کیا مسیحیوں کے لیے سبت کا دن منانا لازمی ہے؟
پاک کلام کا جواب
مسیحیوں کے لیے ہر ہفتے سبت منانا لازمی نہیں ہے۔ مسیحی دراصل ”مسیح کی شریعت“ کے تحت ہیں جس میں سبت کو منانے کا حکم نہیں ہے۔ (گلتیوں 6:2؛ کُلسّیوں 2:16، 17) ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟ آئیں، پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ سبت کے دن کو منانے کی شروعات کب ہوئی۔
سبت کیا ہے؟
لفظ ”سبت“ ایک عبرانی لفظ سے آیا ہے جس کا مطلب ہے: ”آرام کرنا، رُکنا۔“ بائبل میں لفظ ”سبت“ کا ذکر پہلی بار اُس وقت ہوا جب خدا نے بنیاِسرائیل کو حکم دیے۔ (خروج 16:23) مثال کے طور پر دس حکموں میں سے چوتھا حکم یہ تھا: ”یاد کر کے تُو سبت کا دن پاک ماننا۔ چھ دن تک تُو محنت کر کے اپنا سارا کامکاج کرنا۔ لیکن ساتواں دن [یہوواہ] تیرے خدا کا سبت ہے اُس میں ... تُو کوئی کام [نہکرنا]۔“ (خروج 20:8-10) سبت کا دن جمعے کی شام کو شروع ہوتا تھا اور ہفتے کی شام کو ختم ہوتا تھا۔ سبت کے دن بنیاِسرائیل کو سفر کرنے، آگ جلانے، لکڑیاں جمع کرنے یا بوجھ اُٹھانے کی اِجازت نہیں تھی۔ (خروج 16:29؛ 35:3؛ گنتی 15:32-36؛ یرمیاہ 17:21) جو شخص سبت کے حکم کو توڑتا تھا، اُسے سزائےموت دی جاتی تھی۔—خروج 31:15۔
یہودی کیلنڈر کے کچھ اَور خاص دنوں اور ہر ساتویں اور پچاسویں سال کو بھی سبت کہا جاتا تھا۔ سبت کے سالوں میں یہودیوں کو یہ اِجازت نہیں تھی کہ وہ اپنی زمین کاشت کریں یا ایک دوسرے کو قرض لوٹانے پر مجبور کریں۔—احبار 16:29-31؛ 23:6، 7، 32؛ 25:4، 11-14؛ اِستثنا 15:1-3۔
یسوع مسیح کی قربانی کی وجہ سے سبت منانے کا حکم ختم کر دیا گیا۔
مسیحی سبت منانے کے حکم کے پابند کیوں نہیں ہیں؟
صرف بنیاِسرائیل سبت کے حکم کے پابند تھے کیونکہ وہ موسیٰ کی شریعت کے تحت تھے۔ (اِستثنا 5:2، 3؛ حِزقیایل 20:10-12) خدا نے کبھی دوسری قوموں سے یہ توقع نہیں کی کہ وہ سبت منائیں۔ اِس کے علاوہ جب یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کی تو یہودی بھی موسیٰ کی ”شریعت سے آزاد“ ہو گئے جس میں دس حکم بھی شامل تھے۔ (رومیوں 7:6، 7؛ 10:4؛ گلتیوں 3:24، 25؛ اِفِسیوں 2:15) مسیحی موسیٰ کی شریعت پر عمل کرنے کی بجائے محبت کی شریعت پر عمل کرتے ہیں جو موسیٰ کی شریعت سے عظیم ہے۔—رومیوں 13:9، 10؛ عبرانیوں 8:13۔
سبت کے بارے میں کچھ غلطفہمیاں
غلطفہمی: خدا نے ساتویں دن آرام کِیا اور یوں سبت منانے کا رواج شروع ہوا۔
حقیقت: ”خدا نے ساتویں دن کو مبارک اور پاک قرار دیا کیونکہ اِس دن وہ اُس سارے کام کو ختم کر کے جو وہ کر رہا تھا یعنی اپنے مقصد کے مطابق ساری چیزیں بنا کر آرام کر رہا ہے۔“ (پیدائش 2:3) اِس آیت میں خدا اِنسانوں کو کوئی حکم نہیں دے رہا تھا بلکہ اِس میں تو بس بتایا گیا ہے کہ خدا نے ساتویں دن کیا کِیا۔ بائبل میں اِس بات کا ذکر نہیں کِیا گیا کہ موسیٰ کے زمانے سے پہلے کسی نے سبت کا دن منایا تھا۔
غلطفہمی: اِس سے پہلے کہ موسیٰ کو شریعت دی گئی، بنیاِسرائیل سبت مناتے تھے۔
حقیقت: موسیٰ نبی نے بنیاِسرائیل سے کہا: ”[یہوواہ] ہمارے خدا نے حورب میں ہم سے ایک عہد باندھا“ جہاں کوہِسینا واقع تھا۔ اِس عہد میں سبت منانے کا حکم بھی شامل تھا۔ (اِستثنا 5:2، 12) آگے جو کچھ ہوا اُس سے پتہ چلتا ہے کہ سبت منانے کا حکم بنیاِسرائیل کے لیے بالکل نیا تھا۔ یہوواہ خدا نے بنیاِسرائیل کو سبت منانے کا حکم اِس لیے دیا تاکہ اُنہیں یاد رہے کہ وہ مصر میں غلام تھے اور یہوواہ نے اُنہیں آزاد کرایا تھا۔ لیکن ذرا سوچیں کہ اگر بنیاِسرائیل پہلے سے ہی مصر میں سبت مناتے تھے تو اِس حکم کا کیا مقصد تھا؟ (اِستثنا 5:15) اور اگر یہ حکم بنیاِسرائیل کے لیے نیا نہیں تھا تو خدا کو اُنہیں یہ ہدایت کیوں دینی پڑی کہ وہ ساتویں دن من جمع نہ کریں؟ (خروج 16:25-30) اور جب ایک آدمی نے پہلی بار سبت کے حکم کو توڑا تو بنیاِسرائیل یہ کیوں نہیں جانتے تھے کہ وہ اُس کے ساتھ کیا کریں؟—گنتی 15:32-36۔
غلطفہمی: سبت ایک دائمی عہد ہے اور اِس لیے ہمیں ابھی بھی اِسے منانا چاہیے۔
حقیقت: یہ سچ ہے کہ بائبل کے کچھ ترجموں میں سبت کو ”دائمی عہد“ کہا گیا ہے۔ (خروج 31:16، اُردو ریوائزڈ ورشن) لیکن جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”دائمی“ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے: ”لمبے عرصے تک رہنے والا“ یعنی ایک ایسا عرصہ جو لمبا تو ہے لیکن ہمیشہ تک نہیں رہے گا۔ مثال کے طور پر بائبل میں اِسی عبرانی لفظ کو بنیاِسرائیل کے کاہنوں کے عہدے کے سلسلے میں بھی اِستعمال کِیا گیا ہے۔ لیکن خدا نے اِس عہدے کو تقریباً 2 ہزار سال پہلے ختم کر دیا۔—خروج 40:15؛ عبرانیوں 7:11، 12۔
غلطفہمی: مسیحیوں کو سبت منانا چاہیے کیونکہ یسوع مسیح نے بھی اِسے منایا تھا۔
حقیقت: یسوع مسیح نے سبت اِس لیے منایا کیونکہ وہ یہودی تھے اور موسیٰ کی شریعت کے تحت تھے۔ (گلتیوں 4:4) لیکن جب وہ فوت ہو گئے تو موسیٰ کی شریعت کو مٹا دیا گیا جس میں سبت کا حکم بھی شامل ہے۔—کُلسّیوں 2:13، 14۔
غلطفہمی: پولُس رسول نے مسیحی بننے کے بعد بھی سبت منایا۔
حقیقت: یہ سچ ہے کہ پولُس رسول سبت کے دن یہودیوں کی عبادتگاہوں میں جاتے تھے لیکن وہ سبت منانے کے لیے نہیں جاتے تھے۔ (اعمال 13:14؛ 17:1-3؛ 18:4) پولُس رسول اِس لیے سبت کے دن عبادتگاہوں میں جاتے تھے کہ وہ وہاں موجود لوگوں کو بادشاہت کی خوشخبری سنا سکیں کیونکہ اُس زمانے میں یہ رواج تھا کہ جب کوئی نیا شخص کسی عبادتگاہ میں آتا تھا تو اُسے تقریر کرنے کا موقع دیا جاتا تھا۔ (اعمال 13:15، 32) اصل میں پولُس صرف سبت کے دن نہیں بلکہ ”ہر روز“ مُنادی کرتے تھے۔—اعمال 17:17۔
غلطفہمی: مسیحیوں کا سبت اِتوار کو ہوتا ہے۔
حقیقت: بائبل میں مسیحیوں کو ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ وہ اِتوار کے دن (جو کہ ہفتے کا پہلا دن ہوتا تھا) آرام کریں اور عبادت کریں۔ پہلی صدی کے مسیحیوں کے لیے اِتوار کا دن خاص دن نہیں تھا بلکہ وہ اِس دن بھی کام کرتے تھے۔ ایک کتاب میں لکھا ہے: ”اِتوار کا دن چوتھی صدی عیسوی میں سبت کی طرح منایا جانے لگا جب [بُتپرست رومی شہنشاہ] قسطنطین نے حکم جاری کِیا کہ اِس دن کچھ قسم کے کام نہ کیے جائیں۔“ a—دی اِنٹرنیشنل سٹینڈرڈ بائبل اِنسائیکلوپیڈیا۔
لیکن کیا بائبل کی کچھ آیتوں سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ اِتوار مسیحیوں کے لیے ایک خاص دن تھا؟ یہ سچ ہے کہ پولُس رسول نے ”ہفتے کے پہلے دن“ یعنی اِتوار کو کچھ مسیحیوں کے ساتھ مل کر کھانا کھایا۔ لیکن اِس کی وجہ یہ تھی کہ پولُس رسول اگلے دن وہاں سے جانے والے تھے۔ (اعمال 20:7) اِسی طرح کچھ کلیسیاؤں کو یہ ہدایت دی گئی کہ وہ ”ہر ہفتے کے پہلے دن“ اِمدادی کارروائیوں کے لیے اپنی اپنی کمائی کے مطابق تھوڑے سے پیسے ایک طرف کر لیں۔ لیکن یہ بس ایک مشورہ تھا تاکہ وہ عطیات دینے کے لیے پیسوں کی بچت کر سکیں۔ مسیحی اِن پیسوں کو اپنے گھر میں رکھتے تھے، عبادتگاہ میں نہیں۔—1-کُرنتھیوں 16:1، 2۔
غلطفہمی: ہفتے میں آرام اور عبادت کے لیے ایک دن مقرر کرنا غلط ہے۔
حقیقت: بائبل کے مطابق یہ ہر مسیحی کا ذاتی فیصلہ ہے۔—رومیوں 14:5۔
a نیو کیتھولک اِنسائیکلوپیڈیا، ایڈیشن نمبر 2، جِلد نمبر 13، صفحہ نمبر 608 کو بھی دیکھیں۔

