نوجوانوں کا سوال
مَیں ہر بات کے بارے میں بُرا سوچنے سے کیسے بچوں؟
آپ خود کو کیسا خیال کرتے ہیں؟
اچھا سوچنے والا
”مَیں اپنی طرف سے پوری کوشش کرتی ہوں کہ مَیں خوش رہوں اور غصہ نہ کروں۔ مجھے ہر روز ہنسنا مسکرانا اور خوش رہنا اچھا لگتا ہے۔“—ویلری۔
بُرا سوچنے والا
”جب بھی کچھ اچھا ہوتا ہے میرے ذہن میں فوراً یہ خیال آتا ہے: ”یقین نہیں آتا، ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا۔““—رِبیقہ۔
حقیقت کو قبول کرنے والا
”جب مَیں صرف اور صرف یہ سوچتی ہوں کہ اچھا ہی ہوگا اور ایسا نہیں ہوتا تو مجھے مایوسی ہوتی ہے۔ اور جب مَیں صرف یہ سوچتی ہوں کہ بُرا ہی ہوگا تو مَیں اُداس رہتی ہوں۔ لیکن جب مَیں حقیقت کو قبول کرتی ہوں تو مَیں ہر صورتحال کے لیے تیار رہتی ہوں۔“—اینا۔
یہ بات اِتنی اہم کیوں ہے؟
پاک کلام میں لکھا ہے: ”خوشدل ہمیشہ جشن کرتا ہے۔“ (امثال 15:15) اور واقعی یہ بات بالکل سچ ہے کہ جو لوگ بُرا نہیں سوچتے اور زندگی میں ہونے والی اچھی چیزوں کو دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ زیادہ خوش رہتے ہیں۔ عموماً ایسے لوگوں کے بہت سے دوست بھی ہوتے ہیں۔ ظاہری بات ہے کہ کوئی بھی ایسے لوگوں کے ساتھ وقت نہیں گزارنا چاہتا جو ہر وقت اُداس رہتے ہیں اور منفی باتوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔
لیکن زندگی کی کچھ حقیقتیں ایسی ہیں جن کا سب کو سامنا کرنا پڑتا ہے، اُس شخص کو بھی جو ہمیشہ اچھی باتوں کے بارے میں سوچتا ہے۔ مثال کے طور پر
شاید آپ کو اخبار اور ٹیوی وغیرہ میں اکثر جنگوں، دہشتگردی اور جُرم کی خبریں ملتی ہیں۔
شاید آپ کے گھر میں کوئی مسئلہ چل رہا ہے۔
شاید آپ کو اپنی خامیوں یا کسی ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شاید آپ کے کسی دوست نے آپ کا دل دُکھایا ہے۔
اِن مسئلوں سے نظریں نہ چرائیں۔ مگر اِنہیں سر پر بھی سوار نہ کریں۔ اِس کی بجائے جو سچ ہے، اُسے قبول کریں۔ ایسا کرنے سے آپ بِلاوجہ کی منفی باتیں نہیں سوچیں گے اور زیادہ مایوس نہیں ہوں گے بلکہ حقیقت کا سامنا کر پائیں گے۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
اپنی غلطیوں کے بارے میں صحیح سوچ اپنائیں
پاک کلام میں لکھا ہے: ”دُنیا میں کوئی بھی اِنسان اِتنا راست باز نہیں کہ ہمیشہ اچھا کام کرے اور کبھی گُناہ نہ کرے۔“ (واعظ 7:20، اُردو جیو ورشن) اِنسان ہونے کی وجہ سے ہم سب سے غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ اِس لیے اگر آپ سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کسی کام کے نہیں رہے۔
آپ حقیقت کا سامنا کیسے کر سکتے ہیں؟ اپنی غلطیوں کو سدھارنے کی کوشش کریں۔ لیکن یہ نہ سوچیں کہ آگے آپ سے کبھی کوئی غلطی نہیں ہوگی۔ ایک نوجوان جس کا نام کالب ہے، کہتے ہیں: ”مَیں کوشش کرتا ہوں کہ مَیں اپنی غلطیوں کے بارے میں اِتنا نہ سوچوں کہ حد سے زیادہ مایوس ہو جاؤں۔ اِس کی بجائے مَیں اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ مَیں اپنے اندر بہتری لا سکوں۔“
دوسروں سے اپنا مقابلہ نہ کریں
پاک کلام میں لکھا ہے: ”آئیں، اناپرست نہ بنیں، ایک دوسرے سے مقابلہبازی نہ کریں اور نہ ہی ایک دوسرے سے حسد کریں۔“ (گلتیوں 5:26) جب آپ سوشل میڈیا پر ایسی پارٹیوں یا دعوتوں کی تصویریں دیکھتے ہیں جن میں آپ کو نہیں بلایا گیا تو ہو سکتا ہے کہ آپ کو بُرا لگے اور آپ کا دل ٹوٹ جائے۔ شاید آپ کو اِتنا غصہ آئے کہ آپ کو اپنے دوست، دُشمن لگنے لگیں۔
آپ حقیقت کا سامنا کیسے کر سکتے ہیں؟ اِس بات کو تسلیم کریں کہ آپ کو ہر پارٹی یا دعوت پر نہیں بلایا جائے گا۔ اِس کے علاوہ سوشل میڈیا پر جو تصویریں ڈالی جاتی ہیں، اُن سے آپ کسی شخص کے بارے میں سب کچھ نہیں جان سکتے۔ ذرا ایلکسس نامی ایک نوجوان کی بات پر غور کریں جو کہتی ہیں: ”عام طور پر لوگ سوشل میڈیا پر صرف ایسی تصویریں ڈالتے ہیں جن میں وہ انجوائے کرتے نظر آتے ہیں۔ لیکن وہ ایسے کاموں کی تصویریں نہیں ڈالتے جو وہ روزانہ کرتے ہیں۔“
صلح سے رہیں، خاص طور پر اپنے گھر والوں کے ساتھ
پاک کلام میں لکھا ہے: ”جہاں تک ممکن ہو، اپنی طرف سے سب کے ساتھ امن سے رہیں۔“ (رومیوں 12:18) دوسرے لوگ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں، وہ آپ کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ لیکن یہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ اُن کے کاموں پر آپ کیا کریں گے۔ آپ صلح سے رہنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
آپ حقیقت کا سامنا کیسے کر سکتے ہیں؟ جب گھر میں کوئی مسئلہ کھڑا ہوتا ہے تو گھر والوں کی پریشانی کو بڑھانے کی بجائے اُن کے ساتھ صلح سے رہیں، بالکل ویسے ہی جیسے آپ اپنے دوستوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ 15 سال کی ملینڈا کہتی ہیں: ”غلطی ہر ایک سے ہوتی ہے۔ ہم سب کبھی نہ کبھی ایک دوسرے کا دل دُکھا دیتے ہیں۔ لیکن یہ ہم پر ہے کہ ہم صلح سے رہیں گے یا نہیں۔“
شکرگزار بنیں
پاک کلام میں لکھا ہے: ”شکرگزاری کرتے رہیں۔“ (کُلسّیوں 3:15) اگر آپ کے دل میں شکرگزاری بھری ہے تو آپ اپنی زندگی میں ہونے والی اچھی باتوں پر اپنا دھیان رکھیں گے نہ کہ اُن باتوں پر جو آپ کو اچھی نہیں لگتیں یا آپ کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتیں۔
آپ حقیقت کا سامنا کیسے کر سکتے ہیں؟ آپ کو یہ تو پتہ ہونا چاہیے کہ آپ کو کن مسئلوں کا سامنا ہے۔ لیکن اپنی زندگی میں ہونے والی اچھی باتوں سے بھی نظریں نہ ہٹائیں۔ ایک نوجوان لڑکی جس کی نام رِبیقہ ہے، کہتی ہے: ”مَیں ہر روز اپنی ڈائری مَیں ایک اچھی بات لکھ لیتی ہوں۔ مَیں خود کو یاد دِلانا چاہتی ہوں کہ میری زندگی میں مسئلے تو ہیں لیکن بہت سی اچھی باتیں بھی ہیں جن پر مَیں اپنا دھیان رکھ سکتی ہوں۔“
سوچیں کہ آپ کیسے دوست بنائیں گے
پاک کلام میں لکھا ہے: ”بُرے ساتھی اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتے ہیں۔“ (1-کُرنتھیوں 15:33) اگر آپ ایسے لوگوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں جو بات بات پر کیڑے نکالتے، طنز کرتے یا سخت باتیں کہتے ہیں تو اِس کا آپ پر بھی بُرا اثر ہو سکتا ہے۔
آپ حقیقت کا سامنا کیسے کر سکتے ہیں؟ سچ ہے کہ جب ہمارے دوستوں کو کبھی کبھار مشکلوں سے گزرنا پڑتا ہے تو شاید وہ مایوس ہو جائیں اور سخت باتیں کہنے لگیں۔ جہاں تک آپ سے ہو سکتا ہے، اُن کی مدد کرنے کی پوری کوشش کریں۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ اُن کے مسئلوں کو اپنے سر پر حد سے زیادہ سوار نہ کر لیں۔ مشعل نامی لڑکی کہتی ہے: ”ہمیں صرف ایسے لوگوں سے ہی دوستی نہیں کرنی چاہیے جو زندگی میں ہونے والی باتوں کے بارے میں زیادہتر بُرا ہی سوچتے ہیں۔ ذرا سوچیں، اگر آپ ریاضی کے مضمون میں دو منفی اعداد کو جمع کریں گے تو جواب اُس سے بھی بڑا منفی عدد ہوگا۔“
اچھی سوچ رکھنے کے بارے میں مزید پڑھیں
پاک کلام کے مطابق ہم ایک ”مشکل وقت“ میں رہ رہے ہیں۔ (2-تیمُتھیُس 3:1) اِس دُنیا میں منفی سوچ ہر طرف پھیلی ہوئی ہے۔ کیا اِس وجہ سے آپ کو اپنا دھیان اچھی باتوں پر رکھنا مشکل لگتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو کتاب ”پاک کلام کی تعلیم حاصل کریں“ میں مضمون ”دُنیا میں اِتنی مصیبتیں کیوں ہیں؟“ کو پڑھیں۔