مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—‏مائکرونیشیا میں

اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—‏مائکرونیشیا میں

کیتھرین نے امریکہ میں پرورش پائی اور 16 سال کی عمر میں بپتسمہ لے لیا۔‏ وہ دل‌وجان سے مُنادی کا کام کرتی تھیں۔‏ لیکن اُن کے علاقے میں بہت ہی کم لوگ بادشاہت کے پیغام میں دلچسپی لیتے تھے۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے اکثر اپنے رسالوں میں ایسے لوگوں کے بارے میں پڑھا ہے جنہوں نے خدا سے دُعا کی کہ وہ اپنے کسی بندے کو اُن کے پاس بھیجے جو اُنہیں اُس کے بارے میں سکھائے۔‏ مَیں اکثر سوچتی تھی کہ کاش مجھے بھی کوئی ایسا شخص مل جائے مگر ایسا نہ ہوا۔‏“‏

اِسی علاقے میں کئی سال تک خدمت کرنے کے بعد کیتھرین کسی ایسے علاقے میں منتقل ہونے کے بارے میں سوچنے لگیں جہاں زیادہ لوگ بادشاہت کا پیغام سننے کے لیے تیار ہوں۔‏ لیکن اُنہیں ڈر تھا کہ وہ ایسا کر پائیں گی یا نہیں۔‏ وہ اپنے گھر والوں سے صرف ایک ہی بار الگ رہی تھیں اور وہ بھی صرف دو ہفتے کے لیے۔‏ اِس عرصے کے دوران وہ ہر روز اپنے گھر والوں کو یاد کرکے اُداس ہو جاتی تھیں۔‏ لیکن اُن کی دلی خواہش تھی کہ وہ ایسے لوگوں کی مدد کریں جو یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھنا چاہتے ہیں۔‏ اُن کی اِس خواہش نے اُن کے ہر ڈر کو دُور کر دیا۔‏ بہت سارے علاقوں کے متعلق تحقیق کرنے کے بعد اُنہوں نے مائکرونیشیا کے جزیرے گوام میں برانچ کے دفتر کو خط لکھا اور وہاں سے ضروری معلومات حاصل کیں۔‏ (‏مائکرونیشیا،‏ بحرالکاہل کے کچھ جزیروں پر مشتمل ملک ہے۔‏)‏ کیتھرین جولائی 2007ء میں 26 سال کی تھیں جب وہ مائکرونیشیا کے جزیرے سائپان میں منتقل ہو گئیں۔‏ یہ جزیرہ اُن کے گھر سے 10 ہزار کلومیٹر (‏تقریباً 6000 میل)‏ دُور تھا۔‏ وہاں منتقل ہونے سے اُنہیں کیا فائدہ ہوا؟‏

دو دُعاؤں کا جواب

کیتھرین کو نئی کلیسیا میں آئے ابھی تھوڑا ہی عرصہ ہوا تھا کہ مُنادی کے دوران اُن کی ملاقات ڈورس سے ہوئی جو تقریباً 45 سال کی تھیں۔‏ وہ کیتھرین کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے کے لیے فوراً تیار ہو گئیں۔‏ جب اُنہوں نے کتاب پاک صحائف کی تعلیم کے پہلے تین باب کا مطالعہ کر لیا تو کیتھرین کو ایک بات ستانے لگی۔‏ وہ بتاتی ہیں:‏ ”‏ڈورس بڑی اچھی طرح سیکھ رہی تھیں۔‏ لیکن مجھے لگ رہا تھا کہ مَیں آگے بڑھنے میں اُن کی صحیح طرح مدد نہیں کر پاؤں گی۔‏ اِس سے پہلے مَیں نے کبھی کسی کو بائبل کا مطالعہ نہیں کرایا تھا۔‏ مجھے لگا کہ کسی ایسی بہن کو ڈورس کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنا چاہیے جو تجربہکار ہو اور اُن کی ہم‌عمر ہو۔‏“‏ کیتھرین نے خدا سے درخواست کی کہ وہ کوئی ایسی تجربہکار بہن ڈھونڈنے میں اُن کی مدد کرے جو ڈورس کی صحیح طرح رہنمائی کر سکے۔‏ پھر اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ اِس کے بارے میں ڈورس کو بتائیں گی۔‏

کیتھرین بتاتی ہیں:‏ ”‏اِس سے پہلے کہ مَیں اپنے فیصلے کے بارے میں ڈورس کو بتاتی،‏ اُنہوں نے کہا کہ وہ مجھ سے کسی مسئلے پر بات کرنا چاہتی ہیں۔‏ اُن کی بات سننے کے بعد مَیں نے اُنہیں بتایا کہ ایک مرتبہ جب مجھے ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہوا تھا تو یہوواہ نے میری کیسے مدد کی تھی۔‏ ڈورس نے میرا شکریہ ادا کِیا۔‏“‏ پھر ڈورس نے کیتھرین کو بتایا کہ ”‏یہوواہ خدا آپ کے ذریعے میری مدد کر رہا ہے۔‏ جب آپ پہلی بار میرے  گھر آئی تھیں تو مَیں کئی گھنٹوں سے بائبل کو پڑھ رہی تھی۔‏ مَیں رو رو کر دُعا کر رہی تھی کہ خدا اپنے کسی بندے کو میرے پاس بھیجے جو مجھے بائبل کی باتیں سمجھائے۔‏ تب آپ نے میرے دروازے پر دستک دی۔‏ یہوواہ نے میری دُعا سُن لی۔‏“‏ یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے کیتھرین کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔‏ وہ بتاتی ہیں:‏ ”‏دراصل ڈورس کی باتوں میں مجھے میری دُعا کا جواب مل گیا۔‏ یوں یہوواہ خدا نے ظاہر کر دیا کہ مَیں ڈورس کو بائبل کی تعلیم دینے کے لائق ہوں۔‏“‏

ڈورس نے 2010ء میں بپتسمہ لیا اور آجکل وہ کئی لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہی ہیں۔‏ کیتھرین بتاتی ہیں:‏ ”‏بڑے عرصے سے میری خواہش تھی کہ مَیں کسی شخص کی مدد کروں تاکہ وہ خدا کا خادم بن سکے۔‏ مَیں یہوواہ کی شکرگزار ہوں کہ اُس نے میری یہ خواہش پوری کر دی ہے۔‏“‏ آجکل کیتھرین خصوصی پہلکار کے طور پر بحرالکاہل کے ایک جزیرے میں خدمت کر رہی ہیں جس کا نام کوسرے ہے۔‏

تین مسئلے اور اُن کے حل

اب تک دوسرے ملکوں کے سو سے زیادہ بہن‌بھائی (‏جن کی عمریں 19سے 79 کے بیچ ہیں)‏ مائکرونیشیا کے ایسے علاقوں میں خدمت کر چکے ہیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔‏ اِن بہن‌بھائیوں کے احساسات اریکا نامی بہن کے احساسات سے ملتے جلتے ہیں۔‏ اریکا 2006ء میں گوام منتقل ہو گئیں۔‏ اُس وقت اُن کی عمر 19 سال تھی۔‏ اریکا نے کہا:‏ ”‏ایسے علاقوں میں پہلکار کے طور پر خدمت کرنے کا بڑا مزہ آتا ہے جہاں لوگ سچائی کے پیاسے ہیں۔‏ مَیں خدا کی بڑی شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے اِس علاقے میں خدمت کرنے کا موقع دیا ہے۔‏ زندگی گزارنے کا اِس سے بہتر طریقہ بھلا اَور کیا ہو سکتا ہے!‏“‏ آجکل اریکا خصوصی پہلکار کے طور پر مارشل جزائر کے ایک جزیرے پر خدمت کر رہی ہیں جس کا نام ایبائی ہے۔‏ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ کسی دوسرے ملک میں خدمت کرنا اِتنا آسان نہیں ہے۔‏ آئیں،‏ اب ہم تین ایسے مسئلوں پر بات کریں جن کا سامنا مائکرونیشیا میں منتقل ہونے والے بہن‌بھائیوں کو ہوا۔‏

‏(‏بائیں تصویر)‏ اریکا

طرزِزندگی میں تبدیلی۔‏ سن 2007ء میں سائمن نامی بھائی جزیرہ پالاؤ پہنچے۔‏ اُس وقت وہ 22 سال کے تھے۔‏ جلد ہی اُنہیں پتہ چل گیا کہ جتنا پیسہ وہ اپنے ملک اِنگلینڈ میں کما رہے تھے،‏ اُس کے مقابلے میں یہاں وہ بہت ہی کم پیسے کما سکیں گے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں سمجھ گیا کہ مَیں ہر وہ چیز نہیں خرید سکتا جو مَیں خریدنا چاہتا ہوں۔‏ اب مَیں سوچ‌سمجھ کر فیصلہ کرتا ہوں کہ مَیں کھانے پینے کی کون‌سی چیزیں خریدوں گا۔‏ مَیں ایسی جگہوں سے خریداری کرتا ہوں جہاں چیزیں سستی ملتی ہیں۔‏ جب گھر کی کوئی چیز خراب ہو جاتی ہے تو مَیں سیکنڈ ہینڈ پُرزے لاتا ہوں اور کسی ایسے شخص کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہوں جو اِسے ٹھیک کرنے میں میری مدد کر سکے۔‏“‏ اپنے طرزِزندگی میں تبدیلی کرنے سے سائمن کو کیا فائدہ ہوا؟‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں یہ سمجھ گیا کہ زندگی گزارنے کے لیے کون‌سی چیزیں واقعی ضروری ہیں۔‏ مَیں نے کم آمدنی میں گزارہ کرنا سیکھا۔‏ یہوواہ خدا نے مجھے کبھی کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دی۔‏ مَیں سات سال سے پالاؤ میں خدمت کر رہا ہوں۔‏ اِس عرصے میں مجھے خوراک اور رہائش کی کبھی محتاجی نہیں ہوئی۔‏“‏ جو لوگ خدا کی خدمت کرنے کے لیے سادہ زندگی گزارتے ہیں،‏ یہوواہ اُن کی ضروریات پوری کرتا ہے۔‏—‏متی 6:‏32،‏ 33‏۔‏

‏(‏دائیں تصویر)‏ سائمن

گھر والوں کی جُدائی۔‏ اریکا کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں اپنے گھر والوں کے بہت قریب ہوں۔‏ اِس لیے مَیں پریشان تھی کہ مَیں اُن کی جُدائی سہہ نہیں پاؤں گی اور اِس کا میری خدمت پر بُرا اثر پڑے گا۔‏“‏ اُنہوں نے اِس مسئلے کا سامنا کرنے کے لیے کیا کِیا؟‏ وہ بتاتی ہیں:‏ ”‏کسی اَور علاقے میں منتقل ہونے سے پہلے مَیں نے مینارِنگہبانی میں ایسے مضمون پڑھے جن میں بتایا گیا ہے کہ اگر گھر والوں کی یاد ستائے تو کیا کِیا جانا چاہیے۔‏ یوں مَیں اِس مسئلے سے نپٹنے کے لیے تیار ہو گئی۔‏ ایک مضمون میں ایک ماں یہوواہ خدا پر اپنی  بیٹی کا بھروسا بڑھانے کے لیے کہتی ہے کہ ”‏یہوواہ خدا مجھ سے زیادہ بہتر طور پر تمہارا خیال رکھے گا۔‏“‏ یہ بات پڑھ کر میرا حوصلہ بھی بلند ہو گیا۔‏“‏ بہن حناہ اور اُن کا شوہر پیٹرک بھی مارشل جزائر کے ایک جزیرے پر خدمت کر رہے ہیں جس کا نام ماجورو ہے۔‏ حناہ اپنی کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کے ساتھ وقت گزارتی ہیں۔‏ یوں اُن کے لیے اپنے گھر والوں کی جُدائی سہنا کسی حد تک آسان ہو گیا ہے۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں اپنی عالم‌گیر کلیسیا کے لیے یہوواہ خدا کی شکرگزار ہوں۔‏ میرے مسیحی بہن‌بھائی میرے گھر والوں کی طرح ہی ہیں۔‏ مَیں اُن کی مدد کے بغیر اِس علاقے میں خدمت نہ کر پاتی۔‏“‏

دوست بنانے میں مشکل۔‏ سائمن بتاتے ہیں:‏ ”‏جب آپ کسی نئے ملک پہنچتے ہیں تو وہاں کی ہر چیز فرق ہوتی ہے۔‏“‏ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ”‏مجھے لطیفے سنانا پسند ہے لیکن یہاں میرے لطیفے کوئی نہیں سمجھتا تھا۔‏“‏ اریکا کہتی ہیں:‏ ”‏شروع شروع میں تو مَیں خود کو بہت اکیلا محسوس کرتی تھی۔‏ لیکن مَیں نے اپنا دھیان اِس بات پر رکھا کہ مَیں یہاں اپنے فائدے کے لیے نہیں بلکہ خدا کی خدمت کرنے آئی ہوں۔‏ وقت کے ساتھ‌ساتھ مَیں نے بہت سے اچھے دوست بنا لیے جن کی مَیں بڑی قدر کرتی ہوں۔‏“‏ سائمن نے جزیرہ پالاؤ کی زبان سیکھنے میں بڑی محنت کی۔‏ اِس کی وجہ سے وہ مقامی بہن‌بھائیوں کے ساتھ دل کھول کر بات کرنے کے قابل ہوئے۔‏ (‏2-‏کر 6:‏13‏)‏ بہن‌بھائیوں نے بھی سائمن کی کوششوں کو بہت سراہا۔‏ بِلاشُبہ جب دوسرے ملکوں سے آنے والے بہن‌بھائی اور مقامی بہن‌بھائی مل کر خدا کی خدمت کرتے ہیں تو اُن میں گہری دوستیاں ہو جاتی ہیں اور یوں سب کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏ اُن لوگوں کو اَور کون‌سی برکتیں ملتی ہیں جو خوشی سے ایسے علاقوں میں خدمت کرنے جاتے ہیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے؟‏

محنت کا پھل

پولُس رسول نے لکھا:‏ ”‏جو بہت بوتا ہے وہ بہت کاٹے گا۔‏“‏ (‏2-‏کر 9:‏6‏)‏ اِس آیت میں جو اصول دیا گیا ہے،‏ وہ یقیناً اُن بہن‌بھائیوں پر لاگو ہوتا ہے جو ایسے علاقوں میں خدمت کرنے جاتے ہیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔‏ جو بہن‌بھائی مائکرونیشیا میں سچائی کا بیج بونے جاتے ہیں،‏ اُنہیں کیا پھل ملتا ہے؟‏

پیٹرک اور حناہ

مائکرونیشیا میں ابھی بھی بہت سے لوگ بائبل کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔‏ اِن میں سے بہت سے لوگ سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرتے ہیں اور روحانی لحاظ سے آگے بڑھتے ہیں۔‏ پیٹرک اور حناہ نے ایک اَور جزیرے پر خدمت کی جہاں صرف 320 لوگ رہتے ہیں۔‏ اِس جزیرے کا نام آنگاور ہے۔‏ اِس جزیرے پر دو مہینے تک مُنادی کا کام کرنے کے بعد وہ ایک عورت سے ملے جو اکیلی اپنے بچوں کی پرورش کر رہی تھی۔‏ وہ فوراً اُن کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے پر راضی ہو گئی۔‏ اُس عورت نے بائبل سے جو کچھ سیکھا،‏ اُسے خوشی سے قبول کِیا اور اُس کے مطابق اپنی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں بھی کیں۔‏ حناہ بتاتی ہیں:‏ ”‏جب بھی ہم اُس کے ساتھ مطالعہ کرنے کے بعد اپنی سائیکلوں پر گھر لوٹ رہے ہوتے تھے تو ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر کہتے تھے:‏ ”‏یہوواہ اِس اعزاز کے لیے تیرا بہت شکریہ۔‏“‏“‏ حناہ یہ بھی کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں جانتی ہوں کہ اگر ہم اِس عورت سے نہ ملتے تو یہوواہ کسی اَور کے ذریعے اِسے اپنی طرف کھینچ لیتا۔‏ لیکن چونکہ ہم اِس علاقے میں خدمت کرنے آئے اِس لیے ہمیں اِس عورت کو یہوواہ خدا کے بارے میں سکھانے کا موقع ملا۔‏ یہ ہمارے لیے اِنتہائی خوشی اور اِطمینان کی بات ہے۔‏“‏ اریکا کہتی ہیں:‏ ”‏جب آپ یہوواہ خدا کو جاننے میں کسی شخص کی مدد کرتے ہیں تو آپ کو ایسی خوشی ملتی ہے جو بیان سے باہر ہے۔‏“‏

کیا آپ کسی دوسرے علاقے میں خدمت کر سکتے ہیں؟‏

بہت سے ملکوں میں مبشروں کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔‏ کیا آپ کسی ایسے ملک میں منتقل ہو سکتے ہیں؟‏ اگر آپ کا یہ اِرادہ ہے تو یہوواہ خدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ کے اِرادے کو مضبوط کرے۔‏ اِس کے متعلق کلیسیا کے بزرگوں،‏ حلقے کے نگہبان یا اُن بہن‌بھائیوں سے بات کریں جو کسی دوسرے ملک جا کر خدمت کر چکے ہیں۔‏ جب آپ کوئی ایسا منصوبہ بناتے ہیں تو اُس ملک کے برانچ کے دفتر کے نام ایک خط لکھیں جہاں آپ جانا چاہتے ہیں۔‏ پھر وہ خط اپنی کلیسیا کے بزرگوں کو دے دیں۔‏ * چاہے آپ جوان ہیں یا بوڑھے،‏ شادی‌شُدہ ہیں یا غیرشادی‌شُدہ،‏ آپ بھی اُن ہزاروں بہن‌بھائیوں میں شامل ہو سکتے ہیں جو خدا کی خدمت کے لیے خود کو خوشی سے پیش کرتے ہیں اور اپنی محنت کا پھل کثرت سے پاتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 17 اِس سلسلے میں بادشاہتی خدمتگزاری،‏ اگست 2011ء میں مضمون ”‏‏’‏پار اُتر کر مکدنیہ میں آئیں‘‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏