے دوست جو آپ کی بات دھیان سے سنتے ہیں؟
دوسرا ڈر: ”لوگ سوچیں گے کہ مَیں ایک بورنگ اِنسان ہوں۔“
حقیقت: چاہے آپ شرمیلے ہوں یا نہ ہوں، لوگ پھر بھی آپ کے بارے میں رائے ضرور قائم کریں گے۔ اپنے ڈر پر قابو پانے کے لیے دوسروں سے باتچیت کریں۔ اِس طرح وہ جان پائیں گے کہ آپ اصل میں کیسے اِنسان ہیں اور آپ کے بارے میں بہتر رائے قائم کر سکیں گے۔
ذرا سوچیں: شاید آپ کو لگتا ہے کہ لوگ آپ کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھتے لیکن شاید ایسا سوچنے سے آپ خود اُن کے بارے میں ایک غلط رائے قائم کر رہے ہوتے ہیں۔
تیسرا ڈر: ”اگر مَیں نے دوسروں کے سامنے کچھ غلط کہہ دیا تو مجھے شرمندگی ہوگی۔“
حقیقت: ایسا ہم سب کے ساتھ ہوتا ہے۔ جب آپ سے کوئی گڑبڑ ہو جاتی ہے تو یہ ظاہر کریں کہ آپ خود کو کوئی ایسا شخص نہیں سمجھتے جس سے کوئی غلطی نہیں ہو سکتی۔
ذرا سوچیں: کیا آپ کو اُن لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا اچھا نہیں لگتا جو یہ مانتے ہیں کہ اُن سے غلطیاں ہو سکتی ہیں؟
کیا آپ جانتے ہیں؟ کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ شرمیلے نہیں ہیں کیونکہ وہ میسج پر بہت زیادہ باتچیت کرتے ہیں۔ لیکن جب آپ آمنے سامنے بیٹھ کر بات کرتے ہیں تو اُس وقت دوسروں کے ساتھ پکی دوستی کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ ماہرِ نفسیاتوٹیکنالوجی شیری ٹرکل نے کہا: ”جب ہم ایک دوسرے کے چہرے دیکھتے ہیں اور آوازیں سنتے ہیں تو تب ہی ہمارا ایک اچھا تعلق بن پاتا ہے۔“ a
جب آپ اپنے ڈر پر قابو پالیں گے تو آپ دیکھ پائیں گے کہ دوسروں سے آمنے سامنے بات چیت کرنا اِتنا بھی مشکل نہیں جتنا آپ کو لگتا تھا۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
دوسروں کے ساتھ اپنا موازنہ نہ کریں۔ آپ کو ایسے شخص کی طرح بننے کی ضرورت نہیں ہے جسے ہر وقت دوسروں کے ساتھ رہنا پسند ہوتا ہے۔ اِس کی بجائے آپ کو صرف اپنے شرمیلے پن پر قابو پانا ہے تاکہ آپ بھی اچھے دوست بنا پائیں اور نئی نئی چیزیں سیکھ سکیں۔
”یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ دوسروں سے لمبی چوڑی باتیں کریں یا محفل کی رونق بننے کی کوشش کریں۔ صرف یہ کوشش کریں کہ آپ کسی نئے شخص سے تھوڑی واقفیت بنائیں یا اُس سے کچھ چھوٹے چھوٹے سوال پوچھیں۔“—الیسیا۔
پاک کلام کا اصول: ”ہر کوئی اپنے کاموں کو پرکھے۔ اِس طرح وہ اپنے کاموں کی وجہ سے خوش ہو سکے گا نہ کہ دوسروں سے اپنا موازنہ کرنے کی وجہ سے۔“—گلتیوں 6:4۔
جائزہ لیں۔ غور سے دیکھیں کہ ایسے لوگ دوسروں سے کیسے بات کرتے ہیں جن کو دوسروں سے باتچیت کرنا مشکل نہیں لگتا۔ وہ ایسا کیسے کر پاتے ہیں؟ اُن کے لیے ایسا کرنا کب مشکل ہوتا ہے؟ اُن کے اندر ایسی کون سی مہارت ہے جو آپ اپنے اندر پیدا کر سکتے ہیں؟
”دیکھیں کہ کچھ لوگ آسانی سے دوست کیسے بنا لیتے ہیں اور اُن سے سیکھیں۔ غور کریں کہ جب وہ ایک شخص سے پہلی بار ملتے ہیں تو وہ کیا کرتے اور کہتے ہیں۔“—اِیرن۔
پاک کلام کا اصول: ”جیسے لوہا لوہے کو تیز کرتا ہے ویسے ہی ایک دوست دوسرے دوست کو بہتر بناتا ہے۔“—اَمثال 27:17۔
سوال پوچھیں۔ لوگوں کو چیزوں کے بارے میں اپنی رائے دینا اچھا لگتا ہے۔ اِس لیے ہم باتچیت شروع کرنے کے لیے دوسروں سے سوال پوچھ سکتے ہیں۔ اِس طرح ساری توجہ آپ پر نہیں جائے گی۔
”پہلے سے تیاری کرنے کی وجہ سے آپ کی پریشانی کم ہو سکتی ہے۔ آپ کسی تقریب میں جانے سے پہلے اُن موضوعات اور سوالوں کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جو آپ اُس تقریب پر آئے نئے لوگوں سے پوچھ سکتے ہیں تاکہ اُس وقت آپ پر زیادہ دباؤ نہ ہو۔ “—ایلانا۔
پاک کلام کا اصول: ”صرف اپنے فائدے کا ہی نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا بھی سوچیں۔“—فِلپّیوں 2:4۔
a یہ اِقتباس کتاب ”باتچیت کا سلسلہ بحال کرنا“ (انگریزی میں دستیاب) سے لیا گیا ہے۔

